What's new

Urdu Desinged Poetry

کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے

یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے

وہ نہ آئے تو ستاتی ہے خلش سی دل کو

وہ جو آئے تو خلش اور جواں ہوتی ہے

روح کو شاد کرے دل کو جو پرنور کرے

ہر نظارے میں یہ تنویر کہاں ہوتی ہے

ضبطِ سیلابِ محبت کو کہاں تک روکے

دل میں جو بات ہو آنکھوں سے عیاں ہوتی ہے

زندگی اک سلگتی سی چتاہے ساحر

شعلہ بنتی ہے نہ یہ بجھ کے دھواں ہوتی ہے

(ساحر ہوشیارپوری)

1.jpg

زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں

شوق جینے کا ہے مجھ کو، مگر اتنا تو نہیں

(مظفر وارثی)

2.jpg
 
شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا

تم جس پہ رو رہے تھے یہ کس کا مزار تھا

تڑپوں گا عمر بھر دل مرحوم کے لئے

کمبخت نامراد، لڑکپن کا یار تھا

سودائے عشق اور ہے، وحشت کچھ اور شے

مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا

جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں

تم جھوٹ کہہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا

کیا کیا ہمارے سجدے کی رسوائیاں ہوئیں

نقش قدم کسی کا سر رہ گزار تھا

اس وقت تک تو وضع میں آیا نہیں ہے فرق

تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا

(بیخود دہلوی)
1.jpg

بکنے والے اور ہیں جاکر خرید لو محسن

ہم لوگ قیمت سے نہیں قسمت سے ملا کرتے ہیں

(محسن نقوی)

چاہوں تو اک نظر میں خرید لوں اس کو فراز

جس کو ناز ہے کہ بکتا نہیں ہوں میں

(احمد فراز)

کس کی ہے مجال کہ ہم کو خرید سکے وصی

ہم تو خود ہی بک گئے خریدار دیکھ کر

(سید وصی شاہ)

2.jpg
 
اب کے سال پونم میں


اب کے سال پونم میں جب تو آئے گی ملنے، ہم نے سوچ رکھا ہے رات یوں گزاریں گے

دھڑکنیں بچھادیں گے شوخ تیرے قدموں پہ، ہم نگاہوں سے تیری آرتی اتاریں گے

تو کہ آج قاتل ہے، پھر بھی راحتِ دل ہے، زہر کی ندی ہے تو، پھر بھی قیمتی ہے تو

پست حوصلے والے تیرا ساتھ کیا دیں گے، زندگی ادھر آجا ہم تجھے گزاریں گے

آہنی کلیجے کو زخم کی ضرورت ہے، انگلیوں سے جو ٹپکے اس لہو کی حاجت ہے

آپ زلف جاناں کے خم سنواریئے صاحب، زندگی کی زلفوں کو آپ کیا سنواریں گے

ہم تو وقت ہیں، پل ہیں، تیزگام گھڑیاں ہیں، بے قرار لمحے ہیں، بے تکان صدیاں ہیں

کوئی ساتھ میں اپنے آئے یا نہیں آئے، جو ملے گا رستے میں، ہم اسے پکاریں گے

(ناصر کاظمی)

1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا

میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں

اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود

حسنِ انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں

(احمد ندیم قاسمی)

2.jpg
 
دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا

ملا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا

وہ دوستی تو خیر اب نصیبِ دشمناں ہوئی

وہ جھوٹی جھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا

جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیئے

تجھے بھی نیند آگئی مجھے بھی صبر آگیا

پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گئیں وہ صحبتیں

زمیں نگل گئی ہیں انہیں کہ آسماں کھا گیا

یہ صبح کی سفیدیاں یہ دوپہر کی زردیاں

اب آئینے میں دیکھتا ہوں میں کہاں چلا گیا

یہ کس خوشی کی ریت پر غموں کو نیند آگئی

وہ لہر کس طرف گئی یہ میں کہاں سما گیا

گئے دنوں کی لاش پر پڑے رہوگے کب تلک

الم کشو اٹھو کہ آفتاب سر پہ آگیا

(ناصر کاظمی)

1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

طلبِ عشق مٹادی ہم نے

اُس کو روکا نہ صدا دی ہم نے

خواب لوگوں نے جلا ڈالے تھے

راکھ راہوں میں اڑا دی ہم نے

(شگفتہ شفیق)

2.jpg
 
آندھی چلی تو نقشِ کفِ پا نہیں ملا

دل جس سے مل گیا تھا دوبارہ نہیں ملا

ہم انجمن میں سب کی طرف دیکھتے رہے

اپنی طرح سے کوئی اکیلا نہیں ملا

آواز کو تو کون سمجھتا کہ دور دور

خاموشیوں کا درد شناسا نہیں ملا

قدموں کو شوقِ آبلہ پائی تو مل گیا

لیکن بہ ظرفِ وسعت صحرا نہیں ملا

کنعاں میں بھی نصیب ہوئی خود روئیدگی

چاکِ قبا کو دستِ زلیخا نہیں ملا

مہر و وفا کے دشت نوردو جواب دو

تم کو بھی وہ غزال ملا یا نہیں ملا

کچے گھڑے نے جیت لی ندی چڑھی ہوئی

مضبوط کشتیوں کو کنارہ نہیں ملا

(مصطفیٰ زیدی)

1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ یہ غم نیا، نہ ستم نیا، کہ تری جفا کا گلہ کریں

یہ نظر تھی پہلے بھی مضطرب، یہ کسک تو دل میں کبھو کی ہے

(فیض احمد فیض)
2.jpg
 
آج جانے کی ضد نہ کرو

یونہی پہلو میں بیٹھے رہو

ہائے! مرجائیں گے، ہم تو لٹ جائیں گے

ایسی باتیں کیا نہ کرو


تم ہی سوچو ذرا، کیوں نہ روکیں تمہیں

جان جاتی ہے جب اٹھ کے جاتے ہو تم

تم کو اپنی قسم جانِ جاں

بات اتنی میری مان لو


وقت کی قید میں زندگی ہے مگر

چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں

ان کو کھو کر ابھی جانِ جاں

عمر بھر نہ ترستے رہو


کتنا معصوم و رنگیں ہے یہ سماں

حسن اور عشق کی آج معراج ہے

کل کی کس کو خبر جانِ جاں

روک لو آج کی رات کو


گیسوؤں کی شکن ہے ابھی شبنمی

اور پلکوں کے سائے بھی مدہوش ہیں

حسنِ معصوم کو جانِ جاں

بے خودی میں نہ رسوا کرو

(فیاض ہاشمی)

1.jpg

...................

تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے

یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے


نگاہوں میں تو ہے یہ دل جھومتا ہے

نہ جانے محبت کی راہوں میں کیا ہے

جو تو ہمسفر ہے تو کچھ غم نہیں ہے

یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے


وہ آئیں نہ آئیں جمی ہیں نگاہیں

ستاروں نے دیکھی ہیں جھک جھک کے راہیں

یہ دل بدگماں ہے، نظر کو یقیں ہے

یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے

(فیاض ہاشمی)

2.jpg
 
کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو

نہ جانے کیسے خبر ہوگئی زمانے کو

دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے

کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو

مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ہے

حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو

سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤگے

کہو تو آج سجالوں غریب خانے کو

دبا کے قبر میں سب چل دیئے دعا نہ سلام

ذرا سی دیر میں کیا ہوگیا زمانے کو

اب آگے اس میں تمہارا بھی نام آئے گا

جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو

قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوفِ رسوائی

چلے ہو چاندنی شب میں انہیں منانے کو

(قمر جلالوی)
1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں

شرمائے، لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

صندل سے مہکتی ہوئی پرکیف ہوا کا

جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر

ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر

چپ چاپ سے سوجائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

(جاں نثار اختر)

2.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک لمحہ کی توجہ نہیں حاصل اس کی

اور یہ دل کہ اسے حد سے سوا چاہتا ہے

(پروین شاکر)

3.jpg
 
بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

ہر اک جانب تیرا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے

ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

مرے ہم راہ گرچہ دور تک لوگوں کی رونق ہے

مگر جیسے کوئی کم ہے، کبھی ملنے چلے آؤ

تمہیں تو علم ہے میرے دل وحشی کے زخموں کو

تمہارا وصل مرہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

اندھیری رات کی گہری خموشی اور تنہا دل

دیئے کی لو بھی مدھم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

تمہارے روٹھ کے جانے سے ہم کو ایسا لگتا ہے

مقدر ہم سے برہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

ہواؤں اور پھولوں کی نئی خوشبو بتاتی ہے

ترے آنے کا موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

(عدیم ہاشمی)

1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ وقت کی روانی نے ہمیں یوں بدل دیا محسن

وفا پر اب بھی قائم ہیں، مگر محبت چھوڑ دی ہم نے

(محسن نقوی)

2.jpg
 
ہونٹوں پہ کبھی اُن کے مرا نام ہی آئے

آئے تو سہی، برسرِ الزام ہی آئے

حیران ہیں، لب بستہ ہیں، دلگیر ہیں غنچے

خوشبو کی زبانی ترا پیغام ہی آئے

لمحاتِ مسرت ہیں تصور سے گریزاں

یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے

تاروں سے سجالیں گے رہِ شہرِ تمنا

مقدر نہیں صبح چلو شام ہی آئے

کیا راہ بدلنے کا گلہ ہم سفروں سے

جس رہ سے چلے تیرے در و بام ہی آئے

تھک ہار کے بیٹھے ہیں سرِ کوئے تمنا

کام آئے تو پھر جذبۂ ناکام ہی آئے

باقی نہ رہے ساکھ ادا دشتِ جنوں کی

دل میں اگر اندیشۂ انجام ہی آئے

(ادا جعفری)

1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسا گم ہوں تری یادوں کے بیابانوں میں

دل نہ دھڑکے تو سنائی نہیں دیتا کچھ بھی

(احمد فراز)

2.jpg
 
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں

ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی

یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں

غم دنیا بھی غم یار میں شامل کرلو

نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں

تو خدا ہے نہ میرا عشق فرشتوں جیسا

دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں

آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر

کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں

اب نہ وہ ہیں، نہ وہ تو ہے، نہ وہ ماضی ہے فراز

جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں

(احمد فراز)

1.jpg


...................
پھر چھڑی رات، بات پھولوں کی

رات ہے یا بارات پھولوں کی

پھول کے ہار، پھول کے گجرے

شام پھولوں کی، رات پھولوں کی

آپ کا ساتھ، ساتھ پھولوں کا

آپ کی بات، بات پھولوں کی

نظریں ملتی ہیں، جام ملتے ہیں

مل رہی ہے حیات پھولوں کی

کون دیتا ہے جان پھولوں پر

کون کرتا ہے بات پھولوں کی

وہ شرافت تو دل کے ساتھ گئی

لٹ گئی کائنات پھولوں کی

اب کسے ہے دماغ تہمت عشق

کون سنتا ہے بات پھولوں کی

میرے دل میں سرور صبح بہار

تیری آنکھوں میں رات پھولوں کی

پھول کھلتے رہیں گے دنیا میں

روز نکلے گی بات پھولوں کی

یہ مہکتی ہوئی غزل مخدوم

جیسے صحرا میں رات پھولوں کی

(مخدوم محی الدین)

2.jpg
 
بے قراری سی بے قراری ہے

وصل ہے اور فراق طاری ہے

جو گزاری نہ جاسکی ہم سے

ہم نے وہ زندگی گزاری ہے

بن تمہارے کبھی نہیں آتی

کیا مری نیند بھی تمہاری ہے

اس سے کہو کہ دل کی گلیوں میں

رات دنتیری انتظاری ہے

ایک مہک سمت دل سے آئی تھی

میں یہ سمجھا تری سواری ہے

خوش رہے تو کہ زندگی اپنی

عمر بھر کی امیدواری ہے

(جون ایلیا)

1.jpg

............
میں اپنے حصے کے سکھ جس کے نام کر ڈالوں

کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو

(پروین شاکر)

2.jpg
 
تم نہ مانو مگر حقیقت ہے

عشق انسان کی ضرورت ہے

جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھ

زندگی کو مری ضرورت ہے

حسن ہی حسن جلوے ہی جلوے

صرف احساس کی ضرورت ہے

اس کے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا

اب در و بام سے ندامت ہے

اس کی محفل میں بیٹھ کر دیکھو

زندگی کتنی خوبصورت ہے

راستہ کٹ ہی جائے گا قابل

شوق منزل اگر سلامت ہے

(قابل اجمیری)

1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تضاد جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کروگے

میں رورہا ہوں تو ہنس رہے ہو، میں مسکرایا تو کیا کروگے

مجھے تو اس درجہ وقت رخصت سکوں کی تلقین کررہے ہو

مگر کچھ اپنے لئے بھی سوچا، میں یاد آیا تو کیا کروگے

کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، مرے لہو کی بہار کب تک

مجھے سہارا بنانے والو، میں لڑکھڑایا تو کیا کروگے

اتر تو سکتے ہو یار لیکن مآل پر بھی نگاہ کرلو

خدا نہ کردہ سکون ساحل نہ راس آیا تو کیا کروگے

ابھی تو تنقید ہورہی ہے مرے مذاق جنوں پہ لیکن

تمہاری زلفوں کی برہمی کا سوال آیا تو کیا کروگے

ابھی تو دامن چھڑا رہے ہو، بگڑ کے قابل سے جارہے ہو

مگر کبھی دل کی دھڑکنوں میں شریک پایا تو کیا کروگے

(قابل اجمیری)

2.jpg
 
آنکھ برسی ہے ترے نام پہ ساون کی طرح

جسم سلگا ہے تری یاد میں ایندھن کی طرح

لوریاں دی ہیں کسی قرب کی خواہش نے مجھے

کچھ جوانی کے بھی دن گزرے ہیں بچپن کی طرح

اس بلندی سے مجھے تونے نوازا کیوں تھا

گر کے ٹوٹ گیا کانچ کے برتن کی طرح

مجھ سے ملتے ہوئے یہ بات تو سوچی ہوتی

میں ترے دل میں سما جاؤں گا دھڑکن کی طرح

منتظر ہے کسی مخصوص سی آہٹ کے لئے

زندگی بیٹھی ہے دہلیز پہ برہن کی طرح

(مرتضیٰ برلاس)

1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بس اب تو دامن دل چھوڑ دو بیکار امیدو

بہت دکھ سہہ لئے میں نے، بہت دن جی لیا میں نے

(ساحر لدھیانوی)
2.jpg
 

Country Latest Posts

Back
Top Bottom