What's new

Urdu Desinged Poetry

روٹھا تو شہرِ خواب کو غارت بھی کرگیا

پھر مسکرا کے تازہ شرارت بھی کرگیا

شاید اسے عزیز تھیں آنکھیں میری بہت

وہ میرے نام اپنی بصارت بھی کرگیا

منہ زور آندھیوں کی ہتھیلی پہ اک چراغ

پیدا میرے لہو میں حرارت بھی کرگیا

بوسیدہ بادبان کا ٹکڑا ہوا کے ساتھ

طوفاں میں کشتیوں کی سفارش بھی کرگیا

دل کا نگر اجاڑنے والا ہنر شناس

تعمیر حوصلوں کی عمارت بھی کرگیا

سب اہلِ شہر جس پہ اٹھاتے تھے انگلیاں

وہ شہر بھر کو وجہ زیارت بھی کرگیا

محسن یہ دل کہ اس سے بچھڑتا نہ تھا کبھی

آج اس کو بھولنے کی جسارت بھی کرگیا

(محسن نقوی)

1.jpg
Amazing amazing amazing, may ahmed faraz ki poem jo yahan daali hai aur yeh ghazal jo apnay share ki hai grand poetry thread urdu and hindi poetry wala us may daloon gee,acha hai achee shayari ikhatee rahay aik jaga
 
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے

وہ فصل گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں

یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اگے وہ ہمیشہ سبز رہے

اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں

کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن

اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال

کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لئے

حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

(احمد ندیم قاسمی)

1.jpg

جب ترا حکم ملا ترکِ محبت کردی

دل مگر اس پہ دھڑکا کہ قیامت کردی

تجھ سے کس طرح میں اظہار محبت کرتا

لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کردی

(احمد ندیم قاسمی)

2.jpg
 
وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا

ہنستا ہے مجھے دیکھ کے، نفرت نہیں کرتا

گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں

چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا

دیتے ہیں اجالے میرے سجدوں کی گواہی

میں چھپ کے اندھیروں میں عبادت نہیں کرتا

بھولا نہیں میں آج بھی آداب جوانی

میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا

دنیا میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی

جو ظلم تو سہتا ہے، بغاوت نہیں کرتا

(قتیل شفائی)

1.jpg

بکنے والے اور ہیں جاکر خرید لو محسن

ہم لوگ قیمت سے نہیں قسمت سے ملا کرتےہیں

(محسن نقوی)

2.jpg
 
میں پا سکا نہ کبھی اس خلش سے چھٹکارا

وہ مجھ سے جیت بھی سکتا تھا جانے کیوں ہارا

برس کے کھُل گئے آنسو، نتھر گئی ہے فضا

چمک رہا ہے سرِ شام درد کا تارا

کسی کی آنکھ سے ٹپکا تھا، اک امانت ہے

مری ہتھیلی پہ رکھا ہوا یہ انگارا

جو پر سمیٹے تو اک شاخ بھی نہیں پائی

کُھلے تھے پر تو مرا آسمان تھا سارا

وہ سانپ چھوڑ دے ڈسنا یہ میں بھی کہتا ہوں

مگر نہ چھوڑیں گے لوگ اُس کو گر نہ پھنکارا

(جاوید اختر)
1.jpg

 
تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی

آنکھ کہتی ہے ترے دل میں طلب ہے کوئی

آنچ آتی ہے ترے جسم کی عریانی سے

پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئی شب ہے کوئی

ہوش اڑانے لگیں پھر چاند کی ٹھنڈی کرنیں

تیری ہستی میں ہوں یا خوابِ طرب ہے کوئی

گیت بنتی ہے ترے شہر کی بھرپور ہوا

اجنبی میں ہی نہیں تو بھی عجب ہے کوئی

لیے جاتی ہیں کسی دھیان کی لہریں ناصر

دور تک سلسلۂ تاکِ طرب ہے کوئی

(ناصر کاظمی)

1.jpg

اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے

رکھتے ہیں عشق میں یہ اثر ہم جگر جلے

پروانے کا نہ غم ہو تو پھر کس لئے اسد

ہر رات شمع شام سے لے تا سحر جلے

(غالب)

2.jpg
 
میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر

لایا ہوں ایک موج تغزل نکال کر

پیمانۂ طرب میں کہیں بال آگیا

میں گرچہ پی رہا تھا بہت ہی سنبھال کر

محفل جمی ہوئی ہے تری راہ میں کوئی

اے گردش زمانہ بس اتنا خیال کر

آزاد جنس دل کو فقط اک نظر پہ بیچ

سودا گراں نہیں نہ بہت قیل و قال کر

خط کے جواب میں نہ لگا اتنی دیر تو

میرا اگر نہیں ہے تو اپنا خیال کر

کیوں میں نے دل دیا ہے کسے میں نے دل دیا

اے عقل آج مجھ سے نہ اتنے سوال کر

اے دل یہ راہ عشق ہے راہ خرد نہیں

اس پر قدم بڑھا تو ذرا دیکھ بھال کر

پھر عشق بزم حسن کی جانب رواں ہے آج

دیوانگی کو عقل کے سانچے میں ڈھال کر

آزاد پھر دکن کا سمندر ہے اور تو

لے جا دل و نظر کا سفینہ سنبھال کر

(جگن ناتھ آزاد)
1.jpg

1.jpg

........................

مجھے ڈر ہے میرے آنسو تیری آنکھ سے نہ چھلکیں

ذرا سوچ کر سمجھ کر مجھے سوگوار کرنا

(قتیل شفائی)

1.jpg
 
سینہ دہک رہا ہو تو کیا چپ رہے کوئی

کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی

ثابت ہوا سکونِ دل و جان نہیں کہیں

رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی

ترکِ تعلقات تو کوئی مسئلہ نہیں

یہ تو وہ راستہ ہے کہ چل پڑے کوئی

دیوار جانتا تھا جسے میں، وہ دھول تھی

اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی

میں خود یہ چاہتا ہوں کہ حالات ہوں خراب

میرے خلاف زہر اگلتا پھرے کوئی!!

اے شخص اب تو مجھ کو سبھی کچھ قبول ہے

یہ بھی قبول ہے کہ تجھے چھین لے کوئی!!

ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا مریض ہوں

آخر میرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی

اک شخص کررہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر

کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی

(جون ایلیا)

1.jpg

آج پھر گھر کے گھٹا آئی ہے

بہت تیز بارش کی فضا چھائی ہے

گئے برس کے ساون کا

وہ دن حسین تھا کتنا

جب ساتھ تم تھے میرے

اور تیز تیز بارش بھی

دیر تک رہی ۔۔۔۔۔

(شگفتہ شفیق)
2.jpg
 
ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا مریض ہوں

آخر میرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی
 
محبت کا بھرم ہوتا تو پھر کچھ سوچ کر جاتے

ورنہ زندگی بن کے میرے ہمدم گزر جاتے

تھکے ہارے پرندوں کو جو دیکھا تو خیال آیا

کوئی جو منتظر ہوتا تو ہم بھی اپنے گھر جاتے

میں کھا کر درد کی ٹھوکر ابھی تک حوصلہ مند ہوں

یہ ٹھوکر جو تمہیں لگتی تو تم خود بھی بکھر جاتے

اس تنہائی کا ہم پہ بڑا احسان ہے محسن

نہ دیتی ساتھ یہ اپنا، تو جانے ہم کدھر جاتے

(محسن نقوی)

1.jpg

بس اتنا یاد ہے


دعا تو جانے کون سی تھی

ذہن میں نہیں

بس اتنا یاد ہے

کہ دو ہتھیلیاں ملی ہوئی تھی

جن میں ایک میری تھی اور ایک تمہاری

(پروین شاکر)
2.jpg
 
مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کردے

میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کردے

یہ روشنی کے تعاقب میں بھاگتا ہوا دن

جو تھک گیا ہے تو اب اس کو مختصر کردے

میں زندگی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت

جو ہوسکے تو دعاؤں کو بے اثر کردے

ستارۂ سحری ڈوبنے کو آیا ہے

ذرا کوئی میرے سورج کو باخبر کردے

قبیلہ وار کمانیں کڑکنے والی ہیں

مرے لہو کی گواہی مجھے نڈر کردے

میں اپنے خواب سے کٹ کر جیوں تو میرے خدا

اجاڑ دے مری مٹی کو دربدر کردے

مری زمیں مرا آخری حوالہ ہے

سو میں رہوں نہ رہوں اس کو بارور کردے

(افتخار عارف)

1.jpg

کوئی پل خوشی کا نہیں زندگی میں

اداسی ہے اتنی کہ گھبرا گئی ہوں

محبت کے موتی تجھ ہی کو مبارک

لئے خالی کاسہ میں گھر آگئی ہوں

(شگفتہ شفیق)

2.jpg
 
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا


تقلیدِ عدو سے ہمیں ابرام نہ ہوگا

ہم خاص نہیں اور کرم عام نہ ہوگا

صیاد کا دل اس سے پگھلنا متعذر

جو نالہ کہ آتش فگنِ دام نہ ہوگا

جس سے ہے مجھے ربط وہ ہے کون، کہاں ہے

الزام کے دینے سے تو الزام نہ ہوگا

بے داد وہ اور اس پہ وفا یہ کوئی مجھ سا

مجبور ہوا ہے، دلِ خود کام نہ ہوگا

وہ غیر کے گھر نغمہ سرا ہوں گے مگر کب

جب ہم سے کوئی نالہ سر انجام نہ ہوگا

ہم طالبِ شہرت ہیں، ہمیں ننگ سے کیا کام

بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

قاصد کو کیا قتل، کبوتر کو کیا ذبح

لے جائے مرا اب کوئی پیغام، نہ ہوگا

جب پردہ اٹھا تب ہے عدو دوست کہاں تک

آزار عدو سے مجھے آرام نہ ہوگا

یاں جیتے ہیں امیدِ شبِ وصل پر اور واں

ہر صبح توقع ہے کہ تاشام نہ ہوگا

قاصد ہے عبث منتظرِ وقت، کہاں وقت

کس وقت انہیں شغلِ مئے و جام نہ ہوگا

دشمن پسِ دشنام بھی ہے طالب بوسہ

محو اثر لذتِ دشنام نہ ہوگا

رخصت اے نالہ کہ یاں ٹھہر چکی ہے

نالہ نہیں جو آفتِ اجرام، نہ ہوگا

برق آئینۂ فرصتِ گلزار ہے اس پر

آئینہ نہ دیکھے کوئی گلفام، نہ ہوگا

اے اہلِ نظر ذرے میں پوشیدہ ہے خورشید

ایضاح سے حاصل بجز ابہام نہ ہوگا

اس ناز و تغافل میں ہے قاصد کی خرابی

بے چارہ کبھی لائقِ انعام نہ ہوگا

اس بزم کے چلنے میں ہو تم کیوں متردد

کیا شیفتہ کچھ آپ کا اکرام نہ ہوگا

(نواب مصطفیٰ خان شیفتہ)

1.jpg


سب کچھ خدا سے مانگ لیا تم کو مانگ کر
اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ مرے اس دعا کے بعد
(آغا حشر کاشمیری)

2.jpg
 
کسی کی آنکھ جو پرنم نہیں ہے

نہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے

سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں

پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے

سمجھ میں کچھ نہیں آتا کسی کی

اگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے

سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل

طلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے

یہ بستی ہے ستم پروردگاں کی

یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے

کنارا دوسرا دریا کا جیسے

وہ ساتھی ہے مگر محرم نہیں ہے

دلوں کی روشنی بجھنے نہ دینا

وجودِ تیرگی محکم نہیں ہے

میں تم کو چاہ کر پچھتا رہا ہوں

کوئی اس زخم کا مرہم نہیں ہے

جو کوئی سن سکے امجد تو دنیا

بجز اک بازگشتِ غم نہیں ہے

(امجد اسلام امجد)

1.jpg

کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں

ہرے پیڑوں کے گرنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا

بہت سے لوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں

کوئی بارش ہو یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا

(امجد اسلام امجد)

2.jpg
 
دل ویراں ہے، تیری یاد ہے، تنہائی ہے

زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے

مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں

تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے

ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد

پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے

چھاگئے چاروں طرف اندھیرے سائے

میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے

(خواجہ پرویز)

1.jpg

محبتوں کے سفر نے اداس کر ڈالا

بدل نہ جائے کہیں یہ وہم ستاتا ہے

جو چاہوں میں کہ بھلادوں محبتیں اس کی

وہ میرے اور بھی نزدیک آتا جاتا ہے

(شگفتہ شفیق)

2.jpg
 
صحرا ہی غنیمت ہے، جو گھر جاؤ گے لوگو

وہ عالم وحشت ہے کہ مرجاؤ گے لوگو

یادوں کے تعاقب میں اگر جاؤگے لوگو

میری ہی طرح تم بھی بکھر جاؤ گے لوگو

وہ موجِ صبا بھی ہو تو ہشیار ہی رہنا

سوکھے ہوئے پتے ہو بکھر جاؤگے لوگو

اس خاک پہ موسم تو گزرتے ہی رہے ہیں

موسم ہی تو ہو تم بھی گزر جاؤ گے لوگو

اجڑے ہیں کئی شہر، تو یہ شہر بسا ہے

یہ شہر بھی چھوڑا تو کدھر جاؤگے لوگو

حالات نے چہروں پہ بہت ظلم کئے ہیں

آئینہ اگر دیکھا تو ڈر جاؤ گے لوگو

اس پر نہ قدم رکھنا کہ یہ راہِ وفا ہے

سرشار نہیں ہو، کہ گزر جاؤگے لوگو

(سرشار صدیقی)

1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے

اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا

(احمد فراز)

2.jpg
 

Country Latest Posts

Back
Top Bottom