پیارے شریف النفس دادا جان
امید ہے آپ عالم بالا سے اپنے پوتے پوتی، اور نواسے نواسیوں کو پھلتا پھولتا دیکھ کر خوش ہوتے ہوں گے، آپ نے جس پودے کا بیج بویا تھا آج وہ ایسا لوہا لکڑ قسم کا تناور درخت بن گیا ہے کہ چالیس ملکوں کی پولیس اور عدالتیں بھی مل کر اسے گرا نہیں سکتی۔
دادا جان، یوں تو ہمیشہ ہی سب کی طرح میں نے بھی آپ کے نقش پا پر چلنے کی کوشش کی مگر آج ایک شکوہ دل کو بے چین کیے دے رہا تھا اس لیے آنسووں میں ڈوبا یہ خط بھیج رہا ہوں۔
دادا جان، میں آپ کا خون آپ کا سگا پوتا ہوں، ہوں کہ نہیں ہوں؟ بتائیں نا۔ پھر میرے ساتھ یہ نا انصافی کیوں؟
بچپن میں ببلو، گڈو اور اپنی دلاری مومو کو آپ دبئی سے لا کر چاکلیٹ دیتے تھے میں ان کے منہ تکتا تھا مگر چپ رہا، آپ نے گڈو کو ایک بار جدہ سے کھلونا جہاز لا کر دیا، میں بھی وہیں ہمارے لہوری قلعے کے دالان میں کھڑا تھا، مگر میں نے نظر انداز کر دیا، کیونکہ ابا جان نے ہمیشہ کہا کہ بیٹا دیکھو تمھارے دادا ورثے میں تمھارے لیئے تخت لہور چھوڑ کر جائیں گے، ان ٹافیوں کے لیے دادا جان کو ناراض نہ کرنا۔
بچپن گزرا لڑکپن آیا، میں منہ تکتا ہی رہا۔ دادا جان آپ نے عرب شیخوں سے دوستی گانٹھی مجھے سب پتا چلتا رہا کہ کیسے ببلو اور پپو کو آپ آگے آگے کرتے تھے، کیسے وہ دونوں موٹے ڈبل روٹے شیخوں کے بچوں کے ساتھ چُھپن چُھپائی کھیلتے تھے اور کبھی جو اپنے لہور کے قلعے میں آنا ہوتا دونوں کے منہ مزید پھول جاتے، بڑا اتراتے تھے دونوں، میں سب محسوس کر رہا تھا مگر کیا کرتا ابا جان نے بھی جیسے تخت لہور پانے کی خاطر تایا جان کے آگے ہتھیار ڈال دیئے تھے۔
دادا جان، آج دل مسوس کر رہ گیا قسم سے جب ایک قطری شہزادے کی زبانی یہ سنا کہ آپ نے اپنی زندگی میں سارا مال و متاع، ساری فیکٹریاں ساری جائیدادیں سب کا سب ببلو کو نواز دیا تھا۔ ویسے آپ یہ قطر کب گئے تھے، مجھے بتایا کیوں نہیں، میں بھی ساتھ چلتا، وہاں کے صحرائی شترمرغ بڑے مشہور ہیں سنا ہے ان کے انڈے بھی بڑے بڑے ہوتے ہیں میں بھی کوئی بزنس ڈیل کر لیتا۔
پیارے دادا ایسی بھی کیا نا انصافی، یہ کیا بات ہوئی کہ میں یہاں دودھ دہی انڈے اور ککڑ کا گوشت بیچوں، وہ ببلو اور گڈو وہاں بڑی بڑی لوہے کی فیکٹریوں کے مالک بن جائیں۔
مجھے یار دوست پولٹری کنگ کہہ کر چھیڑنے لگے ہیں، کہتے ہیں تیرے کزن نے تو فرنگیوں کے دیس میں کتنے فلیٹ بنا لیے تو یہاں ککڑ بیچ رہا ہے۔
میرا بھی دل کرتا ہے کوئی مجھ پر پانامہ جیسا الزام لگائے اور میں ٹی وی پر آکر اپنا بزنس انٹیلکٹ جھاڑوں۔ دنیا کو بتاؤں کہ میں مٹی کو بھی ہاتھ لگاتا ہوں تو وہ سونا بن جاتی ہے، یہ تو پھر اسٹیل کی فیکٹریاں ہیں۔ م
گر فی الحال تو یہ حال ہے کہ میرا پرسنل سیکرٹری مجھے فون کر کے بتاتا ہے کہ حمزہ ساب آج دو ہزار دو سو پچاسی انڈے گندے نکلے، جب کہ سات سو چھپن انڈے پھوٹ گئے۔ واٹ نان سینس!
اور وہ آپ کی لاڈلی مومو، وہ تو مجھے لفٹ ہی نہیں کراتی۔ تایا جان نے جب سے سلطنت عالیہ کی باگ ڈور سنبھالی ہے مومو نے تو جیسے محل سرا پر ہمارے لئے نو اینٹری کا بورڈ لگا دیا ہے۔ کہتی ہے چھوٹے بھائی پہلے اپنا نام کسی عالمی بزنس رینکنگ میں دکھائیں پھر مانوں گی۔ اب اس پگلی کو میں کیا بتاوں کہ دادا نے بچپن میں ٹافیاں صرف ببلو، گڈو اور مومو کو دیں تھیں۔
فقط
آپ کا پیارا والا پوتا
http://www.humsub.com.pk/32774/iffat-hassan-rizvi-4/
@Farah Sohail @Knight Rider @Mansoon