What's new

Panama leak Case Proceedings - JIT Report, News, Updates And Discussion

Status
Not open for further replies.
Being parliamentarian NS has immunity under article 66 therefore he can't be disqualified for his speech he made on the floor of the house, Makhdoom Ali Khan argues before SC. We don't claim immunity for PM but article 66 immunes the parliamentarians which we can't help, gormint (government) ministers tell public.

PM doesn't enjoy complete immunity under article 66, the court. There're numerous observations made by SC which quash defense counsel's arguments, hope you all remember.

So what is this article 66 all about?

66(1) --- Subject to the Constitution and to the rules of procedure of [Majlis-e-Shoora (Parliament)], there shall be freedom of speech in [Majlis-e-Shoora (Parliament)] and no member shall be liable to any proceedings in any court in respect of anything said or any vote given by him in [Majlis-e-Shoora (Parliament)], and no person shall be so liable in respect of the publication by or under the authority of [Majlis-e-Shoora (Parliament)] of any report, paper, votes or proceedings.

This privilege article/law is centuries old, British parliamentarians introduced this immunity thingy to avoid prosecution in Royal Courts because kings were not fond of freedom of speech.We follow common laws in Pakistan, reason for this article's inclusion in constitution of Pakistan was to ensure freedom of speech for parliamentarians so that they speak their mind and heart without any fear of prosecution.

This is how it starts "Subject to the Constitution and to the rules of procedure of [Majlis-e-Shoora (Parliament)". When there's "subject" there is always conditions. Let me rephrase "conditional to the constitution and to the rules of procedure of parliament". In a more precise way " depending upon the constitution and rules of procedure of parliament, there shall be freedom of speech. Articles in constitution do not cannot contradict each other, one article simply can't override another article, no article can be read in isolation, the basic rules. So when you say subject to the constitution you say without overriding or contradicting other articles of the constitution. For example article 19 of the constitution, one of fundamental right articles, gives freedom of speech but also curbs one from incitement to an offence. Now a parliamentarian after incitement of an offence on the floor of house can't claim immunity under article 66 of the constitution, if he's given immunity it would be violation of article 19.

Similarly for a person to be qualified for a parliamentarian he/she has to fulfill requirements prescribed in article 62 of the constitution, one of being truthful and trustworthy, 62(1)(f). A parliamentarian who tells blatant lies in parliamentary proceedings and when caught call it performance of official duty can't claim immunity in the name of privilege under article 66, and if he/she is given it would be violation of article 62. Needless to remind that PM's statements were voluntary, were related to his and his family's alleged corruption, had nothing to do with usual business of parliament.

Another legal explanation by Irfan Qadir (Ex attorney general of Pakistan) -- article 66 is preceded by article 62 and 63, that said, article 66 is dependent on article 62 and 63 and not other way around. So when you read article 66 you read it in context of article 62 and 63.

Who on the face of earth takes pride in telling lies? A liar being parliamentarian has privilege under constitution, really? I know every politico/parliamentarian is a pathological liar but constitutional immunity to a certified liar, ziada nahi ho jai ga?

@Farah Sohail @PakSword @The Eagle @Verve @mr.robot @El_Swordsmen @Doordie @Mansoon @Imad.Khan
 
.
بھائی ایسی خبر جس میں شریف خاندان کی شرافت بیان کی جا رہی ہو، پورے ٣ دن انتظار کے بعد پوسٹ کیا کرو

Discrepancy noted by judges...

View attachment 369901 View attachment 369902


@Emmie @Farah Sohail @Doordie @biloo700 @Mansoon @El_Swordsmen @django @The Sandman @Zibago @Verve @Mrc @mr.robot @Imad.Khan @The Eagle @friendly_troll96 @Stealth

دیکھو دیکھو کون آیا
باجی کا شیر آیا

اپنا منه کالا کرا کے آیا

View attachment 369905
hahahaha :D abhi tu mariam nawaz or Hussain nawaz k lawyer ana baqi hain us k baad tu sheer k face he nae rahe ga :D :D :D

لوگ ان سے کہہ رہے تھے کہ بی بی سی پر کیس کردیں، میں کہتا ہوں بی بی سی کو ان پر کیس کرنا چاہیے
Agr en pe case kiya tu paise bhee State bank se nikal kr de deinge ... apni jaib se kabhi nae deinge .... but mjhe khushi hoe k yeh log open hu rahe hain sub k samne

:D:D:D:D
 
.
اے وحید مراد
وزیراعظم کے وکیل نے دلائل کے آغاز میں گزشتہ روز کی جائیدادوں کی رجسٹری کاحوالہ دیا اور کہا مریم نواز کے وکیل عدالت کو تمام تفصیلات اور جائیدادوں کی خریداری سے دستاویزات کے ساتھ آگاہ کرکے مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا مریم نواز نے زمین خریدنے کیلئے والد کو اڑھائی کروڑ روپے ادا کیے، درخواست گزار کہتاہے کہ مریم والد کے زیرکفالت ہے، جو دو کروڑ کی جائیداد خرید سکتاہے وہ زیرکفالت کیسے ہوسکتاہے؟۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا ٹیکس قوانین سول سرونٹس کے زیرکفالت افراد کے متعلق بتاتے ہیں، عوامی نمائندگی کے قانون میں اس حوالے سے الگ تشریح موجود نہیں۔ وکیل بولے مریم نواز کے زیرکفالت ہونے نہ ہونے پر ان کے وکیل عدالت کو بتائیں گے کہ وہ مالی طور پر مکمل خود مختار ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جب مریم کو جائیداد خریدنے کیلئے رقم بھی دوسروں نے فراہم کی تو کیا وہ زیرکفالت تصور نہیں ہوگی؟۔ وکیل نے کہا مریم کے پاس اس کے علاوہ بھی رقم موجود تھی۔
مخدوم علی خان نے بے نامی جائیداد پر بھی دلائل دینے اور عدالتی فیصلے پڑھنے چاہے مگر ججوں نے کہا اس مقدمے پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ خریدار اور بیچنے والے میں کوئی تنازع نہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا اگر کوئی شخص اپنے بھائی کے نام پر جائیداد خریدتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بھائی اس کے زیرکفالت ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا قانون صرف یہ کہتاہے کہ جائیداد ظاہر کرنا ضروری ہے۔
عدالت میں اس کے بعد’رٹ آف کووارنٹو‘ پر طویل بحث ہوئی۔ بہت سے لوگوں کی طرح اس کا کچھ حصہ میرے بھی سر کے اوپر سے گزر گیا۔ ایک اور صحافی نے وقفے کے دوران غلطی سے ایک وکیل سے اس کے بارے میں پوچھنا چاہا تو اس نے کہا یہ بھی وزیراعظم نوازشریف کے کاروبار کا ایک حصہ ہے۔ ماشاءاللہ
کووارنٹو کی بحث میں وزیراعظم کے وکیل کے دلائل کا زور اس بات پر تھا کہ سپریم کورٹ عوامی مفاد کے مقدمے میں اس طرح کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔ جبکہ جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں 20 کروڑ لوگوں کے بنیادی حقوق کو بھی دیکھنا ہے اگر کوورانٹو کی رٹ کی بات کرتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ جواب دہندہ یعنی وزیراعظم کے بھی بنیادی حقوق ہیں اور لوگوں کے حقوق کے ساتھ ان کا حق بھی منسلک ہے۔ جسٹس اعجاز افضل اپنے ساتھی جج آصف کھوسہ سے بالکل الٹ سمت میں قانونی رائے رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس مقدمے میں ایسی درخواست کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا جو کووارنٹو کی رٹ میں آتی ہو۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا وزیراعظم نے قومی مفاد کے تحت اس مقدمے کو سنے جانے پراعتراض نہیں کیا، اس کیس سے پوری قوم کا تعلق ہے اور چونکہ وزیراعظم فریق ہیں اس لیے درخواست گزار سپریم کورٹ براہ راست بھی آسکتاہے۔ اب بتائیں کیا سپریم کورٹ سن سکتی ہے یا نہیں ؟۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا یہ الیکشن کا تنازع نہیں ہے کہ رٹ پٹیشن میں جاتے، یہ معاملہ کسی شخص کے ایک عہدے پر رہنے کو چیلنج کرنے کا ہے۔ سپریم کورٹ عوامی مفاد کے آرٹیکل کے تحت ہر رکن اسمبلی کے خلاف کیس سن سکتی ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا وزیراعظم کا معاملہ ہے تو رکن اسمبلی سے بڑھ کرہے اس لیے عوامی اہمیت کا کیس ہے۔ جسٹس عظمت سعید بولے حقائق تسلیم کرلیے جائیں تو عدالت فیصلہ دیتی ہے ، متنازع ہوں تو انکوائری کی جاتی ہے، اسی لیے دونوں اطراف سے ایسے حقائق مانگ رہے ہیں جو کم متنازع ہوں اور جس پر ہم قانون کا اطلاق کرسکیں مگر ابھی تک ان کے حصول میں ناکام ہیں۔
عمران خان کے وکیل نے نوازشریف کے کرپشن کے ’ثبوت‘ کے طور پر ریمنڈ بیکر کی کتاب ’کیپٹل ازم‘ کے حوالے اور اقتباس پیش کیے تھے تو مخدوم علی خان نے پوری کتا ب ہی آج عدالت کو پیش کردی جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ہم پانچ ہیں اور کتاب ایک، ساتھی ججوں کی اجازت سے کتاب میں ہی رکھ لیتاہوں۔ وکیل نے کہا دیگر ججوں کو بھی بعد میں فراہم کردوں گا۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا جسٹس کھوسہ کو پڑھ لینے دیں ہم ان سے پوچھ لیں گے کہ کیا پڑھا۔ وکیل نے کہا عدالت یا تو پوری کتاب کو مانے گی یا پھر کسی بھی حصے کو تسلیم نہیں کرے گی۔ جسٹس آصف کھوسہ اور جسٹس اعجاز نے ان سے اتفاق کیا۔
وزیراعظم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریاست پاکستان کی بھی دو آف شور کمپنیاں ہیں، روز ویلٹ ہوٹل نیویارک اور سکرائب ہوٹل پیرس آف شور کمپنیوں کے ذریعے رجسٹرڈ ہیں، پاکستان نے دونوں ہوٹل ٹیکس سے بچنے کیلئے آف شور بنائے، جسٹس آصف کھوسہ نے برجستہ کہا کہ کیا آپ آف شور کمپنیوں کا دفاع کر رہے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ عدالت کو پس منظر بتا رہا ہوں، ٹیکس چھپانا غیر قانونی، ٹیکس سے بچنا قانونی ہے، جسٹس عظمت سعید نے مذاق کیا کہ ٹیکس بچانا ہر کسی کا حق ہے، جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ آف شور کمپنی بنانا جرم نہیں، ٹیکس چھپانا جرم ہے ۔
وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ عوامی مفاد کے آرٹیکل 1844 تین کے تحت سنے جانے والے مقدمات میں سپریم کورٹ کے اختیارات محدود ہیں عدالت نے ان کو دیکھنا ہوگا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا اعوامی مفاد کے مقدمات میں دیے گئے فیصلوں میں عدالت عظمی نے اپنی زیادہ سے زیادہ حدود کا تعین کیا ہے۔وکیل نے عدالت کے سامنے آئین و قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیے اور بتایا کہ عوامی مفاد کے کیس میں چار مختلف ایسی حدود قائم کی ہیں عدالت جن سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا اگر سپریم کورٹ ان تمام حدود کو ختم کردے تو آپ کہاں کھڑے ہوں گے؟۔ وکیل نے جواب دیا قانون کی حدود میں کھڑا ہوجاﺅں گا۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا آپ کے پاس آئین بھی ہیں جس کی حدود کا سہارا لے سکتے ہیں۔ مخدوم علی خان نے سپریم کورٹ کے مری بروری کیس کاحوالہ د ے کر کہا کہ عدالت نے اختیار سماعت کے بغیر مقدمہ سنے جانے پر اپنا فیصلہ دیا تھا اس کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے مری بروری کیس بہت پرانا ہوگیا، پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکاہے۔ وکیل نے سپریم کورٹ کے نصرت بھٹو کیس اور ولی خان کیس کاحوالہ دیا جن میں عدالت نے اخباری خبروں پر فیصلے دیے تھے تو جسٹس عظمت سعید نے کہا آپ ججوں کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں۔ مخدوم علی خان نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آگے بڑھ کردیگر مقدمات کے فیصلوں کے حوالے پیش کرتاہوں ۔ جسٹس آصف کھوسہ نے انگریزی محاورے کا سہارا لیتے ہوئے کہا پرانی کتابوں کے حوالے دے کر نئے اور بہتر مقدمے ہارے جاتے ہیں۔ وکیل مخدوم علی خان نے ایک مقدمہ جب الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ میں زیرالتواء ہوتو سپریم کورٹ اس کو سن کر فیصلے دے گی اس معاملے کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا، وزیراعظم اور اسحاق ڈار کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن میں ریفرنس اور لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا اس مقدمے کے کئی رخ ہیں، ایک پہلو یہ ہے کہ کیا آئینی مقدمے میں فوجداری کارروئی اور نااہلی مانگی جاسکتی ہے؟۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا صدر اسحاق خان نے نواز شریف کی حکومت اٹھاون ٹو بی کے تحت ختم کی تھی تو ہائیکورٹ میں مقدمہ زیرالتوا ہونے کے باوجود سپریم کورٹ نے کیس سنا تھا۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہا عدالت انتظامی حکم پر اپیل نہیں سن سکتی سپریم کورٹ نے اس کیس میں صرف یہ دیکھا تھا کہ صدر نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے متعلقہ مواد سامنے ہونے کی شرط پوری کی تھی یا نہیں۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کیا اس مقدمے میں بھی ہم ایسے ہی مواد کا جائزہ نہیں لے رہے جس طرح سپریم کورٹ نے 1993 میں نواز شریف کیس اٹھاون ٹو بی حکومت خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔ جسٹس اعجازافضل نے کہا اس مقدمے میں ہمارے پاس فیصلے تک پہنچنے کیلئے بنیاد کیا ہوگی؟کیا مفروضے پر ایسا فیصلہ دیں گے جس کے اثرات و نتائج ہوں گے؟۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا سپریم کورٹ قراردے چکی ہے کہ صرف مثبت شواہد کی بنیاد پر ہی نااہلی کی جاسکتی ہے، ہم عارضی شواہد کو بنیاد بناکر وقتی نااہلی کے فیصلے کی طرف نہیں جاسکتے۔ وکیل نے کہا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نااہلی کیلئے پہلے سزا کا تعین کرنے والی عدالت کا ذکر کیاہے، وہ عدالت کون سی ہوگی اس کی ابھی تک سپریم کورٹ نے تشریح نہیں کی۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کیا سپریم کورٹ وہ ’عدالت‘ نہیں ہوسکتی ؟ اس سے زیادہ بااختیار عدالت اور کون سی ہوسکتی ہے؟۔ وکیل مخدوم علی خان نے سرتسلیم خم کرتے ہوئے کہا مانتا ہوں کہ سپریم کورٹ بڑی عدالت ہے۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے ایسی بات کردی کہ تمام جج اور وکیل خا موش ہوگئے ۔ جسٹس اعجاز نے کہا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں جس عدالت ( کورٹ آف لاء) کا ذکر کیا ہے اس میں کورٹ کی ’سی‘ چھوٹی ہے یا بڑے حرف میں لکھی ہے، اسی سے تعین ہوگا کہ کون سی عدالت ہوگی ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا اس مقدمے میں نیب اور ایف بی آر کے چیئرمین کے خلاف بھی سنگین الزامات ہیں ان کو بھی سننا ہوگا۔ وزیراعظم کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، کل جماعت اسلامی کے وکیل دلائل دیں گے۔


http://pakistan24.tv/2017/01/19/2807
 
.
Being parliamentarian NS has immunity under article 66 therefore he can't be disqualified for his speech he made on the floor of the house, Makhdoom Ali Khan argues before SC. We don't claim immunity for PM but article 66 immunes the parliamentarians which we can't help, gormint (government) ministers tell public.

PM doesn't enjoy complete immunity under article 66, the court. There're numerous observations made by SC which quash defense counsel's arguments, hope you all remember.

So what is this article 66 all about?

66(1) --- Subject to the Constitution and to the rules of procedure of [Majlis-e-Shoora (Parliament)], there shall be freedom of speech in [Majlis-e-Shoora (Parliament)] and no member shall be liable to any proceedings in any court in respect of anything said or any vote given by him in [Majlis-e-Shoora (Parliament)], and no person shall be so liable in respect of the publication by or under the authority of [Majlis-e-Shoora (Parliament)] of any report, paper, votes or proceedings.

This privilege article/law is centuries old, British parliamentarians introduced this immunity thingy to avoid prosecution in Royal Courts because kings were not fond of freedom of speech.We follow common laws in Pakistan, reason for this article's inclusion in constitution of Pakistan was to ensure freedom of speech for parliamentarians so that they speak their mind and heart without any fear of prosecution.

This is how it starts "Subject to the Constitution and to the rules of procedure of [Majlis-e-Shoora (Parliament)". When there's "subject" there is always conditions. Let me rephrase "conditional to the constitution and to the rules of procedure of parliament". In a more precise way " depending upon the constitution and rules of procedure of parliament, there shall be freedom of speech. Articles in constitution do not cannot contradict each other, one article simply can't override another article, no article can be read in isolation, the basic rules. So when you say subject to the constitution you say without overriding or contradicting other articles of the constitution. For example article 19 of the constitution, one of fundamental right articles, gives freedom of speech but also curbs one from incitement to an offence. Now a parliamentarian after increment of an offence on the floor of house can't claim immunity under article 66 of the constitution, if he's given immunity it will be violation of article 19.

Similarly for a person to be qualified for a parliamentarian he/she has to fulfill requirements prescribed in article 62 of the constitution, one of being truthful and trustworthy, 62(1)(f). A parliamentarian who tells blatant lies in parliamentary proceedings and when caught call it performance of official duty can't claim immunity in the name of privilege under article 66, and if he/she is given it would be violation of article 62. Needless to remind that PM's statements were voluntary, were related to his and his family's alleged corruption, had nothing to do with usual business of parliament.

Another legal explanation by Irfan Qair (Ex attorney general of Pakistan) -- article 66 is preceded by article 62 and 63, that said, article 66 is dependent on article 62 and 63 and not other way around. So when you read article 66 you read it in context of article 62 and 63.

Who on the face of earth takes pride in telling lies? A liar being parliamentarian has privilege under constitution, really? I know every politico/parliamentarian is a pathological liar but constitutional immunity to a certified liar, ziada nahi ho jai ga?

thanks for enlightening us Sir, very informative.

https://www.thenews.com.pk/print/18...himself-he-rejected-the-same-in-Zardaris-case

excerpts from the article,
"Nawaz Shareef was quoted as saying that the PPP government should talk about presidential immunity only after looted money stashed in foreign banks had been returned to the country. He had also blamed the PPP government for ‘hiding behind immunity’ to avoid writing to the Swiss government and had said that the people and the PML-N would not let it happen."

PM speech wasn't unplanned, it was well thought out & written speech after consultation with advisers, so whatever lies were in there, it was meant to be intentionally cuz they had no idea that SC can/will take up panama case under 184(3) & now they want immunity for lying.

there's a famous saying," ye saray milkay humain pagal bana rhy hain m@$@#$$%$@"
 
.
And here we were a few pages back where @Mrc was posting a Motu Gang sponsored news published by a local newspaper saying the reporter was being investigated. These people will go to any length including gross lies to change public opinion.
@Mrc ko quote karna ka kya fidha . kon sa ush ko sharam ay jani ha .
 
. .
1103983444-1.jpg

1103983444-2.gif


x2869418_25214120.jpg.pagespeed.ic.EXpYfBtJPj.webp
 
.
^ Jang Jew & PTV (no one believe)... any other source please. Heading is far different from what Judges are quoted.

Yaar i just posted the news.. i am not the one who made it up

bhai G zoor tu aap nay kafi diya tha :P
 
.
اے وحید مراد
وزیراعظم کے وکیل نے دلائل کے آغاز میں گزشتہ روز کی جائیدادوں کی رجسٹری کاحوالہ دیا اور کہا مریم نواز کے وکیل عدالت کو تمام تفصیلات اور جائیدادوں کی خریداری سے دستاویزات کے ساتھ آگاہ کرکے مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا مریم نواز نے زمین خریدنے کیلئے والد کو اڑھائی کروڑ روپے ادا کیے، درخواست گزار کہتاہے کہ مریم والد کے زیرکفالت ہے، جو دو کروڑ کی جائیداد خرید سکتاہے وہ زیرکفالت کیسے ہوسکتاہے؟۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا ٹیکس قوانین سول سرونٹس کے زیرکفالت افراد کے متعلق بتاتے ہیں، عوامی نمائندگی کے قانون میں اس حوالے سے الگ تشریح موجود نہیں۔ وکیل بولے مریم نواز کے زیرکفالت ہونے نہ ہونے پر ان کے وکیل عدالت کو بتائیں گے کہ وہ مالی طور پر مکمل خود مختار ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جب مریم کو جائیداد خریدنے کیلئے رقم بھی دوسروں نے فراہم کی تو کیا وہ زیرکفالت تصور نہیں ہوگی؟۔ وکیل نے کہا مریم کے پاس اس کے علاوہ بھی رقم موجود تھی۔
مخدوم علی خان نے بے نامی جائیداد پر بھی دلائل دینے اور عدالتی فیصلے پڑھنے چاہے مگر ججوں نے کہا اس مقدمے پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ خریدار اور بیچنے والے میں کوئی تنازع نہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا اگر کوئی شخص اپنے بھائی کے نام پر جائیداد خریدتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بھائی اس کے زیرکفالت ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا قانون صرف یہ کہتاہے کہ جائیداد ظاہر کرنا ضروری ہے۔
عدالت میں اس کے بعد’رٹ آف کووارنٹو‘ پر طویل بحث ہوئی۔ بہت سے لوگوں کی طرح اس کا کچھ حصہ میرے بھی سر کے اوپر سے گزر گیا۔ ایک اور صحافی نے وقفے کے دوران غلطی سے ایک وکیل سے اس کے بارے میں پوچھنا چاہا تو اس نے کہا یہ بھی وزیراعظم نوازشریف کے کاروبار کا ایک حصہ ہے۔ ماشاءاللہ
کووارنٹو کی بحث میں وزیراعظم کے وکیل کے دلائل کا زور اس بات پر تھا کہ سپریم کورٹ عوامی مفاد کے مقدمے میں اس طرح کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔ جبکہ جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں 20 کروڑ لوگوں کے بنیادی حقوق کو بھی دیکھنا ہے اگر کوورانٹو کی رٹ کی بات کرتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ جواب دہندہ یعنی وزیراعظم کے بھی بنیادی حقوق ہیں اور لوگوں کے حقوق کے ساتھ ان کا حق بھی منسلک ہے۔ جسٹس اعجاز افضل اپنے ساتھی جج آصف کھوسہ سے بالکل الٹ سمت میں قانونی رائے رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس مقدمے میں ایسی درخواست کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا جو کووارنٹو کی رٹ میں آتی ہو۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا وزیراعظم نے قومی مفاد کے تحت اس مقدمے کو سنے جانے پراعتراض نہیں کیا، اس کیس سے پوری قوم کا تعلق ہے اور چونکہ وزیراعظم فریق ہیں اس لیے درخواست گزار سپریم کورٹ براہ راست بھی آسکتاہے۔ اب بتائیں کیا سپریم کورٹ سن سکتی ہے یا نہیں ؟۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا یہ الیکشن کا تنازع نہیں ہے کہ رٹ پٹیشن میں جاتے، یہ معاملہ کسی شخص کے ایک عہدے پر رہنے کو چیلنج کرنے کا ہے۔ سپریم کورٹ عوامی مفاد کے آرٹیکل کے تحت ہر رکن اسمبلی کے خلاف کیس سن سکتی ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا وزیراعظم کا معاملہ ہے تو رکن اسمبلی سے بڑھ کرہے اس لیے عوامی اہمیت کا کیس ہے۔ جسٹس عظمت سعید بولے حقائق تسلیم کرلیے جائیں تو عدالت فیصلہ دیتی ہے ، متنازع ہوں تو انکوائری کی جاتی ہے، اسی لیے دونوں اطراف سے ایسے حقائق مانگ رہے ہیں جو کم متنازع ہوں اور جس پر ہم قانون کا اطلاق کرسکیں مگر ابھی تک ان کے حصول میں ناکام ہیں۔
عمران خان کے وکیل نے نوازشریف کے کرپشن کے ’ثبوت‘ کے طور پر ریمنڈ بیکر کی کتاب ’کیپٹل ازم‘ کے حوالے اور اقتباس پیش کیے تھے تو مخدوم علی خان نے پوری کتا ب ہی آج عدالت کو پیش کردی جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ہم پانچ ہیں اور کتاب ایک، ساتھی ججوں کی اجازت سے کتاب میں ہی رکھ لیتاہوں۔ وکیل نے کہا دیگر ججوں کو بھی بعد میں فراہم کردوں گا۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا جسٹس کھوسہ کو پڑھ لینے دیں ہم ان سے پوچھ لیں گے کہ کیا پڑھا۔ وکیل نے کہا عدالت یا تو پوری کتاب کو مانے گی یا پھر کسی بھی حصے کو تسلیم نہیں کرے گی۔ جسٹس آصف کھوسہ اور جسٹس اعجاز نے ان سے اتفاق کیا۔
وزیراعظم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریاست پاکستان کی بھی دو آف شور کمپنیاں ہیں، روز ویلٹ ہوٹل نیویارک اور سکرائب ہوٹل پیرس آف شور کمپنیوں کے ذریعے رجسٹرڈ ہیں، پاکستان نے دونوں ہوٹل ٹیکس سے بچنے کیلئے آف شور بنائے، جسٹس آصف کھوسہ نے برجستہ کہا کہ کیا آپ آف شور کمپنیوں کا دفاع کر رہے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ عدالت کو پس منظر بتا رہا ہوں، ٹیکس چھپانا غیر قانونی، ٹیکس سے بچنا قانونی ہے، جسٹس عظمت سعید نے مذاق کیا کہ ٹیکس بچانا ہر کسی کا حق ہے، جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ آف شور کمپنی بنانا جرم نہیں، ٹیکس چھپانا جرم ہے ۔
وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ عوامی مفاد کے آرٹیکل 1844 تین کے تحت سنے جانے والے مقدمات میں سپریم کورٹ کے اختیارات محدود ہیں عدالت نے ان کو دیکھنا ہوگا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا اعوامی مفاد کے مقدمات میں دیے گئے فیصلوں میں عدالت عظمی نے اپنی زیادہ سے زیادہ حدود کا تعین کیا ہے۔وکیل نے عدالت کے سامنے آئین و قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیے اور بتایا کہ عوامی مفاد کے کیس میں چار مختلف ایسی حدود قائم کی ہیں عدالت جن سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا اگر سپریم کورٹ ان تمام حدود کو ختم کردے تو آپ کہاں کھڑے ہوں گے؟۔ وکیل نے جواب دیا قانون کی حدود میں کھڑا ہوجاﺅں گا۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا آپ کے پاس آئین بھی ہیں جس کی حدود کا سہارا لے سکتے ہیں۔ مخدوم علی خان نے سپریم کورٹ کے مری بروری کیس کاحوالہ د ے کر کہا کہ عدالت نے اختیار سماعت کے بغیر مقدمہ سنے جانے پر اپنا فیصلہ دیا تھا اس کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے مری بروری کیس بہت پرانا ہوگیا، پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکاہے۔ وکیل نے سپریم کورٹ کے نصرت بھٹو کیس اور ولی خان کیس کاحوالہ دیا جن میں عدالت نے اخباری خبروں پر فیصلے دیے تھے تو جسٹس عظمت سعید نے کہا آپ ججوں کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں۔ مخدوم علی خان نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آگے بڑھ کردیگر مقدمات کے فیصلوں کے حوالے پیش کرتاہوں ۔ جسٹس آصف کھوسہ نے انگریزی محاورے کا سہارا لیتے ہوئے کہا پرانی کتابوں کے حوالے دے کر نئے اور بہتر مقدمے ہارے جاتے ہیں۔ وکیل مخدوم علی خان نے ایک مقدمہ جب الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ میں زیرالتواء ہوتو سپریم کورٹ اس کو سن کر فیصلے دے گی اس معاملے کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا، وزیراعظم اور اسحاق ڈار کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن میں ریفرنس اور لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا اس مقدمے کے کئی رخ ہیں، ایک پہلو یہ ہے کہ کیا آئینی مقدمے میں فوجداری کارروئی اور نااہلی مانگی جاسکتی ہے؟۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا صدر اسحاق خان نے نواز شریف کی حکومت اٹھاون ٹو بی کے تحت ختم کی تھی تو ہائیکورٹ میں مقدمہ زیرالتوا ہونے کے باوجود سپریم کورٹ نے کیس سنا تھا۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہا عدالت انتظامی حکم پر اپیل نہیں سن سکتی سپریم کورٹ نے اس کیس میں صرف یہ دیکھا تھا کہ صدر نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے متعلقہ مواد سامنے ہونے کی شرط پوری کی تھی یا نہیں۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کیا اس مقدمے میں بھی ہم ایسے ہی مواد کا جائزہ نہیں لے رہے جس طرح سپریم کورٹ نے 1993 میں نواز شریف کیس اٹھاون ٹو بی حکومت خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔ جسٹس اعجازافضل نے کہا اس مقدمے میں ہمارے پاس فیصلے تک پہنچنے کیلئے بنیاد کیا ہوگی؟کیا مفروضے پر ایسا فیصلہ دیں گے جس کے اثرات و نتائج ہوں گے؟۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا سپریم کورٹ قراردے چکی ہے کہ صرف مثبت شواہد کی بنیاد پر ہی نااہلی کی جاسکتی ہے، ہم عارضی شواہد کو بنیاد بناکر وقتی نااہلی کے فیصلے کی طرف نہیں جاسکتے۔ وکیل نے کہا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نااہلی کیلئے پہلے سزا کا تعین کرنے والی عدالت کا ذکر کیاہے، وہ عدالت کون سی ہوگی اس کی ابھی تک سپریم کورٹ نے تشریح نہیں کی۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کیا سپریم کورٹ وہ ’عدالت‘ نہیں ہوسکتی ؟ اس سے زیادہ بااختیار عدالت اور کون سی ہوسکتی ہے؟۔ وکیل مخدوم علی خان نے سرتسلیم خم کرتے ہوئے کہا مانتا ہوں کہ سپریم کورٹ بڑی عدالت ہے۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے ایسی بات کردی کہ تمام جج اور وکیل خا موش ہوگئے ۔ جسٹس اعجاز نے کہا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں جس عدالت ( کورٹ آف لاء) کا ذکر کیا ہے اس میں کورٹ کی ’سی‘ چھوٹی ہے یا بڑے حرف میں لکھی ہے، اسی سے تعین ہوگا کہ کون سی عدالت ہوگی ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا اس مقدمے میں نیب اور ایف بی آر کے چیئرمین کے خلاف بھی سنگین الزامات ہیں ان کو بھی سننا ہوگا۔ وزیراعظم کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، کل جماعت اسلامی کے وکیل دلائل دیں گے۔


http://pakistan24.tv/2017/01/19/2807

Ye detailed report parh kar lagta ha ke sirf Justice khosa hi kisi sahi conclusion par pohanchna chahtay hain....ya phir justice ijazul hasan... @PakSword kal ke ye detailed remarks parh kar laga ke pakora judge abhi bhi dil main nawaz sharif k saath hai....
 
.
Ye detailed report parh kar lagta ha ke sirf Justice khosa hi kisi sahi conclusion par pohanchna chahtay hain....ya phir justice ijazul hasan... @PakSword kal ke ye detailed remarks parh kar laga ke pakora judge abhi bhi dil main nawaz sharif k saath hai....

Farah kal ap keh rahein theen k PM k contradiction pe baat nae hoe .... PM k lawyer ne bachun k lawyer pe daal dia hai .. k yeh bataen ge contradictions k baray me ... :D :D :D
 
.
Fate, destiny and the great unknown

Beyond such things as the law and the constitution lies the power of fate…things that you may not have guessed, would scarcely have anticipated but which catch up with you. And in their embrace you are helpless.

Could the Sharif clan have imagined that something like the Panama case would happen to them? Panama is as far away from Pakistan as anyone can imagine – at the opposite end from where we are. Yet something arising from there has caught up with the Sharifs and try as they might it is not leaving them. The truth inadvertently slipped from President Mamnoon Hussain’s lips when he said that the Panama revelations were a bolt from the heavens.

Look how the questions coming from their lordships are becoming more searching, getting under the skin of the clan’s lawyers – some of the best in Pakistan, but their brilliance proving to be of little avail as in the absence of anything credible to say about the Sharif’s hidden wealth and the properties bought, surreptitiously, from that wealth, what arguments can these luminaries spin?

My friend Makhdoom Ali Khan has now been trying to mount a legal defence of sorts for the beleaguered but can anyone not totally prejudiced truthfully say that he has come up with anything that ordinary mortals can make the least head or tail of? I call him a friend because years ago when I contributed a weekly column to the leftist weekly, Viewpoint, Makhdoom too would contribute an occasional article. Then he went on to better things, ending up as Gen Pervez Musharraf’s long-serving attorney general. Now he is Nawaz Sharif’s counsel…the wheel turning full circle.

When My Lord Jamali’s court first took up the Panama petitions would anyone have thought that it would ever come to the grilling that we are seeing now? And when Milord Jamali departed and left the case to his successor, the incumbent chief justice who as his very first act in office constituted a bench to hear the Panama petitions headed by My Lord Khosa, it would have been a sharp-sighted observer who could have thought through the ramifications of what is slowly turning into one of the seminal cases in Pakistan’s judicial history.

Allah knoweth best how this turns out in the end, and let not those not endowed with divine foreknowledge prejudge the issue. But the searching questions, the painstaking effort on display to dig into this sea of obfuscation and get at the truth, the slow but persistent roasting of my friend Makhdoom, has already created a mood and a situation…and seeing all this you can’t help saying that the mills of God grind slowly but they grind exceeding small.

For the Sharifs this should have been the best year of all, a slow progression of tape-cutting and the unveiling, real or contrived, of new projects and mega undertakings as they sailed serenely into the next triumphant elections, something on the lines of Recep Tayyip Erdogan’s victorious march across the Turkish landscape.

It is turning out so differently: the family mired in scandal and questions daily asked about finances and money trails, the names of sons and heiress daughter bandied about in court – the entire family the butt of jokes, exposed to derision and national ridicule, the heavy mandate and the heavy projects all sucked into the quicksand called Panama, the name now familiar to every school kid and amateur comedian across the face of the Islamic Republic.

It has been said before but it bears repeating, the Sharif clan has been fortune’s child, its leading figures the most successful politicians in Pakistan’s storm-tossed history. Brilliant men couldn’t make it or fell afoul of unlucky circumstance. Holding on to the coattails of a military dictator the Sharif siblings came to political office and power early. Their family was middling capitalist before, far below the level of, say, the Valikas, the Dawoods and the Adamjees, to take only these examples. But proximity to power leant them a golden touch, turning them into super-capitalists in a relatively short time.

Throughout this meteoric rise to power and glory rumours and allegations, many backed by solid evidence, abounded of dubious financial dealings: fake foreign bank accounts opened in the names of unsuspecting individuals and subsequently used for money-laundering. With the Musharraf coup a host of inquiries were launched against the Sharifs but before they could come to anything desert royalty came to their assistance and after a deal with Musharraf they were whisked off to the favoured land.

The return of democracy saw a marriage of convenience between the two erstwhile foes whose unrelenting enmity had kept national politics on the boil for over a decade. The PPP did not pursue the cases against the Sharifs, letting the cases die, and the Sharifs soft-pedalled the Arabian Night stories of the other side. The Sharifs were also smart enough to approach the courts for clearance, the courts granting them this relief for lack of prosecution.

In other words, nothing stuck to the Sharifs, nothing against them was proved in a court of law. In legal terms they were as pure as the driven snow. Even the Asghar Khan case – about money given to the Sharifs and a list of PML-N bigwigs by the ISI in the 1990 elections – came to nothing, despite a Supreme Court injunction that action be taken. And we know what happened in the Model Town case, 14 persons, including two women, shot dead by the police and scores injured but the case lost somewhere in the byways of Pakistani jurisprudence.

Then out of the blue this thunderbolt from the skies, and as this case takes on a life of its own, there is no other explanation ready to hand except the workings of fate or destiny. Furthermore, what the Sharifs could not have bargained for is the fact that the Supreme Court is now its own master, subject to no outside influence much less dictation.

No Sharifuddin Pirzada or Wasim Sajjad can pass it secret instructions. No Rafiq Tarar can spread schism in its ranks, as happened at the time of Justice Sajjad Ali Shah’s ouster. No doctrine of necessity hovers over its head. It lies not in the power of anyone to pass a provisional constitutional order – the favourite device of incoming strongmen – and require their lordships to take a fresh oath of office.

And thanks to my lord Iftikhar Chaudry, who can be faulted on other counts, the succession question in the Supreme Court has been solved once and for all. We don’t know who the next army chief will be but barring the intervention of Providence we know who the next chief justice of Pakistan will be. The superior judiciary thus has more security of tenure and expectation than the civil service, the military and the political class.

It is this independence which is showing in these proceedings. This means that Pakistan’s journey through the woods may be fitful but it is nonetheless a journey with a positive direction. The military is not the holy cow it used to be. The media is not the obedient poodle it used to be. Many other things too – but let this not be spelled out too explicitly – are not what they used to be.

Email: bhagwal63@gmail.com

https://www.thenews.com.pk/print/180437-Fate-destiny-and-the-great-unknown
 
.
Ye detailed report parh kar lagta ha ke sirf Justice khosa hi kisi sahi conclusion par pohanchna chahtay hain....ya phir justice ijazul hasan... @PakSword kal ke ye detailed remarks parh kar laga ke pakora judge abhi bhi dil main nawaz sharif k saath hai....

Farah kal ap keh rahein theen k PM k contradiction pe baat nae hoe .... PM k lawyer ne bachun k lawyer pe daal dia hai .. k yeh bataen ge contradictions k baray me ... :D :D :D

To be very honest, if judges still say that there is no evidence of Shareefs' ownership of the flats despite presented with the decree issued in hudaibiya mills case, I doubt that they will accept anything...
 
.
To be very honest, if judges still say that there is no evidence of Shareefs' ownership of the flats despite presented with the decree issued in hudaibiya mills case, I doubt that they will accept anything...
Aray throa wait kr jao ... Kal ek new term use hoe hai court me "Coverando" spelling shayid ghalat hu sakti hai ... es Law ka mtlab hai k court back time me ja kr Prime Minister ko disqualify kr sakti hai . wo es tarhan k Nawaz Sharif election larne k lye qualify he nae krte thay 90's ki ERA me .

or yeh term khud judges ne use ki hai ! :D :D :D
 
.
Being parliamentarian NS has immunity under article 66 therefore he can't be disqualified for his speech he made on the floor of the house, Makhdoom Ali Khan argues before SC. We don't claim immunity for PM but article 66 immunes the parliamentarians which we can't help, gormint (government) ministers tell public.

PM doesn't enjoy complete immunity under article 66, the court. There're numerous observations made by SC which quash defense counsel's arguments, hope you all remember.

So what is this article 66 all about?

66(1) --- Subject to the Constitution and to the rules of procedure of [Majlis-e-Shoora (Parliament)], there shall be freedom of speech in [Majlis-e-Shoora (Parliament)] and no member shall be liable to any proceedings in any court in respect of anything said or any vote given by him in [Majlis-e-Shoora (Parliament)], and no person shall be so liable in respect of the publication by or under the authority of [Majlis-e-Shoora (Parliament)] of any report, paper, votes or proceedings.

This privilege article/law is centuries old, British parliamentarians introduced this immunity thingy to avoid prosecution in Royal Courts because kings were not fond of freedom of speech.We follow common laws in Pakistan, reason for this article's inclusion in constitution of Pakistan was to ensure freedom of speech for parliamentarians so that they speak their mind and heart without any fear of prosecution.

This is how it starts "Subject to the Constitution and to the rules of procedure of [Majlis-e-Shoora (Parliament)". When there's "subject" there is always conditions. Let me rephrase "conditional to the constitution and to the rules of procedure of parliament". In a more precise way " depending upon the constitution and rules of procedure of parliament, there shall be freedom of speech. Articles in constitution do not cannot contradict each other, one article simply can't override another article, no article can be read in isolation, the basic rules. So when you say subject to the constitution you say without overriding or contradicting other articles of the constitution. For example article 19 of the constitution, one of fundamental right articles, gives freedom of speech but also curbs one from incitement to an offence. Now a parliamentarian after increment of an offence on the floor of house can't claim immunity under article 66 of the constitution, if he's given immunity it will be violation of article 19.

Similarly for a person to be qualified for a parliamentarian he/she has to fulfill requirements prescribed in article 62 of the constitution, one of being truthful and trustworthy, 62(1)(f). A parliamentarian who tells blatant lies in parliamentary proceedings and when caught call it performance of official duty can't claim immunity in the name of privilege under article 66, and if he/she is given it would be violation of article 62. Needless to remind that PM's statements were voluntary, were related to his and his family's alleged corruption, had nothing to do with usual business of parliament.

Another legal explanation by Irfan Qair (Ex attorney general of Pakistan) -- article 66 is preceded by article 62 and 63, that said, article 66 is dependent on article 62 and 63 and not other way around. So when you read article 66 you read it in context of article 62 and 63.

Who on the face of earth takes pride in telling lies? A liar being parliamentarian has privilege under constitution, really? I know every politico/parliamentarian is a pathological liar but constitutional immunity to a certified liar, ziada nahi ho jai ga?

@Farah Sohail @PakSword @The Eagle @Verve @mr.robot @El_Swordsmen @Doordie @Mansoon @Imad.Khan

Very detailed and precisely done @Emmie . Nice read though I would try to add few like out of book things.

The immunity is actually used and utilized illegally by anymean for all the sins/crimes by the white collars. Allow me to rephrase a thing for the readers to understand that a Government Servant, took oath for the Country for his entire life (the service life is defined as 60 years of employee as superannuation) and has to serve the Nation and Country in spirit, Law and all but if found a bit of allegedly involved in any kind of discrepancy or activity, which isn't proven but would immediately be suspended and has to face all the enquiry panel, session and during the time wouldn't be allowed to perform the duty until & unless proven innocent or guilty.

Now coming to the contractual employees, I must call, the white collar thugs that took highway to come and earn rather than serving. The word immunity by these thugs was introduced not for freedom of speech and without any fear but the clause is being utilized for personal matters, political rivalry or to release the burden of heart against Institution and badmouth others. When a leader crossed the limits of shame, dignity and personal respect then no one can make him/her understand that his/her face got inked/black because there is nothing left inside him to force to be a man. These elected criminals have found a way to cover their all the crimes which starts with the first thing as people may remain uneducated and talk big. There is no constitution that covers the lies, crimes, corruption or any other offense that too of Leader of the Country but the shameless cult will do so until & unless, populace become aware.

If this is what constitution says as alleged then indeed, we will be seeing continuous offenses by the leaders which will end as bigger offense by the populace hence chaos and anarchy in the end that speaks volume about the agenda of these thugs that how they all are together to sabotage the Nation, the society and Pakistan at large. A person speaking as a PM, is under oath to the Country and People and cannot lie on one hand and seek immunity on other hand from the same Constitution, a simple math. His speech on the floor was being a father, brother, father in Law, son and Nawaz Sharif but not the PM because the power of Prime Minister is not challenged in the Court but Nawaz Sharif is being called corrupt who is hiding behind the Premiership. A simple way to understand.

Nobody says till now that did any complainant or plea sought the remedy under the Law to disqualify the Premiership, or its authority or anyone prayed that being Prime Minister is wrong,,, NO obviously but the complaint is made that a man Nawaz Sharif that looted the country, stolen taxes, cheated Pakistan is now hiding behind the seat of PM which is illegal and other hand, a well trained and paid lobby is trying to defend him as being PM that the same guy fails to be the PM on first place being offender. Same goes to AAZ that how he utilized the best thing and fooled all by becoming the President, gave a chance to people like Raja Rental even to avail all the opportunity.

None here is trying to define the clause or Law openly that My Lord, immunity is granted to the president and Prime Minister under so & so condition but not the the corrupt or allegedly criminal person however, Nawaz Sharif can have immunity if proven innocent and until & unless, he is not worthy of the Throne, that's it. The way law is being used here, simply it seems like there is no Law at all and our constitution is being wrongly defined by paid practitioners for personal gain and like Kings wishes to amend the Bible when its contradicts His highness.

Court has to clear this matter once for all that seeking immunity that too having a different definition cannot be granted on mere wish as being PM only and in other words, asking for Immunity itself means that they are not defending the case being innocent but avoiding the same to pass under such Immunity veil. If Constitution says that such clause/Section read as Immunity, will supersede all the other clauses as & when revoked, then I am waiting for the document to be presented but as there is nothing like that so hide & seek will be played. None knows what happened in the case of 12th May massacre in Karachi before Hon'ble High Court of Sindh and I am sure none sought any detail ever that how the case concluded because the case was not wrong, illegal or unjustified but Sindh HC couldn't take sou-motu, so what to expect again from such type of lot, disguised under different skin. This case has to be disposed either on technical basis to be called as justified verdict (as I feared many pages back in this same thread like when the case started) but cannot be thrown away on Immunity Section which doesn't fit here at all otherwise, the cat & mouse game will be continued as usual and people would be taking the word of Court as Gospel Truth and will be praising NS,. Zardari etc all as true and innocent.

While looking at the body language of PMLn's members, seems like they have lost the case as can be seen while seeking immunity as well however, all they want to be remained political martyrs in the end so to come back in loot & steal business. The case is already proven as done deal though seems like preparation for maximum damage control as in our lines, few still remember the great happy back days and all those benefits through different means so can pay back but under proper definition as PMLn etc are themselves waiting for an opportunity to at-least call it a plausible explanation. Also, we to keep in mind that even they are thug but still, there masters can harm us for the short time and will leave no stone unturned to save their most spent assets though such conflict may harm our economy hence, there are always alternates to get rid of the issue which may or many not deem fit to many of us but we need to be aware of some unavoidable circumstances. This is isn't stating that the cult may have discount but the way of punishment would be change like death through unstrapping and taking away all benefits. The game is done and near end as previously Courts too were not confident due to many missing power packs but this time it is all loaded. A mere disqualification is not the purpose at all but it has to be done as once for all and with proper recovery, that I have been insisting for otherwise just kicking someone out of the seat wouldn't bring us any good but more expenses of electing new one which may also be proven corrupt but late. So, the recovery of looted money, confession evidences, ban from election for the whole lot in lieu of exile/life may help-out.
 
.
Aray throa wait kr jao ... Kal ek new term use hoe hai court me "Coverando" spelling shayid ghalat hu sakti hai ... es Law ka mtlab hai k court back time me ja kr Prime Minister ko disqualify kr sakti hai . wo es tarhan k Nawaz Sharif election larne k lye qualify he nae krte thay 90's ki ERA me .

or yeh term khud judges ne use ki hai ! :D :D :D

Judges yesterday said that they can't use Quo Warranto.

Today they said that they are still looking for NS links with the property and whether the property was purchased prior to 2006.
 
.
Status
Not open for further replies.
Back
Top Bottom