Don Ramsay
FULL MEMBER
New Recruit
- Joined
- Jul 30, 2009
- Messages
- 77
- Reaction score
- 0
وکلاء کو ہر معاشری میں اہمیت حاصل ہوتی ہے۔۔۔ یہ کالے کوٹ والے عوام کو انصاف دلانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔۔۔اور کسی بھی ملک کے آئیں اور قانون کے محافظ ہوتے ہیں۔۔۔ مگر جب یہ ہی کالے کوٹ والے خود انصاف کا دامن چھور کر قوانیں کی دھجیان اڑانے لگیں تو قوم لاچار ہو کر نہ امید ہو جاتی ہے۔۔۔
عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں سارے پاکستان نے وکیلون کا ساتھ دیا ۔۔۔بے حال عوام ان وکیلون کو اپنا مسیحا سمجھ بیٹھی ۔۔۔اور بھول گئی کے کیسے یہ ہی وکلاء عدالتون میں انصاف بیچتے ہیں۔۔۔ عوام کی قربانیان رنگ لائیں اور عدلیہ بحال ہو گئی۔۔۔ مگر وکلاء اسے عوام کی جگہ اپنی فتح سمجھنے لگے۔۔۔ اور سمجھے کہ عدلیہ کی بحالی سے انھیں ہر غلط کام کرنے کی کھلی آزادی مل گئی ہے۔۔۔
پرسون ایک عمر رسیدا آے آیس آئی کو جس بے دردی سے وکلاء گردی کا نشانہ بنایہ گیا آس نے آئیں اور قانون کے محافظون کی اصلیت کھول دی۔۔۔ مگر وکلاء اس پر نہ رکے بلکہ دوسرے دن ایک نجی ٹی وی چینل کے کیمرا میں کو حقائق عوام تک پہنچانے کے جرم میں اینٹون اور مکون کا نشانہ بنایہ۔۔۔ آج لاہور بار نے کہنے کو چار وکلاء کی رکنیت مکمل کر دی ہے۔۔۔ اور چیف جسٹس اور وزیر اعلٰی اس کا نوٹس بھی لے چکے ہیں۔۔۔مگر سوال یہ ہے کہ آن درجنون وکیلون کا کیا ہو گا جن کے سامنے یہ سب کچھ ہوا مگر وہ خاموش تماشائی بنے رہے۔۔۔آج وکیل رہنما اعتزاز احسن چوبیس گھنٹے گزرنے کے بعد نجی چینل معافی مانگنے تو گئے مگر واضع موقف نہ دے سکے۔۔۔ کیون علی احمد کرد جو وکلاء تحریک میں پیش پیش تھے آج وکلاء کی فرعونیت پر کسی لانگ مارچ کا اعلان نہیں کر رہے
وکلاء گردی کا کل ہونے والا واقع کوئی پہلا واقعہ نہیں۔۔۔کچھ مہینے پہلے وکیل رہنما معزم اقبال نے لاہور ہائی کورٹ بار میں تین صحافیون کو تشدد کا نشانہ بنایا۔۔کیونکہ وکیل رہنما کے خیال میں ان صحافیون نے اس کے بارے میں اپنے اخبارون میں رپورٹس شایع نہیں کی تھیں
پچھلے سال اپریل میں بھی ایک ایسے ہی واقع میں بزرگ رہنما شیر افگن نیازی کو وکلاء گردی کا نشانہ بنایا گیا۔۔۔اور رپورٹنگ کے جرم میں میڈیا کو لاہور ہائی کورٹ بار میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی
چند دن پہلے ایک ٹریفک واڈن کو مال روڈ لاہور پر صرف اس لئے تشدد کا نشانہ قانون کے ان ٹھیکیدارون نے بنایا کیونکہ اس نے ایک وکیل کا چالان کرنے کا جرم کیا تھا۔۔۔
وکلاء گردی کا ایک واقعہ اس وقت سامنے آیا جب وکلاء نے ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو کلثوم خان کے خلاف پروپوگینڈا مہم کا آغاز کیا۔۔بد قسمتی سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے بھی چیف سیکٹری پنجاب کو اس کے تبادلے کا حکم دے دیا ۔۔۔مگر سپریم کوڑٹ نے وکلاء کے خلاف حکم دے کر قانون کی حاکمیت کا بھرم رکھ لیا۔۔۔
وکلاء پاکستان کے سب سے گندے لوگ ہیں جنہین لگام دینا حکومت کی اولیں ترجیع ہونی چاہئے۔۔۔
عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں سارے پاکستان نے وکیلون کا ساتھ دیا ۔۔۔بے حال عوام ان وکیلون کو اپنا مسیحا سمجھ بیٹھی ۔۔۔اور بھول گئی کے کیسے یہ ہی وکلاء عدالتون میں انصاف بیچتے ہیں۔۔۔ عوام کی قربانیان رنگ لائیں اور عدلیہ بحال ہو گئی۔۔۔ مگر وکلاء اسے عوام کی جگہ اپنی فتح سمجھنے لگے۔۔۔ اور سمجھے کہ عدلیہ کی بحالی سے انھیں ہر غلط کام کرنے کی کھلی آزادی مل گئی ہے۔۔۔
پرسون ایک عمر رسیدا آے آیس آئی کو جس بے دردی سے وکلاء گردی کا نشانہ بنایہ گیا آس نے آئیں اور قانون کے محافظون کی اصلیت کھول دی۔۔۔ مگر وکلاء اس پر نہ رکے بلکہ دوسرے دن ایک نجی ٹی وی چینل کے کیمرا میں کو حقائق عوام تک پہنچانے کے جرم میں اینٹون اور مکون کا نشانہ بنایہ۔۔۔ آج لاہور بار نے کہنے کو چار وکلاء کی رکنیت مکمل کر دی ہے۔۔۔ اور چیف جسٹس اور وزیر اعلٰی اس کا نوٹس بھی لے چکے ہیں۔۔۔مگر سوال یہ ہے کہ آن درجنون وکیلون کا کیا ہو گا جن کے سامنے یہ سب کچھ ہوا مگر وہ خاموش تماشائی بنے رہے۔۔۔آج وکیل رہنما اعتزاز احسن چوبیس گھنٹے گزرنے کے بعد نجی چینل معافی مانگنے تو گئے مگر واضع موقف نہ دے سکے۔۔۔ کیون علی احمد کرد جو وکلاء تحریک میں پیش پیش تھے آج وکلاء کی فرعونیت پر کسی لانگ مارچ کا اعلان نہیں کر رہے
وکلاء گردی کا کل ہونے والا واقع کوئی پہلا واقعہ نہیں۔۔۔کچھ مہینے پہلے وکیل رہنما معزم اقبال نے لاہور ہائی کورٹ بار میں تین صحافیون کو تشدد کا نشانہ بنایا۔۔کیونکہ وکیل رہنما کے خیال میں ان صحافیون نے اس کے بارے میں اپنے اخبارون میں رپورٹس شایع نہیں کی تھیں
پچھلے سال اپریل میں بھی ایک ایسے ہی واقع میں بزرگ رہنما شیر افگن نیازی کو وکلاء گردی کا نشانہ بنایا گیا۔۔۔اور رپورٹنگ کے جرم میں میڈیا کو لاہور ہائی کورٹ بار میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی
چند دن پہلے ایک ٹریفک واڈن کو مال روڈ لاہور پر صرف اس لئے تشدد کا نشانہ قانون کے ان ٹھیکیدارون نے بنایا کیونکہ اس نے ایک وکیل کا چالان کرنے کا جرم کیا تھا۔۔۔
وکلاء گردی کا ایک واقعہ اس وقت سامنے آیا جب وکلاء نے ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو کلثوم خان کے خلاف پروپوگینڈا مہم کا آغاز کیا۔۔بد قسمتی سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے بھی چیف سیکٹری پنجاب کو اس کے تبادلے کا حکم دے دیا ۔۔۔مگر سپریم کوڑٹ نے وکلاء کے خلاف حکم دے کر قانون کی حاکمیت کا بھرم رکھ لیا۔۔۔
وکلاء پاکستان کے سب سے گندے لوگ ہیں جنہین لگام دینا حکومت کی اولیں ترجیع ہونی چاہئے۔۔۔