ghazi52
PDF THINK TANK: ANALYST
- Joined
- Mar 21, 2007
- Messages
- 102,905
- Reaction score
- 106
- Country
- Location
/'/'/
'/'/'/'/
آج اردو کے نامور شاعر اور ادیب احسان دانش کی برسی ہے
احسان دانش 1914ء میں کاندھلہ، مظفر نگر (یوپی) میں پیدا ہوئے تھے۔ والدین کی غربت کی وجہ سے چوتھی جماعت سے آگے نہ پڑھ سکے تاہم اپنے طور پر اردو، فارسی اور عربی زبان کا مطالعہ کیا، تلاش معاش میں لاہور آگئے اور پھر تمام عمر یہیں گزاری۔
احسان دانش شاعری کی ہر صنف پر عبور رکھتے تھے ان کے شعری مجموعوں میں حدیث ادب، درد زندگی، تفسیر فطرت، آتش خاموش، نوائے کارگر، شیرازہ، چراغاں اور گورستان کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے لسانیات میں دستور اردو، تذکیر و تانیث اور اردو مترادفات یادگار چھوڑیں، حضرت احسان دانش کی خودنوشت سوانح عمری جہان دانش بھی علمی اور ادبی حلقوں میں بے حد مقبول ہے اس کتاب کو نہ صرف پاکستان رائٹرز گلڈ نے آدم جی ادبی انعام کا مستحق قرار دیا بلکہ اس پر حکومت پاکستان نے بھی پانچ ہزار روپے کا انعام عطا کیا۔حکومت پاکستان نے آپ کی علمی اور ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر آپ کو ستارہ امتیازاور نشان امتیاز کے اعزازات بھی عطا کیے تھے ۔
احسان دانش 22 مارچ 1982ءکو لاہور میں وفات پاگئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔ ان کی لوح مزار پر انہی کا یہ شعر کندہ ہے:
دانش میں خوف مرگ سے مطلق ہوں بے نیاز
میں جانتا ہوں ـــــــــ موت ہے سنت حضور کی
تحریر و تحقیق:
عقیل عباس جعفری
احسان دانش 1914ء میں کاندھلہ، مظفر نگر (یوپی) میں پیدا ہوئے تھے۔ والدین کی غربت کی وجہ سے چوتھی جماعت سے آگے نہ پڑھ سکے تاہم اپنے طور پر اردو، فارسی اور عربی زبان کا مطالعہ کیا، تلاش معاش میں لاہور آگئے اور پھر تمام عمر یہیں گزاری۔
احسان دانش شاعری کی ہر صنف پر عبور رکھتے تھے ان کے شعری مجموعوں میں حدیث ادب، درد زندگی، تفسیر فطرت، آتش خاموش، نوائے کارگر، شیرازہ، چراغاں اور گورستان کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے لسانیات میں دستور اردو، تذکیر و تانیث اور اردو مترادفات یادگار چھوڑیں، حضرت احسان دانش کی خودنوشت سوانح عمری جہان دانش بھی علمی اور ادبی حلقوں میں بے حد مقبول ہے اس کتاب کو نہ صرف پاکستان رائٹرز گلڈ نے آدم جی ادبی انعام کا مستحق قرار دیا بلکہ اس پر حکومت پاکستان نے بھی پانچ ہزار روپے کا انعام عطا کیا۔حکومت پاکستان نے آپ کی علمی اور ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر آپ کو ستارہ امتیازاور نشان امتیاز کے اعزازات بھی عطا کیے تھے ۔
احسان دانش 22 مارچ 1982ءکو لاہور میں وفات پاگئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔ ان کی لوح مزار پر انہی کا یہ شعر کندہ ہے:
دانش میں خوف مرگ سے مطلق ہوں بے نیاز
میں جانتا ہوں ـــــــــ موت ہے سنت حضور کی
تحریر و تحقیق:
عقیل عباس جعفری
'/'/'/'/