Please throw some light on it.
بھائی اس پرکچھ روشنی پھینک دو
میں اِس پر ایسی روشنی ڈالوں گا کہ چودہ طبق روشن ہو جا ئینگے۔
Follow along with the video below to see how to install our site as a web app on your home screen.
Note: This feature may not be available in some browsers.
Please throw some light on it.
بھائی اس پرکچھ روشنی پھینک دو
پھینکو پھینکومیں اِس پر ایسی روشنی ڈالوں گا کہ چودہ طبق روشن ہو جا ئینگے۔
پھینکو پھینکو
I love گملاگُزرا جو اُس گلی سے تو پھر یاد آگیا ،
اُس کا اِلتِفات بھی کیا التِفات تھا
پھینکا جو اُس نے پُھول
تو گملا بھی ساتھ تھا ۔
I love گملا
" اِک ذرا صبر،کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں "
پھر آپ کو گملا (وج) مل جا ئے گا۔
ایک گاؤں میں این جی اوز کی کچھ عورتیں گئی،
وہاں پر ایک سادہ سی عورت ان کو ایک گھر میں ملی انہوں نے عورت سے سوالات کئے،
اور آخر میں
گھر میں کھڑی گائے کی طرف اشارہ کر کے کہا تمہاری زندگی اس گائے کی طرح ہے ساری زندگی اس چاردیواری میں بند رہی
اپنی کوئ مرضی نہیں، بچے پیدا کئے اور ان کو پالتے پوستے زندگی گزار دی
یہ بھی کوئی زندگی ہے ۔ ???
اس عورت کے ذہن میں اللہ نے بات ڈالی
گھر سے باہر کھڑی گدھی کی طرف اشارہ کر کے کہا تمہاری مثال اس گدھی کی طرح ہے،
جب جس کے دل میں آئے اس کو
کان سے پکڑ کر جہاں لے جائے، جو مرضی کام کروا لے,
کوئ پوچھنے والانہیں
اردو جو ہمارے دل پہ نقش ہے۔
اردو اتنی میٹھی زبان ہے کہ اس کے تحریری لہجے کی چاشنی بہت اندر تک اتر جاتی ہے۔ تحریر اور تحریری لہجہ تو بہت آگے کی چیزیں ہیں اس میں استعمال ہوئے الفاظ ہی بہت خوبصورتی لیے ہوتے ہیں۔
ایک لفظ ہے نقش و نگار۔ نقش کے معنی تو جیسا کہ آپ سبھی جانتے ہیں کہ صورت اور مورت ہوتے ہیں۔ یہ نقش کے ساتھ لگا لفظ "نگار" ہے نا یہ مجھے ادا کرنے میں بڑا پیار سا لگتا ہے۔ نگار۔۔۔۔۔۔ سگار حالانکہ اس کا ہم قافیہ لفظ ہے مگر ادائیگی میں کبھی اتنا خوبصورت نہیں لگا جتنا نگار لگتا ہے۔ خیر میں اس کے معنی اکھٹے کرنا چاہ رہا تھا لہٰذا (آن لائن) لغت سے رجوع کیا، جو معنی نظر سے گزرے وہ کچھ یوں تھے۔
1. نقش کا مترادف، تصویر۔
2. بت، مورت، مورتی۔
3. رنگیلا، معشوق، چھبیلا، خوبصورت آدمی، من ہرن، من ذہن، محبوب۔
معنی پڑھ کر بے ساختہ چہرے پہ مسکراہٹ آ گئی اور دماغ میں سوچ کہ معنویت کے لحاظ سے اردو کتنی سخی زبان ہے۔ بہرحال لفظ "نگار" کی لغت میں لکھی جس تشریح نے حقیقی معنوں میں شگفتہ کیا اور یہ تحریر لکھنے پہ مجبور کیا وہ یہ تھی
44 "وہ نقش یا مچھلیاں اور چاند وغیرہ جو مہندی سے خوبصورت عورتیں اپنے ہاتھوں پر بنا لیتی ہیں نگار کہلاتے ہیں"
کیا بات ہے اردو کی بلکہ کیا ہی بات ہے اردو کی۔ خواتین و حضرات آپ سارے ہی اس تجربے سے واقف ہوں گے کہ جب ہم تحریر پڑھتے ہیں ساتھ ہی ساتھ ہمارے تخیل کے پردے پہ تصویریں ابھرتی جاتیں ہیں۔ تحریر و تصویر کا یہ کھیل اتنا دلچسپ ہوتا ہے کہ قاری اپنے حقیقی مقام سے ہٹ کر تحریر میں ڈوب جاتا ہے۔ ادیب حضرات کے ہاں اس کیفیت کو منظر نگاری کہتے ہیں۔ میں ماہرِ لسانیات تو نہیں ہوں لیکن اردو کی چاشنی کو دیکھوں تو یقین سا ہو جاتا ہے، کہ دیگر خوبیوں کے علاوہ منظر نگاری کی صلاحیت بھی اردو زبان میں باقی زبانوں سے ممتاز ہے۔ یہ اتنی پیاری زبان ہے کہ بابائے اردو مولوی عبدالحق نے اپنی ساری زندگی اردو کے عشق میں گزار دی۔ اردو سے متعلق کبھی ان کی تحریریں ضرور پڑھیے گا۔
اختتام سے قبل ایک دلچسپ واقعہ آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں مجھے یقین ہے کہ تحریر طویل ہونے کے باوجود آپ پوری پڑھ ہی لیں گے۔ یہ واقعہ کتاب ’’آبِ حیات‘‘ میں محمد حسین آزاد نے لکھا، وہاں سے نقل کیا جا رہا ہے
"استاد محمد ابراھیم ذوق فرماتے ہیں کہ ایک دن بادشاہ نے غزل کا مسودہ دیا اور فرمایا ’’اسے ابھی درست کر کے دے جانا۔‘‘ برسات کا موسم تھا، ابر آرہا تھا، دریا چڑھاؤ پر تھا، میں دیوانِ خاص میں جا کر اُس رخ پر ایک طرف بیٹھ گیا اور غزل لکھنے لگا۔ تھوڑی دیر کے بعد پاؤں کی آہٹ معلوم ہوئی۔ دیکھا تو پشت پر ایک صاحب دانائے فرنگ (انگریز) کھڑے ہیں۔ مجھ سے کہا ’’آپ کیا لکھ رہے ہیں؟‘‘ میں نے کہا، ’’غزل ہے۔‘‘ پوچھا، ’’آپ کون ہے؟‘‘ میں نے کہا، ’’نظم میں حضور کی دعا گوئی کیا کرتا ہوں۔‘‘ فرمایا، ’’کس زبان میں؟‘‘ میں نے کہا، ’’اُردو میں‘‘ پوچھا، ’’آپ کیا کیا زبانیں جانتے ہے؟‘‘ میں نے کہا، ’’فارسی اور عربی بھی جانتا ہوں۔‘‘ فرمایا، ’’ان زبانوں میں بھی شعر کہتا ہے؟‘‘ میں نے کہا، ’’کوئی خاص موقع ہو تو ان میں بھی کہنا پڑتا ہے، ورنہ اُردو ہی میں کہتا ہوں کہ یہ میری اپنی زبان ہے، جو کچھ انسان اپنی زبان میں کہہ سکتا ہے، غیر کی زبان میں نہیں کہہ سکتا۔‘‘ پوچھا، ’’آپ انگریزی جانتے ہے؟‘‘ میں نے کہا، ’’نہیں۔‘‘ فرمایا، ’’کیوں نہیں پڑھا؟‘‘ میں نے کہا، ’’ہمارا لب و لہجہ اُس سے موافق نہیں۔ وہ ہمیں آتی نہیں۔
‘‘ صاحب نے کہا، ’’ویل! یہ کیا بات ہے۔ دیکھیے، ہم آپ کا زبان بولتے ہیں۔‘‘ میں نے کہا، ’’پختہ سالی میں غیر زبان نہیں آ سکتی، بہت مشکل معاملہ ہے۔‘‘ اُنہوں نے پھر کہا، ’’ویل! ہم آپ کا تین زبان ہندوستان آ کر سیکھا۔ آپ ہمارا ایک زبان نہیں سیکھ سکتے۔ یہ کیا بات ہے؟‘‘ اور تقریر کو طول دیا۔ میں نے کہا، ’’صاحب! ہم زبان کا سیکھنا اُسے کہتے ہیں کہ اس میں بات چیت، ہر قسم کی تحریر اس طرح کریں، جس طرح خود اہلِ زبان کرتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں، ’’ہم نے آپ کا تین زبان سیکھ لیا‘‘ بھلا یہ کیا زبان ہے اور کیا سیکھنا ہے۔ اسے زبان کا سیکھنا اور بولنا نہیں کہتے، اسے تو زبان کا خراب کرنا کہتے ہیں۔‘‘
تو جناب قصہ نقل کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اہلِ زبان ہی زبان کی قدر کرتے ہیں غیر کبھی نہیں کرتے۔ ہم اپنی زبان سے اتنا دور جا چکے ہیں کہ آج مجھے لفظ "آن لائن" کےلیے اردو میں کوئی متبادل لفظ ہی نہیں ملا۔ یہ ہمسائے میں بھارت والے ہیں نا۔ ٹیلی ویژن کو "دور درشن" کہتے ہیں۔ زبان کے معاملے میں انہوں نے ہندی کو ہماری طرح بے آسرا نہیں چھوڑا۔ اپنی زبان کی قدر کیجیے یہ اپنی ہی تو ہے اس کی شکل اور لب و لہجہ بگاڑ دینے سے ہمیں کیا حاصل ہو گا؟ انگلش بے شک شوق سے بولیے اور فرفر بولیے۔ لیکن کوشش کیجیے کہ اردو اپنی حالت میں برقرار رہے۔ زبان کی یہ امانت اگلی نسلوں تک اپنی اصلی حالت میں پہنچائیں۔