What's new

Urdu & Hindi Poetry

468_big.gif
 
11223505_814100202037656_7918690491594680691_n.jpg

11755904_814099168704426_139845047622875659_n.jpg

یہیں رکیں، یہیں شہزاد ہم ٹھہر جائیں
اِسی دیار میں ہے حسنِ دو جہاں آباد
کہاں ملے گا یہ موسم یہ چاندنی یہ ہوا
اگر یہاں نہ ہوئے، ہوں گے پھر کہاں آباد

(شاعر: شہزاد احمد)

---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
صوفی غلام مصطفی تبسم گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھاتے تھے۔ شہزاد احمد ان کے شاگرد تھے اور ایک موٹی سی عینک ناک پر دھری رکھتے تھے۔ صوفی تبسم صاحب نے ایک دن ازراہ تفنن شہزاد احمد سے کہا۔ "شہزاد صاحب، یہ عینک اتار دیجیے"۔ شہزاد حیران ہو کر بولے "کیوں سر" صوفی صاحب نے کہا " اس لیے کہ یہ عینک پہن کر آپ بلکل بجو لگتے ہیں" شہزار احمد جوابا بولے۔ "سر اگر میں یہ عینک اتار دوں توآپ مجھے بجو لگنے لگیں گے" اچھے زمانے تھے اور اچھے لوگ تھے۔ صوفی صاحب نے نہ صرف اس پھبتی کا برا نہیں منایا، بلکہ شہزاد احمد کا بازو بکڑ کے سارے اولڈ کیمپس کے اساتذہ کو سنایا کہ کیسا بذلہ سنج شاگرد ہے میرا۔
اب انہیں ڈھونڈ چرا غ رخ زیبا لیکر
 
Last edited:
Recited beautifully by Shaukat Ali saheb. However, this poem "La Ilaha Illallah" is one of the difficult to understand and comprehend poems of Allama Iqbal.


@HRK
 
@Sage @HRK @IrbiS

Mehdi hassan ghazal



-------------

مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو
مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے

مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو
مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے

نا جانے محھے کیوں یقین ہو چلا ہے
میرے پیار کو تم مٹا نا سکو گے

....مجھے تم نظر سے

میری یاد ہو گی جدھر جاو گے تم
کبھی نغمہ بن کے، کبھی بن کے آنسو
کبھی نغمہ بن کے، کبھی بن کے آنسو
تڑپتا مجھے ہر طرف پاؤگے تم

شمع جو جلائی ہے میری وفا نے
بجھانا بھی چاہو بجھا نہ سکو گے

....مجھے تم نظر سے

کبھی نام باتوں میں آیا جو میرا
تو بے چین ہو ہو کے دل تھام لو گے
تو بے چین ہو ہو کے دل تھام لو گے
نگاہوں میں چھاۓ گا غم کا اندھیرا

کسی نے جو پوچھا سبب آنسوؤں کا
بتانا بھی چاہو، بتا نہ سکو گے

مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو
مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے
مجھے تم نظر سے ۔ ۔ ۔
 
Last edited:
Iqbal's tribute to the Satan.

35.GIF

36.GIF

37.GIF



O you! the fire of whose breath lends stability to the world‐process:
Whenever you wished, everything hidden presently did you reveal.
It is your fire that has transformed dead earth and water (man) into a world of beauty and endeavour:
Inspired by your instruction, the fool of Paradise turns a seer
More closely familiar with man’s nature than you is not He:
Who among the simpletons is known as God the Sustainer.
 
ur_zindagii-yuun-huii-basar-tanhaa-gulzar-ghazals.png

----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
11870702_697107937057229_912353443157062435_n.jpg


اگست18 نامور شاعر گلزار کی 81 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
 
Back
Top Bottom