Please note that the article is from LUBP, a group under CriticalPPP and they've had a turf war with the Jang Group for sometime now. Additionaly, reports are linked to Daily Times, which is acting like a Govt mouthpiece, even more than PTV since Taseer influences all reporting.
Khalid Khwajas murder: Is Hamid Mir and Mir Shakil-ur-Rehmans arrest likely?
Is Hamid Mir about to be arrested for his alleged role in Khalid Khwajas murder through his friends in Punjabi Taliban?
Is Mir Shakil-ur-Rehman too about to be arrested in his capacity as Hamid Mirs employer. Jang Group / Geo TV is notorious for its links with the Taliban, and has in its lust for more sensational stories always traded Pakistans national interests with its advertising revenue. Therefore, it is highly unlikely that Mir Shakil-ur-Rehman was not aware of Hamid Mirs sinister links with the Punjabi Taliban which ultimately led to the tragic murder of Khalid Khwaja.
However, any such arrest is unlikely before Colonel Imam and the British journalist are safely recovered from Hamid Mir and Mir Shakils friends custody:
According to several news reports (not reported in Jang/The News/ Geo TV), three intelligence agencies have confirmed the authenticity of the recorded conversation between Hamid Mir and Usman Punjabi (a lieutenant of Hakimullah Mehsud) after a detailed investigation.
The sources said the intelligence agencies, including the ISI, had submitted a report on the matter to Prime Minister Yousuf Raza Gilani.
The conversation between Hamid Mir and the Taliban militant is original and has been proved by the audiotape, the TV channels quoted the report as saying.
The Daily Times newspaper, which first reported on the tape, has said that information passed on by Mir to the Taliban could have led to the execution of former ISI official Khalid Khwaja.
Osama Khalid, the son of Khwaja, has said that he will take legal action and register an FIR against Mir for playing an instigative role in his fathers murder.
Talking to BBC Urdu, Khalid said the unidentified Taliban operative in the recording was Usman Punjabi who used the alias of Muhammad Omar while talking to journalists.
Khalid rejected Mirs claims that the recording was doctored, saying the tape was original and he would prove it in court.
He demanded a judicial inquiry into the matter and asked journalists to kick black sheep out of the profession.
Meanwhile, Daily Times editor Rashed Rahman said legal action must be initiated against Mir after the ISI and government confirmed the authenticity of the taped conversation between the talk show host and a Taliban militant.
The Daily Times initiated self-accountability in the media by publishing a transcript of the taped conversation between Mir and an unidentified Taliban militant, he said, adding several people had contacted his media group with evidence against Mir.
خالد خواجہ قتل کیس، حامد میر کا دورہ اٹلی کھٹائی میں پڑ گیا
نصیر احمد، بریشیا، اٹلی
لاہور پاکستانی طالبان کے ہاتھوں قتل کیے جانیوالے انٹیلی جنس آفیسر خالد خواجہ کی کردار کشی سے متعلق حامد میر کی آڈیو ٹیپ منظر عام پر آنے کے بعد معروف صحافی کا دورہ اٹلی کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
حامد میر اپنے خلاف بننے والی فضا کو سازگار کرنے کیلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ حامد میر کا کہنا ہے کہ وہ خالد خواجہ کی کردار کشی میں ملوث نہیں، واضح رہے کہ حامد میر کی مبینہ بات چیت کو ریکارڈ کیا گیا اور حکیم اللہ محسود کو سنوایا گیا جس کے بعد خالد خواجہ کو قتل کر دیا گیا اور باقی کے دو آفیسر ابھی تک ایشین ٹائیگرز نامی تنظیم کی قید میں ہیں۔
????? ?????????
بریشیا پاکستان میں حامد میر کی مبینہ ٹیپ لیک ہونے کے بعد انکی گرفتاری کے امکان بڑھ گئے ہیں اور انھوں نے اپنا اٹلی کا دورہ بھی منسوخ کردیا ہے۔
????? ?????????
صحافی کے خلاف قتل کے مقدمے کی دھمکی
اعجاز مہر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
ایشین ٹائیگر نامی شدت پسند گروپ کے ہاتھوں مبینہ طور پر مارے جانے والے آئی ایس آئی کے سابق اہلکار خالد خواجہ کے صاحبزادے اسامہ خالد نے کہا ہے کہ وہ اپنے والد کے قتل کا مقدمہ صحافی حامد میر کے خلاف درج کرا رہے ہیں۔
انہوں نے نامعلوم مقام سے بی بی سی کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حامد میر کی جس شخص سے بات چیت کا ٹیپ سامنے آیا ہے ان کا اصل نام عثمان پنجابی ہے اور وہ مختلف صحافیوں سے محمد عمر بن کر بات کرتے رہے ہیں۔
ان کے مطابق جب ان کے والد خالد خواجہ وزیرستان گئے تو عثمان پنجابی ان کے گائیڈ یا رہنما بنے اور ان کے ساتھ ان کی اکثر بات چیت ہوتی رہی اس لیے وہ ان کی آواز پہچانتے ہیں۔
لیکن مقامی ٹی وی کے اینکر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ انہوں نے خالد خواجہ کے بارے میں کسی شدت پسند سے کوئی بات نہیں کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے جدید مشینری کی مدد سے جعلسازی کے ساتھ ان کی گفتگو کا ٹیپ تیار کیا ہے۔
جبکہ مقتول خالد خواجہ کے صاحبزادے اسامہ خالد حامد میر کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ٹیپ اصل ہے اور وہ اس کو عدالت میں درست ثابت کریں گے۔ آپ حامد میر کا دو مئی کو شائع ہونے والا مضمون پڑھ لیں۔ تھوڑی بہت باتیں آگے پیچھے ہیں باقی وہی باتیں ہیں جو ٹیپ میں ہیں۔ انہوں نے شدت پسندوں کو میرے والد کو قتل کرنے کے لیے اکسایا ہے اور ہم وکیلوں سے مشاورت کر رہے ہیں اور جلد ٹھوس شواہد کے ساتھ مقدمہ درج کروائیں گے۔
حامد میر کی مبینہ گفتگو کے ٹیپ کا متن ڈیلی ٹائمز نامی اخبار نے نمایاں طور پر شائع کیا اور اس اخبار کے ٹی وی چینل بزنس پلس نے یہ ٹیپ نشر بھی کیا۔ جس پر صحافی حامد میر نے متعلقہ اخبار اور ٹی وی چینل کی انتظامیہ کو پچیس کروڑ روپے کے ہرجانے کا نوٹس جاری کیا۔
ڈیلی ٹائمز کے مدیر راشد رحمان نے متنازع کہانی شائع کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہانی انہوں نے خود نہیں بنائی اور وہ اپنے موقف پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے موقف اختیار کیا ہے کہ کم از کم اس پر تحقیقات ہونی چاہیئں اور اگر اس میں کوئی سچ ہے تو تحقیقات ہونی چاہیئں اور قانون کے تقاضے پورے ہونے چاہیئں۔
ادھر صحافی حامد میر کے آجر جنگ گروپ نے بھی ان کے بارے میں تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جیو ٹی وی کے سینئر اہلکار اور تحقیقاتی کمیٹی کے رکن نے بی بی سی کو بتایا کہ کمیٹی نے حامد میر کا بیان ریکارڈ کیا ہے جس میں انہوں نے متعلقہ ٹیپ کو جعلی قرار دیا ہے۔ جیو کے اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ وہ اس بارے میں تفصیلی تحقیقات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مقتول خالد خواجہ پاکستان ائر فورس کی ملازمت کے دوران خفیہ ادارے آئی ایس آئی میں کام کرتے رہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیم بنائی۔ اس تنظیم کی زیادہ تر توجہ مذہبی شدت پسندی کے شبہے میں لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی پر رہا۔
رواں سال مارچ میں ایک سابق کرنل مسٹر امام اور ایک پاکستانی نژاد برطانوی صحافی اسد قریشی کے ہمراہ وہ جنگ زدہ قبائلی علاقے وزیرستان گئے۔ جہاں انہیں ایشین ٹائگر کے نام سے پہلی بار سامنے آنے والے شدت پسندوں کے ایک گروپ نے یرغمال بنا لیا۔ متعلقہ گروہ نے تیس اپریل کو خالد خواجہ کو جاسوسی کے الزام میں قتل کر دیا۔ باقی دونوں یرغمالیوں کے متعلق یہ تو کہا جا رہا ہے کہ وہ زندہ ہیں لیکن انہیں تاحال رہا نہیں گیا۔
?BBC Urdu? - ????????? - ?????? ?? ???? ??? ?? ????? ?? ??????
آڈیو کیسٹ تحقیقاتی کمیٹی نے ریکارڈ حاصل کرلیا
5/23/2010
اسلام آباد (پ ر
راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے
کی تحقیقاتی کمیٹی نے حامد میر آڈیو کیسٹ کی تحقیقات کیلئے جمعہ کو اپنی پہلی میٹنگ میں اس معاملے سے متعلقہ تمام ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔ میٹنگ میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے کہ سینئر صحافی حامد میر کی اس گفتگو کا سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کرنے کیلئے تمام تکنیکی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے اس اسکینڈل کے پس پردہ محرکات کی بھی تحقیقات کی جائیں گی۔ کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر اپنی تحقیقات جاری رکھے گی اور متعلقہ تمام افراد کا موقف سننے کے بعد اپنی تحقیقاتی رپورٹ پی ایف یو جے کو پیش کردے گی۔
?BBC Urdu? - ????????? - ?????? ?? ???? ??? ?? ????? ?? ??????
ایشین ٹائیگرز کی جانب سے قتل کی دھمکی ملی ہے،اسامہ خالد
Updated : 5/20/2010 6:04:57 PM
اسلام آباد: وزیرستان میں قتل کئے گئے آئی ایس آئی کے سابق افسر خالد خواجہ کے بیٹے اسامہ خالد نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں بھی ایشین ٹائیگرز نامی تنظیم کی جانب سے قتل کی دھمکی ملی ہے ۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں یہ دھمکی ایک غیرملکی نیوز ایجنسی کے ایک رپورٹر زریعے دی گئی ہے۔ صحافی نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ ایشین ٹائیگرز نامی ایک تنظیم کی جانب سے اسے ایک ای میل موصول ہوئی ہے، جس میں ان کے لیئے یہ پیغام ہے کہ اگر حامد میر کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی تو ان کا وہی حال ہو گا جو ان کے والد خالد خواجہ کا ہوا ہے۔
?BBC Urdu? - ????????? - ?????? ?? ???? ??? ?? ????? ?? ??????