پنجاب کے چار صوبے بنائیں:جاوید ہاشمی
قومی اسمبلی کے رکن اور مسلم لیگ نون کے نائب صدر جاوید ہاشمی نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب کو تقسیم کرکے چار صوبے بنائے جائیں۔
مخدوم جاوید ہاشمی نے قومی اسمبلی میں کراچی میں امن و امان کی خراب صورتحال اور ٹارگٹ کلنگ سے متعلق بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مسلم لیگ (ن
کے دور حکومت میں بھی کراچی کے حالات قابو میں نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ نئے صوبے بنانا وقت کی ضرورت ہے اور پنجاب کو تقسیم کرکے چار صوبے بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کام کے لیے مسلم لیگ (ن
کی قیادت پہل کرے۔
اسمبلی میں موجود ہمارے نامہ نگار اعجاز مہر نے بتایا کہ جاوید ہاشمی نے عدلیہ کے فیصلوں کا احترام نہ کرنے کے حوالے سے حکومت پر تنقید بھی کی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کے حامی ہیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت پانچ سالہ مدت پوری کرے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں امن و امان کی خراب صورتحال اور ٹارگٹ کلنگ کے متعلق بحث میں حصہ لیتے ہوئےمسلم لیگ (ن
کے قائم مقام جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر پولیس، رینجرز اور انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان کو پارلیمان میں طلب کرے اور ان سے کراچی کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ لی جائے۔
ان کے مطالبے کی اپوزیشن کی دو دیگر جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ اور جمیعت علماء اسلام (ف
کے اراکین نے بھی ڈیسک بجا کر حمایت کی۔
بحث کے دوران حکومت اور حزب مخالف کے اراکین نے ایک دوسرے پر ناکامی اور نا اہلی کے الزامات لگائے اور کوئی ٹھوس پیش رفت ہوتے نظر نہیں آئی۔
احسن اقبال نے کہا کہ اگر سندھ حکومت امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے تو وفاق اس کی مدد کرے اور پارلیمان اس سلسے میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں آئے روز قتل ہو رہے ہیں اور صدرِ پاکستان اپنے بیٹے کو لیاری سے الیکشن لڑانے کی باتیں کرتے ہیں۔ ان کے بقول حکومت کی ترجیحات ہی مختلف ہیں۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے حکمران پیپلز پارٹی پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ بعض صوبائی وزیروں کے گھروں کے باہر جو بکتر بند گاڑیاں کھڑی ہوتی ہیں ان میں لوگ بیٹھ کر رات کو جرائم کرتے ہیں۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزیر جیلوں میں جرائم پیشہ افراد سے ملاقات کرتے ہیں اور کراچی کا امن خراب کرتے ہیں۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے قادر پٹیل پر بھی تنقید کی کہ وہ امن خراب کرنے میں ملوث ہیں۔
یاد رہے کہ قادر پٹیل نے گذشتہ روز بحث کے دوران کہا تھا کہ پیپلز پارٹی سے غنویٰ بھٹو نے اپنی جماعت بنائی تو ان کی جماعت نے انہیں قبول کیا۔ لیکن متحدہ قومی موومنٹ سے علیحدہ ہونے والی مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی
کو تسلیم نہیں کیا جاتا اور اس وجہ سے ہی قتل و غارت گری ہوتی ہے۔
ایم کیو ایم کے عبدالقادر خانزادہ نے کہا کہ کراچی کو پانچ اضلاع میں تقسیم کرنے اور حیدرآباد کے تین اضلاع کو ایک ضلع بنانے کے فیصلوں کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں اور حکومت یہ فیصلے واپس لے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پانچ ہزار افراد کو پولیس میں بھرتی کیا ہے اور وہی لوگ پیپلز امن کمیٹی سے ملے ہیں اور سرکاری اسلحہ استعمال کرتے ہوئے امن خراب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے لوگوں کو اپنا دفاع کرنے کا طریقہ اچھی طرح معلوم ہے۔
جس کا جواب دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شیر محدم بلوچ نے کہا کہ یہ متحدہ قومی موومنٹ ہی ہے جو قتل و غارت میں ملوث رہی ہے۔ ان کے بقول سندھی، بلوچ، پٹھان اور پنجابیوں سے ہمیشہ ایم کیو ایم لڑی ہے اور شہر کا امن خراب کرنے میں بھی ان کا ہاتھ ہے۔
شیر محدم بلوچ نے ایم کیو ایم کے اراکین کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ کراچی پر قبضہ کرنے کا خیال کوئی بھی اپنے دماغ سے نکال لے کیونکہ ایسا نہیں ہوسکتا۔