سمجھ سے بالا تر ہے کہ افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کے مجاہدین نے جہاد کیا اس میں ایسی کوئی خبر سننے کو نا مل سکی، حتی کہ یورپین خواتین صحافی اور کئی علاقائی خواتین پکڑی گئیں اور دو دو تین تین سال جیل میں رہیں کسی کو کچھ نا کہا گیا بہت سی تو باہر نکلتے ہی اسلام کی نام لیوا بن گئیں۔
عراق میں کئی سال جھاد ہوتا رہا اس دوران ایسی کوئی خبر یا مجاہدین کو ایسی کوئی ضرورت محسوس نہ ہو سکی۔
لیکن شام کے جہاد میں خبریں آنا شروع ہو گئیں کہ الجزیرہ ٹی وی کی معروف رپورٹر اور اینکر پرسن غادۃ عویس شام میں القاعدہ کی ذیلی شاخ "جبهة النصره" کے اھم کمانڈروں کی جنسی زیادتی کا نشانہ بن گئی ہیں (نوٹ: یہ خبر اشراق کی طرف سے آئی، الجزیرہ کی طرف سے نہیں
پھر جھاد النکاح کا وہ شور کہ تھمنے کا نام ہی لے رہا اور اب 15 تینویسی لڑکیوں کو حاملہ بنا گیا۔
اب مجاہدین کو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کا مقابلہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے بجائے شعیت سے ہے