نواز شریف، مریم اور صفدر کی سزا معطلی کیس کا فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان
FacebookTwitter
سابق وزیر اعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم اورداماد کیپم ریٹائر صفدرکی سزا معطلی کیس کا فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے ۔
تفصیلات کے مطابق نوازشریف،مریم نواز،اورکیپٹن صفدرکی سزامعطلی کی درخواستوں پرسماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی پینچ کر رہا ہے اس موقع پر کمرہ عدال میں تل دھرنے کی گکہ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ عدالت نےنیب پراسیکیوٹرکوآج دلائل مکمل کرنےکی ہدایت کررکھی ہے ۔
نیب پراسیکیوٹرمحمداکرم قریشی نےدلائل دیتے ہوئے کہاکہ درخواست گزاروں کاموقف ہےگلف اسٹیل کے75فیصد شیئرزفروخت کیے،1980میں باقی25فیصدشوفروختیئرزبھی فروخت کردیئےگئے ،25فیصدشیئرزک کرنےکی رقم12ملین درہم ریکارڈپرہے کہتےہیں طارق شفیع نےجو رقم لی تھی وہ قطری کودے دی، قطری نےوہ رقم لندن فلیٹس میں انویسٹ کی، یہ وہ منی ٹریل ہےجو انہوں نےپیش کی ہے رقم کس اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی اس کاکوئی ریکارڈنہیں ۔
اکرم قریشی نے معزز عدالت کو بتایا کہ یواےای حکام سےرابطہ کیاکیا،یو اےای حکام نےبتایاہمارےہاں ایساکوئی معاہدہ رجسٹرڈنہیں۔ جسپر عدالت نے استفسار کیاکہ یہ کمپنی گلف اسٹیل وہاں پرموجود تھی؟ جس پر پراسیکیوٹرنیب نے بتایا کہ کمپنی توموجود تھی
عدالت نے سوال کیاکہ اسٹیل مل کوکون دیکھتاتھااس سےجےآئی ٹی نےکوئی تحقیقات کی؟ جس پراکرم قریشی نے بتایا کہ یواے ای حکومت سےاس حوالےسےرابطہ کیا گیا۔
جس کے بعدپراسیکیوٹرنیب نےیواے ای حکام کولکھاگیاایم ایل اےعدالت میں پڑھ کرسنایا اورایم ایل اےکاجواب بھی عدالت میں پڑھ کرسنایاگیا ۔
پراسیکیوٹرنیب نے مزید بتایا کہ یواے ای حکام نےجواب دیاایسا کوئی معاہدہ موجودنہیں، رقوم کی منتقلی کابھی کوئی ریکارڈموجود نہیں،اسکریپ مشینری دبئی سےجدہ بھیجنےکابھی کوئی ریکارڈ نہیں،ہم نےملزمان سےپوچھا آمدن کےذرائع کیا ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہاکہ دفاع نےسپریم کورٹ میں سی ایم ایزجمع کرائی تھیں جس پر پراسیکیوٹرنیب نے بتایا کہ ملزمان نےوہ سی ایم ایزہمارےپاس بھی جمع کرائی تھیں ۔ جس پر عدالت نے استفسار کیاکہ ہم کون؟کس کےپاس دستاویزات جمع کرائی گئی تھیں۔پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ جےآئی ٹی کےپاس سی ایم ایزجمع کرائی گئیں۔
عدالت کاپراسیکیوٹرنیب سےمکالمہ
عدالت نے ریماکس دیئے کہ آپ جےآئی ٹی نہیں،اس بات کوسمجھ لیں جس پر پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ نیب دوسرےکی تحقیقات پربھی ریلائےکرسکتاہے،یہ کہناان کی آمدن ریکارڈپرنہیں تو یہ درست نہیں،انہوں نے12ملین درہم اپنی آمدن بتائی،1980کامعاہدہ جعلی نکلا حمدبن جاسم کہتے ہیں جنہیں رقم دی گئی ۔
جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیاکہ حمد بن جاسم قطری ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ جی حمدبن جاسم قطری ہے،قطری کوشامل تفتیش ہونےکےلیےمتعدد خط لکھے۔
عدالت نےاستفسار کیا کہ آپ کہتےہیں بزنس طارق شفیع نےبنایا، اکرم قریشی نے کہاکہ جی اس نےبنایااورطارق شفیع وہ کاروباربنایا، عدالت طارق شفیع نے19سال کی عمرمیں اتناکاروبار کیسےبنالیا؟ عدالت نے ریماکس دیئے کہ سپریم کورٹ کےمطابق طارق شفیع کی عمر1980میں19سال تھی،عدالت آپ کی تحقیقات کی بنیادپرنوازشریف کا پراپرٹیزسےتعلق نہیں بن رہا،پھرہم کس طرح فرض کرلیں یہ پراپرٹیزنواز شریف کی ہیں، دوردورتک نوازشریف کاان پراپرٹیزسےکوئی تعلق نظرنہیں آرہا۔ جس پر نیب پراسٹیکیوٹر اکرم قریشی نے کہاکہ توملزمان عدالت میں کچھ ثبوت لےآتے یہ کس کےہیں ۔
گزشتہ روز سماعت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم جاری کیا کہ اگر شریف فیملی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر نیب پراسیکیوٹر کے دلائل کل یعنی آج(19 ستمبر کو) آدھے گھنٹے میں مکمل نہ بھی ہوئے تو فیصلہ سنا دیا جائے گا۔اور اب آج اسلام آباد ہائیکورٹ ان درخواستوں پر ساتویں سماعت کے بعد فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے رواں برس 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو 8 سال قید اور جرمانے اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
مزید پڑھیے :
ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف کو 10، مریم کو 7 اور محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا
جس کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو نیب نے گرفتار کرلیا، جبک سابق نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز نے 13 جولائی کو لندن سے واپس پاکستان آکر گرفتاری دے دی