What's new

MQM - Political Desk

.
Why 3 clocks on wall with different time. Half picture, God knows how many clocks in same row with different time.
I don't understand why so many clock..:what::what:
It's time zone clocks which showing different time of world. for example
ImageUploadedByDefence.pk1410979552.783363.jpg
 
. .
If this was from today then Los Angeles clock is showing wrong time, it was only 10:30 at the time. Maybe battery is dead.
The image I post is just an example I took from net, not sure it's showing the right timing.
 
.
جو لوگ صوبے کی تقسیم کو غدار ی سے تعبیر کرتے ہیں وہ اپنے صوبے کو صوبہ کو نہیں پورا ملک سمجھتے ہیں جو بذات خود غداری کے مترادف ہے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

ImageUploadedByDefence.pk1411021660.469132.jpg


Posted on: 9/17/2014
جو لوگ صوبے کی تقسیم کو غدار ی سے تعبیر کرتے ہیں وہ اپنے صوبے کو صوبہ کو نہیں پورا ملک سمجھتے ہیں جو بذات خود غداری کے مترادف ہے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اپنی سالگرہ کے دن کو جناب الطاف حسین نے سیلاب متاثرین کے نام کردیا ، ڈاکٹر فاروق ستار
پاکستان میں 20نئے صوبے بنانے کی جناب الطاف حسین کی تجویز پر بات کی جائے ، حیدر عباس رضوی
جناب الطاف حسین کی انتظامی یونٹس کے قیام کے حوالے سے بات سچی ہے ،رابطہ کمیٹی رکن اسلم شاہ آفریدیٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ
سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے اگر اردو بولنے والا سندھی وزیراعلیٰ سندھ ہوتا تو آج سندھ کی یہ حالات نہیں ہوتی، رابطہ کمیٹی رکن اشفاق منگی
جناب الطاف حسین کی سالگرہ کا دن مظلوموں کیلئے امید کی کرن ہے ، رابطہ کمیٹی رکن یوسف شاہوانی
سیلاب زدگان کیلئے عطیات جناب الطاف حسین کیلئے سالگرہ کا تحفہ ہوگا ، کشور زہرا
جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں جنا ب الطاف حسین کی 61سالگرہ کے اجتماع کے شرکاء سے خطاب
کراچی ۔۔۔17، ستمبر2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر و حق پرست رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کم سے کم پاکستان میں 20صوبے بنائے جائیں کیونکہ جس طرح ڈسٹرکٹ اور ڈویژن انتظامی یونٹ ہیں اسی طرح صوبے بھی یونٹ ہیں ، جب پاکستان میں قائم چار صوبے ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کے بڑھنے سے تقسیم نہیں ہوئے تو صوبے بننے سے ملک کیسے تقسیم ہوسکتا ہے ۔اگر حکمرانوں نے سندھ کے شہری علاقوں کوبرابری کے حقوق نہیں دیئے تو مجبورا سندھ کے شہری علاقوں کے عوام اپنے حقوق کے حصول کیلئے اٹھ کھڑے ہوں گے اور ہم شہری عوام کی نمائندوں کی حیثیت سے اس بات پر ان کے ساتھ کھڑے نظر آئیں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں جناب الطاف حسین کے 61ویں یوم پیدائش کے اجتماع کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا جو جناب الطاف حسین کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دینے کیلئے جمع ہوئے تھے ۔ سالگرہ کے اجتماع سے رابطہ کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر فاروق ستار ، حیدر عباس رضوی ،اسلم شاہ آفریدی ، اشفاق منگی ، ، یوسف شاہوانی اور ایم کیوایم شعبہ خواتین کی انچارج و حق پرست رکن قومی اسمبلی کشور زہرا نے بھی خطاب کیا ۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ پاکستان میں جو جمہوریت ہے وہ مسائل کا حل نہیں ہے کیونکہ اس جمہوریت نے جاگیردارانہ نظام کے بطن سے جنم لیا ہے اور آمریت کی گود میں پلی ہے اس جمہوریت سے پاکستان کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے اور یہ جمہوریت حکمراں دوست ہے عوام دوست نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کیسی ہوتی ہے اور کہاں ہوتی ہے اگر کسی کو دیکھنا ہے تو وہ قائد تحریک کے منتخب نمائندوں اور عوام کے درمیان آکردیکھے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہونا ضروری ہے ، جاگیردارانہ نظام کے ہوتے ہوے پاکستان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا کیونکہ یہ ہو نہیں سکتا کہ کسی ملک میں جمہوریت بھی ہو اور جاگیردارانہ نظام بھی ہو ، جاگیردارانہ نظام جمہوریت کی ضد ہے ۔
انہوں نے کہاکہ آج کی ضرورت یہ ہے کہ کم سے کم پاکستان میں 20صوبے بنائے جائیں کیونکہ جس طرح ڈسٹرکٹ اور ڈویژن انتظامی یونٹ ہیں اسی طرح صوبے بھی یونٹ ہیں ، بہت سے لوگ صوبے کی تقسیم کو غدار ی سے تعبیر کرتے ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے صوبے کو صوبہ کو نہیں پورا ملک سمجھتے ہیں جو بذات خود غداری کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب پاکستان میں قائم یہ چار صوبے ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کے بڑھنے سے تقسیم نہیں ہوئے اور صوبے بننے سے کیسے تقسیم ہوسکتے ہیں ، پنجاب کی اپنی تہذیب ہے ، سندھ کی اپنی پانچ ہزار سال کی تاریخ ہے اگر مزید صوبے بنے تو ان کے کلچر اور خوشحالی میں اضافہ ہی ہونا ہے اور کمی نہیں ہونی ہے ۔ انہوں نے اجتماع کے شرکاء کو پاکستان کے سب سے عظیم رہنما اور اپنے قائد جناب الطا ف حسین کی سالگرہ کی دلی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جناب الطاف حسین کے حکم کے نتیجے میں سالگرہ کی تقاریب عبادت میں تبدیل کردی گئیں ہیں ۔ جناب الطاف حسین وہ رہنما ہے جنہوں نے اپنی سیاست کا آغاز خدمت سے کیا تھااور خدمت ہی ان کی سیاست کی بنیاد ہے ۔رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کے غریب و متوسط طبقے کیلئے ایک خاص انسانی جذبہ رکھنے والے جناب الطاف حسین کی یہ ہدایت ہے کہ ہم آج اپنی ساری خوشیاں ، تقریبات ، پروگرام پاکستان کے حالیہ سیلاب سے متاثرین کے نام پر کرتے ہیں اور جناب الطاف حسین کی سالگرہ کے دن کو سیلاب متاثرین کے نام کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اگر پاکستان میں غریب و متوسط طبقے کا کوئی قائد ہے تو وہ جناب الطاف حسین ہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 67سالہ تاریخ کو دیکھا جائے ، ملک کی سیاسی جماعتوں اور ان کے منشور کو دیکھاجائے تو کوئی سیاسی جماعت ایسی نہیں ہے جس نے غریب ومتوسط طبقے کو اختیار دینے کی بات نہ کی ہو لیکن اگر ان تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کا تقابلی جائزہ متحدہ قومی موومنٹ اور جناب الطاف حسین سے کیاجائے تو ہمیں یہ فخر ہے کہ جناب الطاف حسین کے علاوہ کسی اورسیاسی جماعت اور اس کے رہنما کا تعلق غریب و متوسط طبقے سے نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سچا انقلاب اسی کے ہاتھوں برپا ہوگا جو خود غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہو اور ان کی عملی نمائندگی کرتا ہو۔انہوں نے کہاکہ یہ ایم کیوایم کی کامیابی ہے کہ آج پاکستان میں انقلاب اور تبدیلی کی جوبات کی جارہی ہے تو اس کی فیکٹری نائن زیرو عزیز آباد میں لگی ہوئی ہے ۔رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے واشگاف الفاظ میں پاکستان کے تمام اہل اقتدار کو یہ کہہ کر جھنجھوڑ ڈالا ہے کہ پاکستان میں 20نئے صوبے بننے ناگزیر ہے اور اب یہ ضروری ہے کہ اس پر بات کی جائے کہ جناب الطاف حسین نے پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کی تجویز کیوں دی ہے ۔رابطہ کمیٹی رکن اسلم شاہ آفریدی نے کہا کہ ملک میں نئے اور پرانے پاکستان کی بات کی جارہی ہے جبکہ جناب الطاف حسین نے برسوں قبل غریب ومتوسط طبقے کے افراد کو ایوانوں میں بھیج کر پاکستان میں تبدیلی کی بنیاد رکھ دی تھی اور اسی وجہ سے جناب الطاف حسین کو پنجابیوں ، پختونوں ، بلوچوں اور سندھیوں کا دشمن ہونے کا انتہائی زہریلا پروپیگنڈا کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ سرمایہ دار اور وڈیرے انتظامی یونٹس کو خواب قرار دے رہے ہیں جبکہ جناب الطاف حسین کی انتظامی یونٹس کے قیام کے حوالے سے بات سچی ہے اور اس کی سچائی سے انکار کرنے والے ملک کو خوشحال نہیں دیکھنا چاہتے ہیں ۔ رابطہ کمیٹی کے رکن اشفاق احمد منگی نے کہا کہ سندھ کے نام نہاد وڈیرے اور جاگیردار اگر ملک کو بچاناچاہتے ہیں تو انتظامی یونٹس کے قیام کی ضرورت کو محسوس کریں ، آج سندھ کی صورتحال یہ ہے کہ وہ موہن جودڑ و بن گیا ہے ، سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے اگر اردو بولنے والا سندھی وزیراعلیٰ سندھ ہوتا تو آج سندھ کی یہ حالت نہیں ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ ہم پورے سندھ میں تحریک چلائیں گے اور آئندہ وزیراعلیٰ سندھ اردو بولنے والا ہوگا اور تب لاڑکانہ ، دادو، خیر پور اور سب جگہ ترقی ہوگی اور ملک خوشحال ہوگا ۔ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن و حق پرست رکن سندھ اسمبلی یوسف شاہوانی نے کہا کہ جناب الطاف حسین کی سالگرہ کا دن مظلوموں کیلئے امید کی کرن ہے ، مظلوموں کیلئے امید کی یہ کرن 1953ء میں دنیا میں آئی جس نے ملک بھر کی مظلوم قومیتوں کو یکجا کیا اور نوجوانی میں ہی ایسی تحریک چلائی جو نظریہ کی سچائی کے باعث ملک کے طو ل و ارض میں پھیل گئی ہے ۔ ایم کیوایم شعبہ خواتین کی انچارج و حق پرست رکن قومی اسمبلی کشور زہرا نے کہاکہ جناب الطاف حسین کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ اجتماع میں شرکاء سیلاب زدگان کیلئے زیادہ سے زیادہ عطیات دیں یہ عطیات جناب الطاف حسین کیلئے ان کی سالگرہ کا تحفہ ہوگا
 
.
جو لوگ صوبے کی تقسیم کو غدار ی سے تعبیر کرتے ہیں وہ اپنے صوبے کو صوبہ کو نہیں پورا ملک سمجھتے ہیں جو بذات خود غداری کے مترادف ہے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

View attachment 58674

Posted on: 9/17/2014
جو لوگ صوبے کی تقسیم کو غدار ی سے تعبیر کرتے ہیں وہ اپنے صوبے کو صوبہ کو نہیں پورا ملک سمجھتے ہیں جو بذات خود غداری کے مترادف ہے ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اپنی سالگرہ کے دن کو جناب الطاف حسین نے سیلاب متاثرین کے نام کردیا ، ڈاکٹر فاروق ستار
پاکستان میں 20نئے صوبے بنانے کی جناب الطاف حسین کی تجویز پر بات کی جائے ، حیدر عباس رضوی
جناب الطاف حسین کی انتظامی یونٹس کے قیام کے حوالے سے بات سچی ہے ،رابطہ کمیٹی رکن اسلم شاہ آفریدیٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ
سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے اگر اردو بولنے والا سندھی وزیراعلیٰ سندھ ہوتا تو آج سندھ کی یہ حالات نہیں ہوتی، رابطہ کمیٹی رکن اشفاق منگی
جناب الطاف حسین کی سالگرہ کا دن مظلوموں کیلئے امید کی کرن ہے ، رابطہ کمیٹی رکن یوسف شاہوانی
سیلاب زدگان کیلئے عطیات جناب الطاف حسین کیلئے سالگرہ کا تحفہ ہوگا ، کشور زہرا
جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں جنا ب الطاف حسین کی 61سالگرہ کے اجتماع کے شرکاء سے خطاب
کراچی ۔۔۔17، ستمبر2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر و حق پرست رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کم سے کم پاکستان میں 20صوبے بنائے جائیں کیونکہ جس طرح ڈسٹرکٹ اور ڈویژن انتظامی یونٹ ہیں اسی طرح صوبے بھی یونٹ ہیں ، جب پاکستان میں قائم چار صوبے ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کے بڑھنے سے تقسیم نہیں ہوئے تو صوبے بننے سے ملک کیسے تقسیم ہوسکتا ہے ۔اگر حکمرانوں نے سندھ کے شہری علاقوں کوبرابری کے حقوق نہیں دیئے تو مجبورا سندھ کے شہری علاقوں کے عوام اپنے حقوق کے حصول کیلئے اٹھ کھڑے ہوں گے اور ہم شہری عوام کی نمائندوں کی حیثیت سے اس بات پر ان کے ساتھ کھڑے نظر آئیں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں جناب الطاف حسین کے 61ویں یوم پیدائش کے اجتماع کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا جو جناب الطاف حسین کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دینے کیلئے جمع ہوئے تھے ۔ سالگرہ کے اجتماع سے رابطہ کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر فاروق ستار ، حیدر عباس رضوی ،اسلم شاہ آفریدی ، اشفاق منگی ، ، یوسف شاہوانی اور ایم کیوایم شعبہ خواتین کی انچارج و حق پرست رکن قومی اسمبلی کشور زہرا نے بھی خطاب کیا ۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ پاکستان میں جو جمہوریت ہے وہ مسائل کا حل نہیں ہے کیونکہ اس جمہوریت نے جاگیردارانہ نظام کے بطن سے جنم لیا ہے اور آمریت کی گود میں پلی ہے اس جمہوریت سے پاکستان کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے اور یہ جمہوریت حکمراں دوست ہے عوام دوست نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کیسی ہوتی ہے اور کہاں ہوتی ہے اگر کسی کو دیکھنا ہے تو وہ قائد تحریک کے منتخب نمائندوں اور عوام کے درمیان آکردیکھے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہونا ضروری ہے ، جاگیردارانہ نظام کے ہوتے ہوے پاکستان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا کیونکہ یہ ہو نہیں سکتا کہ کسی ملک میں جمہوریت بھی ہو اور جاگیردارانہ نظام بھی ہو ، جاگیردارانہ نظام جمہوریت کی ضد ہے ۔
انہوں نے کہاکہ آج کی ضرورت یہ ہے کہ کم سے کم پاکستان میں 20صوبے بنائے جائیں کیونکہ جس طرح ڈسٹرکٹ اور ڈویژن انتظامی یونٹ ہیں اسی طرح صوبے بھی یونٹ ہیں ، بہت سے لوگ صوبے کی تقسیم کو غدار ی سے تعبیر کرتے ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے صوبے کو صوبہ کو نہیں پورا ملک سمجھتے ہیں جو بذات خود غداری کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب پاکستان میں قائم یہ چار صوبے ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کے بڑھنے سے تقسیم نہیں ہوئے اور صوبے بننے سے کیسے تقسیم ہوسکتے ہیں ، پنجاب کی اپنی تہذیب ہے ، سندھ کی اپنی پانچ ہزار سال کی تاریخ ہے اگر مزید صوبے بنے تو ان کے کلچر اور خوشحالی میں اضافہ ہی ہونا ہے اور کمی نہیں ہونی ہے ۔ انہوں نے اجتماع کے شرکاء کو پاکستان کے سب سے عظیم رہنما اور اپنے قائد جناب الطا ف حسین کی سالگرہ کی دلی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جناب الطاف حسین کے حکم کے نتیجے میں سالگرہ کی تقاریب عبادت میں تبدیل کردی گئیں ہیں ۔ جناب الطاف حسین وہ رہنما ہے جنہوں نے اپنی سیاست کا آغاز خدمت سے کیا تھااور خدمت ہی ان کی سیاست کی بنیاد ہے ۔رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کے غریب و متوسط طبقے کیلئے ایک خاص انسانی جذبہ رکھنے والے جناب الطاف حسین کی یہ ہدایت ہے کہ ہم آج اپنی ساری خوشیاں ، تقریبات ، پروگرام پاکستان کے حالیہ سیلاب سے متاثرین کے نام پر کرتے ہیں اور جناب الطاف حسین کی سالگرہ کے دن کو سیلاب متاثرین کے نام کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اگر پاکستان میں غریب و متوسط طبقے کا کوئی قائد ہے تو وہ جناب الطاف حسین ہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 67سالہ تاریخ کو دیکھا جائے ، ملک کی سیاسی جماعتوں اور ان کے منشور کو دیکھاجائے تو کوئی سیاسی جماعت ایسی نہیں ہے جس نے غریب ومتوسط طبقے کو اختیار دینے کی بات نہ کی ہو لیکن اگر ان تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کا تقابلی جائزہ متحدہ قومی موومنٹ اور جناب الطاف حسین سے کیاجائے تو ہمیں یہ فخر ہے کہ جناب الطاف حسین کے علاوہ کسی اورسیاسی جماعت اور اس کے رہنما کا تعلق غریب و متوسط طبقے سے نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سچا انقلاب اسی کے ہاتھوں برپا ہوگا جو خود غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہو اور ان کی عملی نمائندگی کرتا ہو۔انہوں نے کہاکہ یہ ایم کیوایم کی کامیابی ہے کہ آج پاکستان میں انقلاب اور تبدیلی کی جوبات کی جارہی ہے تو اس کی فیکٹری نائن زیرو عزیز آباد میں لگی ہوئی ہے ۔رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے واشگاف الفاظ میں پاکستان کے تمام اہل اقتدار کو یہ کہہ کر جھنجھوڑ ڈالا ہے کہ پاکستان میں 20نئے صوبے بننے ناگزیر ہے اور اب یہ ضروری ہے کہ اس پر بات کی جائے کہ جناب الطاف حسین نے پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کی تجویز کیوں دی ہے ۔رابطہ کمیٹی رکن اسلم شاہ آفریدی نے کہا کہ ملک میں نئے اور پرانے پاکستان کی بات کی جارہی ہے جبکہ جناب الطاف حسین نے برسوں قبل غریب ومتوسط طبقے کے افراد کو ایوانوں میں بھیج کر پاکستان میں تبدیلی کی بنیاد رکھ دی تھی اور اسی وجہ سے جناب الطاف حسین کو پنجابیوں ، پختونوں ، بلوچوں اور سندھیوں کا دشمن ہونے کا انتہائی زہریلا پروپیگنڈا کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ سرمایہ دار اور وڈیرے انتظامی یونٹس کو خواب قرار دے رہے ہیں جبکہ جناب الطاف حسین کی انتظامی یونٹس کے قیام کے حوالے سے بات سچی ہے اور اس کی سچائی سے انکار کرنے والے ملک کو خوشحال نہیں دیکھنا چاہتے ہیں ۔ رابطہ کمیٹی کے رکن اشفاق احمد منگی نے کہا کہ سندھ کے نام نہاد وڈیرے اور جاگیردار اگر ملک کو بچاناچاہتے ہیں تو انتظامی یونٹس کے قیام کی ضرورت کو محسوس کریں ، آج سندھ کی صورتحال یہ ہے کہ وہ موہن جودڑ و بن گیا ہے ، سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے اگر اردو بولنے والا سندھی وزیراعلیٰ سندھ ہوتا تو آج سندھ کی یہ حالت نہیں ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ ہم پورے سندھ میں تحریک چلائیں گے اور آئندہ وزیراعلیٰ سندھ اردو بولنے والا ہوگا اور تب لاڑکانہ ، دادو، خیر پور اور سب جگہ ترقی ہوگی اور ملک خوشحال ہوگا ۔ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن و حق پرست رکن سندھ اسمبلی یوسف شاہوانی نے کہا کہ جناب الطاف حسین کی سالگرہ کا دن مظلوموں کیلئے امید کی کرن ہے ، مظلوموں کیلئے امید کی یہ کرن 1953ء میں دنیا میں آئی جس نے ملک بھر کی مظلوم قومیتوں کو یکجا کیا اور نوجوانی میں ہی ایسی تحریک چلائی جو نظریہ کی سچائی کے باعث ملک کے طو ل و ارض میں پھیل گئی ہے ۔ ایم کیوایم شعبہ خواتین کی انچارج و حق پرست رکن قومی اسمبلی کشور زہرا نے کہاکہ جناب الطاف حسین کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ اجتماع میں شرکاء سیلاب زدگان کیلئے زیادہ سے زیادہ عطیات دیں یہ عطیات جناب الطاف حسین کیلئے ان کی سالگرہ کا تحفہ ہوگا
Do you believe this government will support 20 Provinces? Even bilawal said that he will not allow to divide Sindh. Their politics is more important than country's interest . Isn't this?. I personally believe that we need at-least 35 provinces. 2 provinces in Karachi, 5 provinces of other Sindh , 20 Provinces of Punjab, 3 Provinces of KPK, 5 provinces of Baluchistan. Better management, and imagine local body system after 35 provinces, Services at doorstep:azn::azn:
 
.
ہم نہ حکمراں بنناچاہتے ہیں اورنہ ہی غلام بن کررہناچاہتے ہیں بلکہ ہم برابری کی بنیادپر انتظامی یونٹس چاہتے ہیں ، حیدر عباس رضوی



Posted on: 9/19/2014
ہم نہ حکمراں بنناچاہتے ہیں اورنہ ہی غلام بن کررہناچاہتے ہیں بلکہ ہم برابری کی بنیادپر انتظامی یونٹس چاہتے ہیں ، حیدر عباس رضوی
سندھ میں انتظامی بنیادوں پرنئے یونٹس کاقیام اتناہی ضروری ہے جتنے دوسرے صوبوں میں اس کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے، رکن رابطہ کمیٹی
سندھ دھرتی ہماری ماں ہے اورہم بھی اتنے ہی سندھی ہیں جتنے سندھ میں رہنے والے دوسرے سندھی،بلوچی،پشتون اوردیگرلوگ سندھی ہیں
ہمیں یہ مطالبہ کرنے میں نہ توکوئی شرمندگی ہے اورنہ ہی ہم سندھ کے دشمن ہیں بلکہ ہم سندھ دھرتی کومضبوط اورخوشحال دیکھناچاہتے ہیں
ہم انتظامی یونٹس کامطالبہ کریں تویہ لسانیت ہے لیکن اگرکوئی یہ کہے کہ میں سندھی ہوں اورسندھ کی تقسیم نہیں ہونے دونگاتویہ لسانیت نہیں
ریاست پاکستان اس وقت تک نامکمل ہے جب تک تہرا حکومتی نظام وفاقی،صوبائی اوربلدیاتی نظام موجودنہیں ہے
نادراکمل لغاری اورڈاکٹرعارف علوی نے سندھ کی ترقی وخوشحالی کی پیٹھ میں خنجرگھونپاہے اوربراہ راست سندھ کونقصان پہنچایاہے
ون یونٹ توڑ کر ،سندھ کی موجودہ انتظامی شکل 1970ء میں جنرل یحییٰ خان کی دی ہوئی ہے
مغلوں سے لیکر آج تک انتظامی طورپر سندھ میں لاتعداد مرتبہ انتظامی یونٹس بنائے اور ختم کئے گئے۔
رابطہ کمیٹی کے ارکان کے ہمراہ خورشیدبیگم سیکریٹریٹ عزیزآبادمیں حیدرعباس رضوی کی پریس کانفرنس
کراچی ۔۔۔19ستمبر2014ء
متحد ہ قومی موومنٹ کی را بطہ کمیٹی کے رکن سیدحیدرعباس رضوی نے پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر نادراکمل لغاری اورڈاکٹرعارف علوی کے بیان کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ قوموں کی زندگی میں اتمامِ حجت دوچاربارکانہیں بلکہ دوچارسال کاہوتاہے، سندھ دھرتی ہماری ماں ہے اورہم سب اس کے بیٹے ہیں،ہم بھی اتنے ہی سندھی ہیں جتنے سندھ میں رہنے والے دوسرے سندھی،بلوچی،پشتون اوردیگرلوگ سندھی ہیں، ایم کیوایم نے کبھی بھی سندھ کی تقسیم کی بات نہیں کی اورنہ ہی کبھی کریگی لیکن سندھ میں انتظامی بنیادوں پرنئے یونٹس کاقیام اتناہی ضروری ہے جتنے دوسرے صوبوں میں اس کی ضرورت کومحسوس کیا جارہا ہے،ہم نہ حکمراں بنناچاہتے ہیں اورنہ ہی غلام بن کررہناچاہتے ہیں بلکہ ہم برابری کی بنیادپر انتظامی یونٹس چاہتے ہیں،ہمیںیہ مطالبہ کرنے میں نہ توکوئی شرمندگی ہے اورنہ ہی ہم سندھ کے دشمن ہیں بلکہ ہم سندھ دھرتی کومضبوط اورخوشحال دیکھناچاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نادراکمل لغاری اورڈاکٹرعارف علوی نے سندھ کی ترقی وخوشحالی کی پیٹھ میں خنجرگھونپاہے اوربراہ راست سندھ کونقصان پہنچایاہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ریاست پاکستان اس وقت تک نامکمل ہے جب تک تہراحکومتی نظام وفاقی،صوبائی اوربلدیاتی نظام موجودنہیں ہے،ہم انتظامی یونٹس کامطالبہ کریں تویہ لسانیت ہے لیکن اگرکوئی یہ کہے کہ میں سندھی ہوں اور سندھ کی تقسیم نہیں ہونے دونگاتویہ لسانیت نہیں۔کشمور سے کراچی تک سندھ کے عوام نادراکمل لغاری اورعارف علوی کے تعصب اورلسانیت پرمبنی بیان کومستردکرتے ہیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعہ کی شب ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان اسلم آفریدی،یوسف شاہوانی،گلفرازخان خٹک،عارف خان ایڈووکیٹ اورسندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈرسیدسرداراحمدکے ہمراہ خورشیدبیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔حیدرعباس رضوی نے کہاکہ جیساکہ سب جانتے ہیں کہ گذشتہ چنددنوں سے قائدتحریک الطاف حسین اور متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے مملکت خدادادپاکستان میں انتظامی بنیادوں پرمزیدنئے انتظامی یونٹس بنانے کامطالبہ سامنے آیاہے اورجب سے یہ مطالبہ سامنے آیاہے اس کی حمایت اور مخالفت میں مختلف سیاسی جماعتوں،سماجی،ثقافتی حلقوں اورمختلف این جی اوزکے بیانات بھی تسلسل کے ساتھ سامنے آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج کی پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد نئے انتظامی یونٹس کے حوالے سے اس مطالبے کی غرض وغایت پرتفصیلی روشنی ڈالنا ہے تاکہ وہ لوگ جواس کی مخالفت کررہے ہیں ان کے علم میںآجائے کہ انتظامی یونٹس ہیں کیا ؟ انہوں نے کہاکہ قائدتحریک الطاف حسین نے پورے پاکستان میں چاہے وہ بلوچستان ہو،پنجاب ہو،خیبرپختونخواہ یاپھرسندھ ہونئے انتظامی یونٹس بنانے کا مطالبہ کیا ہے ،ایم کیوایم سمجھتی ہے کہ گورنرماڈل کوبہتر بنانے کے لئے 20کروڑافرادکی آبادی میں نئے یونٹس بنانے کی اشدضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ جدیدترقی یافتہ ممالک نے بھی نہ صرف اپنے انتظامی یونٹس کوبہتربنایا بلکہ اس میںآبادی کے تناسب سے اضافہ بھی کرتے رہے ہیں۔انہوں نے تاریخ کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میں انتظامی یونٹ کی تعدادبھی 8 تھی اوراب 36ہے ،افغانستان میں34ہے ،جبکہ ہمارے برادراسلامی ملک ترکی میں81ہے ،بھوٹان جس کی آبادی چندلاکھ پرمشتمل ہے وہاں صوبوں کی تعداد 7 ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک اسی صورت میں جب اسلام آبادمیں مظاہرین کی ایک بہت بڑی تعدادجوپاکستان میں انصافی نظام پربات کررہے ہویاگورنرسسٹم پربات کر رہے ہوں ، قائد تحریک الطاف حسین اورایم کیوایم نے ملک بھرمیں انتظامی بنیادوں پر20نئے انتظامی یونٹس کی بات کی۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ساری دنیادیکھی ہے اورمطالبہ کیاہے کہ جہاں کی آبادی 50لاکھ سے تجاوزکرجاتی ہے وہاں انتظامی یونٹس کوبہتربنانے کے لئے نئے یونٹ(صوبوں)میں اضافہ کردیاجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ جب ملک میں انتظامی یونٹس کی بات کوچھڑاگیاتب تب پاکستان رولنگ ایلیٹ نے اس بات کوختم کرنے کی کوشش کی ،آج پاکستان کی کوئی سیاسی جماعت ایسی نہیں جونئے انتظامی یونٹس کی بات نہیں کرتی ہو۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ(ن) ،پاکستان پیپلزپارٹی ،پاکستان تحریک انصاف اورطاہرالقادری کی پاکستان عوامی تحریک سمیت دیگرسیاسی جماعتوں کے منشورمیں ملک میں نئے انتظامی یونٹس کی بات واضح طورپرموجودہے مگرآج یہ بات حیرت اورتعجب کاباعث ہے کہ جب ایم کیوایم نے پورے پاکستان میں نئے انتظامی یونٹس کی بات کہی توپاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدرنادراکمل لغاری نے عارف علوی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں صوبہ پنجاب ،بلوچستان اورخیبرپختونخواہ میں نئے انتظامی یونٹس کی بات کی اورکہاکہ وہ حکومت میںآکرتینوں صوبوں اوران کے عوام کواس کافائدہ پہنچائیں گے اورسندھ کویہ کہہ کرچھوڑدیاکہ میں سندھی ہوں اورسندھ کی تقسیم ہرگز نہیں ہونے دونگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف نئے پاکستان کی بات کرتی ہے ،نئے صوبوں کے قیام کی بات کرتی ہے ،بلدیاتی الیکشن کی بات توکرتی ہے لیکن سندھ پاکستان تحریک انصاف کے منشورمیں شامل نہیں اس کویہ کہہ کرعلیحدہ کردیاگیالپ یہ حساس صوبہ ہے۔حیدرعباس رضوی نے نادراکمل لغاری اورڈاکٹرعلوی کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خداراہم اہل سندھ پررحم فرمائیں اورنفرتوں کی بات نہیں کریں،جتنے سندھی آپ ہیں ہم بھی اتنے ہی سندھی ہیں اورسندھ میں رہنے والے سندھی،بلوچی،پشتون ، پنجابی ، سرائیکی ،ہزارہ وال اوردیگرلوگ بھی اتنے ہی سندھی ہیں۔حیدرعباس رضوی نے کہاکہ سندھ دھرتی ہماری ماں ہے جس کے ہم بیٹے ہیں،ہم نے اسی سندھ دھرتی ماں کے پیٹ سے جنم لیاہے ، ایم کیوایم نے کبھی بھی سندھ کی تقسیم کی بات نہیں کی اورنہ ہی کبھی کریگی لیکن ہم بشمول انتظامی بنیادوں پرنئے یونٹس کی بات کرتے ہیں۔ حیدرعباس رضوی نے کہاکہ الطاف حسین یاایم کیوایم نے سندھ میں نئے انتظامی یونٹس کامطالبہ کرکے کوئی اچھنبے کی بات نہیں کی،انہوں نے تاریخ کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جب مغلوں نے ہندوستان پرحملہ کیااورہندوستان میں ان کی بادہشاہت قائم ہوئی توپورے سندھ میں انتظامی یونٹس کی تعدادبڑھتی اورگٹتی رہی اورجب انگریزوں نے سندھ پرحملہ کیاتوسندھ تین انتظامی یونٹس پرمشتمل تھاجس میں حیدرآباد،میرپورخاص اورخیرپورایک آزادریاست کے طورپرموجودتھا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان وجود میںآیاتوسندھ میں تین انتظامی یونٹس پہلے سے موجود تھے ۔1955ء ؁ میں12سے زیادہ ریاستیں جس میں بنگلہ دیس بھی شامل تھاصرف دویونٹ بنائے گئے اورکراچی سمیت تین صوبے سامنے آئے جس میں مشرقی پاکستان،مغربی پاکستان اورکراچی شامل تھا۔پھربعدمیں کراچی کومغربی پاکستان میں شامل کردیاگیامگرسندھ تقسیم نہیں ہواصرف انتظامی شکل تبدیل ہوگئی۔ انہوں نے کہاکہ جنرل یحییٰ خان نے ون یونٹ کوتوڑاتوموجودہ پاکستان کویہ کہہ کرواپس اس انتظام کوبحال کردیاجس شکل میں پاکستان بناتھااورسندھ بلوچستان ، پنجاب اورسرحد1970ء میں وجودمیںآئے۔صرف پاکستان بننے سے آج تک4بارانتظامی یونٹس سندھ میں بنتے اورختم ہوتے رہے۔ہم نے کوئی ایسامطالبہ نہیں کیاجوحیرت یااچھنبے کی بات ہویااورنہ ہی لسانیت کی بنیادپریہ مطالبہ کیابلکہ پاکستان کے انتظام اہتمام کوبہتربنانے کی بات کی ہے۔انہوں نے کہاکہ جوسندھ کے گومشتے ہیں وہ اہل سندھ کوچاہے وہ سندھی یامہاجرہوں،بلوچی ،پشتون یاپنجابیوں کو سندھ میں لڑاناچاہتے ہیں۔نادراکمل لغاری اورعارف علوی نے براہ راست نقصان پہنچایاہے کہ وہ سندھ میں مزیدیونٹس نہیں بننے دینگے۔انہوں نے سوال کیاکہ کیاسندھ میں خوشحالی کی ضرورت نہیں؟کیاسندھ کاہاری ہمیشہ وڈیرے کے آگے ہاتھ جوڑکرکھڑارہیگا؟۔نادراکمل لغاری اورعارف علوی نے سندھ کی ترقی اورخوشحالی کی پیٹھ میں خنجرگھونپاہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نئے صوبوں کی بات کررہے ہیں نئے بلدیاتی نظام کی بات نہیں کررہے اس کومکس کرکے الجھانے کی کوشش نہ کی جائے۔ہم سندھ دھرتی کے بیٹے ہیں اورکوئی بیٹادھرتی ماں کی تقسیم کی بات نہیں کرسکتا۔
 
.
Group of honest military men can end status quo: Altaf


September 23, 2014 - Updated 355 PKT
From Web Edition


ImageUploadedByDefence.pk1411449785.834699.jpg






LONDON: Muttahida Qaumi Movement (MQM) Chief Altaf Hussain has once again demanded to end ban on Geo transmission and said that Geo and Jang should get justice.

Talking to journalists, following meeting with Punjab Governor Chaudhry Sarwar at London Secretariat here, Altaf Hussain said if Geo and Jang had committed mistake then they had also tendered apology. He said Geo transmission should be unblocked.

It is the right of everyone to get justice, Altaf added.

MQM chief said formation of new administrative units is the need of the hour, adding that it is the job of all the political parties to resolve issues.

He said the issue of sit-ins in Islamabad should be resolved on give and take basis through dialogues and as per the law, adding that the government and protesting parties have spent more than a billion rupees on it.

Altaf said: “In my opinion Governor Sarwar is an appropriate personality for mediation.”

A group of honest military men could end status quo in the country, he said and added that change in Turkey, US and Cuba was brought by military.

Altaf Hussain also stressed on the assistance of IDPs of North Waziristan and flood-hit masses.

On the occasion, Chaudhry Sarwar urged all the political parties to come forward for the assistance of IDPs and flood affectees. He said Pak forces were fighting war against terror.
 
. . . .
KARACHI: Muttahida Qaumi Movement (MQM) has announced to end sit-ins in Karachi, Geo News reported.

This was announced by MQM leader Faisal Sabzwari while addressing the participants of sit-in outside Chief Minister House here on late Thursday night.

He said MQM staged sit-ins against arrest of party workers, adding eight activists were released following the protest.

Sabzwari said half out of 15 workers were also being released. He hoped that other detained activists would also be released soon.

MQM Chief Altaf Hussain on late Wednesday night had announced to stage sit-ins across Karachi against arrest of party workers during raid at sector office in scheme 33.
 
.
پاکستانی فوج کے سپہ سالار چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین کے 14 انتہائی اہم سوالات



Posted on: 9/26/2014
پاکستانی فوج کے سپہ سالار چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے ایم کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین کے 14 انتہائی اہم سوالات
اللہ تبارک تعالیٰ نے آپ کو ایک سب سے بڑا منصب اور طاقتور عہدہ عطا فرمایا ہے، الطاف حسین
رینجرز نے آپریشن کیا ہے اور جگہ جگہ ایم کیوایم کے کارکنوں کی گرفتاریاں کیں ہیں ان میں سے 41 کارکنان اب تک لاپتہ ہیں، الطاف حسین
فوج یونیٹی کا سمبل ہوتی ہے یا قوم کو گالیاں دے کر لسانیت اور صوبائیت میں بانٹنے کا کام انجام دینا بھی کیا فوج کے فرائض میں شامل ہیں؟ الطاف حسین
فوج کے خود احتسابی عمل کے دوران تشدد کے ذریعے ایم کیوایم کے کارکنان کو ہلاک کرنے والے کتنے افسران اور سپاہیوں کو سزا دی گئی؟ الطاف حسین
ماورائے عدالت قتل ، چھاپے گرفتاریوں اور دفاتر و گھروں پر چھاپوں کا مرکز صرف اور صرف ایم کیوایم کے رہنما ؤ ں اور کارکنوں کے دفاتر اور گھروں کو کیوں بنایا گیا، الطاف حسین
میرے بھائی اور بھتیجے کو گولیاں مار کر شہید کردیا گیا ، کس قصور اور جرم میں ؟ الطاف حسین
پولیٹیکل ویکٹا مائزیشن کے تحت قتل کرنے کا لائسنس کوئی بھی حکومت نہیں دیتی ہے ۔ الطاف حسین
ہم مہاجروں کو Finallyآخری بار فوج بتائے کہ ہم کیا کریں ؟ سب کچھ لٹا دینے کے باوجود ہمارے لئے فوج کے دل میں آج تک اپنائیت یا قبولیت کیوں نہ آسکی ، الطاف حسین
میرے سوالات ایک ایک مہاجر بزرگ ، ماں ، بیٹی حتی کہ نواجونوں اور معصوم بچے بچیوں کی آواز ہیں جو چھاپوں کے دوران انتہائی بیہودہ اور غیر قانونی طرز عمل دیکھتے ہیں
لندن۔۔۔26،ستمبر2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے اپنے ایک انتہائی اہم بیان میں پاکستانی فوج کے سپہ سالار چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے پیرا ملٹری فورسز اور فوج کے ایم کیوایم کے ساتھ طرز عمل کے حوالے سے 14سوالات کئے ہیں اور کہا ہے کہ یہ سوالات ایک ایک مہاجر بزرگ ، ماں ، بیٹی حتی کہ نواجونوں اور معصوم بچے بچیوں کی آواز ہیں جو چھاپوں کے دوران انتہائی بیہودہ اور غیر قانونی طرز عمل دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے چیف آف آر می اسٹاف جنرل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اللہ تبارک تعالیٰ نے آپ کو ایک سب سے بڑا منصب اور طاقتور عہدہ عطا فرمایا ہے آپ سے میری درخواست ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ کے اس عطا کردہ انعام پر اس کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنے کے بعداپنے منصب سے انصاف کریں اور یہ بھی یاد رکھئے کہ روز محشر حساب کتاب ہوگا تو اس میں چیف آف آرمی اسٹاف ، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے سربراہوں کو حساب کتاب سے استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا ۔
-1 جناب الطا ف حسین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے اپنے پہلے سوال میں کہا کہ جب سے کراچی میں رینجرز نے آپریشن کیا ہے اور جگہ جگہ ایم کیوایم کے کارکنوں کی گرفتاریاں کیں ہیں ان میں سے 41کارکنان اب تک لاپتا ہیں ۔
-2 رینجرز کی حراست کے دوران ایم کیوایم کے وہ کارکنان جو بہیمانہ تشدد کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے ا ن کی لاشیں کراچی کے دور دراز علاقوں، جنگلوں او ر سڑکوں پر پھینک دی گئیں ، فوج کے خود احتسابی عمل کے دوران تشدد کے ذریعے ایم کیوایم کے کارکنان کو ہلاک کرنیوالے کتنے افسران اور سپاہیوں کو سزا دی گئی ؟
-3 سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی بدامنی کیس پر سپریم کورٹ کی بینچ نے فیصلہ دیا کہ کراچی میں سیاسی جماعتوں ، تنظیموں کے عسکری ونگز ہیں جن میں عوامی نیشنل پارٹی ، سنی تحریک ، جماعت اسلامی ، متحدہ قومی موومنٹ ، پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر چند مذہبی اورمسلک کے نام پر قائم کی گئی جماعتیں شامل ہیں لیکن ماورائے عدالت قتل ، چھاپے گرفتاریوں اور دفاتر و گھروں پر چھاپوں کا مرکز صرف اور صرف ایم کیوایم کے رہنما ؤ ں اور کارکنوں کے دفاتر اور گھروں کو کیوں بنایا گیا ؟
-4 کسی بھی ملک کی فوج یونیٹی کا سمبل ہوا کرتی ہے لیکن 19جون 1992ء کو جب فوج نے 72بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی کے نام پر آپریشن کا رخ صرف اور صرف ایم کیوایم کی جانب موڑا ؟۔ فوج کے سربراہ سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل آصف نواز مرحوم نے یہ کیوں کہا کہ الطاف حسین کا چیپٹر آج سے کلوز ہوگیا ؟۔اسی جنرل نے یہ کیوں کہا کہ جب دیگر جماعتوں میں دو ، تین گروپ ہوسکتے ہیں تو ایم کیوایم میں دو یا اس سے زائد گروپ کیوں نہیں ہوسکتے ؟ کیا فوج کے فرائض منصبی میں یہ سب کچھ کہنا آئینی ، قانونی اور فوجی اصولوں کے مطابق تھا؟ اگر نہیں تو فوج نے جنرل آصف نواز کو سزا کیوں نہیں دی ؟
-5 فوج کے بریگیڈیئر آصف ہارون نے پنجاب سے صحافیوں کو بلا کر جناح پورکا خود ساختہ جعلی نقشہ جعلی صحافیوں میں تقسیم کیا کہ یہ چھاپے کے دوران ایم کیوایم کے دفتر سے برآمد ہوئے ہیں یہ الزام سراسر جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی تھا جس کے گواہ آج بھی فوج میں تو نہیں لیکن ریٹائرڈ فوجیوں کی حیثیت سے زندہ ہیں ۔ اقوام متحدہ کی عدالت لگا لی جائے یا GHQمیں عوامی عدالت لگا لی جائے تو وہاں ایسے عینی شاہدین اور عینی سابقہ فوجی افسران کو پیش کیا جاسکتا ہے لیکن اس گارنٹی کے ساتھ کہ ان کی گواہی کے بعد کہ ان کے خلاف یا ان کے خاندان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں ہوگی ۔
-6 میرے بڑے بھائی 70سالہ ناصر حسین جنہوں نے پوری زندگی حکومت پاکستان کی خدمت کی اور ریٹائرڈ زندگی گزار رہے تھے ان کے بیٹے یعنی میرے بھتیجے 28سالہ عارف حسین نے این ای ڈی یونیورسٹی سے گریجویشن کی تھی ، ٹیوشن اور باپ کی پنشن ملا کر گھر کا خرچ چلایا جاتا تھا ، دونوں کو رینجرز نے پولیس کے ساتھ گرفتار کیا ، 5، 6دسمبر1995ء کو 3روز تک تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد انہیں لے کر میرے ایک ایک بھائی اوربہن کے گھر گئے اور 9دسمبر 1995کو انہیں کراچی کے ایک مضافاتی علاقے گڈاپ میں لے جاکر گولیاں مار کر شہید کردیا گیا ، کس قصور اور جرم میں ؟ جبکہ وہ نہ تو ایم کیوایم کے ممبر تھے اور نہ ہی وہ کسی اور سیاسی و سماجی جماعت کے ممبر تھے ان کے قاتلوں کو فوج آج تک تلاش کرنے میں ناکام کیوں رہی؟ اگر اس کا جواب یہ ہے کہ یہ کام فوج کا نہیں حکومت کا ہوتا ہے تو جب حکومت فوج کو گرفتار کرنے کا آرڈر دیتی ہے بے گناہ لوگوں کو ۔ پولیٹیکل ویکٹا مائزیشن کے تحت قتل کرنے کا لائسنس کوئی بھی حکومت نہیں دیتی ہے ۔
-7 کیا فوج کو یہ تربیت دی جاتی ہے کہ جب کہیں آپ آپریشن کریں ، چھاپے ماریں ، گرفتاریاں کریں تو وہاں ماں ، بہن کو زدو کوب کریں ، ان کی بے حرمتی کریں ، حتیٰ کہ ان کے ساتھ زیادتی کا عمل کریں اور کھلم کھلا بزرگوں کو بھی ماریں ، گالیاں بکیں کہ تم انڈین ایجنٹیوں ، راجیو کی الادوں ، گاندھی جی کی اولادوں ’’را‘‘ کے ایجنٹوں تمہیں کس نے پاکستان بلایا تھا اے مہاجروں تم غدار ہو واپس انڈیا جاؤ یہ فوج یونیٹی کاسمبل ہوتی یا قوم کو گالیاں دے کر لسانیت اور صوبائیت میں بانٹنے کا کام انجام دینا بھی کیا فوج کے فرائض میں شامل ہیں ؟
8 اس کے علاوہ مظالم کی طویل فہرست میں جیسے میں تو بیان کرسکتا ہوں لیکن اسے آپ کے پورے ادارے کے پاس پڑھنے کی توفیق نہیں ہوسکتی ۔ میں نے فوج کے بریگیڈیئر ، جنرلز اور افسران جن سے ملاقات ہوئی ان سے کہا کہ 19جون 1992ء کے بعد گھر گھر ، آفس آفس اور جہاں جہاں ساتھیوں نے حفاظت کیلئے ویڈیو ، فوٹو اور لٹریچر چھپایا تھا وہاں بھی انہیں مار مار کر اتنا مجبور کیا کہ ان کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا کہ وہ بتاتے ۔ انہوں نے بتایا اور وہ ہزاروں کی تعداد میں ویڈیو ز ، آڈیوز اور فوٹو گراف و لٹریچر لے گئے ۔ میں نے صرف 3کی درخواست کی تھی کہ چلیں کاغذات آپ اپنے پاس رکھ لیں اور ویڈیوز ، آڈیوز ، فوٹو گراف اور لٹریچر کی کاپیاں بنا کر وہ بھی رکھ لیں یہ پارٹی کا تاریخی ورثہ ہے خدارا ٰ اسے پارٹی کوواپس کردیں لیکن آج تک پارٹی کا جو سامان گھروں اور دفاتر سے لیا گیا واپس نہیں کیا گیا آخر کیوں ؟
-9 یوں تو ہزاروں دردناک ، المناک باتیں سنانے اور لکھنے کیلئے ہیں مگر شاید کہ آپ کی پوری فوج کے پاس اتنا وقت نہ ہو کہ اسے پڑھ سکے ۔ دہشت گردوں کے خلاف جنہوں نے GHQ، کامراہ بیس ، بحریہ بیس کراچی ، آئی ایس آئی کی بلڈنگ پر حملے کئے ، جنہوں نے جرنیلوں ، افسرا ن پر حملے کرکے انہیں قتل کیا ، جنہوں نے فوجی قافلوں کو بموں سے اڑایا ، بچیوں کے اسکولوں کو تباہ کیا ، مساجد ، امام بارگاہوں ، اولیائے کرام اور بزرگان دین کے مزارات کو بموں سے اڑایا کیا ان دہشت گردوں کے خلاف جب جب فوج نے ایکشن لینے کا عزم کیا تو ملک کی واحد جماعت اگر کوئی تھی تووہ ایم کیوایم تھی جو تمام تر آنسوؤں، دکھوں اور زخموں کو چھپا کر میدان میں آئی اور ایک ملین مارچ فوج کی حمایت میں کیا اور فوج کو خراج عقیدت اور سلام تحسین پیش کرتے ہوئے ایم کیوایم نے سیلوٹ مارا ۔ اس کے علاوہ کسی جماعت کے مائی کے لعل لیڈر میں یہ ہمت نہ ہوئی کہ وہ ہزار لوگوں پر مبنی مارچ ہی فوج کی حمایت میں نکال دیتے ۔ ہر لمحہ میں (الطاف حسین ) نے ایم کیوایم کا نام لیکر فوج کے ذمہ داران کو بار بار غیر مشروط پیشکش کی کہ جب ضرورت ہو میں ایک لاکھ ساتھی ملک کی بقاء و سلامتی اور فوج کے ساتھ تعاون کیلئے دینے کو تیار ہوں جبکہ یہ پیشکش کوئی اور مائی کا لعل لیڈر اورجماعت پیش نہیں کرسکی ۔
-10 حال ہی میں اسلام آباد میں دھرنے دینے والی جماعتوں نے پاکستان ٹیلی ویژن پر حملہ کیا ، کیمرے لے گئے ، توڑ پھوڑ کی اور دیگر مقامات پر حملے کئے ، توڑ پھوڑ کی مگر وہاں تو رینجرز کی کوئی چڑیا بھی آگے بڑھ کر انہیں روکنے کیلئے حرکت میں کیوں نہیں آئی ؟
-11 گزشتہ روز جب رینجرز نے اسکیم 33کراچی میں چھاپہ ماررہی تھی اس دوران حق پرست رکن سندھ اسمبلی فیصل سزواری و دیگر ذمہ داران وہاں پہنچے تو چاروں طرف سے علاقہ بند تھا وہ گاڑی سے باہر آئے انہوں نے چیخ کر اپنا تعارف کروایا کہ ہم علاقے کے منتخب صوبائی اسمبلی کے ممبر ہیں ہم رینجرز کے کسی ذمہ دار سے ملنا چاہتے ہیں ، رینجرز کا ایک سپاہی ان کے قریب آیا تعارف کے بعد اس نے کہا کہ یہیں کھڑے رہیں آگے جانے کی اجازت نہیں ۔ ان سے فیصل سبزواری نے کہا کہ میں میجر صاحب سے ملنا چاہتا ہوں ان کے ساتھ ایک اور سپاہی واپس آیا اور فیصل سبزواری کو جواب دیا کہ میجر آپ سے اس وقت نہیں مل سکتے بہتر ہے آپ مزید بحث کے بجائے گاڑی موڑ کر واپس چلے جائیں تو اسی میں بہتری ہوگی وہ شریف بچہ گاڑی موڑ کر واپس آگیا ۔ کیا منتخب نمائندوں سے رینجرز کے میجر ، کیپٹن ، بریگیڈیئر اور افسران کا درجہ آئینی اعتبار سے زیادہ بڑا ہوتا ہے ؟
-12 چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف صاحب ، کو کمانڈر ز اور مسلح افواج کے سربراہاں ہمارے بزرگوں نے وطن بنایا ، ہجرت کی اورہم یہیں پاکستان میں پیدا ہوئے اور ہمیں ابھی بھی انڈیا کے بھگوڑوں ، انڈیا کے ایجنٹوں ، ’’را‘‘ کے ایجنٹوں ، انڈیا واپس جاؤ کہ طعنے پیرا ملٹری اور فوج کے سپاہی اور افسران دیتے رہے ہیں ہم مہاجروں کو Finallyآخری بار فوج بتائے کہ ہم کیا کریں ؟ ہمارے لئے فوج کے دل میں سب کچھ لٹا دینے کے باوجود آج تک اپنائیت یا قبولیت کیوں نہ آسکی ؟۔ یعنی اگر لوگوں کے دلوں میں نہ
آسکی تو فوج کے لوگوں کے دلوں میں بھی ہمارے لئے ایسے نفرت انگیز جذبات پوری طرح سے کیوں نہ نکل سکے ؟ اس لئے پوری طرح کا لفظ استعمال کیا ہے کہ سارے فوجی ایسے نہیں ہیں لیکن جنرل صاحب ! چند گندی مچھلیاں ہی تو تالاب کو گندا کرتی ہیں ۔
-13 40، 40دن ہوگئے ہیں کچھ جماعتوں کو ریڈ زون جانے ، دھرنے دینے کی اجازت ہے بڑی خوشی کی بات ہے ۔
-14 اگر ایم کیوایم ، اسلام آباد ، ریڈزون میں ایک ہفتہ بعد دھرنے دینے کا بھر پور اعلان کریں تو فوج ، رینجرز اور پولیس حرکت میں تو نہیں آئیں گے ؟۔
محترم جنرل صاحب جو میں نے لکھا ہے یہ ایک ایک مہاجر بزرگ ، ماں ، بہن ، بیٹی حتیٰ کہ نوجوان معصوم بچے بچیوں جو چھاپہ لے دوران منفی طرز عمل دیکھتے ہیں ان کی آواز ہے اور یہ سوالات سب کے دلوں کی ترجمانی کرتے ہیں ۔ آپ کے جواب کے منتظر ہیں۔
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر رہے (آمین)

9/26/2014 4:22:33 AM


رینجرزکی جانب سے بلاجوازگلشن معمارسیکٹراورایم پی اے رابطہ آفس پرغیرقان...
25 Sep 2014

مہاجر دشمنی کے خلاف کراچی کی ہر گلی محلے میں دھرنا ہوگا، الطاف حسین ...
25 Sep 2014

میں کل بھی مسلح افواج اور پاکستان کا ہمدرد تھا اور آج بھی ہوں، الطاف ح...
25 Sep 2014

جنرل راحیل شریف تحقیقات کرائیں کہ فوج میں کونسی کالی بھیڑیں رینجرز کے ...
25 Sep 2014

ایم کیوایم کے دفتر پر غیرقانونی چھاپہ مارنے والے رینجرز کے حکام کو برط...
25 Sep 2014

ایم کیوایم اسکیم 33کے سیکٹرآفس پررینجرزکے چھاپے اورکئی کارکنوں کی گرفت...
24 Sep 2014

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا لندن میں ایم کیوایم کے رہنماؤں فاروق ست...
24 Sep 2014

رینجرز کی طرف سے اسکیم 33میں واقع ایم پی اے آفس پر چھاپہ،متعد
24 Sep 2014
 
. .
Altaf Hussain Demarcates Sindh Into Four Administrative Units

2fad3d5d6aa9a953766763e2f66d2494.jpg


The founder and leader of Muttahida Quami Movement (MQM), Mr. Altaf Hussain asked the army and nation, “They should clearly tell us about our status in this country? And what the establishment and the army think about us?”
Speaking at a general workers meeting, the MQM Chief suggested demarcating Sindh into North, South, East and West. He said that he did not want to divide Sindh but to facilitate people and to resolve their core problems, there need to create new provinces or administrative units. He said that creating of provinces or administrative units make the country strong.
Mr. Hussain said, “People who falsely claim to throw Muhajirs into Arbian Ocean, should clear their mind that we will fetch them along us to the Ocean. He said that but he strongly believed in negotiations for all the issues and in any circumstances, never went for quarrel or any other options.
He called Sindhi intellectuals to come forward and helped to resolve the issue peacefully, because ultimately everyone had to sit for negotiations even after killings of millions of people. He said that how was it possible to make “Sindh Dherti” happy by killing of its innocent people. He also warned miscreants to behave because Sindhi farmers and middle-class people were kept joining MQM to stop being deprived of their rights.
Meanwhile, Mr. Hussain said that through that public gathering he would ask army and establishment to at least once tell it clearly, what they think about Mohajirs? He said that during the raids by army and Rangers, they utilized abusive languages, insult women and elders. They called them son of Indra Gandhi, Rajev Gandhi, Indian agent, RAW agents and etc. etc.
He said that such practices were still continued and Rangers kept insulting Mohajirs men and women during illegal raids. He said that an unannounced operation was still going on against MQM and its workers being murdered in extra-judicial killings Rangers and police. He said that innocent MQM workers’ tortured bodies were still being thrown on the streets.
Mr. Hussain said that despite such brutal treatment of law enforcement agencies, MQM and Altaf Hussain still supported and expressed solidarity with army and its operations. He said that MQM organized a rally of millions in an unconditional support of army.


He said, “Mohajirs are being terminated from their jobs and high positions by various conspiracies, including General Ayub Khan, Yahya Khan and Zulfiqar Ali Bhutto. He Invited Pakistani scholars, historians and analysts to visit Sindh Secretariat in Karachi, and tried to find a Mohajir if they could.
Mr. Hussain said that ZA Bhutto imposed quota system in Sindh and divided it into rural and urban bases to provide opportunities to people of rural Sindh to compete with urban people. He said, “Now, 60 years has already been passed and quota system still prevails in Sindh but not a single party, including PPP Jamaat-e-Islami, JUI, ANP never voiced against this discriminating law.”
He said, “We will organise a sit-in for the prosperity of Pakistan and that sit-in the entire Pakistan will participate to make the country as the wish of Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah. He said that if MQM would be given a chance to make the government it would impose an equal system for all and would definitely remove feudal and land lords.
He also said that Asif Ali Zardari did not fulfill his promises and did not give me what I asked to him for the prosperity of urban Sindh. He said that he did say a word to the Chief Minister Syed Qaim Ali Shah because he did not know that what was being happened in Sindh.
Mr. Hussain said that former DG Rangers Maj-Gen Rizwan Akhtar claimed that MQM workers from South Africa came in Karachi to kill people from various sects to create sectarian dichotomy. He said that his allegation were all rubbish and baseless. He questioned that if such thing happened then why he should not arrest those who came from South Africa to kill people in city.

Altaf Hussain demarcates Sindh into four administrative units
 
.
Back
Top Bottom