ghazi52
PDF THINK TANK: ANALYST
- Joined
- Mar 21, 2007
- Messages
- 102,926
- Reaction score
- 106
- Country
- Location
چپلی کباب خیبر پختونخوا کی پہچان
Image captionپشاور اور اس کے آس پاس واقع علاقوں کے کھانوں کا ذکر ہو اور سب سے پہلے چپلی کباب کا نام ذہن میں نہ آئے یہ ممکن ہی نہیں
٭کھانوں کے بارے میں بی بی سی اردو کی سیریز کی چوتھی قسط صوبہ خیبر پختونخوا کی پہچان کہے جانے والے چپلی کباب کے بارے میں ہے۔ اس سیریز سے متعلقہ تحریریں اور ویڈیوز ہر ہفتے بدھ کو ویب سائٹ پر شائع کی جائیں گی۔
پاکستان کے کچھ چھوٹے بڑے شہر اپنے روایتی لذیذ کھانوں اور منفرد پکوانوں کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں اور ان میں سے کچھ کی پہچان ہی وہ پکوان بن گئے ہیں۔
پشاور اور اس کے آس پاس واقع علاقوں کے کھانوں کا ذکر ہو اور سب سے پہلے چپلی کباب کا نام ذہن میں نہ آئے یہ ممکن ہی نہیں۔
چپلی کباب جسے صوبے کی روایتی خوراک بھی کہا جاتا ہے عام طور پر گائے یا بیل کے گوشت کے قیمے میں مخصوص مصالحہ جات ملا کر بنایا جاتا ہے۔
خیبر پختونخوا کے چپلی کباب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں گائے یا دنبے کی تازہ چربی کا استعمال بھی ہوتا ہے اور بعض علاقوں میں اس کے لیے خصوصی طور پر دنبے کی چرخی (لم) کی چربی استعمال کی جاتی ہے۔
خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں کے چپلی کباب کے اپنے الگ الگ ذائقے کی وجہ سے مقبول ہیں لیکن نوشہرہ کے علاقے تاروجبہ کے چپلی کبابوں کو اپنے مخصوص ذائقے کے باعث ایک خاص مقام حاصل ہے۔
Image captionچپلی کباب خیبر پختونخوا کے عوام کی پسندیدہ خوراکوں میں سے تو ہے ہی لیکن اب یہ پشتونوں کی ایک ثقافتی نشانی بھی بنتی جا رہی ہے
تاروجبہ بنیادی طور پر ایک دیہاتی علاقہ ہے لیکن یہاں کے چپلی کباب کی مانگ نے اسے گاؤں کو کھانے پینے کے شوقین افراد کی ایک مستقل منزل بنا دیا ہے۔
پشاور سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر جی ٹی روڈ پر واقع اس چھوٹے سے بازار میں چپلی کباب کی پانچ دوکانیں قریب قریب قائم ہیں جہاں دن رات لوگوں کا رش رہتا ہے۔
مرکزی شاہراہ پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ مسافروں کا ایک عارضی پڑاؤ بھی ہے جبکہ اس کے علاوہ لوگ یہاں خصوصاً چپلی کباب کھانے بھی آتے ہیں اور روایتی ماحول میں چارپائیوں پر بیٹھ کر ان کا مزا لیتے ہیں۔
تاروجبہ میں واقع ایک کباب ہاؤس کے مالک نسیم گل نے بتایا کہ' ہم روزانہ ایک یا دو بیل ذبح کرتے ہیں اور تقریباً چار من تک کباب فروخت ہوتے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ چپلی کباب اس صوبے کی پہچان بن چکے ہیں اور اب یہ پاکستان کے مختلف شہروں کے ساتھ ساتھ بیرونِ ممالک بھی جاتے ہیں جس میں سعودی عرب اور خلیجی ممالک قابل ذکر ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں سے آنے والے لوگ روزانہ چالیس سے پچاس کلو چپلی کباب ساتھ لے کر جاتے ہیں۔
Image captionتاروجبہ بنیادی طور پر ایک دیہاتی علاقہ ہے لیکن یہاں کے چپلی کباب کی مانگ نے اسے گاؤں کو کھانے پینے کے شوقین افراد کی ایک مستقل منزل بنا دیا ہے
چپلی کباب کو ایک گرم خوراک سمجھا جاتا ہے لیکن موسم سے قطع نظر ان دکانوں پر سارا سال ہی رش رہتا ہے۔
ان کے بقول 'سردیوں میں تو ہماری مارکیٹ میں اتنا رش ہوتا ہے کہ مشکل ہی سے کباب پورا ہوتا ہے اور ہمارے پاس بعض اوقات جگہ کم پڑجاتی ہے اور کبھی کبھی تو لوگوں کو کباب کھائے بغیر بھی جانا پڑتا ہے۔'
ایک عام شخص عموماً آدھا کلو کباب کھاتا ہے لیکن یہاں آنے والے کچھ افراد ایک وقت میں دو کلو تک کباب کھا جاتے ہیں۔
تاروجبہ میں چپلی کباب کھانے کے لیے آنے والے علی حیدر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ان کا جو بھی مہمان علاقے میں آتا ہے اس کی سب سے پہلی فرمائش کباب کھانے کی ہوتی ہے۔
'ہفتہ دو ہفتوں میں شاید ہی کوئی ایسا موقع آیا ہو کہ میرے مہمان خصوصی طور پر کباب کھانے نہ آئے ہوں۔'
کباب کی دکان پر موجود ایک اور شخص ساجد اللہ کا کہنا تھا کہ چپلی کباب خیبر پختونخوا کے عوام کی پسندیدہ خوراک تو ہے ہی لیکن اب یہ پشتونوں کی ایک ثقافتی نشانی بھی بنتی جا رہی ہے۔
'جس طرح نہاری،حلیم، بریانی اور سجی کراچی ، لاہور اور بلوچستان کی پسندیدہ کھانے ہیں ایسا ہی چپلی کباب بھی ہے جو ہمارے علاقے کی پہچان ہے۔'
Image captionپشاور اور اس کے آس پاس واقع علاقوں کے کھانوں کا ذکر ہو اور سب سے پہلے چپلی کباب کا نام ذہن میں نہ آئے یہ ممکن ہی نہیں
٭کھانوں کے بارے میں بی بی سی اردو کی سیریز کی چوتھی قسط صوبہ خیبر پختونخوا کی پہچان کہے جانے والے چپلی کباب کے بارے میں ہے۔ اس سیریز سے متعلقہ تحریریں اور ویڈیوز ہر ہفتے بدھ کو ویب سائٹ پر شائع کی جائیں گی۔
پاکستان کے کچھ چھوٹے بڑے شہر اپنے روایتی لذیذ کھانوں اور منفرد پکوانوں کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں اور ان میں سے کچھ کی پہچان ہی وہ پکوان بن گئے ہیں۔
پشاور اور اس کے آس پاس واقع علاقوں کے کھانوں کا ذکر ہو اور سب سے پہلے چپلی کباب کا نام ذہن میں نہ آئے یہ ممکن ہی نہیں۔
چپلی کباب جسے صوبے کی روایتی خوراک بھی کہا جاتا ہے عام طور پر گائے یا بیل کے گوشت کے قیمے میں مخصوص مصالحہ جات ملا کر بنایا جاتا ہے۔
خیبر پختونخوا کے چپلی کباب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں گائے یا دنبے کی تازہ چربی کا استعمال بھی ہوتا ہے اور بعض علاقوں میں اس کے لیے خصوصی طور پر دنبے کی چرخی (لم) کی چربی استعمال کی جاتی ہے۔
خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں کے چپلی کباب کے اپنے الگ الگ ذائقے کی وجہ سے مقبول ہیں لیکن نوشہرہ کے علاقے تاروجبہ کے چپلی کبابوں کو اپنے مخصوص ذائقے کے باعث ایک خاص مقام حاصل ہے۔
Image captionچپلی کباب خیبر پختونخوا کے عوام کی پسندیدہ خوراکوں میں سے تو ہے ہی لیکن اب یہ پشتونوں کی ایک ثقافتی نشانی بھی بنتی جا رہی ہے
تاروجبہ بنیادی طور پر ایک دیہاتی علاقہ ہے لیکن یہاں کے چپلی کباب کی مانگ نے اسے گاؤں کو کھانے پینے کے شوقین افراد کی ایک مستقل منزل بنا دیا ہے۔
پشاور سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر جی ٹی روڈ پر واقع اس چھوٹے سے بازار میں چپلی کباب کی پانچ دوکانیں قریب قریب قائم ہیں جہاں دن رات لوگوں کا رش رہتا ہے۔
مرکزی شاہراہ پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ مسافروں کا ایک عارضی پڑاؤ بھی ہے جبکہ اس کے علاوہ لوگ یہاں خصوصاً چپلی کباب کھانے بھی آتے ہیں اور روایتی ماحول میں چارپائیوں پر بیٹھ کر ان کا مزا لیتے ہیں۔
تاروجبہ میں واقع ایک کباب ہاؤس کے مالک نسیم گل نے بتایا کہ' ہم روزانہ ایک یا دو بیل ذبح کرتے ہیں اور تقریباً چار من تک کباب فروخت ہوتے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ چپلی کباب اس صوبے کی پہچان بن چکے ہیں اور اب یہ پاکستان کے مختلف شہروں کے ساتھ ساتھ بیرونِ ممالک بھی جاتے ہیں جس میں سعودی عرب اور خلیجی ممالک قابل ذکر ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں سے آنے والے لوگ روزانہ چالیس سے پچاس کلو چپلی کباب ساتھ لے کر جاتے ہیں۔
Image captionتاروجبہ بنیادی طور پر ایک دیہاتی علاقہ ہے لیکن یہاں کے چپلی کباب کی مانگ نے اسے گاؤں کو کھانے پینے کے شوقین افراد کی ایک مستقل منزل بنا دیا ہے
چپلی کباب کو ایک گرم خوراک سمجھا جاتا ہے لیکن موسم سے قطع نظر ان دکانوں پر سارا سال ہی رش رہتا ہے۔
ان کے بقول 'سردیوں میں تو ہماری مارکیٹ میں اتنا رش ہوتا ہے کہ مشکل ہی سے کباب پورا ہوتا ہے اور ہمارے پاس بعض اوقات جگہ کم پڑجاتی ہے اور کبھی کبھی تو لوگوں کو کباب کھائے بغیر بھی جانا پڑتا ہے۔'
ایک عام شخص عموماً آدھا کلو کباب کھاتا ہے لیکن یہاں آنے والے کچھ افراد ایک وقت میں دو کلو تک کباب کھا جاتے ہیں۔
تاروجبہ میں چپلی کباب کھانے کے لیے آنے والے علی حیدر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ان کا جو بھی مہمان علاقے میں آتا ہے اس کی سب سے پہلی فرمائش کباب کھانے کی ہوتی ہے۔
'ہفتہ دو ہفتوں میں شاید ہی کوئی ایسا موقع آیا ہو کہ میرے مہمان خصوصی طور پر کباب کھانے نہ آئے ہوں۔'
کباب کی دکان پر موجود ایک اور شخص ساجد اللہ کا کہنا تھا کہ چپلی کباب خیبر پختونخوا کے عوام کی پسندیدہ خوراک تو ہے ہی لیکن اب یہ پشتونوں کی ایک ثقافتی نشانی بھی بنتی جا رہی ہے۔
'جس طرح نہاری،حلیم، بریانی اور سجی کراچی ، لاہور اور بلوچستان کی پسندیدہ کھانے ہیں ایسا ہی چپلی کباب بھی ہے جو ہمارے علاقے کی پہچان ہے۔'