What's new

اردو والے کونے کی دوسری پیدائش

میں اٹھارہ سال سے یورپ میں مقیم ہوں اور بچوں کی پیدائش ادھر ہی کی ہے.
میں نے اپنے تمام بچوں کو,مکمل اردو بولنا اور لکھنا سکھایا. .مسئلہ یہ ہے کہ پم چاپیں یا نہ چاہیں اور جتنا,بھی انگریز بن جائیں, ہمارے اوپر پاکستان کی چھاپ باقی رہے گی اور قامی آبادی ہمیں پاکستان کے حوالے سے ہی پہچانتی ہے.
تو پھر اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو چوں چوں کا مربع بنانے کے بجائے اپنی اقدار اور طور طریقوں سے روسناش کرنا بہتر ہے.
تاکہ اگر انھیں کوئ پاکستانی بولے تو انھیں شرم کے بجائے فخر محسوس ہو اور مقامی یورپی معاشرے کی سمجھ کے ساتھ ساتھ اپنے آبائ معاشرے کی سمجھ بھی ہو.
آپ جسے لوگ دنیا مین پاکستان کے بہترین سفیر ہین

یہی تو المیہ ہے۔ مجھے بہت حیرانگی ہوتی کچھ لوگوں جو دیکھ کے جو رہتے بھی پاکستان میں ہے۔ لیکن کہتے ہیں اردو نہیں آتی۔ پتا نہیں شرمندگی کیوں سمجھتے ہیں اپنی زبان پے ثقافت پے۔ ایک تو یہ جنون کے ہر چیز میں مغرب کو اپنانا ہے اس نے بہت کام خراب کیا ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے سب وہ کاپی کیا جو ہمارے معشارے میں کسی طرح بھی قبول نہی۔ کوئی ویلیوز ہوتی وہی تو آپ کو پہچان دیتی ہے۔ اچھی باتیں کیوں نئیں اپناتے۔ مغرب کے لوگ جھوٹ منافقت بےایمانی سے بھاگتے ہیں۔ اپنا کام پوری ایمانداری سے کرتے ہیں۔ سڑک پے اشعارہ نہیں توڑتے۔ ہمارا یہی حال رہے گا جب تک اپنی چیزوں کی قدر نہ سیکھ لیں۔ :)



ہاں نہ چاند کی روشنی ہی تو ہوں۔ نو شک ان ایٹ۔ :پ
یقین ہے ...
 
.
PSP
کا مطلب ہے پاک سر زمین پارٹی ...... مصطفی کمال والی .....
@Akheilos
 
. . . . .
I think this thread is running on open pattern, and anything goes? Here is my Urdu write up for another place.
بھارت والے اپنے براہموس میزائل پہ جتنا بھی اترا لیں, پاکستان کے پاس ان کے براہموس سے بہتر ہتھیار موجود ہے.
پاک فضائیہ کے زیر استعمال CM-400AKG میزائل آواز سے چار گنا تیز پرواز کرتا ہے, جبکہ بھارتی براہموس آواز سے تین گنا تیز.
فائر کیئے جانے کے فوراً بعد اوپر کا رخ کرتا ہے اور تمام زمین سے فضاء میں مار کرنے والے دفاعی میزائلوں کی پہنچ سے اوپر, چالیس کلومیٹر کی اونچائ پہ کچھ وقت مسطّح پرواز کرتا ہوا اپنے حدف کی طرف بڑھتا ہے. اس دوران اس کا راکٹ انجن بند ہو جاتا ہے اور درمیان میں لگے نسبتاً بڑے پر اس کی پرواز برقرار رکھتے ہیں. اس طریقئہ پرواز سے میزائل کم ایندھن میں زیادہ دور جا سکتا ہے.
اپنے حدف کے اوپر پہنچ کر اس کا راکٹ انجن دوبارہ چل پڑتا ہے اور پچھلے چھوٹے پر حرکت میں آ کر میزائل کا رخ نیچے کی طرف کرتے ہیں.
چالیس کلومیٹر کی اونچائ سے میزائل غوطہ لگا کر سیدھا اپنے نشانہ کی طرف بڑھتا ہے. کشش ثقل اور راکٹ انجن کے دھکّے کے زیر اثر نیچے کو آتے ہوئے میزائل کی رفتار مسلسل بڑھتی ہے.
اپنے حدف کو ٹکراتے وقت میزائل کی رفتار آواز کی رفتار سے چار اور پانچ گنا کے درمیان ہوتی ہے.
اتنی تیز رفتار ٹکّر سے جو طاقت پیدا ہوتی ہے وہ حدف کو دو سو کلو بارود کے پھٹنے جتنا نقصان پہنچاتی ہے. مگر میزائل میں 300 کلوگرام بارودی مواد بھی ہوتا ہے جو پھٹ کر اضافی نقصان دیتا ہے. اور یوں تیز رفتار ٹکر اور بارودی مواد سے مجموعی طور پہ 500 کلو بارود پھٹنے جتنا تقصان ہوتا ہے.
میزائل کا کُل وزن صرف 900 کلو ہے جبکہ بھارت کے براہموس کا وزن 3000 کلو.
کم وزن کی وجہ سے پاک فضائیہ کا ہر JF-17 بغیر کسی تبدیلی یا اضافی انتظم کے دو CM-400AKG WRECKER میزائل سے لیس کیا جا سکتا ہے. دوسری طرف انتہائ بھاری ہونے کی وجہ سے بھارتی فضائیہ کا,کوئ بھی ہوائ جھاز براہموس لے کر پرواز نھیں کر سکتا. بھارت نے اربوں روپوں کی لاگت سے خصوصی پروگرام شروع کیا جس میں ان کی فضائیہ کے سب سے بڑے لڑاکا جھاز SU-30MKI کو روس بھیج کر اس میں خصوصی تبدیلیاں لائ جانی تھیں تاکہ یہ جھاز براہموس جیسا بڑا اور بھاری میزائل اٹھا کر پرواز کر سکے. منصوبے کے تحت 42 جھازوں کو اس مرحلہ سے گزارا جانا تھا. مگر اب تک صرف دو SU-30 روس بھیجے گئے اور یوں بھارتی فضائیہ کے صرف دو لڑاکا جھاز اس قابل ہیں کہ صرف ایک عدد براہموس لے کر پرواز کر سکیں.
پاک فضائیہ نے CM-400 AKG WRECKER میزائل بھارت کے ہوائ جھاز بردار بحری بیڑے کے لیئے مختص کیئے ہوئے ہیں. میزائل کی مار 290 کلومیٹر ہے جو تقریباً براہموس جتنی ہی ہے.
اور اس وقت بھارتی بحریہ کے پاس پاک فضائیہ کے Wrecker میزائلوں سے بچنے کا کوئ حربہ موجود نھیں.
 
.
fan-picsay.jpg
 
.
Back
Top Bottom