What's new

Urdu & Hindi Poetry

1601517299794.png
 
.

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں


Poet: Ahmad Faraz


ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں
فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں

جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر
کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں

رہ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو
سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں

تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا
یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں

یہ کون لوگ ہیں موجود تیری محفل میں
جو لالچوں سے تجھے مجھ کو جل کے دیکھتے ہیں

یہ قرب کیا ہے کہ یک جاں ہوئے نہ دور رہے
ہزار ایک ہی قالب میں ڈھل کے دیکھتے ہیں

نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی
سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں

یہ کون ہے سر ساحل کہ ڈوبنے والے
سمندروں کی تہوں سے اچھل کے دیکھتے ہیں

ابھی تلک تو نہ کندن ہوئے نہ راکھ ہوئے
ہم اپنی آگ میں ہر روز جل کے دیکھتے ہیں

بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر
چلو فرازؔ کوئے یار چل کے دیکھتے ہیں​
 
.

Death anniversary of Razia Butt, one of the top novelists of the Pakistan.


Razia Butt was a Urdu novelist and playwright from Pakistan. Her novels typically have strong female protagonists, and have been dramatised in movies and television plays.



1601819859755.png
 
. .
*دیوی دیال آتش بہاول پوری*

ریاست دارالسرور بہاولپور اپنی دیگر اعلی خصوصیات کے ساتھ اس صفت کی بھی حامل تھی کہ یہاں مذہبی رواداری کو بہت اہمیت حاصل تھی۔ ریاست میں مقیم غیر مسلم شہریوں کو وہ تمام حقوق حاصل تھے جو اسلام نے عطا کیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر ہندو یہاں سے ہجرت کرنے کے بعد تاحیات اپنے نام کے ساتھ بہاول پوری لکھوانے میں فخر محسوس کرتے رہے۔ ان میں ایک نام معروف صحافی اور شاعر *دیوی دیال آتش بہاول پوری* کا ہے۔ آتش پہلی جنگ عظیم کے آخری دنوں میں بہاولپور میں پیدا ہوئے۔ دراز قد۔ رنگ گورا۔ شاعری کے بچپن سے دلدادہ تھے۔ نہایت خوش اخلاق تھے۔ تعلیم کم تھی مگر مطالعہ وسیع رکھتے تھے۔ اپنی شاعری کی بدولت ہندو اور مسلم نوجوانوں میں یکساں مقبول تھے۔ صادق گنج بازار (جسے اب مچھلی بازار یا صرافہ بازار کہا جاتا ہے) میں ٹیلرنگ کا کام کرتے تھے۔ بہترین درزی مشہور تھے۔ سرمایہ دارانہ نظام اور سرمایہ داری سے متنفر تھے۔ ان کا کلام معروف ادبی رسائل (مثلا "العزیز" وغیرہ) میں شائع ہوتا تھا۔ 1943 میں بہاولپور میں منعقدہ آل انڈیا مشاعرہ میں شرکت کی۔
مولانا عزیز الرحمن عزیز کے زیر انتظام بزم عزیز کے مشاعروں میں باقاعدہ شریک ہوتے تھے۔

ایک اخبار *پیغام* کے عنوان سے بہاولپور سے جاری کیا جو ہجرت کے بعد سونی پت (بھارت) سے تادم مرگ نکالتے رہے۔ ہجرت کے بعد بھارت کے شہر سونی پت (اس وقت بھارتی پنجاب میں تھا۔ اب صوبہ ہریانہ میں ہے) میں رہائش اختیار کی۔ تاحیات اپنے نام کے ساتھ "بہاول پوری" لکھتے رہے۔
1945 میں ولی عہد نواب عباس عباسی کی شادی پہ ایک تہنیت نامہ لکھا جو "ارمغان ادب" میں شائع ہوا۔ 1993 میں سونی پت میں وفات پائی۔

*آتش نے اقبال صدی کی تقریبات کے دوران علامہ اقبال مرحوم کے حوالے سے ایک کتاب "نذر اقبال" شائع کی*۔

اس میں اقبال کی حیات و فکر کے علاوہ آتش کا وہ کلام ہے جس میں اقبال کے اشعار بطور تضمین استعمال کیے گئے ہیں۔
1984 میں آتش کی کتاب *"شمع فروزاں"* ساہتیہ اکیڈمی ہریانہ نے شائع کی۔ اس کتاب کو تین حصوں *بوئے گل*۔ *نالہ دل* اور *دود چراغ محفل* میں تقسیم کیا گیا ہے۔
(حوالہ جات:
1۔ پریشان جلوے از حیات ترین طبع شد۔ بہاولپور 1945۔
2۔ مقدمہ و حواشی پریشان جلوے از ڈاکٹر رفیق الاسلام۔
3۔ مضمون *"ریاست بہاول پور کی نامور غیرمسلم شخصیات*" بشمولہ روزنامہ جنگ۔ و ماہنامہ "نیام" بہاولپور از محمد نعمان فاروقی۔

4۔ "شمع فروزاں از دیوی دیال آتش بہاول پوری۔ ساہتیہ اکیڈمی ہریانہ 1984)


نمونہ کلام ملاحظہ ہو:


اب نظم جہاں زیروزبر ہے کہ نہیں ہے
اک حشر بپا شام و سحر ہے کہ نہیں ہے
زردار کے گرتے ہوئے ایوان سے پوچھو
مزدور کی آہوں میں اثر ہے کہ نہیں ہے۔
خارصحرا کبھی منزل کا پتا دیتے ہیں
غم و آلام مسرت کو ہوا دیتے ہیں
یوں بھی ہوتا ہے موجوں کے تھپیڑے آتش
ڈوبنے والےطکو ساحل سے لگا دیتے ہیں۔

*(تحریر وتحقیق: محمد نعمان فاروقی)*






1602422859510.png





1602422880532.png





1602422906242.png





1602422939518.png
 
.
Man of Letters "Shan Ul Haq Haqqee"
December 15, 1917 - October 11, 2005 (aged 87)

Shan-ul-Haq Haqqee, a notable Urdu poet, writer, journalist, broadcaster, translator, linguist and lexicographer of Pakistan authored more than 25 books in different genres. He received honors such as Sitara-e-Imtiaz and Tamgha-e-Quaid-e-Azam from President Ayub Khan, a Service Road (West) of sector G-9 in Islamabad was named after this man.

Born in Delhi in 1917, Haqqee obtained a B.A from Aligarh Muslim University and a Master’s degree in English literature from Delhi. He came from a family of prominent literary figures. His father, Ehtashamuddin Haqqee, wrote short stories, a study of Hafez, Tarjuman-ul-Ghaib, a translation of Diwan-i-Hafiz. This book was first published in undivided India and in 2010 its 2nd Edition was published with the cooperation of the Indian Muslim Professor Dr. Ziauddin Shakeb of SOAS in London.

Haqqee penned some well-known poems and ghazals. One ghazal was sung by Naheed Akhtar and made her famous:

"Tumse ulfat ke taqaaze na nibhaae jaate
Varna humko bhi tamanna thi keh chaahe jaate"

Haqqee contributed to the fields of lexicography and linguistics. He remained associated with the Urdu Dictionary Board for 17 years from 1958 to 1975, compiling a 24-volume dictionary. He also compiled a Farhang-e-Talaffuz and the Oxford English-Urdu Dictionary.

Haqqee’s published works include Arthashastra, a translation of Acharya Chanakya’s Sanskrit treatise on the art of government and politics; Mathnavi Qehr-i-Ishq, a translation of Shakespeare’s Anthony and Cleopatra; Anjaan Rahi, a translation of Jack Shaffer’s novel Shane; Darpan Darpan, a translation of poetry from around the world; and a translation of the Bhagavad Gita. Haqqee worked until the end of his life. He loved Pakistan but only emigrated to Canada for his children. Shan-ul-Haq Haqqee eventually lived with his eldest son in Mississauga. His youngest son remembers the final days in the hospital when a nurse informed Haqqee that they would be moving him to palliative care. “He looked completely unfazed but only regretted not being able to complete his new dictionary.

Once I asked my father if he ever thought of leading a luxurious lifestyle or if he regretted not accumulating wealth during his life, to which he replied, ‘Hum Pakistan ki khidmet kerne aaye the, jaaidaad banane nahee (‘We came to serve Pakistan, not to accumulate wealth’).

Ayaa na koi bhi palat ker gaya hua
Mein khud hi jaoonga unhein dhoondta hua



1602464718612.png
 
.
1602614176291.png

ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺴﮧ ﭘﺎﯾﺎ ﺧﺎﮎ ﺩﺍ
ﺳﻮﺭﺝ ﺩﯼ بنھﯽ ﭘﮓ'
ﻣﯿﺮﺍ ﺧﻮﻥ ﺣﯿﺎﺗﯽ ﻭﻧﮉ ﺩﺍ
ﻣﯿﺮﯼ ﻧﯿﺰﮮ ﺗﮯ ﺷﮧ ﺭﮒ'
ﻣﯿﺮﮮ ﻟُﻮﮞ ﻟُﻮﮞ ﺑﮭﮑھاﮞ ﺭﭼﯿﺎﮞ
ﻣﯿﺮﯼ ﺗﻠﯿﺎﮞ ﺗﮯ ﺩﻭ ﺟﮓ'
ﻣﯿﺮﮮ ﭼﺎﺭ ﭼﻔﯿﺮﮮ ﮐﺎﻟﮑﺎﮞ
ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﮨﮯ ﺟﮓ ﻣﮓ'

ﻣﯿﻨﻮﮞ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺩﺗﯽ ﺳﻮﻟﯿﺎﮞ
ﺗﮯ ﭘﺎﻧﯿﺎﮞ ﺩﺗﮯ ﺭﺍﮦ'
ﺳﻮ ﻭﺍﺭﯼ ﻋﺰﺭﺍﺋﯿﻞ ﺩﯼ
ﻣﯿﮟ ﮨﮏ ﺍﭺ ﻭﺟﺎ ﭨﮭﺎﮦ '
ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺩﺍﮞ ﻟﯿﺎﮞ ﺧﻀﺮ ﺗﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺕ ﻧﻮﮞ ﺩِﺗﮯ ﭘﮭﺎﮦ'
ﻣﯿﺮﯼ ﻣﻨﺰﻝ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﭩﮫ ﺍِﭺ
ﻣﯿﺮﺍ ﺑُلھﮯ ﻭﺍﻻ ﺭﺍﮦ'

ﻣﯿﮟ ﭘﺘﻼ ﺳﭽﯽ ﺧﺎﮎ ﺩﺍ
ﻣﯿﺮﮮ ﻗﺪﻣﯽ ﮈﭨﮭﺎ ﻧﻮﺭ'
ﻣﯿﮟ ﺣﺪﻭﮞ ﻭَﺩھ ﻣﺨﺘﺎﺭ ﺳﺎﮞ
ﺍَﺝ ﺣﺪﻭﮞ ﻭَﺩھ ﻣﺠﺒﻮﺭ'
ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺋﺐ ﺭﺏ ﻗﺪﯾﺮ ﺩﺍ
ﻣﺮﮮ ﻣﭩﯽ ﺭُﻝ ﮔﺌﮯ ﭼﺎﮦ'
ﻣﯿﻨﻮﮞ ﺧﺎﻟﻖ ﻧﮯ ﺗﺨﻠﯿﻘﯿﺎ
ﺗﮯ ﺧﻠﻘﺖ ﺩِﺗﺎ ﮈﮬﺎﮦ
 
. .
اقبال رحمۃ اللہ کی زمیں میں میری غزل احبابِ ذوق کی نذر

اس شہر ِ لہو رنگ میں اتری ہے قضا دیکھ

فرعون بنے بیٹھے ہیں مسند کے خدا دیکھ


بیٹھا ہے ہُما رہزن و خرکار کے سر پر

معصوم پرندے کی ہے معصوم ادا دیکھ


سوئی ہے کفن اوڑھے جو مزدور کی بیٹی

افلاس کے ہاتھوں پہ جلا رنگِ حنا دیکھ


ہر لحظہ بدلتے ہوئے دستور یہ منشور

قاتل کی شہیدوں کے مزاروں پہ دعا دیکھ


ظلمت کے گداگر کہیں سورج کے پجاری

دنیائے سیاست کے یہ کشکول و گدا دیکھ


ہر جرم کی تعزیر و سزا لکھتے ہیں اغیار

مشرق کے اسیروں کو یہ مغرب کی عطا دیکھ


کیا عظمت ِ رفتہ کی جوانی کی کہانی

اب مرگ ِ مفاجات ِ ضعیفی کی بِنا دیکھ


جو بحر ِ تلاطم تھے، جزیروں کے ہیں قیدی

زندان ِ صدف، موج ِ بلا، رقص ِ قضا دیکھ


درویش کی غزلوں میں ہے اقبال کا پیغام

،، کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ،”


فاروق درویش . ( فاروق رشید بٹ)

(یہ غزل یوم اقبال کے موقع پر 2012ء میں لکھی گئی)


Death has arrived on this blood-stained city. Pharaoh has become the God of the throne

Huma is sitting on the head of the robbers and thieves. Look at the innocent deed of a innocent bird

The laborer's daughter is asleep wearing a shroud. Look at the burning henna on the hands of the poor

This Manifesto of the world is changing every moment. See prayers at the shrines of the martyrs by the killer

The beggars of darkness are the priests of the sun. Look at this mess of beggers of the world of politics

Strangers write the punishment for every crime. See this gift of the West to the captives of the East

Leave the story of the greatness of the past. Now look at the cause of the death for the weakness

Those who were in the turbulent sea are prisoners of the islands now. See the pearl prison, horrible waves and the dance of death

Iqbal's message is in the poetic lines of Darwaish , Open your eyes, look at the ground, look at the sky, look at the atmosphere.
اقبال رحمۃ اللہ کی زمیں میں میری غزل احبابِ ذوق کی نذر

اس شہر ِ لہو رنگ میں اتری ہے قضا دیکھ

فرعون بنے بیٹھے ہیں مسند کے خدا دیکھ


بیٹھا ہے ہُما رہزن و خرکار کے سر پر

معصوم پرندے کی ہے معصوم ادا دیکھ


سوئی ہے کفن اوڑھے جو مزدور کی بیٹی

افلاس کے ہاتھوں پہ جلا رنگِ حنا دیکھ


ہر لحظہ بدلتے ہوئے دستور یہ منشور

قاتل کی شہیدوں کے مزاروں پہ دعا دیکھ


ظلمت کے گداگر کہیں سورج کے پجاری

دنیائے سیاست کے یہ کشکول و گدا دیکھ


ہر جرم کی تعزیر و سزا لکھتے ہیں اغیار

مشرق کے اسیروں کو یہ مغرب کی عطا دیکھ


کیا عظمت ِ رفتہ کی جوانی کی کہانی

اب مرگ ِ مفاجات ِ ضعیفی کی بِنا دیکھ


جو بحر ِ تلاطم تھے، جزیروں کے ہیں قیدی

زندان ِ صدف، موج ِ بلا، رقص ِ قضا دیکھ


درویش کی غزلوں میں ہے اقبال کا پیغام

،، کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ،”


فاروق درویش . ( فاروق رشید بٹ)

(یہ غزل یوم اقبال کے موقع پر 2012ء میں لکھی گئی)


Death has arrived on this blood-stained city. Pharaoh has become the God of the throne

Huma is sitting on the head of the robbers and thieves. Look at the innocent deed of a innocent bird

The laborer's daughter is asleep wearing a shroud. Look at the burning henna on the hands of the poor

This Manifesto of the world is changing every moment. See prayers at the shrines of the martyrs by the killer

The beggars of darkness are the priests of the sun. Look at this mess of beggers of the world of politics

Strangers write the punishment for every crime. See this gift of the West to the captives of the East

Leave the story of the greatness of the past. Now look at the cause of the death for the weakness

Those who were in the turbulent sea are prisoners of the islands now. See the pearl prison, horrible waves and the dance of death

Iqbal's message is in the poetic lines of Darwaish , Open your eyes, look at the ground, look at the sky, look at the atmosphere.
@Pan-Islamic-Pakistan @PAKISTANFOREVER @Verve @letsrock @PakFactor @Itachi @Morpheus @21st Century Vampire @xeuss @jamahir @Mad Scientist 2.0 @Iltutmish @Marker @TNT @Mamluk @Areesh @masterchief_mirza @peagle @Meengla @waz @Azadkashmir @AZADPAKISTAN2009 @313ghazi @crankthatskunk @Imran Khan @Alternatiiv @HAIDER @Rafi @BATMAN @Pakistan Space Agency @Pakistani Fighter @Awan68 @OldenWisdom...قول بزرگ @Old School @Reichsmarschall @CatSultan @Sheikh Rauf @Desert Fox @DESERT FIGHTER @Ladyuk @shahbaz baig @SHAH BAAZ @Dalit
 
. . . .
aahoñ se soz-e-ishq miTāyā na jā.egā

phūñkoñ se ye charāġh bujhāyā na jā.egā
 
.
مصحفیؔ ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہوگا کوئی زخم
تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا​
 
.
میری غزل احباب کی نذر

دل قلندر ہے جگر عشق میں تندور میاں
شوق ِ دیدار روانہ ہے سوئے طور میاں

دل کے زندانوں سے آئے گی انالحق کی صدا
شہر ِ آشوب سے اُٹھے کوئی منصور میاں

شب کی زنجیر ہے آزادی ء گل رنگ مری
صبح ِ خوں رنگ لکھے شام کے دستور میاں

مر گئے شاہ سدا جینے کی حسرت لے کر
ہم فقیروں نے لکھا مرنے کا منشور میاں

گل بدن شعلہ ء افلاس میں جل جاتے ہیں
جسم بازار میں بک جاتے ہیں مجبور میاں

چاند اترا جو مرے شہر مسافر بن کر
کوفہ ء دہر میں مر جائے گا بے نور میاں

رات درویش کی تربت پہ تھے گریاں تارے
صبح چھیڑے گی صبا نغمہ ء عاشور میاں

فاروق درویش​
 
.

Latest posts

Back
Top Bottom