BBC Urdu, Pakistan not listed in FATF.
پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی فہرست میں شامل نہیں
تصویر کے کاپی رائٹFATF
Image captionایف اے ٹی ایف کے قوانین کے مطابق تمام فیصلے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں
اقوام متحدہ کی فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تین روزہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں پاکستان کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے جن کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں تنظیموں کو مالی وسائل کی فراہمی کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
جن ملکوں کی فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس نگرانی کرتی رہے گی ان ملکوں کی فہرست میں سری لنکا، عراق، اتھوپیہ، شام، سربیہ، ٹرینڈاڈ ٹوباگو، وناتو اور یمن کے نام شامل ہیں لیکن ان نو ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ بوسنیا ہرزوگوینا کا نام اس فہرست سے نکال لیا گیا ہے جن کی ایف اے ٹی ایف کی طرف سے نگرانی جاری رکھی جائے گی۔
یاد رہے کہ امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے اور ان کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہنے یا اس سلسلے میں عدم تعاون کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی جس پر اجلاس میں غور کیا گیا۔
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس اور پاکستان کی مشکلات
اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تنظیمیں پاکستان میں کالعدم
فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے خلاف کریک ڈاؤن شروع
امریکی جارحانہ بیانات سود مند ثابت نہیں ہوں گے: پاکستان
برسلز میں موجود صحافی خالد حمید فاروقی نے تنظیم کے ترجمان الیکزندر دانیالے سے بات کر کے بی بی سی کو بتایا کہ حتمی فہرست میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس قبل پاکستان کے حوالے سے جو خبریں گردش کرتی رہی تھیں اس کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
جمعہ کی صبح سے ہی پہلے انڈین ذرائع ابلاع اور اس کے بعد برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز پر سفارتی ذرائع سے یہ خبر گردش کرنے لگی کے پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے جس سے پاکستان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
ایف اے ٹی ایف کیا ہے؟
فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھا۔
اس ادارے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھا جائے اور اس مقصد کے لیے قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیے
کیا دہشتگردوں کی مالی معاونت کو روکنا ممکن ہے؟
منی لانڈرنگ:حکومت کے لیے ایک 'ویک اپ کال'
اس تنظیم کے 35 ارکان ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، چین اور انڈیا بھی شامل ہیں، البتہ پاکستان اس تنظیم کا رکن نہیں ہے۔
اس ادارے کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک 'پالیسی ساز ادارہ' ہے جو سیاسی عزم پیدا کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔
اس کے ارکان کا اجلاس ہر تین برس بعد ہوتا ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل درآمد ہو رہا ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/43173206