What's new

پولیس نے سویڈن میں لاپتہ صحافی ساجد حسین کی موت کی تصدیق کر دی

Joined
Feb 22, 2014
Messages
4,282
Reaction score
34
Country
Pakistan
Location
Pakistan
پولیس نے سویڈن میں لاپتہ صحافی ساجد حسین کی موت کی تصدیق کر دی
سحر بلوچبی بی سی اردو ڈاٹ کام،اسلام آباد
  • 3 گھنٹے پہلے
_111462916_6fd11000-d932-4d5a-a918-fbc4e1fd077c.jpg
تصویر کے کاپی رائٹSAJID HUSSAIN/FACEBOOK
Image captionساجد حسین
تقریباً دو ماہ سے سویڈن کے شہر سے لاپتہ ہونے کے بعد مقامی پولیس نے پاکستانی صحافی ساجد حسین کی موت کی تصدیق کردی ہے۔

سٹاک ہوم پولیس کی ترجمان کے مطابق ساجد کی لاش ایک ہفتے پہلے اُپسالہ شہر کے نزدیک دریا کے کنارے ملی تھی، جس کے بعد ساجد کے گھر والوں سے ساجد کی لاش کی شناخت کرنے میں وقت لگا۔

ساجد کے ساتھ سویڈن میں رہائش پذیر اُن کے دوست تاج بلوچ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مقامی پولیس ساجد کی شناخت کرنے کے لیے اُن کے خاندان سے سوالات کرتی رہی کہ انھوں نے کس رنگ کے کپڑے پہنے تھے، کیا دانتوں کی کوئی سرجری کرائی تھی اور دیگر ملتے جُلتے سوالات۔‘

بالآخر جمعرات 30 اپریل کی رات کو پولیس نے تصدیق کردی کہ اُپسالہ کے دریا کے کنارے ملنے والی لاش ساجد کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے
سوئیڈن سے پاکستانی بلوچ صحافی ساجد حسین لاپتہ

’واپس آنے والے اسی حکومت میں لاپتہ ہوئے‘

کوئٹہ کی سڑکوں پر اتنی خواتین کیوں احتجاج کر رہی ہیں؟

تاج نے بتایا کہ اُپسالہ کا شہر ندی، نالوں اور دریاؤں سے گھِرا ہوا ہے۔ اور ساجد کے لاپتہ ہونے کے بعد جب بھی دریا یا ندی سے کوئی لاش برآمد ہوتی تو ہم خود کو ذہنی طور پر تیار کر لیتے تھے۔ اب تک ساجد کے مرنے کی وجہ ثابت نہیں ہوئی ہے۔

پولیس تاحال ساجد کی آٹوپسی کے لیے ثبوت اکٹھا کررہی ہے اور ترجمان کے مطابق رپورٹ آنے میں وقت لگ سکتا ہے۔

بلوچستان کے علاقے کیچ سے تعلق رکھنے والے ساجد سویڈن کی اُپسالہ یونیورسٹی میں ماسٹرز کا کورس کر رہے تھے۔ اس کی خاطر انھوں نے حال ہی میں سٹاک ہوم سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع شہر اُپسالہ میں ایک ہاسٹل میں کمرہ کرائے پر لیا تھا۔

لیکن دو مارچ سے ساجد ہاسٹل میں شفٹ ہونے کے بعد سے لاپتہ رہے۔

ساجد کی گمشدگی کی اطلاع اُپسالہ یونیورسٹی کی ایرانی زبان کی پروفیسر کرینہ جہانی نے 2 مارچ کو پولیس کو دی۔کرینہ اور ساجد پچھلے کئی ماہ سے بلوچی اور انگریزی زبان کی لغت تیار کرنے میں مصروف ہیں۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پروفیسر کرینہ جہانی نے کہا کہ ’اس وقت ہم آٹوپسی رپورٹ کے منتظر ہیں۔ اُس سے بہت کچھ سامنے آجائے گا۔ اب تک تو پولیس کسی بھی جرم کی تصدیق نہیں کررہی ہے۔‘

اُن کے دوستوں نے پولیس میں تین مارچ کو رپورٹ درج کرائی اور مقامی پولیس نے باقاعدہ طور پر پانچ مارچ کو کام شروع کیا۔

پولیس کے ترجمان کے مطابق ہاسٹل کے کمرے سے ساجد کا بیگ اور لیپ ٹاپ ملا تھا جبکہ سفر کے کاغذات جیسا کہ پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات غائب تھیں۔

دوسری جانب سٹاک ہوم میں مِسنگ پرسنز پر کام کرنے والے ادارے سے منسلک جینی جوہینسن اور ان کے ساتھیوں نے دو مارچ سے اب تک کے عرصے میں ہاسٹل کے گرد و نواح جبکہ شہر کے جنگلات اور ندیوں میں بھی تلاش جاری رکھی ہوئی تھی۔

اور دو ماہ بعد ساجد کی لاش اُپسالہ کے نزدیک دریا سے ملی۔

ساجد حسین نے کراچی میں پہلے ڈیلی ٹائمز اور پھر دی نیوز اخبار میں 2008 سے 2012 تک کام کیا ہے۔

_111462915_6b5ec5ab-a535-4cc9-933b-df4785d40e86.jpg
تصویر کے کاپی رائٹSAJID HUSSAIN/FACEBOOK
Image captionساجد حسین کے بھائی واجد بلوچ نے بتایا تھا کہ 'ساجد اتنا غیر ذمہ دار نہیں ہوسکتا کہ گھر والوں کو بتائے بغیر اتنے لمبے عرصے کے لیے کہیں چلا جائے۔'
ساجد کے بھائی نے بتایا کہ 2012 میں 'ساجد نے اپنی جان بچانے کے لیے ہنگامی حالات میں ملک چھوڑ کر عمان میں پناہ لی تھی۔'

ساجد کے دوست تاج بلوچ کے مطابق ساجد کے خاندان اور دوست احباب کے جبری طور پر گمشدہ اور بعد میں قتل ہونے کے نتیجے میں ساجد نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ان کے دوست کے مطابق ساجد کو ملک میں رہتے ہوئے اپنے زندہ رہنے کی امید نہیں تھی۔

اس لیے انھوں نے عمان جانے سے پہلے اپنی زیرِ تحریر کتاب کا ایک باب اپنے دوست کو ای میل کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ باب اُن کی بیٹی تہیر کو تب دینا جب وہ اٹھارہ سال کی ہوجائے۔

دو سال عمان میں رہنے کے بعد ساجد دبئی اور پھر وہاں سے یوگنڈا منتقل ہوئے۔

اس عرصے میں ساجد نے ایک ٹرانسپورٹ کمپنی میں بھی کام کیا۔ اس دوران ساجد نے صحافت کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے صحافی سے ٹرانسپورٹر بننے تک کے سفر پر ایک مضمون بھی لکھا۔

ساجد سنہ 2017 میں سویڈن پہنچے جہاں پر وہ اُپسالہ یونیورسٹی میں ایرانی زبان میں ماسٹرز کررہے تھے۔ ساجد نے سنہ 2019 میں سویڈن میں پناہ لینے کے لیے درخواست دی جو قبول ہوچکی تھی۔ مارچ سے پہلے تک ساجد اپنے ایک دوست کے ساتھ سٹاک ہوم میں رہ رہے تھے۔

اور اُپسالہ آنے کا فیصلہ انھوں نے یونیورسٹی سے نزدیکی کی بنیاد پر لیا۔ ساجد اپنی بیٹی اور بیوی کا سویڈن منتقل ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔

کراچی میں دی نیوز کے سینئیر ایڈیٹر طلعت اسلم نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ساجد ایک باصلاحیت اور قابل انسان تھے۔ اُن کا اچانک سے ملک اور صحافت چھوڑ دینا ہم سب کے لیے کافی افسوسناک تھا۔'

ساجد آن لائن اخبار بلوچستان ٹائمز کے ایڈیٹر اِن چیف تھے
 
. . . . .
Missing Baloch journalist Sajid Hussain found dead in Sweden
AFP | Dawn.comMay 01, 2020
Facebook Count20
Twitter Share

0
5eac3cadb1121.jpg

Sajid Hussain Baloch was the chief editor of online magazine Balochistan Times. — Photo courtesy Balochistan Times
Pakistani journalist Sajid Hussain, who was living in exile in Sweden and had been missing since March 2, has been found dead, police said on Friday.

“His body was found on April 23 in the Fyris river outside Uppsala,” police spokesperson Jonas Eronen told AFP.

Hussain, hailing from Balochistan, was working part-time as a professor in Uppsala, about 60 kilometres north of Stockholm, when he went missing on March 2.

He was also the chief editor of the Balochistan Times, an online magazine he had set up, in which he wrote about drug trafficking, forced disappearances and a long-running insurgency.

“The autopsy has dispelled some of the suspicion that he was the victim of a crime,” Eronen said.

The police spokesperson added that while a crime could not be completely ruled out, Hussain's death could equally have been the result of an accident or a suicide.

“As long as a crime cannot be excluded, there remains the risk that his death is linked to his work as a journalist,” Erik Halkjaer, head of the Swedish branch of Reporters without Borders (RSF), told AFP.

According to the RSF, Hussain was last seen getting onto a train for Uppsala in Stockholm. Hussain came to Sweden in 2017 and secured political asylum in 2019.

The Pakistan Foreign Office declined to comment when asked about Hussain by AFP.

The editorial board of Balochistan Times had publicly shared the news that he had been missing from the Swedish city of Uppsala since March 2 and that a formal case had been filed with the Swedish police on March 3.

Taj Baloch, a friend of Hussain's in Sweden, had met him a day before his disappearance and said everything seemed fine. The next day, his phone was off, and he would not return any calls. The last someone had heard from him was when he was in a hostel office, getting the key of his room and he said he would call back.

The family had expressed profound concern as to how a journalist could go missing in a country like Sweden that always advocates press freedom.
 
. . .
.
یہ بندہ کون تھا؟ کوئ بلوچ دھشتگرد؟

ڈینمارک اور ناروے میں بلوچوں کی بہت پرانی اور بہت بڑی آبادی ہے ۔

وہاں سے سویڈن جا کر کسی کو قتل کرنا کوئ بڑا مسئلہ نہیں
 
. .
He was former editor "The News" , covering Balochistan...ran off to gcc when he had to face pressure, later moved to Sweden.....he went missing in March when he did not return home......
What kind of pressure he faced?
 
. . .
What kind of pressure he faced?
According to their stories threat to his life....Sajid was nobody, he was a low tier journo running a barely existing online news platform.IF someone from PakMil wanted to take out some exiles journo, they would take a shot at bigger fish i.e Republican News or Baloch Warna, WBO, or even leadership of BNM or BSO Azas . There are hundreds of others that i do not want to name here who could be better target than Sajid.

Sajid was taken out due to internal differences and he was used as a propaganda fodder

Run Baloch terrorist media campaign
We have no hand in this , he was neutralized by his own.... Terrorist media campaigns or s.m handles are being run by BNM & BSO Azad boys....Bashir Zeb Bla twitter is run by Karima baloch....
 
.
Back
Top Bottom