What's new

Pictures from Punjab.

لاہور میں ڈبل ڈیکر بس سروس کا آغاز 1960 کی دہائی میں ہوا تھا۔ یہ بسیں شہر کے مختلف روٹس پر چلتی تھیں اور عوام میں بہت مقبول تھیں۔ تاہم، 1970 کی دہائی کے آخر تک یہ بسیں بتدریج سڑکوں سے غائب ہو گئیں۔ اس کی وجوہات میں بسوں کی دیکھ بھال کے مسائل، پرزوں کی عدم دستیابی، اور نئے ٹرانسپورٹ سسٹمز کا تعارف شامل تھے۔
1732382354110.jpeg
 
Step back in time with historical glimpse of Hotel Kashmir wala on Mall Road, Rawalpindi
1732444586094.jpeg
 
Hotel Intercontinental Rawalpindi
In 70s

1732609267013.jpeg
 
راولپنڈی اسلام آباد کے قریب 1960 روڈ سائیڈ کا منظر
1732610756279.jpeg
 
Samadhi of Ranjit Singh at Lahore, Punjab, Pakistan, anonymous, 1860 - 1890
1732627452961.jpeg
 
Dharabi Lake is a reservoir that has been developed for the collecting and storage of water that comes from "The Dharab River." Dharabi Lake is perfect for all forms of water sports, including boating, canoeing, surfing, and fishing, due to its topographical characteristics. Because of this, the place hosts both public and private family festivals and water sports competitions all year long. This is another reason why Dharabi is one of Chakwal's most visited lakes. Once fully completed, this tourist attraction in Punjab would be the ideal weekend destination for families from adjacent cities.
The Lake is bigger and deeper than Rawal Lake / Khanpur Lake, ideal place for poating, surfing, canoeing and all types of water sports. Best time is monsoon when water level is high. However, Spring, Autumn and winter are also good to visit. Visit in the afternoon/evening during hot weather months.

1733116659526.jpeg
 
Ayub Park Jogging Track..
1733910095998.jpeg
 
پنڈی صرف اندرون شہر نہیں.... پنڈی کی 5 تحصیلیں ہیں..
اور وہ بہت کم لوگوں نے دیکھی ہیں... زیادہ تر لوگوں نے بس مری دیکھا ہوتا ہے.... کہوٹہ اور کلر سیداں کے بارے تو بہت سے لوگ ابھی تک جانتے ہی نہیں ہیں..کہ وہ بھی پنڈی کا حصہ ہیں..
یہ تصویریں کہوٹہ میں واقع پنج پیر راکس کی ہیں..
پنج پیر راکس اسلام آباد سے 80 کلومیٹر دور ہیں۔ تین گھنٹے لگتے ہیں۔ اسلام آباد سے کاک پُل، کہوٹہ روڈ، کہوٹہ، آزاد پتن روڈ، اور پنجڑ قصبہ تک جاتے ہیں۔ وہاں سے ایک ذیلی سڑک بلند ہوتی ہے جو نڑھ گاؤں سے ہوتے ہوئے 6 ہزار فُٹ کی بلندی پر موجود پنج پیر راکس تک جاتی ہے۔ فور بائے فور گاڑی عین راکس پر پہنچ جاتی ہے، نارمل گاڑی کو ایک کلومیٹر پیچھے ہی روک دینا ہوتا ہے۔ راکس لہتراڑ کی جانب ہزاروں فٹ شدید خطرناک گہرائی پر معلق ہیں۔ اس لیے اِن راک فیسز کو دنوئی رِج کہا جاتا ہے۔ چونکہ سامنے ہی دریائے جہلم بہتا نظر آتا ہے اس لیے یہ سارا وادئ جہلم کا علاقہ ہے۔ انہی راکس سے کشمیر کی برفپوش پیر پنجل رینج کے علاوہ کاغان کی مکڑا پیک اور موسیٰ کا مصلہ بھی نظر آتی ہیں۔ گلیات میں مکشپوری اور ایوبیہ نظر آتی ہیں۔ بلکہ مری اور مارگلہ ہلز بھی سامنے نظر آتی ہیں۔ ایک ہی جگہ سے اتنا کچھ نظر آنا ایک حیرت انگیز بات ہے۔ پنج پیر راکس کی سب سے اہم ہائی-لائیٹ یہاں کی دیوزاد چٹانیں ہیں جو پورے علاقے میں جابجا پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ اتنی عظیم تن و توش کی حامل چٹانیں ہیں کہ پورا پورا جنگل اور پورا پورا گاؤں بھی ایک ہی چٹان پر سما جاتا ہے۔
ہم ایویں نہیں پنڈی پنڈی کرتے پنڈی پاکستان کے تمام بڑے شہروں سے زیادہ خوبصورت اور جدا ہے.
❤️

1734605845395.jpeg
1734605852413.jpeg
1734605858607.jpeg
1734605864483.jpeg
 
70 کی دھائی والا چاندنی چوک راولپنڈی
1735640664656.jpeg
 
Multan city, Punjab, Pakistan
1737529400660.jpeg
 
ہرن مینار شیخوپورہ
1737718133175.jpeg
 
Chakwal Canyons.
📍
Located near Balkasar in Chakwal, Punjab.
These badlands were formed by the erosion and deposition of sand and soil over millions of years. Spanning miles, these unique landscapes give you the feeling of being in an animated movie.

1737975268527.jpeg
1737975281878.jpeg
1737975289806.jpeg
1737975295666.jpeg
1737975300825.jpeg
1737975306710.jpeg
1737975314295.jpeg
1737975322190.jpeg
 
1742304646614.png
 
ویرانے میں، دور افتادہ، نمک آلود پہاڑیوں پر، تیز و تند ہواؤں میں۔۔۔۔ ایستادہ ایک قدیم مندر۔۔۔ جو کبھی عقیدتوں کا مرکز تھا۔ جہاں دیویاں تھیں، پجاریوں کی چہل پہل تھی، گھنٹیاں بجتی تھیں، چراغ جلتے، چڑھاوے چڑھتے، اور منتوں مرادوں کی تکمیل کے لیے عقیدت مند دلوں سے جتن کرتے۔
مگر اب... کالا باغ کے قدیم راستے سے ماڑی انڈس کا پُل پار کر کے جب ان پہاڑوں پر نگاہ پڑتی ہے تو یہ مندر خاموش نوحہ کناں دکھائی دیتا ہے—وقت کی گرد میں لپٹا ہوا، اپنی گمشدہ شان و شوکت کو آواز دیتا ہوا۔
اب یہاں صرف چند آوارہ گرد مسافر یا تاریخ کے دیوانے کھوجی آتے ہیں، جو اس خاموش عظمت کی گواہی سننے کو بےقرار رہتے ہیں۔
یہ ہیں ماڑی کے مندر—صدیوں کے سرد و گرم جھیلتے، پہاڑوں پر سر بلند، ماضی کی گونج لیے، تنہا مگر پُر وقار۔
عمران احسان
ماڑی ٹیمپلز ۔۔۔ ماڑی انڈس ، کالا باغ، میانوالی۔۔۔۔۔

1744961941694.jpeg


ویرانے میں، دور افتادہ، نمک آلود پہاڑیوں پر، تیز و تند ہواؤں میں۔۔۔۔ ایستادہ ایک قدیم مندر۔۔۔ جو کبھی عقیدتوں کا مرکز تھا۔ جہاں دیویاں تھیں، پجاریوں کی چہل پہل تھی، گھنٹیاں بجتی تھیں، چراغ جلتے، چڑھاوے چڑھتے، اور منتوں مرادوں کی تکمیل کے لیے عقیدت مند دلوں سے جتن کرتے۔
مگر اب... کالا باغ کے قدیم راستے سے ماڑی انڈس کا پُل پار کر کے جب ان پہاڑوں پر نگاہ پڑتی ہے تو یہ مندر خاموش نوحہ کناں دکھائی دیتا ہے—وقت کی گرد میں لپٹا ہوا، اپنی گمشدہ شان و شوکت کو آواز دیتا ہوا۔
اب یہاں صرف چند آوارہ گرد مسافر یا تاریخ کے دیوانے کھوجی آتے ہیں، جو اس خاموش عظمت کی گواہی سننے کو بےقرار رہتے ہیں۔
یہ ہیں ماڑی کے مندر—صدیوں کے سرد و گرم جھیلتے، پہاڑوں پر سر بلند، ماضی کی گونج لیے، تنہا مگر پُر وقار۔
عمران احسان
ماڑی ٹیمپلز ۔۔۔ ماڑی انڈس ، کالا باغ، میانوالی۔۔۔۔۔

1744961941694.jpeg
 
Back
Top Bottom