What's new

Pakistan, US navies conduct Inspired Union 2022 joint exercises Arabian Sea

This is obviously the right thing from both sides, ignoring the TrumpKhanians crying
Relationship between US and Pakistan was far much better during khan and Trump era , now Biden want bajwa to be like good slave and he dont have second option other then licking the feet of those who abused him since the last 3 years

It is not, we have had a major PAF and USAF exercise just a few months ago.
But the Question is why did not we officially announced the on going exercise with US navy ? Kis bat ka itna dar ha inko ?
 
. . .
US military doesn't do regime change and has a good relationship with Pak mil. "Regime change" is done by 3rd class diplomatic officers bribing sellout Pakistani politicians.
 
.
My guess, US wants Pakistan to move away from Chinese camp and it feels it has the best chance of doing so under current military leadership. So they would provide them access to more US military training and equipment in order to lure them away. US would offer to sell Pakistan latest gen of F16s and also provide upgrades to their current fleet as soon as India signs 114 rafale deal as it wouldn't want Pakistan to buy more Chines J10s for maintaining power balance
Hahahahahah you know jack, Pakistan and China have a strategic relationship that is about as close as two countries can be.

But that definitely does not mean mutual cooperation with the US or whoever
 
. . . .
Ist amazing how people on PDF have turned against the army and especially bajwa.
Army doesn't represent the interests of Pakistan and more. Shame
 
. .

پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ بحری مشقیں، اہم ترین بین الاقوامی پانیوں میں گشت​

  • ریاض سہیل
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
8 گھنٹے قبل
یو ایس ایس ڈیکسٹرس

،تصویر کا ذریعہUS Navy
،تصویر کا کیپشن
یو ایس ایس ڈیکسٹرس (فائل فوٹو)
ایک ایسے وقت میں جب پاکستانی سیاسی معاملات میں امریکی مداخلت کے الزامات کے تحت پاکستان کا ایک بڑا طبقہ امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہا تھا، عین اس وقت امریکی اور پاکستانی افواج گہرے پانیوں میں دنیا کی اہم ترین بحری راستوں کی حفاظت، قزاقی کا مقابلہ کرنے اور دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے مل کر بین الاقوامی پانیوں میں گشت کرنے کی مشقیں کر رہے تھے۔
کراچی میں امریکی قونصل خانے کے مطابق امریکی بحریہ کے جہاز ’یو ایس ایس گرڈلے‘، ’یو ایس ایس ڈیوسٹیٹر‘ اور ’یو ایس ایس ڈیکسٹرس‘ نے کراچی کا دورہ کیا اور پانچ روز یعنی 19 اپریل سے 23 اپریل تک 'ایکسرسائز انسپائرڈ یونین' نامی مشقوں میں پاکستانی بحریہ کے ساتھ شرکت کی۔
کراچی میں امریکی سفارتخانے نے بی بی سی کے تحریری رابطے پر تصدیق کی ہے کہ امریکی اور پاکستانی بحریہ نے رواں ہفتے بحری جہاز رانی کے فروغ اور بحری قزاقی کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ مشق کی ہے۔
تاہم پاکستانی بحریہ کے تعلقات عامہ کے ادارے کے حکام نے اس مشق کے بارے میں نہ صرف کوئی بیان جاری نہیں کیا بلکہ بی بی سی کے رابطہ کرنے کے باوجود ان مشقوں کے ہونے کے بارے میں تصدیق یا تردید سے بھی معذرت کی۔
جب ان مشقوں کو منعقد کیے جانے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو بحریہ کے ترجمان نے جواب میں کہا کہ انھیں اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
یو ایس ایس ڈیوسٹیٹر‘

،تصویر کا ذریعہUSS Devastator - MCM 6
،تصویر کا کیپشن
یو ایس ایس ڈیوسٹیٹر‘ (فائل فوٹو)
پاکستان بحریہ کے ترجمان سے معلوم کیا گیا کہ کیا ان مشقوں کا کوئی اعلامیہ یا تصویر جاری کی جا رہی ہے تو ترجمان کا جواب تھا کہ کچھ بھی نہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے یہ نہیں بتائی گئی۔
کراچی میں امریکی سفارتخانے کے مطابق امریکی اور پاکستانی بحریہ نے متعدد شعبوں میں ماہرین کے تبادلے کیے، خاص طور پر انسدادِ بحری قذاقی کی کارروائیوں پر توجہ دی گئی۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے فوجی تعلقات مضبوط اور پائیدار ہیں، جو کہ عملے کے تبادلے اور مشترکہ مشقوں، جیسے انسپائرڈ یونین، تعاون اور تعاون کو بڑھانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
امریکی ترجمان نے پاکستان نیوی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ کمبائنڈ میری ٹائم فورسز میں مشترکہ خدمات کے ذریعے، امریکہ اور پاکستان نے دنیا کی اہم ترین بحری راستوں کی حفاظت، قزاقی کا مقابلہ کرنے اور دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے مل کر بین الاقوامی پانیوں میں گشت کیا ہے۔ درحقیقت پاکستان نے ان کثیر الاقومی بحری کوششوں کی قیادت کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ کی ہے۔
یو ایس ایس گرڈلے

،تصویر کا ذریعہUS Navy
،تصویر کا کیپشن
یو ایس ایس گرڈلے (فائل فوٹو)
بحیرہ عرب میں ان پانچ روزہ مشقوں کے بارے میں پاکستان بحریہ کی جانب سے خلاف معمول کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل رواں سال جنوری کے آخری ہفتے میں بھی دونوں ملکوں کی بحری افواج نے اسی نوعیت کی مشقیں کی تھیں جس کا پاکستان نیوی نے باضابطہ اعلامیہ جاری کیا تھا، جس میں ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی بحریہ کے جہازوں کا دورہ کراچی اور دوطرفہ مشقیں علاقائی امن کے لیے کام کرنے کے لیے پاک بحریہ کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
پاکستان بحریہ کے ترجمان نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان عمومی طور اور بلخصوص بحریہ کے درمیان تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔
ریڈیو پاکستان کی ویب سائیٹ پر موجود اس اعلامیے کے مطابق جنوری کے آخری ہفتے ہونے والی ان مشقوں میں شرکت کے لیے آنے والے امریکی بحریہ کے بحری جہاز سکوئل اور وہرلونڈ کا کراچی بندرگاہ پہنچنے پر پاکستان بحریہ اور امریکی سفارتخانے کے اعلیٰ حکام نے استقبال کیا تھا۔
پاکستان نیوی

،تصویر کا ذریعہGetty Images


مواد پر جائیں
دفاعی تجزیہ نگار اور مصنفہ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کہتی ہیں کہ جنگی مشقوں کو کبھی بھی خفیہ رکھا نہیں جا سکتا، دونوں ملکوں میں گذشتہ سوا سال سے یہ مشقیں جاری ہیں، اس سے عوام کو آگاہ نہ کرنے کی وجہ خوف یا کوئی خدشہ ہو سکتا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انھیں یاد نہیں پڑتا کہ ماضی میں کبھی ان مشقوں کو چھپایا گیا ہو۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان میں تحریک انصاف کی جانب سے جاری امریکی مخالف بیانیہ اس کی وجہ ہو سکتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ انھیں نہیں لگتا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے امریکہ مخالف بیانات اس کی وجہ ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت ہٹانے کے لیے مبینہ طور پر امریکہ نے سازش کی ہے اس بارے میں وہ ایک سفارتی کیبل کا بھی حوالہ دیتے رہے ہیں تاہم امریکہ اس کی متعدد بار تردید کر چکا ہے جبکہ پاکستان کی قومی سکیورٹی کمیٹی نے بھی کسی بیرونی سازش کو رد کیا ہے۔
اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے بیانیے کے برعکس افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی تعاون اور اشتراک کی تعریف کرتے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں منعقدہ سکیورٹی ڈائیلاگ کے دوسرے روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ پاکستان کیمپوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔
’چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ بھی بہترین سٹریٹجک تعلقات ہیں اور پاکستان ان دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو خراب کیے بغیر مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔ پاکستان کا چین کے ساتھ قریبی سٹریٹجک تعلق ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسے منصوبے سے عیاں ہے۔اسی طرح ہماری امریکہ کے ساتھ بہترین سٹریٹجک تعلقات کی طویل تاریخ ہے اور امریکہ ہماری سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔‘


usual chutyapa ! they keep on buying our higher ups ......................
 
.

پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ بحری مشقیں، اہم ترین بین الاقوامی پانیوں میں گشت​

  • ریاض سہیل
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
8 گھنٹے قبل
یو ایس ایس ڈیکسٹرس

،تصویر کا ذریعہUS Navy
،تصویر کا کیپشن
یو ایس ایس ڈیکسٹرس (فائل فوٹو)
ایک ایسے وقت میں جب پاکستانی سیاسی معاملات میں امریکی مداخلت کے الزامات کے تحت پاکستان کا ایک بڑا طبقہ امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہا تھا، عین اس وقت امریکی اور پاکستانی افواج گہرے پانیوں میں دنیا کی اہم ترین بحری راستوں کی حفاظت، قزاقی کا مقابلہ کرنے اور دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے مل کر بین الاقوامی پانیوں میں گشت کرنے کی مشقیں کر رہے تھے۔
کراچی میں امریکی قونصل خانے کے مطابق امریکی بحریہ کے جہاز ’یو ایس ایس گرڈلے‘، ’یو ایس ایس ڈیوسٹیٹر‘ اور ’یو ایس ایس ڈیکسٹرس‘ نے کراچی کا دورہ کیا اور پانچ روز یعنی 19 اپریل سے 23 اپریل تک 'ایکسرسائز انسپائرڈ یونین' نامی مشقوں میں پاکستانی بحریہ کے ساتھ شرکت کی۔
کراچی میں امریکی سفارتخانے نے بی بی سی کے تحریری رابطے پر تصدیق کی ہے کہ امریکی اور پاکستانی بحریہ نے رواں ہفتے بحری جہاز رانی کے فروغ اور بحری قزاقی کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ مشق کی ہے۔
تاہم پاکستانی بحریہ کے تعلقات عامہ کے ادارے کے حکام نے اس مشق کے بارے میں نہ صرف کوئی بیان جاری نہیں کیا بلکہ بی بی سی کے رابطہ کرنے کے باوجود ان مشقوں کے ہونے کے بارے میں تصدیق یا تردید سے بھی معذرت کی۔
جب ان مشقوں کو منعقد کیے جانے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو بحریہ کے ترجمان نے جواب میں کہا کہ انھیں اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
یو ایس ایس ڈیوسٹیٹر‘

،تصویر کا ذریعہUSS Devastator - MCM 6
،تصویر کا کیپشن
یو ایس ایس ڈیوسٹیٹر‘ (فائل فوٹو)
پاکستان بحریہ کے ترجمان سے معلوم کیا گیا کہ کیا ان مشقوں کا کوئی اعلامیہ یا تصویر جاری کی جا رہی ہے تو ترجمان کا جواب تھا کہ کچھ بھی نہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے یہ نہیں بتائی گئی۔
کراچی میں امریکی سفارتخانے کے مطابق امریکی اور پاکستانی بحریہ نے متعدد شعبوں میں ماہرین کے تبادلے کیے، خاص طور پر انسدادِ بحری قذاقی کی کارروائیوں پر توجہ دی گئی۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے فوجی تعلقات مضبوط اور پائیدار ہیں، جو کہ عملے کے تبادلے اور مشترکہ مشقوں، جیسے انسپائرڈ یونین، تعاون اور تعاون کو بڑھانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
امریکی ترجمان نے پاکستان نیوی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ کمبائنڈ میری ٹائم فورسز میں مشترکہ خدمات کے ذریعے، امریکہ اور پاکستان نے دنیا کی اہم ترین بحری راستوں کی حفاظت، قزاقی کا مقابلہ کرنے اور دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے مل کر بین الاقوامی پانیوں میں گشت کیا ہے۔ درحقیقت پاکستان نے ان کثیر الاقومی بحری کوششوں کی قیادت کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ کی ہے۔
یو ایس ایس گرڈلے

،تصویر کا ذریعہUS Navy
،تصویر کا کیپشن
یو ایس ایس گرڈلے (فائل فوٹو)
بحیرہ عرب میں ان پانچ روزہ مشقوں کے بارے میں پاکستان بحریہ کی جانب سے خلاف معمول کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل رواں سال جنوری کے آخری ہفتے میں بھی دونوں ملکوں کی بحری افواج نے اسی نوعیت کی مشقیں کی تھیں جس کا پاکستان نیوی نے باضابطہ اعلامیہ جاری کیا تھا، جس میں ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی بحریہ کے جہازوں کا دورہ کراچی اور دوطرفہ مشقیں علاقائی امن کے لیے کام کرنے کے لیے پاک بحریہ کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
پاکستان بحریہ کے ترجمان نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان عمومی طور اور بلخصوص بحریہ کے درمیان تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔
ریڈیو پاکستان کی ویب سائیٹ پر موجود اس اعلامیے کے مطابق جنوری کے آخری ہفتے ہونے والی ان مشقوں میں شرکت کے لیے آنے والے امریکی بحریہ کے بحری جہاز سکوئل اور وہرلونڈ کا کراچی بندرگاہ پہنچنے پر پاکستان بحریہ اور امریکی سفارتخانے کے اعلیٰ حکام نے استقبال کیا تھا۔
پاکستان نیوی

،تصویر کا ذریعہGetty Images


مواد پر جائیں
دفاعی تجزیہ نگار اور مصنفہ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کہتی ہیں کہ جنگی مشقوں کو کبھی بھی خفیہ رکھا نہیں جا سکتا، دونوں ملکوں میں گذشتہ سوا سال سے یہ مشقیں جاری ہیں، اس سے عوام کو آگاہ نہ کرنے کی وجہ خوف یا کوئی خدشہ ہو سکتا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انھیں یاد نہیں پڑتا کہ ماضی میں کبھی ان مشقوں کو چھپایا گیا ہو۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان میں تحریک انصاف کی جانب سے جاری امریکی مخالف بیانیہ اس کی وجہ ہو سکتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ انھیں نہیں لگتا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے امریکہ مخالف بیانات اس کی وجہ ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت ہٹانے کے لیے مبینہ طور پر امریکہ نے سازش کی ہے اس بارے میں وہ ایک سفارتی کیبل کا بھی حوالہ دیتے رہے ہیں تاہم امریکہ اس کی متعدد بار تردید کر چکا ہے جبکہ پاکستان کی قومی سکیورٹی کمیٹی نے بھی کسی بیرونی سازش کو رد کیا ہے۔
اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے بیانیے کے برعکس افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی تعاون اور اشتراک کی تعریف کرتے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں منعقدہ سکیورٹی ڈائیلاگ کے دوسرے روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ پاکستان کیمپوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔
’چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ بھی بہترین سٹریٹجک تعلقات ہیں اور پاکستان ان دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو خراب کیے بغیر مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔ پاکستان کا چین کے ساتھ قریبی سٹریٹجک تعلق ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسے منصوبے سے عیاں ہے۔اسی طرح ہماری امریکہ کے ساتھ بہترین سٹریٹجک تعلقات کی طویل تاریخ ہے اور امریکہ ہماری سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔‘


Lakh di lanat aisi mushkan ta or kerin walain ta.
 
. .
Good to know that Master and Slave are conducting Master-Slave exercises.
 
.
.
Back
Top Bottom