What's new

Pakistan Tourism

58551766_1867811199990290_3972302719632277504_n.jpg
 
Pakistan rolls out visa on arrival facility for 48 countries:

ISLAMABAD: The Interior Ministry issued on Saturday a notification for the new visa policy which would permit nationals of at least 48 countries to come to in Pakistan on visa on arrival.

The notification released states that the new policy has been in effect since April 15, 2019 and would relax restriction for those holding the passports from Brazil, Germany, Iran, Malaysia, Russia, Turkey, China, Sri Lanka, Australia, and Denmark.

The notification further revealed that citizens of the United States of America, the United Kingdom, Afghanistan and India will not be able to benefit from the policy amongst other nations.

Moreover, it stated that the visa will be granted to countries for a period of three months in the beginning.

Prime Minister Imran Khan, had earlier announced on March 13, that a visa on arrival policy will be rolling out for countries including UAE, Turkey, Malaysia and China.

463762_6763598_list1(3)_updates.jpg


463762_8941764_list2(3)_updates.jpg
 
Foreign backpackers speak on Pakistan’s tourism potential

5ccde84dcb683.jpg

ONE of the backpackers speaks at the IBA on Saturday.

KARACHI: Epic is the word, British backpacker and one of the founders of the British Backpacker Society, Michael Worrall, used to describe Shandur Pass at an event on tourism in Pakistan on Saturday afternoon.

“When I visited the country back in November 2018, I saw firsthand the glorious mountain scenery that is beyond imagination, impressive historic monuments and was enchanted by the country’s hospitality,” he said, adding that it was an amazing adventure and one of the experiences he would never forget — including watching the sun rise in Hunza Valley.

Mr Worrall was one of the six backpackers speaking at an event titled ‘Realising Pakistan’s international tourism potential: why and how’, at the Institute of Business Administration’s city campus, organised by the Trade and Development Authority of Pakistan.

Enchanted by ‘glorious mountain scenery, monuments, natural beauty and culture’

Mr Worrall’s friend and co-founder of the society, Samuel Joynson, talked about the potential of tourism in Pakistan.

He said their society had ranked Pakistan as the world’s number one adventure travel destination last year — which came as a shock to many around the globe.

“After being isolated from international tourism for nearly two decades, Pakistan which has been endowed with so much

natural beauty and culture, is once again on the radar of the international tourist community,” he said during his presentation.

“I believe this community will be back before long in Pakistan and people from Karachi to Karimabad will benefit from this,” he added.

Mr Joynson, who has a background in international law and is a passionate traveller, explained that he was in the city with five other international travellers who had been to more than 150 countries in the world.

Discussing Pakistan’s tourism potential and economics, Finnish backpacker Yohanas said that tourism was a labour-intensive industry which could lead to cross-sectional and regional employment generation. He also discussed distributional demographic benefits of tourism-related employment, direct contribution to national economy and government revenue, currency inflow and infrastructure investment.

Talking about the society, Mr Joynson said that the British Backpacker Society promoted and enabled adventure travel in frontier tourism markets. “Through tourism policy consulting, public lectures and travel media, we aim to bring the developmental benefits of responsible travel to countries with untapped tourism potential,” he said, adding that they had advised developing-world governments on strategic tourism issues, ranging from visa policy to brand positioning.

They also discussed the on-arrival business and 30-day entry visa with marketing and promotional options for the local tourism industry; and cultural and social benefits of tourism.

May 5th, 2019
 
An Introduction for the leeypa valley tourists


لیپہ ویلی سیاحوں کے لیے ایک تعارف۔۔۔

اگر آپ اسلام آباد ہیں تو مظفرآباد مری ایکسپریس وے کا انتخاب کریں براستہ کوہالہ اور مظفرآباد پہنچتے ہی دو میل پل سے آگے داہیں جانب دریا جہلم کے کنارے شاہراہ سری نگر کا انتخاب لیپہ پہنچنے کا واحد حل ہے ۔۔مظفرآباد سے لیپہ کا سفر 100 کلومیٹر ہے. شاہراہ سری نگر کے راستے میں آپ جہلم ویلی کے مختلف خوبصورت علاقوں کا لطف اٹھاتے ہوے جب ہٹیاں پہنچیں گے تو ہٹیاں مین بازار سے دس منٹ کی مسافت پر آپ کو باہیں جانب نیلی پل کی طرف رخ کرنا ہوگا ۔ان خوبصورت علاقوں سے ہوتے ہوے آپ تین چار گاوں کراس کر کے ریشیاں پہنچ جائیں گے۔۔راستے میں لمنیاں سے ریشیاں بہت محتاط ڈرائیونگ کریں سنگل وے سڑک پر کسی بھی وقت سامنے سے گاڑی آ سکتی ہے ۔۔جو خطرناک موڑوں کی وجہ سے آپ کی جان بھی جا سکتی ہے ایک چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے ۔۔کیونکہ نیچے بہت بڑی کھائیاں ہیں آگےموڑ میں آپ دیکھ نہیں سکیں گے ۔۔۔اس لیے احتیاط ضروری ہے ۔۔اب آپ یہ سفر کر کے ریشیاں پہنچ جائیں گے تو وہاں سے آگے دو راستے لیپہ کے لیے نکلتے ہیں ایک راستہ داوکھن سے ہوتا ہوا موجی لبگراں تک آپ کو آسانی سے لے جاہے گا ۔لبگراں سے آگے کرناہ کا وہ علاقہ ہے جو انڈیا کے قبضے میں آہ جاتا ہے ۔تقسیم سےپہلے یہ کرناہ ایک ہی تحصیل ہوتی تھی وزارت مظفرآباد کی جس میں نیلم بھی شامل تھا اور اس کا تحصیل ہیڈ کواٹر ٹیٹوال تھا جو مقبوضہ کشمیر کرناہ میں ہے اور باقی آگے وہاں سے نیلم آ جاتا ہے تقسیم سے پہلے یہی راستہ سب سے آسان تھا مظفرآباد پہنچنے کے لیے ۔لیکن مقبوضہ علاقہ چونکہ بھارتی قبضے میں ہے تو ہمیں متبادل راستہ ڈھونڈنا پڑا جس کا زکر اوپر کیاگیا ہے۔ جو کہ ہمیں کافی مشکل بھی پڑتا ہے ۔
اور سردیوں میں برف کی وجہ سے روڈ کا نام نشان بھی نہیں ہوتا تو کوشش کریں لہزا آپ مئی سے اکتوبر کے درمیان لیپہ ویلی اسانی سے اہ سکتے ہیں یہ سب سے اچھا موسم ہوتا ہے ۔۔اب آتے ہیں ریشیاں سے دوسرے راستے کی طرف جو ریشیاں سے برتھواڑ گلی سے ہوتا ہے ہوا لیپہ منڈل کے مقام پر آپ کو وادی میں داخل کرواتا ہے اور راستے میں بے حد خوبصورت مقام آپ کی روح کو تسکین دیں گے۔۔وادی میں داخل ہو کر آپ کو بے پناہ خوبصورت مقامات دیکھنے کو ملیں گے ۔کیسرکوٹ گاوں کا نظارہ اتنا حسین کہ آنکھیں کھلی رہ جاہیں اور موسم ایسا کہ آپ کو بار بار آنے کا
دل کرے گا۔۔۔
منڈل سے پانچ منٹ کی مسافت کے بعد کیسرکوٹ میں ایک چوک آے گا جس کا نام ٹنل چوک ہے اس سے داہیں جانب وادی کا وہ حصہ ہے جس کی خوبصورتی کی کوئی مثال نہیں نوکوٹ کے سرخ چاول کے کھیت ایک دیدنی منظر ہے ۔۔۔۔۔
اور وہاں سے آگے چننیاں جہاں سے نالہ قاضی ناگ کے کنارے ٹھنڈی ہواہیں آپ کا ہمہ وقت انتظار میں رہتی ہیں ۔ٹھنڈے میٹھے چشمے اور گھنے جنگلات لیپہ ویلی کی خوبصورتی کو اور بھی دو بالا کرتے وہاں سے آگے منڈاکلی اور کلی منڈل ایسی خوبصورت جگہیں جہاں آپ با آسانی کیمپنگ کر سکتے ہیں۔۔۔
ایسے گھنے جنگلات اور میدان ہیں جن کی وجہ سے کشمیر کو جنت کہا گیا ہے ۔۔روڈ کی حالت اتنی اچھی نہیں لیکن موٹر سائیکل اور جیب کا انتخاب سب سے بہترین رہے گا ۔۔باقی وادی کا دوسرا حصہ لبگراں تک اور بجلدھار تک ہے اور ان دونوں گاوں سے آگے مقبوضہ کشمیر کے علاقہ کرناہ شروع ہو جاتا ہے۔۔
ٹنل چوک سے آپ باہیں جانب جاہیں تو آپ کو پانچ منٹ کی مسافت پر لیپہ بازارنظر آہے گا جہاں آپ کو ہوٹل اور دوسری کھانے پینے کی ساری چیزیں مل جاہیں گی اور اپ کا یہ سفر مظفرآباد سے لیپہ ویلی تک کا تقریباً پانچ سے چھ گھنٹے میں مکمل ہو جائے گا ۔۔لیپہ ویلی کو اللہ تعالی نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور وہاں کے لوگ کافی مہمان نواز اور عزت کرنے والے ہیں ۔اور اللہ کے خوف سے ڈرنے والے ریٹ بھی مناسب ہیں حالانکہ اتنا دور دراز ہونے کی وجہ سے بھی آپ کو مری سے کم ریٹ پر اچھی اور سستی رہاہش مل جاہے گی ۔اور کھانے پینے کی چیزوں کے مناسب دام ۔لیپہ ویلی کا سفر ضرور کریں انشااللہ ایک اچھا تجربے رہے گا آپ کی زندگی میں.
لیپہ ویلی کی مہمان نوازی، کشمیری طرز تعمیر کے حانل لکڑی سے بنے ہوئے گھر، چاول کے طے دار لہلہاتے کھیت، دیسی ساختہ چاول اور آٹا کی پن چکیاں، ذائقہ دار سیب اور اخروٹ، ٹھنڈے اور میٹھے پانی کے چشمے ہر طرف آپ نہیں بھولیں گے. اگر آپ مزہبی عقیدت رکھتے ہیں آپ تریڈاہ شریف حضرت سائیں مٹھا بابا سرکار کے دربار پر بھی جا سکتے ہیں جو بالکل لائن آف کنٹرول پر واقع ہے.

59852736_2561635550548580_1366594723128541184_n.jpg
 
Zulfi Bukhari appointed chairman of Pakistan Tourism Development Corporation

May 14, 2019

The federal cabinet on Tuesday approved the appointment of Minister of State for Overseas Pakistanis Zulfi Bukhari as the chairman of the Pakistan Tourism Development Corporation (PTDC), the Ministry of Overseas Pakistanis and Human Resource Development announced via a tweet.

The cabinet's decision was endorsed by the PTDC board, the tweet further said.
The Pakistan Tehreek-i-Insaf (PTI) government has laid emphasis on promoting tourism in Pakistan and has taken multiple steps to facilitate travellers. Last year, the government relaxed the visa policy and announced the offering of online visas to visitors from 175 countries.

The government has also taken steps to promote religious tourism. Prime Minister Imran Khan last year laid the foundation stone of the Kartarpur crossing that would facilitate Indian Sikh pilgrims to visit holy sites in Pakistan.

The premier has stressed on the importance of proper infrastructure to facilitate tourists.
 
Multan
The city of saints

ASAD IRSHAD

59822080_1960918900678923_1593502050149203968_n.jpg




59627604_1960919324012214_4274774391293739008_n.png
 
S.M Adventurer

آج کی یہ تحریر بائکرز حضرات کے لئے خصوصا اور تمام لوگوں کے لئے عموما۔
معزز سیاح جب آپ جگلوٹ پہنچ جاتے ہیں تو آپ کے پاس دو آپشن ہے یا تو آپ استور دیوسائی سے ہوتے ہوئے سکردو آئے یا جگلوٹ روندو سے سکردو۔
جب آپ استور کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو آپ باتوں کا خیال رکھے۔

1 :پیڑول کی ٹینکی آپ نے جگلوٹ یا استور سے ضرور فل کروانی ہے کیونکہ دیوسائی میں کوئی پیڑول پمپ نہیں ہے۔

2:گرم کپڑے اور بائکر حضرات پلاسٹک کوڈ ضرور ساتھ لائے۔

3:سٹیمنی ٹائر اور ایک پمپ مشین بھی ساتھ رکھے۔

5:کچھ خشک خوراک آپنے ساتھ رکھے۔

6:تمام بائکرز حضرات ہمیشہ ایک ساتھ جھرمٹ میں سفر کریں۔

7:ایک موسپل بھی ساتھ لائے گرمی کی صورت میں دیوسائی ہیں مچھر زیادہ اتے ہیں۔

8:ایک عدد ایس کام سم بھی ساتھ رکھے دیوسائی میں ایس کام سم چلتی ہے۔

9:جتنا ہو سکے آلٹو مہران میں فیملی کیساتھ آنے سے اجتناب کریں بلکہ اس کے جگلوٹ سے دوسرا راستہ اختیار کریں۔

10: آگر کوئی بھائی مجبوری میں آپ سے کوئی مدد مانگے تو بخل مت کیجئے ہو سکتا ہے آگے جاکر آپکو بھی وہ مصیبت آن پڑے پھر وہ بھی آپ سے روگردانی اختیار کے۔

11:لوکل آگر کوئی آپکی مدد کرنا چاہے تو بلا ججک ان سے مدد لے لے میں نے آکثر بھائیوں کو جب کوئی مدد آفر کرے تو ٹھکراتے دیکھا ہے۔

12 دیوسائی میں چار موسمی خیمہ نما ہوٹلز مختلف مقامات پر ہیں جہاں کھانا چائے وغیرہ دستیاب ہیں۔

13:شوسر لیک بڑا پانی کالا پانی ان تمام جھگوں پر آپ فری کیمپنگ کر سکتے ہیں۔

14:وائلڈ لائف عملہ کے ساتھ ہمیشہ تعاون کریں۔

15:فیشنک کے لئے آپ وہی سے پرمٹ لے سکتے ہیں۔

17:کیمپنک ہمیشہ روڈ کے قریب کریں۔

19:گھاس کے اوپر آپ چلے تو ہمیشہ احتیاط برتے کیونکہ ان کے بھیج گھڑے آپ کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے ۔



المدينہ گیسٹ ہاوس سکردو کے وسط میں موجود ہیں
ہمارے پاس مناسب قیمت پر روم دستیاب ہیں۔
ڈبل بیڈ ،تین بیڈ ،چار بیڈ اور پانچ بیڈ کے روم دستیاب ہے فل سپیڈ وائی فائی کی سہولت اور جرنیٹر سسٹم سے بھی مزین ہیں ۔
اور ہر قسم کی گاڑیاں بکنگ اور رینٹ کے لئے دستیاب ہیں ۔
عقب میں تین منٹ کے فاصلے پر نہایت خوبصورت ریسٹورنٹ آپ لوگوں کا انتظار کر رہے ہیں۔۔
آپ لوگوں کی آمد ہمارے لئے باعث مسرت ہیں ۔۔
مزید معلومات کے لئے اس نمبر پر رابطہ کریں۔۔

S. M Adventurer - 03216538100



61008662_419497765301274_8875832264039071744_n.jpg
 
The TRANGO TOWERS are a family of rock towers situated in Gilgit-Baltistan, in the north of Pakistan. The Towers offer some of the largest cliffs and most challenging rock climbing in the world, and every year a number of expeditions from all corners of the globe visit Karakoram to climb the difficult granite.

Elevation: 6,286 m
First ascent: 1977
First ascenders: John Roskelley, Galen Rowell, Dennis Hennek, Kim Schmitz
Mountain range: Karakoram, Baltoro Muztagh

Pics by: Maqsood MK


60953253_2584699594908842_8721402823671021568_n.jpg




61241661_2584699721575496_1205314406196445184_n.jpg




61383878_2584699728242162_1117744635825881088_n.jpg
 
Wajahat Malik, Rickshaw, KKH.
رکشہ چلاس میں

After easily the toughest day of our journey, we have reached Chilas in Gilgit-Baltistan with Wajahat Malik steering his rickshaw through sharp and dangerous curves of the Karakorams. Our F-16 tayara fought through heavy rainfall through Pattan and did not let us down after its hiccup yesterday. Wajahat is particularly tired but more excited than ever to make it all the way to Khunjerab.


60943213_2587522787959856_496189041901830144_n.jpg




61286720_2587522951293173_8821626018667167744_n.jpg




61546893_2587523044626497_5614560065999601664_n.jpg
 
Where two Rivers Meet River Kabul and River Indus at Attock Bridge and this bridge also connects KPK with Punjab
He has let free the two bodies of flowing water, Meeting together
Between the is barrier which they do not transgress [Quran 55: 19/20]

51311627_817473885262150_4134751379338035200_o.jpg
 
Tibet motel is located at Shangrilla lake Skardu which is 30 min drive from Skardu city and 20 min drive from airport. You can enjoy the lush beauty and scenic view of lake from Tibet Motel. Motel has well furnished rooms and serves delicious foods. Boats are also available for sailing purpose. In less prices you will definitely enjoy the more. The serenity and peace of mind and soul can be feel at night. Its our pleasure to serve our esteem guests. We are hopeful for your visit and are sure that you will remember these beautiful memories for your whole life.
Stay blessed.
Email address: tibetmotel@gmail.com
Contact no: 05815-458414
Cell no : 03485562181
Tibet Motel Sost Hunza: 03405691549
https://www.facebook.com/TibetMotel/



61178923_2591001584278643_7933379318170779648_n.jpg
 

Latest posts

Pakistan Affairs Latest Posts

Back
Top Bottom