What's new

Pakistan Tourism: Information Desk

رانی کورٹ فورٹ کی سیڑھیوں پہ اترتی شام ۔۔۔
وقت کم تھا، اور سیڑھیاں ان گنت ۔۔۔ لاتعداد ۔۔۔
رنی کوٹ کی اس عظیم دیوار پہ قدموں کے نشان ثبت کرنے کی خواہش لئے ۔۔۔
بے ترتیب سانسوں کے درمیان، ڈھلتے سورج کا ہاتھ تھامے،
ہم سیڑھیوں پہ دوڑتے جاتے تھے ، ہمارے قدم لڑکھڑاتے تھے۔۔۔
سورج ڈوب رہا تھا، آسمان نیلا ہو رہا تھا،
شفق کے پَر، اُفق پر پھیلتے جا رہے تھے۔
دور کہیں، ہمارے انتظار میں گاڑی ایک نقطہ بن چکی تھی،
وسعتوں میں کھوئی اس گاڑی میں ہمارے سفر رکھے تھے۔۔۔
اور یہاں یہ تھی، سندھ کی عظیم دیوار، تاریخ کی امین،
ایک آخری سلام کی متقاضی تھی۔
دل چاہتا تھا، یہاں کچھ دیر رُک جائیں، ہوا کو محسوس کریں ۔۔۔
ان بلندیوں کو اپنے اندر سمیٹ لیں، مگر ہمیں لوٹنا تھا۔۔۔
شام کے سائے گہرے ہوئے جاتے تھے،
جدائی کی خاموشی نے ہمیں اپنے حصار میں لے لیا،
اور ہم لوٹ آئے، کہ دن کا خواب دم توڑ چکا تھا،
منزل ابھی دور تھی اور سفر منتظر کھڑا تھا۔
عمران احسان۔۔۔
The Great Wall of Sindh
رنی کوٹ قلعہ، ضلع جامشورو ، سندھ، پاکستان

1737720200497.jpeg
 
پاکستان کا ایسا گاؤں جہاں آج تک کوئی گاڑی نہیں جا سکی،
پاکستان کا منفرد اورگینک گاؤں (نانسوک/ ننسوک)
نانسوک، سکردو کے قریب واقع ایک ایسا گاؤں ہے جو اپنی قدرتی خوبصورتی، صاف ماحول، اور منفرد طرزِ زندگی کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس گاؤں کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہاں آج تک نہ تو کوئی گاڑی پہنچی ہے اور نہ ہی موٹرسائیکل۔
نانسوک تک کا راستہ:—
NJENJ68Bbab.png
feeling wonderful.
نانسوک تک پہنچنے کے لیے تقریباً 30 منٹ کا پیدل سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ یہ راستہ ایک پہاڑ کے ساتھ ساتھ چھوٹی سی پکڈنڈی پر مشتمل ہے، جو نہایت ہی دلکش مناظر پیش کرتا ہے۔ یہ راستہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جو ٹریکنگ یا پیدل چلنے کے شوقین ہیں۔ راستے میں انڈس کا نظارہ، سرسبز مناظر، بلند و بانگ پہاڑ، جھرنے، اور پرندوں کی چہچہاہٹ سے آپ کا استقبال کیا جاتا ہے۔ یہ راستہ صرف ایک سفر ہی نہیں بلکہ ایک ایڈونچر ہے جو آپ کو فطرت کے قریب تر لے جاتا ہے۔
نانسوک کے نمایاں پہلو:
1. قدرتی ماحول:
چونکہ یہاں گاڑیاں اور کسی قسم مشینری نہیں ہے، اس لیے گاؤں کی فضا انتہائی صاف اور تازہ ہے۔ ایک طرف دریائے سندھ (انڈس) کا دلکش منظر اور دوسری طرف پہاڑوں کی بلندیاں اس جگہ کو مزید خوبصورت بناتی ہیں۔
2. خرپوچو فورٹ کے قریب:
نانسوک خرپوچو فورٹ کی بیک سائیڈ پر واقع ہے، جو اسے تاریخی اہمیت بھی دیتا ہے۔ اگر آپ فورٹ دیکھنے جائیں، تو نانسوک کا سفر لازمی کریں۔
3. سادگی اور سکون:
گاؤں کے مکین سادہ طرزِ زندگی اپنائے ہوئے ہیں۔ یہاں کے لوگ زراعت، غلہ بانی اور قدرتی وسائل پر انحصار کرتے ہیں، اور اپنی مہمان نوازی کے لیے مشہور ہیں۔
4. اورگینک طرزِ زندگی:
یہاں اگائی جانے والی سبزیاں، پھل، اور دیگر کھانے کی اشیاء مکمل طور پر اورگینک ہیں۔ یہ گاؤں ایک مثال ہے کہ کس طرح قدرتی وسائل کا صحیح استعمال کیا جا سکتا ہے۔
5. دریائے سندھ کا دلکش منظر:
نانسوک کے ایک جانب دریائے سندھ بہتا ہے، جو گاؤں کے قدرتی حسن کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ دریا کے ساتھ ساتھ چہل قدمی یا صرف اس کے کنارے بیٹھ کر وقت گزارنا سکون کا باعث بنتا ہے۔
نانسوک: ایڈونچر اور سکون کا امتزاج
نانسوک ان لوگوں کے لیے مثالی مقام ہے جو فطرت کو قریب سے دیکھنا چاہتے اور ایک منفرد تجربہ بھی چاہتے ہیں۔ یہ گاؤں نہ صرف سکردو کے حسن میں اضافہ کرتا ہے بلکہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جو ہمیں سادگی، فطرت، اور سکون کا اصل مطلب سمجھاتی ہے۔
اگر آپ سکردو جائیں، تو نانسوک کا یہ منفرد سفر ضرور کریں اور قدرت کی انمول نعمتوں کا لطف اٹھائیں۔

1738156938182.jpeg
1738156946169.jpeg
1738156953622.jpeg
1738156959363.jpeg
 
A U.S. Sikh delegation visits Gurdwara Bhai Joga Singh and the historic Jamrud Fort.

Gurdwara Bhai Joga Singh in Peshawar and the old Jamrud Fort in Khyber District were visited by a 34-member Sikh group from the United States. They conveyed their happiness and appreciation to the Pakistani military and government for the visit. The team appreciated Jamrud Fort's continuous repair and learned about its importance during Hari Singh Nalwa's reign. They thanked the Pakistan Army and Frontier Corps North for their hospitality and conducted religious rites at the gurdwara.

 
کوہ ہمالیہ
کوہ ہمالیہ دنیا کا سب سے بلند اور مشہور پہاڑی سلسلہ ہے جو پاکستان، بھارت، نیپال، بھوٹان، اور چین میں پھیلا ہوا ہے۔ اس کا نام سنسکرت زبان کے دو الفاظ "ہِم" (برف) اور "آلیا" (گھر) سے اخذ کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے "برف کا گھر"۔ یہ خطہ اپنے بلند و بالا پہاڑوں، حسین وادیوں، اور گلیشیئرز کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔
کوہ ہمالیہ تقریباً 2,400 کلومیٹر (1,500 میل) پر محیط ہے اور جنوبی ایشیا و تبت کے درمیان قدرتی سرحد بناتا ہے۔ یہ دنیا کے 14 میں سے 9 بلند ترین پہاڑوں کا مسکن ہے، جن میں ماؤنٹ ایورسٹ (8,849 میٹر) اور نانگا پربت (8,126 میٹر) شامل ہیں۔
پاکستان میں کوہ ہمالیہ کا مغربی سرا واقع ہے، جو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، اور خیبر پختونخوا تک پھیلا ہوا ہے۔
نانگا پربت (8,126 میٹر): پاکستان کا دوسرا اور دنیا کا نواں بلند ترین پہاڑ، "قاتل پہاڑ" کے نام سے مشہور۔
راکا پوشی (7,788 میٹر): اپنی قدرتی خوبصورتی کے لیے مشہور۔
ہراموش (7,397 میٹر): ایک مشہور برفانی چوٹی۔
دیار چوٹی (7,266 میٹر): گلگت کے قریب واقع ہے۔
برزل درہ: آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو جوڑتا ہے۔
دومیل درہ: وادی نیلم اور استور کو ملانے والا درہ۔
بالتورو گلیشیئر: 63 کلومیٹر طویل، پاکستان کا سب سے بڑا گلیشیئر۔
سیاچن گلیشیئر: 76 کلومیٹر طویل، دنیا کا دوسرا سب سے بڑا گلیشیئر۔
بیافو گلیشیئر: 67 کلومیٹر طویل، پاکستان کے اہم گلیشیئرز میں شامل۔
راکا پوشی گلیشیئر: راکا پوشی چوٹی کے ساتھ واقع ہے۔
ہمالیہ سے نکل والے اہم دریا دریائے سندھ دریائے گنگا دریائے اور برہم پتر ہیں۔
ہمالیائی ریچھ: زیادہ تر شمالی پاکستان میں پایا جاتا ہے۔
نیلی بھیڑ (بھارل): بلند پہاڑی علاقوں کی مقامی نسل۔
مارخور: پاکستان کا قومی جانور۔
دیودار: قیمتی لکڑی فراہم کرنے والا درخت۔
چنار: کشمیر میں پایا جاتا ہے۔
صنوبر: برفانی علاقوں کا عام درخت۔
جڑی بوٹیاں: ہمالیہ میں ہربز جیسے ہمالیائی ریڈ گینسنگ اور چترالی جڑی بوٹیاں مشہور ہیں۔
6. تاریخی اور ثقافتی اہمیت
کوہ ہمالیہ صدیوں سے تاریخی اور ثقافتی مرکز رہا ہے۔
کئی مذاہب کے مقدس مقامات یہاں واقع ہیں، جن میں بدھ مت، ہندو مت، اور اسلام شامل ہیں۔
شاہراہ ریشم کا اہم حصہ ہمالیہ کے پہاڑوں سے گزرتا ہے۔
قدیم تجارتی راستے وسطی ایشیا، چین، اور جنوبی ایشیا کو جوڑتے تھے۔
مشہور سیاحتی مقامات:
وادی ہنزہ: حسین مناظر اور قدیم ثقافت کا مرکز۔
فیری میڈوز: نانگا پربت کے قریب ایک خوبصورت چراگاہ۔
وادی نیلم: کشمیر کی سب سے خوبصورت وادیوں میں شامل۔
نلتر وادی: برفباری اور اسکیئنگ کے لیے مشہور۔
کوہ پیمائی اور ٹریکنگ:
کے ٹو اور نانگا پربت جیسے بلند پہاڑ دنیا کے مشکل ترین چیلنجز میں شامل ہیں۔
ایورسٹ بیس کیمپ ٹریکنگ دنیا بھر میں مشہور ہے۔
کوہ ہمالیہ دنیا کا سب سے بلند اور شاندار پہاڑی سلسلہ ہے جو پاکستان سمیت پورے جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے حیاتیاتی، ثقافتی، اور اقتصادی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان میں موجود ہمالیہ کی چوٹیاں، وادیاں، اور گلیشیئرز قدرتی حسن کا شاہکار ہیں۔ یہ خطہ ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کا تقاضا کرتا ہے تاکہ آئندہ نسلیں اس کے وسائل اور خوبصورتی سے فائدہ اٹھا سکیں۔

1739370698237.jpeg
 
تھالو زوم
تھالو زوم یعنی تھل کا پہاڑ۔ زوم کھوار زبان کا لفظ ہے جس کی معنی پہاڑ ہے اور تھالو کا مطلب تھل۔ ہندوکش کے دل چترال اور کمراٹ ویلی کے سرحد پر واقع اس پہاڑ کو کھوار بولنے والوں نے یہ نام تھل گاؤں کی نسبت سے دیا ہے۔
نہ صرف تھالو زوم بلکہ اس سے متصل چترال کے علاقے کو بھی دیر کی گاوریوں کی نسبت سے بشقار گول کہا جاتا ہے۔ کھوار بولنے والوں نے یہ نام گاوریوں کو دیا ہے جو آج تک چترال میں مستعمل ہے۔ اگرچہ دیر کے برعکس سوات کے گاوری اس نام سے نابلد تھے لیکن کھوار بولنے والوں نے یہ نام تمام گاوری بولنے والوں کو دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ کئی محققین نے بھی گاوری زبان اور لوگوں کیلئے یہ نام استعمال کیا ہے۔
بشقار گول چترال کا ایک مشہور خوبصورت علاقہ ہے۔ یہاں بالائی سوات اور کمراٹ کے راستے ملتے ہیں۔ کمراٹ سے آنے والے تھالو پاس سے جبکہ سوات سے آنے والے مانیال پاس سے ہوتے ہوئے باشقار گول آتے ہیں اور پھر یہاں سے آگے چترال جاتے ہیں۔ آج اگرچہ ان پہاڑی راستوں کے بارے میں نہ ہونے کے برابر لوگ جانتے ہیں لیکن ماضی قریب تک یہ مقامی لوگوں کے لئے بہت اہم راستے ہوا کرتے تھے۔ بالخصوص انیسویں صدی کے شروعات میں جب دیر خاص ( دیر سٹی ) اور اس سے متصل علاقوں پر یوسفزی قبائل قابض ہوئے تو بالائی سوات اور دیر کے مقامی داردی النسل لوگ چترال جانے کیلئے ان دشوار گزار اور سخت راستوں کا استعمال کیا کرتے تھے۔
تھالو زوم 6050 فٹ بلند ایک الگ تھلگ پہاڑ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک ایک دو بار اسے سر کیا گیا ہے زیادہ تر کوہ پیماؤ اس سے دور رہتے ہیں۔ کمراٹ ویلی سے تھالو زوم بیس کیمپ تین سے چار دنوں کے فاصلے پر ہے۔ راستہ سخت ہے لیکن اس ٹریک کا شمار شمال کے چند خوبصورت پہاڑی راستوں میں ہوتا ہے۔ کمراٹ ویلی سے تھالو بیس کیمپ تک برف پوش پہاڑ، سرسبز وسیع میدان، گھنے جنگل اور کئی بڑی جھیلوں سمیت بڑے بڑے گلیشئیرز سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتے ہیں۔

1739538621253.jpeg
1739538645795.jpeg
1739538638208.jpeg
 
کرمبرجھیل
بروغل وادی میں واقع یہ طلسماتی جھیل پاکستان کی دوسری اور دنیا کی اکتیسویں بلند ترین جھیل ہے۔اس جھیل کی بلندی تینتالیس سو چار میٹر ہے جبکہ اس کی گہرائی تقریباً پچپن میٹر ہے۔ یہ تقریباً چار کلومیٹر لمبی اور دو کلومیٹر چوڑی ہے-
سحر انگیز منظر کی حامل یہ جھیل چترال شہر سے ڈھائی سو کلومیٹر سے زائد فاصلے پر وادی بروغل میں واقع ہے۔
بروغل وادی اپنے خوبصورت قدرتی مناظر، برف پوش چوٹیوں، شاندار کرمبر جھیل اور پچیس سے زیادہ چھوٹی جھیلوں کے ساتھ تین اہم گزرگاہوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
کرمبر کچھ عرصہ سے ان دیکھے محبوب کی طرح سر پہ سوار ہے۔ جو بڑی مِنتوں اور مَنتوں کے بعد دیدار کےلیے رضا مند ہوئی ہے۔ کرمبر کے دیدار کےلیے دن رات اس وقت کا منتظر ہوں کہ نجانے کب راستہ کھلے اور دیدار کی تسکین پائی جائے۔
اس محبوب کے دیدار کےلیے تقریباً 2500 کلومیٹر کا دشوار سفر بھی کسی ولن سے کم نہیں جبکہ اس سفر کےلیے تین منچلے بھی ہمسفر بننے کا عہد کیے بیٹھے ہیں جن میں سے اک تو یار غار #عابد صاحب ہیں اور دوسرے عاطف رانا پنڈی بھٹیاں سے جن سے بہت ہی کم عرصے میں بہت گہرا تعلق بن چکا ہے جبکہ تیسرے #زبیر ملک صاحب ہیں جن کا تعلق صادق آباد سے ہے ان کے ساتھ ہمارا یہ پہلا ٹور ہے زبیر صاحب پرانے بائیکر ہیں امید ہے ان سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملےگا۔
جو بھائی کرمبر ٹریک کر چکے ہیں یا اس کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں براہ کرم شیئر کردیں۔

1741608659948.jpeg
1741608672112.jpeg
 

Some reasons that will convince you to visit Skardu in winter:

instead of tourist season.

- From the serene lakes to towering peaks, Skardu is an adventurer’s paradise.
- Enjoy snow covered and less crowded Skardu.
- Due to minus temperature throughout the day, all the lakes in this region remain frozen during this time of the year,
- Winter is a celebration time in skardu and since most of the people are free from work during this time, they all get involved in festival. These being less crowded with tourists are more enjoyable.
- With frozen lake, frozen river, frozen waterfall, wilted tree's, clear blue sky ,snow covered mountains , Skardu looks like a prefect backdrop of a fairy tale. In addition to it's amazing landscape, these are plenty of subjects like it's culture, colourful people and festivals around this time for a photographer. If you can beat the cold and stay outside aat night, you can capture some amazing shots and videos of start trail and milky way.

1741774890332.jpeg
 
کرومبر جھیل
اس جھیل کے ساتھ میرا پہلا تعارف میرے سفری دوست اے ڈی نے کروایا تھا جو ہمارے گزشتہ برس کے سفر کے دوران بارہا مجھے کہہ چکا تھا کہ آئندہ برس ہم کرومبر جھیل کی جانب سفر کریں گے۔ مجھے جھیل کے بارے میں کچھ خاص معلومات نا تھیں لہذا بات آئی گئی ہو گئی۔ کرومبر کے ساتھ میرا دوسرا تعارف حارث بٹ صاحب کے سفر نامے " کرومبر کنارے ایک سرد" رات سے ہوا۔ جب میں نے حارث بٹ کا سفر نامہ پڑھا اور جھیل کی تصاویر دیکھیں تو سچ میں مجھے اپنی کم علمی پر افسوس ہوا کہ آج سے پہلے میں نے اس جھیل کے متعلق سفر کے بارے میں کیوں نا سوچا۔ کرومبر کے ساتھ میرا تیسرا اور مکمل تعارف تارڑ صاحب کی کتاب " یاک سرائے" پڑھ کر ہوا۔ یاک سرائے کو پڑھتا ہوا میں اس کتاب کے بہاؤ میں بہتا گیا اور مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ جیسے میں سچ میں اس جھیل کے نیلے پانیوں کے سامنے کھڑا ہوں۔
یہ حقیقت بات ہے کہ میں بھی اس جھیل کی صرف چند تصاویر دیکھ کر ہی اس کی جانب سفر کا تہیہ کر چکا ہوں۔ میں کراچی کی تپتی دوپہروں میں اس کی ٹھنڈی برفیلی ہواؤں کو محسوس کرتا ہوں اور اس کے سحر میں ڈوبا رہتا ہوں، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس جھیل تک پہنچنا اتنا آسان بھی نہیں ہے، اس کی تصویر مجھے یہ بتانے سے قاصر ہے کہ اس کی راہ میں کتنی موسم کی سختیاں اور کیسے کٹھن راستے ہیں۔ مجھے بس اتنا پتا ہے کہ ایک خوبصورت ترین وادی کے آخر پہ ایک نیلے پانیوں کی جھیل ہے اور مجھے اس تک پہنچنا ہے۔ کیا کبھی ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک تصویر میں اتنی طاقت ہو کہ وہ آپ کو تصویر میں نظر آنے والی حسینہ تک پہنچنے کے لیے مشکل راہوں کا مسافر بننے پہ مجبور کر دے اور آپ اس کے دیدار کے لیے بے تاب ہوئے پھرتے ہوں؟ مجھے لگتا ہے کہ کرومبر کی تصویر میں سچ میں یہ طاقت ہے جو کسی کو بھی اپنی طرف آتے مشکل راستوں کا مسافر بنا سکتی ہے۔ میں جو میدانوں کا باسی ہوں، پامیر کے پہاڑوں میں گھری اس خوبصورت حسینہ کے حُسن میں گرفتار ہو چکا ہوں، اب دیکھتا ہوں کہ اس کی حفاظت پہ معمور برفیلے پہاڑ مجھے کب اس تک پہنچنے کا راستہ دیتے ہیں۔


1742817661054.jpeg
 
بالاکوٹ سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر کانشیاں گاؤں ناہموار پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے۔ گاؤں میں ایک بہت چھوٹا، نسبتاً میدانی علاقہ ہے۔ یہ عملی طور پر اپنی حدود کو آس پاس کے پہاڑوں کی چوٹیوں تک لے جاتا ہے۔ مشرق میں، یہ دو چوٹیوں، لو-ای-دندی اور بتی سے سایہ دار ہے، جو بالترتیب سطح سمندر سے 10,465 اور 10,890 فٹ بلند ہیں۔ ان دونوں کے درمیان، گہل (ایک خوبصورت میدانی علاقہ، ایک موسم گرما کی چراگاہ) سے وہ راستے ہیں جو دیہاتیوں کو وادی نیلم (آزاد جموں و کشمیر) کی ذیلی وادی کٹلا وادی تک جانے کی اجازت دیتے ہیں۔
1744030001512.jpeg
1744030010469.jpeg
1744030018757.jpeg
1744030069591.jpeg
 
اسلام آباد و راولپنڈی سے صرف دو گھنٹے سفر کے بعد ضلع مانسہرہ لاری اڈہ پہنچا جاتا ہے مانسہرہ سے براستہ موٹروے اٹھارہ سے بیس منٹ کے فاصلے پہ شنکیاری شہر موجود ہے جہاں کا کباب پاکستان بھر میں مشہور ہے خیر شنکیاری سے مین شاہرہ پہ تین سے پانچ منٹ سفر کرنے کے بعد داٸیں جانب اک لنک روڈ نکلتی ۔۔۔۔
جس پہ سفر کرکے ہی سرن ویلی کی حدود میں داخل ہوا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔
ٹھیک پندرہ منٹ سفر کے بعد سرن ویلی کی خوبصورت جھیلوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جو روڈ سائیڈ پہ ہی موجود ہیں ۔۔۔۔اور یہ سب جھلیں لفٹ سائیڈ پہ ہیں۔۔۔۔
پہلے شاہ زیب جھیل آتی ہے
بعد اسکے سم جھیل کا خوبصورت نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔۔۔۔۔۔
پھر آپ سرن ویلی کی آخری اور بڑی ڈاڈر جھیل کا نظارہ کرسکتے ہیں ۔۔۔۔ڈاڈر انتہائی خوبصورت سر سبز گاؤں ہے جھیل کے علاؤہ بھی ڈاڈر میں دل موہ لینے والے کئ مناظر موجود ہیں ۔۔۔۔۔۔سرن ویلی کے اچھے اور لگژری گیسٹ ہاؤسز یہاں ڈاڈر میں ہیں ۔۔۔۔۔۔
یوں چلتے چلتے آپ ڈیڈ سے دو گھنٹہ میں جبوڑی سچاں کے لطف اندوز وسحر انگیز مناظر دیکھتے ہوٸے نواز آباد پہنچتے ہیں ۔۔۔۔
نواز آباد سے بائیں طرف روڈ پہ جائیں تو جبڑ دیولی کے دلکش نظارے اور مونڈی جیسی خوبصورت جگہیں اپنی تمام تر خوبصورتی کیساتھ سیاحوں کا استقبال کرتی ہیں ۔۔۔۔۔۔
اور اگر آپ نوازآباد سے دائیں طرف روڈ پہ سفر کریں تو ٹھیک 12 منٹ چلنے کے بعد آپ جنت نظیر وادی منڈاگچھہ پہنچیں گے ۔۔۔۔۔۔
جہاں آپ کو رہنے کے لئیے سستے مگر صاف ستھرے گیسٹ ہاؤسز کیمپنگ کے لیئے دریا کنارے روڈ سائیڈ پہ خوبصورت جگہیں مل جاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔
اور پینے کے لیئے قدرتی چشموں کا پانی اور صاف ستھرے ندی نالوں کا پانی میسر رہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھنے کے لیئے سر سبز پہاڑ گرتی ڈبل آبشاریں اور دریا سرن جو وادی کے بیچوں و بیچ لہراتا بل کھاتا، چٹانوں سے ٹکراتا، نغمے سناتا، اور شور مچاتا، بڑے کرو فر سے بہتا چلا جاتا ہے جسکا نظارہ آنکھوں کو حیرہ کر دیتا ہے ۔۔۔۔۔
اس روٹ کی خوبصورتی یہ ہے اسلام آباد و راولپنڈی سے صبح سویرے نکلے تو رات گٸے تک آرام سے واپسی بھی ممکن ہے ۔۔۔۔۔
ہاں اگر رات منڈاگچھا میں گزاری جاۓ تو صبح سویرے کی چہل قدمی اور ٹھنڈے قدرتی چشموں کا صاف ستھرا خوش ذائقہ پانی پینا ٹوور کا مزہ ہی دوبالا کر دیتا ہے ۔۔۔۔۔
اور اگر اپ کے پاس وقت ہے تو الحمداللہ کہد یجیے
کیونکہ آپ اک خوش قسمت انسان ہیں آپ کو اب آگے قدرت کی خوبصورت کارگری سے روشناس ہونے موقع مل رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
آگے پہاڑی سلسلہ شروع ہوتا ہے وہی مشہور ومعروف پہاڑ کوہ موسی مصلا 4080 میٹر بلند چرکو پیک 4320 میٹر بلند جنہیں سر کرنے پاکستان بھر سے ماؤنٹینئرز کھچے چلے آتے ہیں ۔۔۔۔۔
بس یہی نہیں خوبصورت سر سبز وسیع کھلے کشادہ میدان اونچے بلند وبالا پہاڑ پہاڑوں پہ پوری مظبوطی کیساتھ پنجے گاڑھے لمبے دیو قامت دیودار کے درخت چشمے ابلتی مٹی، گلیشیئر برفانی تودے اور بہت دیکھنے کو انجوائے کرنے کو سیکھنے کو موجود ہے
1744040496914.jpeg
 
Subhan Allah;
Amazing Moments Shandor Top Upper Chitral (6) series
Polo's game is played worldwide but played in Pakistan at the highest place in the world. It is a great pattern of beauty in Pakistan in the world. Pakistan is a peaceful country and the people here are hospitable. The Polo Festival is held in July, with teams from different districts of Gilgit -Baltistan and Khyber Pakhtunkhwa.
During the festival, the people of Gilgit -Baltistan and Chitral settled a new city around Shandor Polo Ground. There is no competition for the beauty of Shandor's own, with two very large and very beautiful lakes and big pastures.
The bar also came here to see the separate form of its beauty.


سبحان اللہ؛
حیرت انگیز لمحات شندور ٹاپ اپر چترال (6) سلسلہ
پولو کا کھیل دنیا بھر میں کھلا جاتا ہے پر دنیا میں سب سے اونچے مقام پر پاکستان میں کھیلا جاتا ہے یہ دنیا میں پاکستان کی خوبصورتی کا ایک بہترین نمونہ ہے پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور یہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں پولو فیسٹیول جولائی میں ہوتا ہے جس میں پورے گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع کی ٹیمیں اور خیبرپختونخوا کے ضلع چترال کی ٹیم کے درمیان مقابلے ہوتے ہیں ان میچوں کے وقت ہر ضلعے کے لوگوں کا جوش و خروش قابل دید ہوتا ہے پولو فیسٹیول کے دوران شندور پولو گراؤنڈ کے آس پاس گلگت بلتستان اور چترال کے لوگ کچھ دنوں کے لیے ایک نیا شہر آباد کر دیتے ہیں شندور کی اپنی بھی جو خوبصورتی ہے اس کا کوئی مقابلہ نہیں پولو گراؤنڈ کے ساتھ ہی دو بہت بڑی اور بہت خوبصورت جھیلیں اور بڑی بڑی چراگاہیں ہیں شندور ٹاپ کی خوبصورتی ہر وقت اپنے عروج پر ہوتی ہے اور یہاں کی سیر ہر لمحہ کو ایک یادگار بناتی ہے اور ہمارے دل کو بھرپور بناتی ہے میں جتنی بار بھی یہاں آیا اس کی خوبصورتی کا الگ ہی روپ دیکھا میں آپ سب کو یہ مشورہ دیتا ہوں کہ آپ بھی اس حسین وادی کا دورہ کریں اور اس کی خوبصورتی کا مزہ لیں اور اپنے دل کو بھرپور بنائیں تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے میں آپ کو اس حسین وادی کے لمحات کا مزہ فراہم کر رہا ہوں اور کرتا رہوں گا ان شاءاللہ۔

1744208781999.jpeg
1744208792293.jpeg
1744208799143.jpeg
1744208818484.jpeg
 
رتی گلی جھیل پاکستان کے خوبصورت علاقے وادی نیلم، آزاد کشمیر میں واقع ہے۔ یہ جھیل سطح سمندر سے تقریباً 12,130 فٹ بلند ہے۔ جھیل کے اردگرد برف پوش پہاڑ اور سرسبز وادیاں اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتے ہیں۔ رتی گلی جھیل گلیشیئرز کے پانی سے بنتی ہے، جو اسے صاف و شفاف بناتے ہیں۔ یہاں کی فضا پرُسکون اور دل کو سکون دینے والی ہوتی ہے۔ رتی گلی جھیل اپنی دلکش نیلگوں پانی اور برف پوش پہاڑوں کے باعث جنت کا منظر پیش کرتی ہے۔
یہ قدرتی حسن کا ایسا شاہکار ہے جو ہر دیکھنے والے کے دل کو چھو جاتا ہے۔
یہ مقام سیاحت کے لیے آنے والوں کے لیے جنت سے کم نہیں۔

1744612956216.jpeg
1744612963931.jpeg
1744612970593.jpeg
1744613004548.jpeg
 
سیاحوں کی نظروں سے اوجھل دولنگ درکوت یاسین !
دولنگ درکوت کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہ علاقہ قدرتی جھیلوں، گلیشرز، اور صفید پتھروں کی وسیع علاقے پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ قدرتی پھول پونر، قدرتی پھل جکب اور قدرتی سبزی لقاء اور قدرتی پیاز کے وسیع میدان کھیتی نما شکل میں موجود ہیں۔ اس علاقے میں ایک خوبصورت لال رنگ کا جنگلی جانور ترچون بھی کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں، جو جگہ جگہ پتھروں پر کھڑے اپنی مخصوص آواز میں آپ کا استقبال کرتے نظر آتے ہیں، اور قریب جاتے ہی اپنے بل میں چھپ جاتے ہیں۔ یہ علاقہ بھی درکوت بروغول اور درکوت تھوئی کو ملاتا ہے، لیکن اس سے بہتر اور آسان راستے کی موجودگی کے پیش نظر، یہ راستہ عموماً استعمال نہیں کیا جاتا۔ درکوت سے دولنگ نالے کا پیدل سفر تقریباً چار گھنٹے پر مشتمل ہے۔

1744899354262.jpeg
1744899362085.jpeg
1744899370093.jpeg
1744899377492.jpeg
1744899384904.jpeg
 

Latest posts

Back
Top Bottom