International Conspiracy Against Our Legend Savior.
پھٹیچر، ریلو کٹّے اور عمران خان
جاوید سومروبی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن
مران خان بیچارے سے میڈیا اور سوشل میڈیا بلاوجہ ہی ناراض ہوگیا ہے۔ انھوں نے پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے والے پاکستان کے مہمان کھلاڑیوں کو ’پھٹیچر‘ اور ’ریلو کٹّا‘ کیا کہا لگا کہ پورا ملک ہی لاٹھی لے کر ان کے پیچھے پڑ گیا ہے۔
لوگوں کو ان کی صورتحال کو بھی سمجھنا چاہیے۔ پی ایس ایل کے اعلان کے ساتھ ہی وہ انتہائی اداس ہیں۔ ملک کو پتا نہیں کیا ہوا؟ سب کے سب لگ گئے پی ایس ایل پر بات کرنے، قوم ہی ایسی ہے۔۔۔ ناچ گانے، ہنسنے ہنسانے اور کھیل کود میں لگ گئی۔ اور تو اور یہ ہائپر ایکٹو سوشل میڈیا جو سارا وقت حکومت پر لعن طعن کرتا رہتا ہے وہ تک لگ گیا پی ایس ایل کی بانسری بجانے۔
سب بھول گئے کہ ملک کو کرپشن کا سب سے بڑا ناسور کھائے جارہا ہے، پاناما پیپرز کا مقدمہ بس نواز شریف اینڈ کمپنی کو لے کے ڈوبنے ہی والا تھا اور عمران خان عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر پر سوار ملک میں کرپشن، اقربا پروری اور مغرب زدہ نظام کو تہس نہس کرنے والے ہی تھے کہ اچانک پی ایس ایل کا شوشا آ گیا۔
کوئی شک نہیں کہ یہ بھی یہود و ہنود کی سازش ہو یا پھر امریکی صدر ٹرمپ کی کہ جنھوں نے پاکستانیوں پر دوسرے مسلمان ممالک کی طرح امریکہ میں داخلے پر پابندی تو نہیں لگائی لیکن ان کو پی ایس ایل کے چنگل میں پھنسا کر ان سے چھٹکارا حاصل کر لیا۔
اب آپ عمران خان صاحب کی کیفیت کا اندازہ خود ہی لگا سکتے ہیں کہ وہ پی ایس ایل پر کتنے ناراض ہوں گے اور خاص طور پر ان غیرملکی کھلاڑیوں پر جو خطرہ مول لے کر پاکستان پہنچ گئے کھیلنے۔ اب ان کو خان صاحب پھٹیچر نہ گردانیں تو کیا کہیں۔۔۔ آخر وہ بڑے نام والے کھلاڑی بھی تو تھے جنھوں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا اور فوراً اپنے ملکوں کے ٹکٹ کٹائے۔
متحدہ عرب امارات میں پی ایس ایل شروع ہونے کے بعد عمران خان صاحب نے دل پر پتھر رکھ لیا۔ حالانکہ خود کو اقتدار میں آنے سے روکنے والے نجم سیٹھی اور پاناما لیکس مقدمے میں تقریباً پھنسے ہوئے میاں نواز شریف اور باقی تمام منتظمین کی کامیابی کو تسلیم کرنا خان صاحب کے لیے انتہائی مشکل رہا ہوگا لیکن انہوں نے کشادہ دلی کا ثبوت دیا۔
اب آپ کیا چاہتے ہیں کہ وہ یہ کریڈٹ بھی حکومت کو دے دیں کہ وہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرانے میں کامیاب ہوگئی اور چند 'ریلو کٹّے' آ کر اس میں کھیل بھی لیے، اور تمام خدشات کے باوجود سب کچھ خیریت سے ہوگیا۔ برداشت سے باہر ہے یہ بات
آپ سب کرپشن، پاناما لیکس اور دہشت گردی تھوڑی دیر کے لیے بھول کر خوش ہوسکتے ہیں، ناچ گانے جیسا بیہودہ کام کرسکتے ہیں، سیٹیاں بجا کر سیلفیاں بنا سکتے ہیں۔ لیکن خان صاحب سے یہ توقع رکھنا۔۔۔ فارگیٹ اباؤٹ اٹ۔
افریقی تو ویسے ہی ناچ گانے کے شوقین ہیں۔ خان صاحب درست فرماتے ہیں کہ ان کو پیسے دیں تو ویسے ہی پاکستان آجاتے۔ وہ کالے لوگ ہیں، خان صاحب کے گورے دوستوں کی طرح تھوڑی ہیں کہ پاکستانیوں سے پیسے بھی لیں اور جب پاکستان آنے کا وقت آئے تو اپنے گورے ملکوں کا ٹکٹ کٹائیں۔
کیا ہوا کہ اگر افریقیوں نے اس ڈرامے کے ذریعے پاکستانی عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنالی۔ پاکستانی تو ویسے ہی کسی کو اپنے سر پر بٹھا لیتے ہیں۔
بڑا پن دیکھیں خان صاحب کا۔ انھوں نے جو فرمایا اس کی وضاحت یہ کہہ کر کردی گئی کہ ان کے وہ ریمارکس آفیشل نہیں تھے بلکہ غیر رسمی تھے۔
اب وہ اتنے غیرتجربہ کار سیاستدان بھی نہیں کہ کسی کھلاڑی کو آفیشلی ’پھٹیچر‘ اور ’ریلو کٹّا‘' کہہ دیں۔ ظاہر ہے جب ان کو یہ بات کہنی ہوگی تو وہ ’ان آفیشلی‘ ہی کہیں گے۔
پتا نہیں کیوں یہ سب لکھتے ہوئے مجھے حضرت علی کا یہ قول یاد آیا جو خان صاحب نے آج ہی اپنی ٹائم لائن پر ٹوئیٹ کیا ہوا ہے کہ ’اختیار، طاقت اور دولت انسان کو بدلتے نہیں، بس اس کا اصل ظاہر کرتے ہیں۔‘
http://www.bbc.com/urdu/pakistan-39192232?ocid=socialflow_facebook