Evil Flare
SENIOR MEMBER
- Joined
- Oct 3, 2008
- Messages
- 3,508
- Reaction score
- 0
- Country
- Location
شہر کے 39 مقامات پر بڑے پیمانے پر آپریشن کا فیصلہ
کراچی، شہر میں بدامنی کی لہر میں دو روز کے دوران 60 افراد کی بوری بند اور گردن کٹی لاشیں ملنے کے بعد شہر کے 39 مقامات پر بڑے پیمانے پر آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
شہر میں امن قائم کرنے کےلئے پولیس اور رینجرز کی ناکامی کے بعد آپریشن میں فرنٹیئر کانسٹیبلری اور کوسٹ گارڈ کو بھی شامل کیا جائے گا۔ ٹارگٹ کلرز اور اہم مطلوبہ افراد کی فہرستیں ایک مرتبہ پھر مرتب کرلی گئی ہیں۔ جیل میں موجود خطرناک ملزمان کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں بدامنی اور خونریزی کی نئی لہر میں دو روز کے دوران 60 افراد کی ہلاکتوں کے بعد بالآخر حکمرانوں کو خیال آگیا۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطح پر چند اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ شہر میں اورنگی ٹاﺅن، بلدیہ، لیاری، چاکیواڑہ، بغدادی، کھارادر، رنچھوڑ لائن، موچکو، مواچھ گوٹھ، کٹی پہاڑی، نیو کراچی، نیو کراچی صنعتی ایریا، گارڈن، نبی بخش، سولجر بازار، لسبیلہ، فیڈرل بی ایریا، سہراب گوٹھ، پی آئی بی کالونی اور نیو ٹاﺅن پرانی سبزی منڈی سمیت 39 مقامات شامل ہیں جہاں بڑے پیمانے پر آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں اسپیشل برانچ کی مدد سے نقشے تیار کرلئے گئے ہیں۔ ان مقامات میں اہم ٹھکانوں پر سرخ دائرے لگا کر نشانات لگائے گئے ہیں۔ اس آپریشن میں پولیس اور رینجرز کے ساتھ فرنٹیئر کانسٹیبلری ( ایف سی کوسٹ گارڈ سے بھی مدد لی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ سی آئی اے اور کے سی آر او سے خطرناک ملزمان کے کوائف حاسل کرلئے گئے ہیں ان میں وہ ملزمان بھی شامل ہیں جن کا تعلق سیاسی ومذہبی جماعتوں سے ہے اور وہ مفرور ہیں جن کی گرفتاری کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بالواسطہ یا بلا واسطہ ان واقعات میں ملوث ہیں جبکہ جو اہم ٹارگٹ کلر اور بھتہ مافیا کے کارندے گرفتار ہیں اور جیل میں ہیں ان سے بھی چھان بین کی جائے گی تاکہ ان کے گروہ تک پہنچا جاسکے۔
کئی خطرناک ملزمان جیلوں سے ہی موبائل فون پر اپنا نیٹ ورک چلا رہے ہیں اور ان کے ساتھ جیل کا عملہ بھی ملوث ہے جس کی وجہ سے وہ کھلے عام اندر سے ہی بھتہ، اغواءبرائے تاوان اور قتل وغارت گری کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔
پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ ماضی کے آپریشن کی طرح اب کراچی میں آپریشن ہونا بہت مشکل ہے۔ اعلیٰ حکام جب بھی شہر میں بدامنی ہوتی ہے تو سی آئی ڈی اور دیگر فورسز کی مدد سے نقشہ اور اہم پوائنٹس تیار کرلیتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی آپریشن نہیں کیا جاتا اور نہ ہی کوئی اہم ٹارگٹ کلرز یا بھتہ مافیا کا رکن پکڑا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جو ملزمان ضمانتوں پر ہیں وہ بھی اپنے گھروں سے غائب ہیں اور جو خطرناک ہیں وہ تو پیشیوں پر ہی نہیں آتے ہیں۔
کراچی، شہر میں بدامنی کی لہر میں دو روز کے دوران 60 افراد کی بوری بند اور گردن کٹی لاشیں ملنے کے بعد شہر کے 39 مقامات پر بڑے پیمانے پر آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
شہر میں امن قائم کرنے کےلئے پولیس اور رینجرز کی ناکامی کے بعد آپریشن میں فرنٹیئر کانسٹیبلری اور کوسٹ گارڈ کو بھی شامل کیا جائے گا۔ ٹارگٹ کلرز اور اہم مطلوبہ افراد کی فہرستیں ایک مرتبہ پھر مرتب کرلی گئی ہیں۔ جیل میں موجود خطرناک ملزمان کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق شہر میں بدامنی اور خونریزی کی نئی لہر میں دو روز کے دوران 60 افراد کی ہلاکتوں کے بعد بالآخر حکمرانوں کو خیال آگیا۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطح پر چند اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ شہر میں اورنگی ٹاﺅن، بلدیہ، لیاری، چاکیواڑہ، بغدادی، کھارادر، رنچھوڑ لائن، موچکو، مواچھ گوٹھ، کٹی پہاڑی، نیو کراچی، نیو کراچی صنعتی ایریا، گارڈن، نبی بخش، سولجر بازار، لسبیلہ، فیڈرل بی ایریا، سہراب گوٹھ، پی آئی بی کالونی اور نیو ٹاﺅن پرانی سبزی منڈی سمیت 39 مقامات شامل ہیں جہاں بڑے پیمانے پر آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں اسپیشل برانچ کی مدد سے نقشے تیار کرلئے گئے ہیں۔ ان مقامات میں اہم ٹھکانوں پر سرخ دائرے لگا کر نشانات لگائے گئے ہیں۔ اس آپریشن میں پولیس اور رینجرز کے ساتھ فرنٹیئر کانسٹیبلری ( ایف سی کوسٹ گارڈ سے بھی مدد لی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ سی آئی اے اور کے سی آر او سے خطرناک ملزمان کے کوائف حاسل کرلئے گئے ہیں ان میں وہ ملزمان بھی شامل ہیں جن کا تعلق سیاسی ومذہبی جماعتوں سے ہے اور وہ مفرور ہیں جن کی گرفتاری کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بالواسطہ یا بلا واسطہ ان واقعات میں ملوث ہیں جبکہ جو اہم ٹارگٹ کلر اور بھتہ مافیا کے کارندے گرفتار ہیں اور جیل میں ہیں ان سے بھی چھان بین کی جائے گی تاکہ ان کے گروہ تک پہنچا جاسکے۔
کئی خطرناک ملزمان جیلوں سے ہی موبائل فون پر اپنا نیٹ ورک چلا رہے ہیں اور ان کے ساتھ جیل کا عملہ بھی ملوث ہے جس کی وجہ سے وہ کھلے عام اندر سے ہی بھتہ، اغواءبرائے تاوان اور قتل وغارت گری کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔
پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ ماضی کے آپریشن کی طرح اب کراچی میں آپریشن ہونا بہت مشکل ہے۔ اعلیٰ حکام جب بھی شہر میں بدامنی ہوتی ہے تو سی آئی ڈی اور دیگر فورسز کی مدد سے نقشہ اور اہم پوائنٹس تیار کرلیتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی آپریشن نہیں کیا جاتا اور نہ ہی کوئی اہم ٹارگٹ کلرز یا بھتہ مافیا کا رکن پکڑا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جو ملزمان ضمانتوں پر ہیں وہ بھی اپنے گھروں سے غائب ہیں اور جو خطرناک ہیں وہ تو پیشیوں پر ہی نہیں آتے ہیں۔