What's new

Joke

EZSYSYHXkAQHdxb
 
waqar.jpg

سنہ 1952 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم انڈیا کے خلاف لکھنؤ میں دوسرا ٹیسٹ کھیل رہی تھی۔ سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر وقار حسن باؤنڈری پر فیلڈنگ کر رہے
تھے۔ اس دوران تماشائیوں کے ایک انکلوژر میں سے کہے جانے والے دلچسپ فقرے اُن کے کانوں میں پڑے۔

وقار حسن نے اپنی کتاب ’فار کرکٹ اینڈ کنٹری‘ میں اس واقعے کا ذکر کچھ اس طرح کیا ہے۔

’دہلی ٹیسٹ میں تماشائیوں کا رویہ ہمارے ساتھ جارحانہ تھا، لیکن لکھنؤ کے تماشائی مہذب تھے۔ وہ کھلاڑیوں پر شور مچاتے وقت بھی شائستہ الفاظ استعمال کر رہے تھے جیسا کہ ’حضور، قبلہ، اور رُخ زیبا‘۔‘

وہ لکھتے ہیں کہ مجھے آج تک ایک فقرہ یاد ہے جو ان تماشائیوں کی طرف سے سننے کو ملا ’اجی قبلہ، آپ اگر رخ زیبا اس طرف نہیں کریں گے تو ہم آپ کے ابا حضور کی شان میں گستاخی کر دیں گے۔‘
 
212845522_4090862101028100_9160415958090534655_n.jpg

نور جہاں بڑی برجستہ گو خاتون تھیں ایک روز فریدہ خانم بازار سےشاپنگ کرکے کچھ دیر کےلیے نورجہاں کے گھر آئیں اور باتوں کے دوران انہیں اپنی شاپنگ کی چیزیں دکھانے لگیں ۔ان میں چائے کے چھ جدید طرز کے کپ شامل تھے ۔ کپوں کے اس سیٹ کی جدت یہ تھی کہ ہر کپ کا ڈیزائن ایک دوسرے سے مختلف تھا ۔ نور جہاں نے ایک ایک کپ اٹھا کر اس کا معائنہ کیا اور پھر اپنی مخصوص ادا سے ناک چڑھاتے ہوئے فریدہ خانم سے کہا۔
" نی فریدے، اے توں کی چک کے لے آئی ایں، کنجراں دی اولاد ورگے سارے وخرے وخرے۔"
😅

(رعنا فاروقی)
 
Back
Top Bottom