What's new

Featured Israel-Palestinian Conflict Resurgence 2021: Al-Aqsa attacks, riots, rockets, military clashes and Jerusalem conflict

Status
Not open for further replies.
تحریر : محمد عبدالشکور

فلسطین اور اسرائیل تنازع کے کئی رُخ اور بہت سےپہلو ہیں۔

1)مسلمانوں کے لئے یہ اُنکے قبلہ اوّل کی واپسی اور فلسطین کی اسلامی شناخت کی بحالی کا مسئلہ ہے۔ سیدنا عمر نے بیت المقدس کا انتظام سنبھالا اور اس شہر کو امن کا گہوارا بنایا۔ تینوں مذاہب( مسلم، عیسائی، یہودی) کے لوگوں کو طویل عرصے تک اپنے اپنے مقدس مقامات تک عزت و آبرو کے ساتھ رسائی کا پورا پورا حق حاصل رہا۔ صلیبی جنگوں کے دوران عیسائی فوجوں نے بے انتہا خون بہایا مگر صلاح الدین نے فتح کے بعد ایک بار پھر مثالی امن قائم کیا جس کی اخلاقی برتری اور ساکھ کو مغربی مورخین بھی پوری طرح تسلیم کرتے ہیں۔ بیسوی صدی کے وسط میں مسلمانوں کا یہ قبلہ اوّل ایک بار پھر اُن سے چھین کر مقدس مقامات کی مسلسل بے حرمتی اور اکثریتی مسلم آبادی کو اقلیتی آبادی میں بدلنے کا آغاز کر دیا گیا۔ مسلم حکمرانوں کی اکثریت کی بے حسی، بزدلی اور بے غیرتی کے باوجود ایک عام مسلمان صدمے، بدلے اور حق واپس چھین لینے کے جذبے سے سرشار رہتا ہے۔

2) مقامی آبادی ( مسلم اور عیسائی)کے لئے ان کے گھروں، آبادیوں اور زمینوں سے جبری
بے دخلی اور اسرائیلیوں کی طرف سے غاصبانہ قبضے کا سلسلہ کئی دھائیوں سے جاری ہے۔لاکھوں خاندانوں کے مکانوں اور زمینوں کو ان سے زبردستی چھین کر یہودی آباد کاروں کے حوالے کیا گیا ہے۔اس جبری بے دخلی پر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائی رہنما بھی اپنی آزادی اور حقوق کے لئے منظم جدوجہد کی قیادت کرتے رہے ہیں- جارج حبش اور امریکا میں
جلا وطن ہونے والے معروف سکالر پروفیسرایڈورڈ سعید نمایاں ترین مزاحمت کار شمار ہوتے رہے ہیں۔

3) انسانی حقوق کے علمبرداروں کے لئے بھی یہ مسئلہ بہت اہم رہا ہے۔ لاکھوں انسانوں کی جائیدادوں آزادیء اظہار، آزادیء نقل و حرکت اور سیاسی حقوق کے چھِن جانے کا مسئلہ ہمیشہ سرِ فہرست رہا ہے۔یو این کی جنرل اسمبلی اور یوروپین پارلیمنٹ کی قرار دادیں اس بات کا اہم ثبوت ہیں کہ انسانی حقوق کے لئے آواز اُٹھانے والے صحافی، پارلیمنٹیرین، اور تنظیمیں یورپ ،جنوبی امریکا اور ایشیا میں بہت مستعد اور فعال رہی ہیں اور اب تک ہیں۔ انہوں نے فلسطینیوں کے انسانی اور سیاسی حقوق کے لئے غیر معمولی کام کئے ہیں۔

4) مقبوضہ علاقوں میں صہیونیوں کی طرف سے برتی جانے والی شدید ترین نسل پرستی، بلکہ مخالفین کی نسل کشی کا معاملہ بھی بہت سنگین رہا ہے۔صیہونی اپنے آپ کو برتر نسل اور عربوں کو انسانی شرف سے گِری ہوئی نسل سمجھ کر اُن سےسلوک کرتے آئے ہیں۔اس پر عالمی اداروں کی سینکڑوں تحقیقاتی رپورٹس، عالمی جیورسٹس کے فیصلے اور چشم کُشا میڈیا رپورٹس منظرِ عام پر آتی رہی ہیں۔ ان رپورٹس کو سفید نسل کے کالی نسل کے ساتھ امتیازی سلوک کے مساوی گردانا گیا ہے اور عالمی ضمیر نے اس رویے کی سینکڑوں بار مذمت کی ہے ۔ نسل پرستی کے خلاف کام کرنے والے لاکھوں امریکی، آسٹریلیائی، یورپی اور ایشیائی رضاکاروں اور کھلاڑیوں نے بہت سی مہمات چلائی ہیں اور چلائے چلے جارہے ہیں۔

صیہونی قوتوں کا عالمی (سیاسی، معاشی اور سٹریٹیجک) اثر و رسوخ اتنا گہرا اور مظبوط رہا ہے کہ اِس قدر بھرپور اورہمہ جہت کوششیں ابھی تک با آور نہیں ہو پائیں۔

یہ صیہونی اثر و رسوخ دہلی، بیجنگ، ماسکو، پیرس، برلن اور لندن سے لیکر دنیا کے موجودہ کیپیٹل واشنگٹن تک پھیلا ہوا ہے اور بظاہرجلدی جلدی اس کی گرفت ٹوٹتی نظر نہیں آتی۔
شام ،عراق اور لیبیا کی تباہی اور مصر، سعودی عرب اور امارات کے سقوط(سکوت نہیں) کے بعد
صیہونی ریاست تکبر ، بربریت اور سفاکی کی انتہا تک پہنچ چکی ہے۔ اسے بظاہر یقین ہے کہ یو این او سمیت کوئی طاقت اب اس کا ہاتھ نہیں روک سکتی
اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل مسلمانوں کے انتہائی متبرک دن( ستائیس رمضان) سے اب تک غزہ کی گنجان ترین آبادی پر ساٹھ سے زیادہ مقامات پر ہوائی حملے کر کے بچوں اور عورتوں سمیت ایک سوپچپنُ لوگوں کو شہید اور سینکڑوں کو شدید زخمی کر چکا ہے۔

ایسے عالم میں بکھری بکھری اور ٹوٹی پھوٹی مسلم اُمّہ کے لاکھوں پریشاں حال ،بے بس مگر پُرجوش نوجوان مرد وزن اس سوچ میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہئے؟ اور وہ اپنے بل بوتے پرکیا کچھ کر سکتے ہیں؟
یہودیوں کی تباہی کے کچھ نعرے، کچھ جلسے جلوس؟ اور اس پھر اس کے بعد کیا؟

میرا خیال ہے جہاں ہر مشکل اور آرمائش اپنے اندر دُکھ اور بد حالی لے کر آتی ہے وہاں اپنے ساتھ اَن گنت مواقع بھی لے کر آتی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ فلسطینی اس وقت گھِرے ہوئے، بے یارو مددگار اور خاک و خون میں لتھڑے ہوئے ہیں مگر خوبصورت ترین بات یہ بھی ہے کہ وہ نہتے ہونے کے باوجود اللہ پہ یقین کامل کے ساتھ پورے استقلال اور حوصلے سے کھڑے ہیں۔ پوراعرب سر نگوں ہو چکا ہے مگر غزہ پوری جرآت سے کھڑا ہے۔ فلسطینیوں کے شہید قائد شیخ یاسین نے برسوں پہلے ایک امید افزا بات کہی تھی “ جب ہم چھوٹے تھے تو سنا کرتے تھے کہ فلسطین مقبوضہ بن گیا ہے مگر سمجھتے تھے کہ اللہ کا شکر ہے باقی عرب آزاد ہیں۔ اب جب ہم بڑے ہو چکے ہیں تو پتہ چلا ہے کی سارا عرب مقبوضہ بن چکا ہے ، صرف فلسطینی آزاد ہیں۔ کیونکہ فلسطین کے غیور سر نڈر کرنے کے لئے تیار نہیں”

آزادی کی جنگیں مہینوں میں نہیں، دھائیوں اور بسا اوقات صدیوں میں جیتی جاتی ہیں۔ ان لمبی جنگوں کے لئے چھوٹے چھوٹے وقتی اقدامات کے ساتھ ساتھ دُور رس منصوبہ بندی درکار ہوتی ہے۔



اس لمبی جنگ کے لئے دنیا بھر میں پھیلی ہوئی اسلامی تحریکوں اور فلسطینیوں سے ہمدردی رکھنے والی مملکتوں کو درج ذیل نکات اپنے پیشِِ نظر رکھنے چاہئیں۔

1) وہ جہاں جہاں بھی ہیں، فلسطین ایشو پراپنی باہمُ الجھنے سے بچیں ۔صبر اور حکمت سے سیاسی جماعتوں ،پریشر گروپس اور میڈیا کے ساتھ یکسوئی اور یکجہتی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ تنہا فلائٹ لینے کا کبھی نہ سوچیں, چاہے عارضی فائدہ ہی ضائع ہوتاکیوں نہ نظر آئے۔

2) نوجوان نسل اور اہل دانش میں نئےحقائق اور دلائل پر مبنی آگہی مہم چلاتے رہیں۔لوگوں کو پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے وافر ذہنی غذا پہنچاتے رہیں، تاکہ لوگوں میں حوصلہ اور ہمت بھی موجود رہے اور حقائق سے پوری طرح آگہی بھی۔

3) مسلم جذبات و احساسات کے ساتھ ساتھ ان سارے طبقات ( سٹیک ہولڈرز) سے مضبوط روابط اور تعلق رکھیں، جو انسانی حقوق اور نسلی تعصب کے خاتمے کے لئے فلسطینیوں کی جد وجہد کے حامی ہیں۔ اُنہیں بلایا جائے، اُن کے پاس جایا جائے، انہیں سنا جائے اور انہیں سنایا جائے۔ یاد رہے نبی پاک نے اس طرح کے مشکل حالات میں بار ہا کامیاب اتحاد (الائینس) بنائے تھے۔

4) فلسطینی متحرک نوجوانوں کو فلسطین سے باہر (یورپ، ترکی،ملائیشیا، پاکستان اور امریکا) پناہ دلوائی جائے اور ان کی تعلیم اور تربیت کا اہتمام کروایا جائے تاکہ اگلی دھائی میں انکی مستقبل کی لیڈرشپ تیار ہو سکے۔ اس کام کے لئے ہمدرد ممالک اور تنظیمیں مشترکہ فنڈ بھی قائم کر سکتی ہیں۔

5) امریکہ اور یورپ میں موجود مسلم اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مدد اور اعتماد دیا جائے۔ اب تو امریکی ایوانِ نمائندگان میں بھی فلسطینیوں کے لئے آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔

الغرض اس مسئلے کے حل میں ان سارے پہلوؤں کو پیشِ نظر رکھا جائے، ان سے جُڑے حقائق کو سمجھنے اور اس سے وابستہ تمام طبقوں کو ہم آواز کرکے آگے بڑھنے کی صورت نکالی جائے۔اس یقین کے ساتھ کہ اللہ کامیابی و نصرت کی صورت ضرور نکالے گا۔


 
.
By Muhammad Abdul Shakoor

There are many facets to the Palestinian-Israeli conflict.

1) For Muslims, it is a matter of returning to their first qiblah and restoring the Islamic identity of Palestine. Syedna Omar took charge of Jerusalem and made it a haven of peace. People of all three religions (Muslim, Christian, Jewish) have long had the full right to access their respective holy places with dignity. Christian armies bled profusely during the Crusades, but Salahuddin re-established the ideal peace after his victory, the moral superiority and credibility of which is fully recognized by Western historians. In the middle of the twentieth century, this first qiblah of the Muslims was once again taken away from them and the constant desecration of the holy places and the conversion of the majority Muslim population into a minority population began. Despite the indifference, cowardice and dishonesty of the majority of Muslim rulers, an ordinary Muslim is devoted to the spirit of shock, revenge and deprivation.

2) Forced
evictions from the homes, settlements and lands for the local population (Muslims and Christians) and the aggressive occupation by the Israelis have been going on for decades. The houses and lands of millions of families have been forcibly taken away from them by the Jews. It has been handed over to the settlers. Muslims as well as Christian leaders have been leading an organized struggle for their freedom and rights against this forced eviction - George Abyssinia and
Professor Edward Saeed, a well-known scholar in exile in the United States. Cars have been counting.

3) This issue has also been very important for human rights activists. The deprivation of millions of human property, freedom of expression, freedom of movement and political rights has always been at the forefront. Resolutions by the UN General Assembly and the European Parliament are important evidence that human rights advocates Journalists, parliamentarians, and organizations have been and continue to be very active in Europe, South America, and Asia. He has done extraordinary work for the human and political rights of the Palestinians.

4) The most intense racism perpetrated by the Zionists in the occupied territories, and even the genocide of the opponents has been very serious. The Zionists treated the Arabs as a superior race and the Arabs as a race degraded by human dignity. Hundreds of investigative reports from international organizations, judgments of international judges and eye-opening media reports have been coming to light. These reports have been equated with discrimination against whites and blacks, and the international community has condemned the practice hundreds of times. Millions of American, Australian, European and Asian volunteers and athletes working against racism have run and continue to run many campaigns.

The global (political, economic and strategic) influence of the Zionist forces has been so deep and strong that such a comprehensive and all-out effort has not yet been fruitful.

This Zionist influence extends from Delhi, Beijing, Moscow, Paris, Berlin and London to the current capital of the world, Washington, and its grip does not seem to be breaking quickly.
After the destruction of Syria, Iraq and Libya and the fall (not silence) of Egypt, Saudi Arabia and the UAE, the
Zionist state has reached the height of arrogance, barbarism and brutality. He seems convinced that no power, including the UN, can stop him now,
and that is why Israel has carried out airstrikes on more than 60 places in Gaza's most populous country since the most holy day of the Muslims (27 Ramadan). Fifty-one people, including women and children, have been martyred and hundreds seriously injured.

In such a world, millions of troubled, helpless but passionate young men of the fragmented and fragmented Muslim Ummah are drowning in the thought of what they should do. And what can they do on their own?
Some slogans for the destruction of the Jews, some rallies? And then what after that?

I think where every difficulty and comfort brings with it sorrow and misery, it also brings with it countless opportunities. It is true that the Palestinians are now surrounded, helpless and covered in dust and blood, but the most beautiful thing is that despite being unarmed, they are standing with full faith and determination with full faith in God. The whole of Arabia is in turmoil, but Gaza is standing firm. Sheikh Yassin, the martyred leader of the Palestinians, said a hopeful thing years ago: "When we were young, we used to hear that Palestine was occupied, but thank God that the rest of the Arabs are free." Now that we have grown up, we know that the whole of Arabia is occupied, only the Palestinians are free. Because the jealous heads of Palestine are not ready to be fearless. "

Wars of independence are won not in months, but in decades and sometimes centuries. These long wars require short-term measures as well as long-term planning.



For this long war, the Islamic movements around the world and the states sympathetic to the Palestinians should keep the following points in mind.

1) Wherever they are, avoid confusing each other on the Palestinian issue. Patiently and wisely try to create unity and solidarity with political parties, pressure groups and the media. Never think of taking a flight alone, even if the temporary benefit is lost.

2) Continue to run awareness campaigns based on new facts and arguments among the younger generation and intellectuals.

3) Strong ties with Muslim sentiments and sentiments, as well as with all stakeholders who support the Palestinian struggle for human rights and the elimination of racial prejudice. Let them be called, let them go, let them be heard and let them be heard. Remember that the Holy Prophet had formed successful alliances (alliances) in such difficult circumstances.

4) Palestinian active youth should be sheltered outside of Palestine (Europe, Turkey, Malaysia, Pakistan and the United States) and their education and training should be provided so that their future leadership can be prepared in the next decade. Sympathetic countries and organizations can also set up a joint fund for this work.

5) Support and trust Muslim and human rights organizations in the United States and Europe. Voices for the Palestinians are now being raised in the US House of Representatives.

In order to solve this problem, all these aspects should be kept in view, the facts related to them should be understood and all the sections related to it should be able to move forward in unison. With the belief that Allah will surely bring success and help Will take out
 
. . . .
BREAKING FAKE NEWS (Troll) : Indians are planning a surgical strike on Gaza to take revenge for the death of the kerala woman. This time the pilots are instructed to carry their own tea bags.
 
. .
Can't we threaten Israel will nukes at this point? Like stop bombing Gaza or we're going to finish what Hitler started. These sorts of threat always work against India am sure radioactive holy land would be of no use to messiah
How thick is your brain ?
That threat only worked as it provides deterrence in case one tries to take things to far.
You dont see india doing similar attacks to Pakistan as Pakistan have a strong military which can atleast fight at equal footing on conventional level
While in Israel even if Pakistan does use nuke what will happen to radio active fall out ? Will it not kill Palestinian.
Dont say anything if you dont know what you are talking about
 
. . . .
The Israeli Palestinian conflict is some 3000 years old. Biblical texts and Old testament highlights conflicts between Israelites and Palestinians.

Israel Palestine conflict has historical and ideological tune too.
Whatever you say, you are the expert.

Just Google a report published by BBC a long time ago, where DNA samples taken from the Palestinians revealed their bani Israel ancestry.

Basically this conflict is between a colonial European race that the Europeans just don't want amongst them and the natives of the land.
 
. .
Internal memo at German network DW

E1dbaf2WEAcTbrc


E1dbaslXIAAzA_0
 
.
Whatever you say, you are the expert.

Just Google a report published by BBC a long time ago, where DNA samples taken from the Palestinians revealed their bani Israel ancestry.

Basically this conflict is between a colonial European race that the Europeans just don't want amongst them and the natives of the land.
Israel is way too powerful for Palestinians and its neighbours including Syria, Jordan and Lebanon.

Only Iran and Egypt can put up a fight but however they cannot destroy Israel.

Also don't forget apart from their advanced weapons they have full support from USA, France and UK- the Crusader trio.
 
.
Status
Not open for further replies.
Back
Top Bottom