ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمان نے کہا ہے کہ اگر پاکستان نے ایرانی سکیورٹی محافظین کو رہا کرانے کےلیے کچھ نہ کیا تو ایران پاکستان میں اپنی فوجی بھیج کر ان کو رہا کرانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انھوں نے کہا پہلے تو ایران ان محافظین کی رہائی کے لیے پاکستان وفد بھیجےگا لیکن اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو وہ اپنی فورسز کو پاکستان میں بھیج کر اپنےسرحدی محافظین رہا کرانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
تقریباً دس روز پہلے ایرانی سنی گروپ جیش العدل نامی تنظیم نے پانچ ایرانی سکیورٹی گارڈ کو اغوا کر لیا تھا۔ یہ گروپ ایران کے صوبے سیستان اور بلوچستان میں سرگرم ہے۔
پاکستان کا اِس معاملے پر ردعمل معلوم کرنے کے لیے جب دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم سے رابطہ کیا گیا تو اُنھوں نے بتایا کہ ایرانی وزیر داخلہ کے بیان کی تصدیق متعلقہ حکام سے کی گئی ہے اور جب باقاعدہ یہ بیان پاکستان کو موصول ہوگا تو سرکاری طور پر پاکستان کوئی رد عمل جاری کرئے گا۔
العریبہ نیوز چینل نےگزشتہ روز مغوی محافظین کی ایک ویڈیو نشر کی ہے جس میں ایک ایرانی محافظ یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ وہ خیریت سے ہیں اور ایران کو جیش العدل کے مطالبوں پر غور کرنا چاہیے۔
ایک ایرانی اہلکار نے کہا ہے کہ اس سے پہلے جب ایسے واقعات ہوئے تو پاکستان نے مثبت انداز میں مدد کی ہے۔
خیال رہے کہ جیش العدل کا قیام 2012 میں عمل میں آیا تھا اور یہ گروپ گذشتہ برس اکتوبر میں اس وقت خبروں میں رہا تھا جب اس نے 14 ایرانی فوجیوں کو ایک کارروائی میں ہلاک کر دیا تھا۔
ان ہلاکتوں کے جواب میں ایرانی حکام نے 16 افراد کو پھانسی دی تھی جن کا تعلق سنی شدت پسند تنظیموں سے بتایا جاتا تھا۔
ایران نے پیر کے روز تہران میں پاکستانی سفیر کو طلب کر کے اس واقعے پر احتجاج کیا ہے۔
پاکستان - BBC Urdu - ایران کی پاکستانی سرحد کے اندر کارروائی کی دھمکی