Seema worshipping Tulsi
گلے میں 'رادھے رادھے' کا سکارف اور منگل سوتر، ہاتھ میں سرخ چوڑیاں اور ماتھے پر لال بندیا۔ اپنے دو کمروں کے گھر میں صحافیوں، کیمروں اور مائیکوں سے گھری سیما حیدر بڑے اعتماد کے ساتھ سوالوں کے جواب دے رہی تھیں۔ قریب ہی انکے عاشق سچن مینا بھی کرسی پر بیٹھے ہیں۔
'Radhe Radhe' scarf and mangalsutar around neck, red bangles in hand and red bindya on forehead. Surrounded by journalists, cameras and microphones in her two-room house, Seema Haider confidently answered questions. Nearby, her lover Sachin Meena is also sitting on a chair.
ملک کے بڑے نیوز چینلز کے اینکرز، رپورٹرز سے لے کر درجنوں یوٹیوبرز سیما سے بات کرنے کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔
From anchors and reporters of major news channels of the country to dozens of YouTubers waiting for their turn to talk to Seema.
گھر میں موجود ہجوم میں سیما کے چار بچوں کو آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے۔ کچھ صحافی ان بچوں کو ’ہندوستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کر رہے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے بچوں کو اپنے کیمروں میں قید کر رہے ہیں۔
Seema's four children are easily recognizable in the crowd at home. Some journalists are forcing these children to chant 'Hindustan Zindabad' and while doing so, they are capturing the children in their cameras.
اس درمیان قصبے کی کچھ خواتین اور کچھ ہندو تنظیموں کے لوگ بھی ملنے آ رہے ہیں۔ آشیرواد دیتے ہوئے یہ لوگ سیما کے ہاتھ میں کچھ پیسے پکڑ ا رہے ہیں اور ان کی تصویریں کھینچ رہے ہیں۔
اس درمیان گھر میں ’جئے شری رام‘ کے نعرے بھی سنائی دے رہے ہیں، جب کہ کچھ لوگ سیما سے گھر میں لگے تلسی کے پودے کو پانی دینے کی بھی درخواست کرتے ہیں۔
Meanwhile, some women of the town and people from some Hindu organizations are also coming to meet. While giving blessings (Ashiward), these people are holding some money in Seema's hand and taking pictures of her.
Meanwhile, chants of 'Jai Shri Ram' are also being heard in the house, while some people also request Seema to water the tulsi plant in the house.
سیما کہتی ہیں، ’میرے پاس زیادہ پیسے نہیں تھے۔ میرے نام پر گھر تھا جو میں نے 12 لاکھ میں بیچا۔ اس رقم سے میں نے اپنے اور اپنے بچوں کے لیے نیپال کا ویزا حاصل کیا جس پر تقریباً پچاس ہزار روپے خرچ ہوئے۔
"I didn't have much money," says Seema. I had a house in my name (husband house) which I sold for 12 lakhs. With this money, I got a Nepal visa for myself and my children, which cost about fifty thousand rupees.
سیما کے شوہر غلام حیدر نے سعودی عرب سے اپیل کی ہے کہ ان کی بیوی اور بچوں کو پاکستان واپس بھیج دیا جائے۔
دوسری جانب سیما کا کہنا ہے کہ ان کی غلام حیدر سے زبردستی شادی کی گئی تھی اور وہ اسے طلاق دے چکی ہیں۔
Seema's husband Ghulam Haider has appealed to Saudi Arabia to send his wife and children back to Pakistan.
On the other hand, Seema says that she was forcibly married to Ghulam Haider and she has divorced him.
وہ کہتی ہیں، ’میں 2013 میں کسی کو پسند کرتی تھی۔ گھر والوں کو یہ بات پسند نہ آئی تو انہوں نے زبردستی میری شادی غلام حیدر سے کروا دی۔ اس وقت میری عمر صرف 17 سال تھی۔
She says, “I had a crush on someone in 2013. The family did not like this, so they forced my marriage with Ghulam Haider. At that time I was only 17 years old.
بی بی سی اردو سے گفتگو میں سیما کے سسر میر جان زکھرانی نے الزام لگایا کہ وہ گھر سے بھاگتے ہوئے سات لاکھ روپے اور سات تولے سونا لے گئی ہیں۔
In a conversation with BBC Urdu, Seema's father-in-law Mir Jan Zakharani alleged that she had taken seven lakh rupees and seven tolas of gold while running away from home.
ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے سیما نے کہا، ’میں نے ایسا نہیں کیا ہے۔ میرے پاس میری ماں کا سونا ہے۔ جسے میں نے اپنے کان اور ہاتھ میں پہنا ہوا ہے۔ جو ان کی ماں کی نشانی تھی۔
Responding to these allegations, Seema said, "I have not done that." I have my mother's gold. Which I wear in my ear and hand. Which was the sign of his mother.
سیما کے شوہر غلام حیدر سعودی عرب میں کام کرتے ہیں
سیما حیدر جس انداز میں انڈیا میں داخل ہوئیں اسے دیکھ کر کئی لوگوں نے ان پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کی جاسوس ہیں۔
ان کے بھائی کی پاکستان کی فوج میں ملازمت، ان سے چار موبائل فونز کی برآمدگی نے بھی لوگوں کے ذہنوں میں شکوک کو مزید گہرا کر دیا۔
ان الزامات پر بات کرتے ہوئے سیما نے کہا کہ ’میں جاسوس نہیں ہوں۔
Seeing the manner in which Seema Haider entered India, many people accused her of being a Pakistani spy.
His brother's employment in the Pakistan Army, the recovery of four mobile phones from him also deepened the suspicion in people's minds.
Talking about these allegations, Seema said that I am not a spy.
وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے انڈیا میں پولیس سے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ پولیس نے جو بھی پوچھا، سب کچھ صحیح بتایا۔ 2022 میں میرے بھائی کی نوکری پاکستان آرمی میں تھی۔ انہیں بہت کم پیسے ملتے ہیں، انھیں صرف 18 ہزار پاکستانی روپے ملتے ہیں۔
تین شناختی کارڈ اور پانچ موبائل کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس پانچ فون تھے، جن میں سے ایک میرا، تین میرے بچوں کا اور ایک سچن کا تھا۔ میرے بچے فون پر کھیلتے ہیں۔ اس کے علاوہ میرے پاس پاکستان کے تین شناختی کارڈ تھے جن میں ایک میرے والد کا، ایک غلام حیدر کا اور ایک میرا۔
"I have never lied to the police in India," she says. Whatever the police asked, everything was told correctly. In 2022, my brother's job was in Pakistan Army. They get very little money, they get only 18 thousand Pakistani rupees.
On the question of three ID cards and five mobile phones, he said that we had five phones, one of which was mine, three of my children and one of Sachin. My kids play on the phone. Apart from this, I had three identity cards of Pakistan, one of my father, one of Ghulam Haider and one of mine.
اپنے وطن واپسی کے سوال پر سیما جذباتی ہو جاتی ہیں۔ ’میں مر جاؤں گی، ختم ہو جاؤں گی، میں اپنا گلا کاٹ لوں گی، میں زہر کھا لوں گی، لیکن کسی بھی حال میں واپس نہیں جاؤں گی۔ میرے پاس وہاں کچھ نہیں ہے۔‘
Seema gets emotional on the question of returning to her homeland. I will die, I will perish, I will cut my throat, I will eat poison, but under no circumstances will I go back. I have nothing there.'
âÙÛÚº زÛر کھاÙÙÙÚ¯Û Ø Ø§Ù¾Ùا Ú¯Ùا کاٹ ÙÙÙÚ¯Û ÙÛک٠پاکستا٠Ùاپس ÙÛÛÚº جاؤÙÚ¯Û
www.bbc.com