darkinsky
BANNED
- Joined
- Oct 4, 2010
- Messages
- 10,754
- Reaction score
- -2
- Country
- Location
حیدرآباد کے طلبہ اب تک یونیورسٹی سے محروم
APRIL 20, 2014 / AHSAN WARSI
حیدرآباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے اور پاکستان کا ساتواں بڑا شہر ہے .اس لحاظ سے دیکھا جاۓ تو اس کا تعلیمی معیار بھی ایسا ہونا چاہیئے مگر افسوس سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے طلبہ اب تک یونیورسٹی سے محروم ہیں اور انکے مستقبل کو بھی سیاست کی نظر کردیا یہ ہمارے لیے المیہ ہی ہے جو آج نااہل حکمران ہمارے حاکم بنے ہوۓ ہیں.سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے سندھ حکومت کو کیا نفرت ہے کہ سندھ حکومت حیدرآباد کے طلبہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا حق کیوں نہیں دے رہی؟ آ خر کیا وجہ ہے جس کی وجہ سے سندھ حکومت اورپیپلز پارٹی حیدرآباد کے طلبہ سے زیادتی کررہے ہیں؟ ٹنڈوجام،خیرپور ،میرپورخاص،سکھر،لاڑکانہ اور دیگر چھوٹے شہروں کے لیے تو سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی یونیورسٹی بنواسکتی ہے مگر حیدرآباد کے طلبہ کے لیے نہیں بنوا سکتے …آ خر کیوں؟ حیدرآباد کے طلبہ نے ان حکمران کا کیا بگاڑا ہے ؟ یا پھر میں اسے سیاسی تعصب سمجھوں؟ کیوں کی حیدرآباد ایک باشعور لوگوں کا شہر ہے اور پیپلز پارٹی کو ووٹ نہیں دیتا اسی لیے سندھ حکومت حیدرآباد کو اعلیٰ تعلیم کا حق نہیں دینا چاہتی …سندھ حکومت اس تفریق کوکردے اس طرح سے حیدرآباد کے زہین طلبہ میں شدید غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ حیدرآباد اردو بولنے والے مہاجروں کی آبادی کا شہر ہے اور ہمیشہ سے مہاجروں کے ساتھ سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی نے تعصب کیا ہے اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے
فرروری23 2013 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھاجب محکمہ تعلیم کے سابقہ وزیر پیر مظہر الحق جوکہ اصل میں وزیر تعلیم دشمن ہو نا چاہیے تھے اور انکا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے وہ موصوف کہتے تھے کہ میں حیدرآباد میں یونیورسٹی نہیں بننے دونگا اور شہری سندھ کی یونیورسٹی کے لیے لوہے کی دیوار ہوں انکی ایسی بات اور بیان سے انکے دل میں موجود مہاجروں کیلیے عصبیت اور لسانیت اور نفرت کا مظہر ہے کہ یہ لوگ مہاجروں کے لیے کتنا بغض رکھتے ہیں .ان سے پوچھا جاے کہ شھری سندھ کے طلبا کیلیے یونیورسٹی کیوں نہیں بن سکتی اور کیوں نہیں بنائ گئ؟ پاکستان کے تو آ یئن میں یہ بات درج ہے کہ ہر پاکستانی کیلیے تعلیم کے حصول کو ممکن بنایا جاۓ تو موصوف مہاجروں کے مستقبل سے کیوں کھیل رہے ہیں ؟ کیا حیدرآباد اور شھری سندھ کے مہاجر طلبا کیا پاکستانی نہیں؟ حیدرآباد میں موجود مہاجر اور انکے اجداد نے اس عرض وطن کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں خدارا ان کی اولادوں کے ساتھ غیروں جیسا سلوک نہ کیا جائے .حیدرآباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے اور سندھ کا ساتواں بڑا شہرہے اور کروڑوں روپے ٹیکس کی مد میں ادا کرتا ہے جس سے سندھ اور پاکستان میں کاروبار چلتا ہے اور اس کے باوجود انکی اولادوں کے ہی تعلیم کا حصول مشکل ہے حیدرآباد 25 لاکھ کی آبادی کا شہر ہے اور حیدرآباد سے 25 کلومیٹر دور دیہی حیدرآباد سندھ جامشورو میں واقع 3 جامعات ہیں
APRIL 20, 2014 / AHSAN WARSI
حیدرآباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے اور پاکستان کا ساتواں بڑا شہر ہے .اس لحاظ سے دیکھا جاۓ تو اس کا تعلیمی معیار بھی ایسا ہونا چاہیئے مگر افسوس سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے طلبہ اب تک یونیورسٹی سے محروم ہیں اور انکے مستقبل کو بھی سیاست کی نظر کردیا یہ ہمارے لیے المیہ ہی ہے جو آج نااہل حکمران ہمارے حاکم بنے ہوۓ ہیں.سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے سندھ حکومت کو کیا نفرت ہے کہ سندھ حکومت حیدرآباد کے طلبہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا حق کیوں نہیں دے رہی؟ آ خر کیا وجہ ہے جس کی وجہ سے سندھ حکومت اورپیپلز پارٹی حیدرآباد کے طلبہ سے زیادتی کررہے ہیں؟ ٹنڈوجام،خیرپور ،میرپورخاص،سکھر،لاڑکانہ اور دیگر چھوٹے شہروں کے لیے تو سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی یونیورسٹی بنواسکتی ہے مگر حیدرآباد کے طلبہ کے لیے نہیں بنوا سکتے …آ خر کیوں؟ حیدرآباد کے طلبہ نے ان حکمران کا کیا بگاڑا ہے ؟ یا پھر میں اسے سیاسی تعصب سمجھوں؟ کیوں کی حیدرآباد ایک باشعور لوگوں کا شہر ہے اور پیپلز پارٹی کو ووٹ نہیں دیتا اسی لیے سندھ حکومت حیدرآباد کو اعلیٰ تعلیم کا حق نہیں دینا چاہتی …سندھ حکومت اس تفریق کوکردے اس طرح سے حیدرآباد کے زہین طلبہ میں شدید غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ حیدرآباد اردو بولنے والے مہاجروں کی آبادی کا شہر ہے اور ہمیشہ سے مہاجروں کے ساتھ سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی نے تعصب کیا ہے اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے
فرروری23 2013 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھاجب محکمہ تعلیم کے سابقہ وزیر پیر مظہر الحق جوکہ اصل میں وزیر تعلیم دشمن ہو نا چاہیے تھے اور انکا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے وہ موصوف کہتے تھے کہ میں حیدرآباد میں یونیورسٹی نہیں بننے دونگا اور شہری سندھ کی یونیورسٹی کے لیے لوہے کی دیوار ہوں انکی ایسی بات اور بیان سے انکے دل میں موجود مہاجروں کیلیے عصبیت اور لسانیت اور نفرت کا مظہر ہے کہ یہ لوگ مہاجروں کے لیے کتنا بغض رکھتے ہیں .ان سے پوچھا جاے کہ شھری سندھ کے طلبا کیلیے یونیورسٹی کیوں نہیں بن سکتی اور کیوں نہیں بنائ گئ؟ پاکستان کے تو آ یئن میں یہ بات درج ہے کہ ہر پاکستانی کیلیے تعلیم کے حصول کو ممکن بنایا جاۓ تو موصوف مہاجروں کے مستقبل سے کیوں کھیل رہے ہیں ؟ کیا حیدرآباد اور شھری سندھ کے مہاجر طلبا کیا پاکستانی نہیں؟ حیدرآباد میں موجود مہاجر اور انکے اجداد نے اس عرض وطن کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں خدارا ان کی اولادوں کے ساتھ غیروں جیسا سلوک نہ کیا جائے .حیدرآباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے اور سندھ کا ساتواں بڑا شہرہے اور کروڑوں روپے ٹیکس کی مد میں ادا کرتا ہے جس سے سندھ اور پاکستان میں کاروبار چلتا ہے اور اس کے باوجود انکی اولادوں کے ہی تعلیم کا حصول مشکل ہے حیدرآباد 25 لاکھ کی آبادی کا شہر ہے اور حیدرآباد سے 25 کلومیٹر دور دیہی حیدرآباد سندھ جامشورو میں واقع 3 جامعات ہیں
.سندھ یونیورسٹی جس میں حیدرآباد کے طلبأ کے لیے 350 نشستیں ہیں مہران یونیورسٹی میں 95 نشستیںلیاقت میڈیکل یونیورسٹی 37 نشستیں ہیں.ٹوٹل 482 نشستیں.ہیں حیدرآبادکے طلبأ کے لیے .حیدرآباد 25 لاکھ کی آبادی کا شہر ہے اور یہاں ہر سال 25000 سے زائد طلباءانٹرمیڈئٹ سے پاس آوٹ ہو کر مختلیف جامعات میں داخلے کے لیے خواہش مند ہوتے ہیں مگر افسوس کہ 25000 طلباء کے لیے صرف 482 نشستیں یہ حیدرآباد کے طلباء سے زیادتی نہیں ہے ؟ اور یہ سلسلہ کئ دہائوں سے چلا آرہا ہے اور مسلسل مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے .اگر سندھ میں مہاجروں کی محرومی اسی طرح بڑھتی رہی تو سب چیزیں ہاتھ سے نکل سکتی ہیں کیوں مہاجر تمام حق تلفیوں سے غافل نہیں ہے ..کیا حیدرآباد کے طلبہ کا یہ قصور ہے کہ وہ دیہی سندھ کے عوام کی طرح انکے غلام نہیں ؟ کیا تعلیم حاصل کرنے کیلئے مہاجروں کو پیپلزپارٹی یا سندھ حکومت کی غلامی کرنا پڑے گی؟ یہ ایک ناممکن بات ہے مہاجر طلبہ اپنے تعلیمی حق کیلئے خود اپنا خون بھی دینے سے دریغ نہیں کرینگے مگر غلامی کا سہرا کبھی پہننا پسند نہیں کرینگے اور تعلیمی حق کے لیے ہر حد تک جاینگے …..حیدرآباد میں دیہی آبادی اور پیپلزپارٹی نے اپنے سندھی آ بادی کے قریب سالوں پہلے سندھ یونیورسٹی تعمیر کی تھی جامشورو میں جسکا زیادہ حصہ حیدرآباد کے باہر ہے جہاں حیدرآباد کے طلبہ کو وہاں جانا بہت بھاری پڑھتا ہے اور زبان کی بنیاد پر مہاجر لڑکے اور لڑکیوں کو تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور پیپلزپارٹی کی طلبا تنظیمیں حیدرآباد کے طلبہ کو زیادتی نشانہ بناتی ہیں اور یہ ہی نہیں سندھ یونیورسٹی کی داخلہ انتظامیہ بھی اپنی داخلہ پالیسی ایسی بناتے ہیں جس میں حیدرآباد کے طلباء کیلیئے کوٹہ سسٹم کے حساب سے کوٹہ نہ ہونے کے برابر ہے ایسا لگتا حیدرآباد کے طلباء کیلیئے تعلیم کے دروازے مکمل بند کیے جارہے ہیں.اور حیدرآباد کے طلباء اور مہاجروں کو تاریخی اور جہالت کے اندھیروں میں ڈوبو رہے ہیں اور سندھ حکومت پیپلزپارٹی اس طرح سے نسلی تعصب کو پروان چڑھا رہی ہے جیسے وہ ہمیشہ سے کرتے آےہیں اب اس تعصب کو ختم کردیں ورنہ ایسا نہ ہو مہاجر اردو بولنے والے اس تعصب کے عوض تم سے تمہارے جینے کا حق چھین لے اس سے پہلے مہاجروں کو انکے حقوق اور انکا تعلیمی حق دیا جاے