Acetic Acid
SENIOR MEMBER
- Joined
- May 10, 2021
- Messages
- 2,479
- Reaction score
- 1
- Country
- Location
تھریڈ: کتابوں کے حوالوں کہ ساتھ، کیسے ماضی میں آرمی چیف کےخلاف سینئر جنرل سازش کرتے رہے ہیں؛
سابق آی-جی پنجاب سردار چوہدری اپنی کتاب جہاں حیرت میں بتاتے ہیں جب وہ سیپشل برانچ میں تھےتو ایوب کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی تفشیش کی گئی تو پتا چلا ان لوگوں کے پیچھے
جنرل یحییٰ تھے
19 دسمبر 71 میں گوجرانوالا کی 6 آرمڈ ڈیویشن نیں جی-ایچ-کیو کو پیغام بھیجا کہ اگر یحیی اور اس کا ٹولہ اقتدار سے الگ نہ ہوا تو راولپنڈی کی اینٹ سی اینٹ بجا دی جائے گی.کواٹر ماسٹر جنرل میجر جرنل ابوبکر اپنی کتاب بمبئ سے جی-ایچ-کیو تک میں بتاتے ہیں اس دھمکی کے پیچھے جنرل گل حسن تھے.
یحیی کے خلاف کامیاب فوجی بغاوت کے بعد جنرل گل ملک کے سپہ سلار بن گئے.جنر گل حسن صرف چار ماہ تک سپہ سلار رہے اور پھر بھٹو نےجنرل ٹکا خان جو بوچر آف بنگال سے جانے جاتے تھے ان کو چیف بنادیا، اس دوران چند فوجی افسروں نیں ٹکا خان کو ہٹانےاور بھٹو حکومت گرانے کی کوشش کی جو ناکام ہو گئ.
ٹکا کے بعد بھٹو نے نیا آرمی چیف ضیا الحق کو چنا، سٹینلے والفورڈ اپنی کتاب زلفی بھٹو آف پاکستان میں بتاتے ہیں ضیا نے انتہائ قیافاشناسی ،خوشامد اور چاپلوسی سے بھٹو کو قائل کیااور وعدہ کیا وہ ہمیشہ اس کے وفادار رہیں گے، اس طرح بھٹو نیں سنیارٹی میں آٹھویں نمبر پر ضیا کو چیف لگا لیا.
ضیا کو مرزا اسلم بیگ بلکل پسند نہی تھے، لیکن وزیر-اعظم جنیجو نیں اسلم بیگ کو وائس چیف آف آرمی بنایا اور کچھ سازشی تھیوریاں کہتی ہیں کے ضیا کے حادثے کے پیچھے ان کے ناپسندیدہ اسلم بیگ تھے جو ضیا کی وفات کے بعد چیف بنے. اسلم بیگ اپنی سوانح حیات "اقتدار کی مجبوریاں" میں بتاتے ہیں کہ
ان کے خلاف سئنیر جنرل متواتر سازشیں کر رہے تھے،ایک باری انہوں نیں کور کمانڈر کانفرنس میں کمانڈروں کی سرزش کی اور کہا مجھے پتا آپ میرے خلاف بغاوت کا پلان بنا رہے ہیں.اسلم بیگ کی مدت ملازمت کے بعد جنرل آصف نواز کو چیف لگایا گیا، انہوں نیں جنرل اسد درانی کو نوکری سے برخاست اس لیے
کیا کیوں کے اسد درانی بے نظیر کے ساتھ متواتر ملاقاتوں میں اپنی چیف بننے کی لابنگ کر رہے تھے.آصف نواز کی وفات کے بعد جنرل وحید کاکڑ چیف بنے،ان کے دور میں پاکستان کی تاریخ کی سب بڑی فوجی بغاوت جو جونئیر افسروں نیں تیار کی لیکن اس بغاوت کو بر وقت کچل دیا گیا اور40 افسران کو گرفتار کر لیا گیا اور سزائیں دی گئیں. بعد میں جنرل جہانگیر کرامت کو چیف بنایا گیا،شجع نواز اپنی کتاب کراس سورڈز میں بتاتے ہیں کہ جنرل کرامت نے کوشش کی ان کے بعد جنرل علی قلی خان کو چیف بنایا جائے اور نواز شریف سے بات بھی کی.کرامت کے استعفے کے بعد نواز نے جنرل مشرف کو چیف بنایا دیا.
صدیق الفاروق اپنی کتاب سرخرو کون میں بتاتے ہیں کہ مشرف آرمی چیف کی پوسٹ حاصل کرنے کے لیے چوہدری نثار اور ان کے بھائ کے سات طویل عرصے سے رابطے میں تھے اور لابنگ کی.مشرف اپنی کتاب ان دی لائن آف فائر میں بتاتے ہیں انہوں نے جنرل طارق پرویز کو اس لیے فارغ کیا کیوں کہ وہ نواز شریف کے
قریب ہو رہے تھے اور چھپ کے ملتےتھے. ایچ کیسلنگ اپنی کتاب آی- ایس- آی آف پاکستان میں بتاتے ہیں جنرل محمود نے نائن الیون کے بعد امریکہ کے دورے کے دوران وائس چیف آف آرمی بننے کی لابنگ کی، مشرف کو بھنک ہو گئ اور انہوں نیں اپنے دست راز جنرل محمود اور جنرل عسمانی کو کھڈے لائن لگا دیا.
مشرف کو بعد میں ان کے معتمد خاص جنرل کیانی نے سازش کے تحت باہر کر دیا. ایچ۔ کیسنلگ اپنی کتاب آی-ایس-آی آف پاکستان میں لکھتے ہیں کیانی جو اس وقت ڈی جی آی ایس آی تھے، مشرف کے خلاف وکلا تحریک کو کچلنے میں مدد نہی کی تھی اس کی وجہ یہ تھی وہ مشرف کوکمزور کر کے خود چیف بننا چاہتے تھے.
جنرل راحیل کے دور میں ایسی کوئ بات نہی لکھی گئ، البتہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینش کے بارے میں اسد درانی اپنی کتاب سپائ کرونیکلز میں لکھتے ہیں کور کمانڈرز نیں اس کی سخت مخالفت کی تھی .
@moeedahmed
سابق آی-جی پنجاب سردار چوہدری اپنی کتاب جہاں حیرت میں بتاتے ہیں جب وہ سیپشل برانچ میں تھےتو ایوب کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی تفشیش کی گئی تو پتا چلا ان لوگوں کے پیچھے
جنرل یحییٰ تھے
19 دسمبر 71 میں گوجرانوالا کی 6 آرمڈ ڈیویشن نیں جی-ایچ-کیو کو پیغام بھیجا کہ اگر یحیی اور اس کا ٹولہ اقتدار سے الگ نہ ہوا تو راولپنڈی کی اینٹ سی اینٹ بجا دی جائے گی.کواٹر ماسٹر جنرل میجر جرنل ابوبکر اپنی کتاب بمبئ سے جی-ایچ-کیو تک میں بتاتے ہیں اس دھمکی کے پیچھے جنرل گل حسن تھے.
یحیی کے خلاف کامیاب فوجی بغاوت کے بعد جنرل گل ملک کے سپہ سلار بن گئے.جنر گل حسن صرف چار ماہ تک سپہ سلار رہے اور پھر بھٹو نےجنرل ٹکا خان جو بوچر آف بنگال سے جانے جاتے تھے ان کو چیف بنادیا، اس دوران چند فوجی افسروں نیں ٹکا خان کو ہٹانےاور بھٹو حکومت گرانے کی کوشش کی جو ناکام ہو گئ.
ٹکا کے بعد بھٹو نے نیا آرمی چیف ضیا الحق کو چنا، سٹینلے والفورڈ اپنی کتاب زلفی بھٹو آف پاکستان میں بتاتے ہیں ضیا نے انتہائ قیافاشناسی ،خوشامد اور چاپلوسی سے بھٹو کو قائل کیااور وعدہ کیا وہ ہمیشہ اس کے وفادار رہیں گے، اس طرح بھٹو نیں سنیارٹی میں آٹھویں نمبر پر ضیا کو چیف لگا لیا.
ضیا کو مرزا اسلم بیگ بلکل پسند نہی تھے، لیکن وزیر-اعظم جنیجو نیں اسلم بیگ کو وائس چیف آف آرمی بنایا اور کچھ سازشی تھیوریاں کہتی ہیں کے ضیا کے حادثے کے پیچھے ان کے ناپسندیدہ اسلم بیگ تھے جو ضیا کی وفات کے بعد چیف بنے. اسلم بیگ اپنی سوانح حیات "اقتدار کی مجبوریاں" میں بتاتے ہیں کہ
ان کے خلاف سئنیر جنرل متواتر سازشیں کر رہے تھے،ایک باری انہوں نیں کور کمانڈر کانفرنس میں کمانڈروں کی سرزش کی اور کہا مجھے پتا آپ میرے خلاف بغاوت کا پلان بنا رہے ہیں.اسلم بیگ کی مدت ملازمت کے بعد جنرل آصف نواز کو چیف لگایا گیا، انہوں نیں جنرل اسد درانی کو نوکری سے برخاست اس لیے
کیا کیوں کے اسد درانی بے نظیر کے ساتھ متواتر ملاقاتوں میں اپنی چیف بننے کی لابنگ کر رہے تھے.آصف نواز کی وفات کے بعد جنرل وحید کاکڑ چیف بنے،ان کے دور میں پاکستان کی تاریخ کی سب بڑی فوجی بغاوت جو جونئیر افسروں نیں تیار کی لیکن اس بغاوت کو بر وقت کچل دیا گیا اور40 افسران کو گرفتار کر لیا گیا اور سزائیں دی گئیں. بعد میں جنرل جہانگیر کرامت کو چیف بنایا گیا،شجع نواز اپنی کتاب کراس سورڈز میں بتاتے ہیں کہ جنرل کرامت نے کوشش کی ان کے بعد جنرل علی قلی خان کو چیف بنایا جائے اور نواز شریف سے بات بھی کی.کرامت کے استعفے کے بعد نواز نے جنرل مشرف کو چیف بنایا دیا.
صدیق الفاروق اپنی کتاب سرخرو کون میں بتاتے ہیں کہ مشرف آرمی چیف کی پوسٹ حاصل کرنے کے لیے چوہدری نثار اور ان کے بھائ کے سات طویل عرصے سے رابطے میں تھے اور لابنگ کی.مشرف اپنی کتاب ان دی لائن آف فائر میں بتاتے ہیں انہوں نے جنرل طارق پرویز کو اس لیے فارغ کیا کیوں کہ وہ نواز شریف کے
قریب ہو رہے تھے اور چھپ کے ملتےتھے. ایچ کیسلنگ اپنی کتاب آی- ایس- آی آف پاکستان میں بتاتے ہیں جنرل محمود نے نائن الیون کے بعد امریکہ کے دورے کے دوران وائس چیف آف آرمی بننے کی لابنگ کی، مشرف کو بھنک ہو گئ اور انہوں نیں اپنے دست راز جنرل محمود اور جنرل عسمانی کو کھڈے لائن لگا دیا.
مشرف کو بعد میں ان کے معتمد خاص جنرل کیانی نے سازش کے تحت باہر کر دیا. ایچ۔ کیسنلگ اپنی کتاب آی-ایس-آی آف پاکستان میں لکھتے ہیں کیانی جو اس وقت ڈی جی آی ایس آی تھے، مشرف کے خلاف وکلا تحریک کو کچلنے میں مدد نہی کی تھی اس کی وجہ یہ تھی وہ مشرف کوکمزور کر کے خود چیف بننا چاہتے تھے.
جنرل راحیل کے دور میں ایسی کوئ بات نہی لکھی گئ، البتہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینش کے بارے میں اسد درانی اپنی کتاب سپائ کرونیکلز میں لکھتے ہیں کور کمانڈرز نیں اس کی سخت مخالفت کی تھی .
@moeedahmed