Look at this news, it cleared the fog about 'Woh Kaun Tha' - Courts should open at mid night and take the Sou Moto.
جنرل قمر جاوید باجوہ نوے روز کے اندر انتخابات کرانے کا وعدہ پورا کریں: ریٹائرڈ فوجی افسران کا مطالبہ
6 جون 2022، 18:29 PKT
اپ ڈیٹ کی گئی ایک گھنٹہ قبل
،تصویر کا ذریعہANADOLU AGENCY
،تصویر کا کیپشن
جنرل باجوہ کے بارے میں دعوی کیا گیا کہ انہوں نے انتخابات کرانے کا وعدہ کیا
پاکستان میں ریٹائرڈ فوجی اور سول افسران کی ایک تنظیم نے دعوی کیا ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک میں حالیہ سیاسی تبدیلی کے بعد ایک ملاقات میں بڑے واضح الفاظ میں یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ حالات کو مزید بگڑنے سے بچانے کے لیے ملک میں نوے دن کے اندر انتخابات کرا دیں گے۔
ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر کھلے آسمان تلے 'ویٹرن آف پاکستان' نامی تنظیم نے ایک پریس کانفرنس میں جس کی ویڈیو ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر دیکھی جا رہی ہے اس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پوچھا گیا کہ ان کا 'نوے دن کا وعدہ کدھر گیا۔'
ویٹرن آف پاکستان کی جانب سے جنرل باجوہ کو ان کا وعدہ یاد دلانے کے علاوہ یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ واشنگٹن سے موصول ہونے والے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے پر ایک عدالتی کمیشن بنایا جائے تاکہ اس بات کو ثابت کیا جا سکے کہ اس میں پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے کہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں لانگ مارچ: وزرا کے گھروں پر توپوں سے عمران خان کے ’حقیقی آزادی مارچ‘ تک
پی ٹی آئی کا لانگ مارچ: عمران خان کے ’چھ دن‘ کب پورے ہوں گے؟
پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والے سابق بریگیڈیر اور مصنف میاں محمود نے میگا فون پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جب حالات خراب ہونا شروع ہوئے تو ہماری ایک ٹیم نے جنرل باجوہ سے ملاقات کی جس میں ملک کے بگڑتے ہوئے سیاسی حالات پر تبادلہ خیال ہوا۔
انھوں نے کہا کہ یہ وفد ریٹائرڈ جنرل علی قلی خان کی قیادت میں ملا تھا جس میں ریٹائرڈ ایڈمرل تسلیم ایس جے اور ایئر وائس مارشل مسعود بھی شامل تھے۔
امریکہ سے پاکستان کو لاحق مبینہ خطرات پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے جو خطرات ہیں وہ کوئی ’ڈھکی چھپی بات نہیں‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ بحیثیت سابق فوجی انھوں نے بہت سی ایسی امریکی رپورٹس پڑھی ہیں جن میں ان خدشات کا ذکر کیا گیا ہے۔ ’فرق صرف اتنا ہے یہ خدشات اب حقیقت کا روپ دھار رہے ہیں اور ان پر عمل کیا جا رہا ہے۔‘
میاں محمود نے کہا کہ ان کے خیال میں اس وقت امریکہ کی طرف سے شدید ترین خطرات لاحق ہیں اور وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کی مسلح افواج اور خاص طور پر فوج کے سربراہ جنرل باجوہ کو اس کا ادراک کرنا چاہیے اور تمام احتیاطی اقدامات کرنے چاہییں تاکہ اس صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔
،تصویر کا ذریعہFAROOQ NAEEM
،تصویر کا کیپشن
میاں محمود نے ملک کے موجودہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ (تصویر میں) پر شدید تنقید کی اور ان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے
مواد پر جائیں
ڈرامہ کوئین
’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا
قسطیں
مواد پر جائیں
مراسلے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ان کی تنظیم کا دوسرا بڑا مطالبہ ہے اور اس سے پہلے دیگر لوگوں کی طرف سے بھی یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن اس خط کی تفصیل پر غور کریں اور یہ فیصلہ کریں کہ یہ لیٹر یہ پاکستان کے لیے دھمکی ہے یا نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اگر یہ خط تھریٹ (خطرہ) ہے تو یہ سب کا 'ہمارا بحثیت سابق فوجی افسران کے' فوج کا بحثیت ایک مسلح افواج کے ادارے کے اور فوج کے سربراہ سب کا فرض ہے اس خطرے کا نوٹس لیں اور جو بھی ہمیں کرنا ہے اس ملک کی سلامتی کی حفاظت کے لیے وہ ہم کریں۔'
میاں محمود نے ملک کے موجودہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پر شدید تنقید کی اور ان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی طرف سے دو جنگوں میں شرکت کر چکے ہیں اور ان کی دانست میں یہ ملک کی بقا کے لیے یہ تیسری جنگ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا ملک کا دشمن اس وقت رانا ثناء اللہ ہے۔ اس صورت حال کو جسے انہوں نے تیسری جنگ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں وہ ملک دشمنوں کی واضح طور پر نشاندہی کر دینا چاہتے ہیں اور
'ہم رانا ثناء اللہ کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ تم ملک کو تباہ کرنے میں جو کردار ادا کرنا چاہتے ہو ہم اس کو ناکام بنا دیں گے۔‘
انھوں نے موجوہ حکومت کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ایک ووٹ سے اقتدار میں آئے ہیں اور انھوں نے ناجائز طور پر ملک کا اقتدار سنبھالا ہوا ہے۔
پریس کانفرنس جو کھلے آسمان تلے کرائی گئی اس میں بڑی تعداد میں اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے مرد اور خواتین موجود تھے جو گاہے بگاہے 'امپورٹڈ حکومت نامنظور کے نعرے بھی بلند کرتے رہے۔'
میاں محمود نے کہا کہ وہ اس بات کا برملا اظہار کرنا چاہتے ہیں کون کون سی بیرونی طاقتیں نے یہ حکومت بنانے میں اپنا کردار ادا کیا اور کون کون سے اندرونی عناصر تھے جنھوں نے بیرونی طاقتوں کی مدد کی اس حکومت کو بنانے میں۔
بریگیڈیر میاں محمود نے کہا کہ وہ 23 مارچ 1940 میں دس سال کے تھے جب انھوں نے منٹو پارک میں اس اجلاس میں شرکت کی جہاں ’قائد اعظم محمد علی جناح نے قرار داد پاکستان کی منظور دی تھی۔‘
خیال رہے کہ میاں محمود نے 1947 میں فوج میں کمیشن حاصل کیا اور وہ پاکستان ملڑی اکیڈمی سے کمیشن حاصل کرنے والے پہلے بیچ میں شامل تھے۔
محمود خان نے کہا کہ پاکستان جن مراحل سے گزرا ہے وہ سب انہوں نے دیکھے ہیں۔ سابق فوجی آمر جنرل ایوب کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ کیسے ایوب خان نے ملکی کی خودمختاری امریکہ کو بیچی تھی اور پشاور میں امریکہ کو ہوائی اڈا بنانے کی اجازت دی۔ اس دن سے آج تک یہ ملک امریکہ کے زیرِنگیں رہا۔'
انھوں نے کہا کہ ’اب وقت آ گیا ہے جب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں امریکہ زیر نگیں رہنا ہے یا باعزت قوم کے طور پر اپنا مقام حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ سے جنگ یا دشمنی کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
'امریکہ کے ساتھ دوستی کے جو تعلقات پہلے تھے وہ ہم قائم رکھنا چاہتے ہیں مگر امریکہ کو اس کا احساس کرنا پڑے گا کہ پاکستان کی اندرونی خودمختاری پر ہم کسی صورت مسجھوتہ نہیں ہونے دیں گے۔‘
پاکستان میں ریٹائرڈ فوجی اور سول افسران کی ایک تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک میں حالیہ سیاسی تبدیلی کے بعد ایک ملاقات میں بڑے واضح الفاظ میں یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ حالات کو مزید بگڑنے سے بچانے کے لیے ملک میں نوے دن کے اندر انتخابات کرا دیں گے۔ تاہم متعلقہ...
www.bbc.com