daring dude
FULL MEMBER
- Joined
- Jul 22, 2013
- Messages
- 836
- Reaction score
- 0
- Country
- Location
بھارتی حکومت نے ہوا کے معیار کے بارے میں معلومات پر مبنی ایک ویب سائٹ لانچ کر دی ہے۔ یہ فیصلہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نئی دہلی کو دنیا کا آلودہ ترین دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد بڑھتے ہوئے دباؤ کے تحت کیا گیا ہے۔
بھارتی وزیر ماحولیات پرکاش جاوادیکار کے مطابق حکومت ابتداء میں اس ویب سائٹ پر 10 شہروں میں ہوا کی کوالٹی سے متعلق اعداد وشمار شائع کرے گی۔ بھارت میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے باعث وہاں کی 1.2 ارب کی آبادی کی صحت کو لاحق خطرات پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے اس انڈکس کے اعداد وشمار سے متعلق ویب سائٹ آج پیر چھ اپریل کو آن لائن کر دی گئی ہے تاہم اس ویب سائٹ تک فی الحال رسائی نہیں ہو پا رہی۔
جاوادیکار نے اس ویب سائٹ کے آن لائن ہونے کا اعلان ماحولیات سے متعلق ایک کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا، ’’ایئر کوالٹی انڈکس شہری علاقوں میں ہوا کی کوالٹی میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے کیونکہ یہ فضائی آلودگی میں کمی لانے کے اقدامات کے حوالے سے شہری باشندوں میں آگہی بڑھانے میں معاون ثابت ہو گا۔‘‘
وزیر ماحولیات نے اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ حکومت فضائی آلودگی میں کمی کے لیے کیا اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ کنسٹرکشن ویسٹ یا تعمیراتی منصوبوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ملبے کو ٹھکانے لگانے کے لیے حکومت نئے قوانین متعارف کرائے گی۔
بھارت میں ہزاروں تعمیراتی اور انڈسٹریل سائٹس سے اڑنے والی مٹی، دھول اور دھواں، لاکھوں گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں میں شامل ہو کر اس خطرناک فضائی آلودگی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جس میں بھارتی شہری سانس لینے پر مجبور ہیں۔
فضائی آلودگی کے باعث بھارت کی 1.2 ارب کی آبادی کی صحت کو لاحق خطرات پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے
امریکی شہر بوسٹن میں قائم ’ہیلتھ اِیفَیکٹس انسٹیٹیوٹ‘ اور نئی دہلی کے ’انرجی ریسورس انسٹیٹیوٹ‘ کی جانب سے کی جانے والی ایک مشترکہ اسٹڈی کے مطابق ہر سال کم از کم تین ہزار افراد بھارتی دارالحکومت کی آلودہ فضا میں سانس لینے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت WHO کی طرف سے گزشتہ برس 1600 شہروں کے ڈیٹا پر مبنی ایک اسٹڈی کے نتائج جاری کیے گئے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی فضا میں انتہائی چھوٹے ضرر رساں ذرات کا جنہیں PM2.5 کہا جاتا ہے، ارتکاز دنیا کے باقی تمام دارالحکومتوں سے زیادہ ہے۔
بھارتی حکومت کے مطابق ہوا کی کوالٹی کے بارے میں جن 10 شہروں کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کی جائیں گی، ان میں نئی دہلی، آگرہ، کانپور، لکھنؤ، وارانسی، فرید آباد، احمد آباد، چنئی، بنگلور اور حیدر آباد شامل ہیں۔ اس سلسلے میں بھارتی ہدف کُل 66 شہروں کے بارے میں ایسی معلومات جاری کرنا ہے۔
بھارتی وزیر ماحولیات پرکاش جاوادیکار کے مطابق حکومت ابتداء میں اس ویب سائٹ پر 10 شہروں میں ہوا کی کوالٹی سے متعلق اعداد وشمار شائع کرے گی۔ بھارت میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے باعث وہاں کی 1.2 ارب کی آبادی کی صحت کو لاحق خطرات پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے اس انڈکس کے اعداد وشمار سے متعلق ویب سائٹ آج پیر چھ اپریل کو آن لائن کر دی گئی ہے تاہم اس ویب سائٹ تک فی الحال رسائی نہیں ہو پا رہی۔
جاوادیکار نے اس ویب سائٹ کے آن لائن ہونے کا اعلان ماحولیات سے متعلق ایک کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا، ’’ایئر کوالٹی انڈکس شہری علاقوں میں ہوا کی کوالٹی میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے کیونکہ یہ فضائی آلودگی میں کمی لانے کے اقدامات کے حوالے سے شہری باشندوں میں آگہی بڑھانے میں معاون ثابت ہو گا۔‘‘
وزیر ماحولیات نے اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ حکومت فضائی آلودگی میں کمی کے لیے کیا اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ کنسٹرکشن ویسٹ یا تعمیراتی منصوبوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ملبے کو ٹھکانے لگانے کے لیے حکومت نئے قوانین متعارف کرائے گی۔
بھارت میں ہزاروں تعمیراتی اور انڈسٹریل سائٹس سے اڑنے والی مٹی، دھول اور دھواں، لاکھوں گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں میں شامل ہو کر اس خطرناک فضائی آلودگی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جس میں بھارتی شہری سانس لینے پر مجبور ہیں۔
فضائی آلودگی کے باعث بھارت کی 1.2 ارب کی آبادی کی صحت کو لاحق خطرات پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے
امریکی شہر بوسٹن میں قائم ’ہیلتھ اِیفَیکٹس انسٹیٹیوٹ‘ اور نئی دہلی کے ’انرجی ریسورس انسٹیٹیوٹ‘ کی جانب سے کی جانے والی ایک مشترکہ اسٹڈی کے مطابق ہر سال کم از کم تین ہزار افراد بھارتی دارالحکومت کی آلودہ فضا میں سانس لینے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت WHO کی طرف سے گزشتہ برس 1600 شہروں کے ڈیٹا پر مبنی ایک اسٹڈی کے نتائج جاری کیے گئے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی فضا میں انتہائی چھوٹے ضرر رساں ذرات کا جنہیں PM2.5 کہا جاتا ہے، ارتکاز دنیا کے باقی تمام دارالحکومتوں سے زیادہ ہے۔
بھارتی حکومت کے مطابق ہوا کی کوالٹی کے بارے میں جن 10 شہروں کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کی جائیں گی، ان میں نئی دہلی، آگرہ، کانپور، لکھنؤ، وارانسی، فرید آباد، احمد آباد، چنئی، بنگلور اور حیدر آباد شامل ہیں۔ اس سلسلے میں بھارتی ہدف کُل 66 شہروں کے بارے میں ایسی معلومات جاری کرنا ہے۔