What's new

Dean of KU Islamic Studies department shot dead

so how hard is to book that SOB? also I hear that some mad-rissah gave fatwah against him for blasphemy ?

either way, when will we get justice for this loss?

Very hard any one (police ,publicprosecutor ,members of judiciary or witnesses) taking action will be a sitting ducks and will be either threatened if they decide to press ahead will be taken down immediately there is No justice it's an open secret .. mumtaz Qadri case is recent example .. !
 
.
Very hard any one (police ,publicprosecutor ,members of judiciary or witnesses) taking action will be a sitting ducks and will be either threatened if they decide to press ahead will be taken down immediately there is No justice it's an open secret .. mumtaz Qadri case is recent example .. !

yar at least we should put up a fight.. KU students should stand up, the issue is like dead already.. :(
 
. .
yar at least we should put up a fight.. KU students should stand up, the issue is like dead already.. :(

You are right we should stand up against this mullah thuggery enough now .. This mind set of killing people who don't agree with some jahil fundamentalist mullah views must be crushed hard.
 
.
e11ba37797ed1232448f22ca5838c60e.png


کراچی میں فائرنگ کے ایک واقعے میں جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سربراہ ڈاکٹر محمد شکیل اوج شہید اور ان کی ایک طالبہ زخمی ہوگئی ہیں۔ یہ واقعہ جمعرات ١٨ ستمبر ٢٠١٤ کی صبح گلشن اقبال میں واقعہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے قریب بیت المکرم مسجد کے نزدیک پیش آیا۔

کراچی پولیس کے اعلی افسر ایس ایس پی پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شکیل کے اعزاز میں ایران کے کلچرل سینٹر خانہ فرہنگ میں تقریب منعقد کی گئی تھی جہاں وہ اپنے ساتھی شعبہ صحافت کے سربراہ طاہر مسعود اور طالبہ ڈاکٹر آمنہ کے ہمراہ شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ ایس ایس پی پیر محمد شاہ کے مطابق ڈاکٹر شکیل اپنے دوست کے ہمراہ گاڑی میں پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ طاہر مسعود اور طالبہ ڈاکٹر آمنہ نے پولیس کو بتایا کہ انھوں نے گاڑی کے پیچھے سے آواز سنی انھوں نے سمجھا کہ شاید کوئی ٹائر برسٹ ہوا ہے۔

ایس ایس پی پیر محمد شاہ کے مطابق ڈاکٹر شکیل کے خلاف توہین رسالت کے الزام میں ایک دیوبندی مدرسے جامعہ دارالعلوم کراچی سے مفتی رفیع عثمانی کی جانب سے فتویٰ بھی جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد موبائل فون پر انھیں واجب القتل قرار دے کر ایس ایم ایس کے ذریعے اس پیغام کو عام کیا گیا۔ یاد رہے کہ مفتی رفیع عثمانی کے کالعدم دیوبندی دہشت گرد جمت لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ (نام نہاد اہلسنت والجماعت) کے رہنماؤں اورنگزیب فاروقی اور احمد لدھیانوی سے گہرے تعلقات ہیں جبکہ انہوں نے طالبان اور دیگر تکفیری دیوبندی خوارج اور خود کش حملہ آوروں کے خلاف فتویٰ جاری کرنے سے بھی انکار کیا تھا

پولیس کا کہنا ہے کہ دو فائر کیے گئے جس میں سے ایک ڈاکٹر شکیل کی گردن پر لگا جو جان لیوا ثابت ہوا جبکہ دوسرا ڈاکٹر آمنہ کے بازو پر لگا جو اس وقت ایک نجی ہپستال میں زیر علاج ہیں۔ پولیس واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے، جس میں سی سی ٹی وی کیمرے کی بھی مدد حاصل کی جائے گی۔

ایس پی عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ بطور ڈین تعیناتی پر ڈاکٹر شکیل سے کچھ دیوبندی مولویوں سے رنجش بھی چل رہی تھی اور مبینہ ٹاؤن تھانے پر اس حوالے سے ایف آئی آر بھی درج ہے اور تحقیقات میں اس معاملے کو بھی مدِنظر رکھا جائے گا۔ ڈاکٹر شکیل اوج کا تقرر 1987ء میں وفاقی اردو یونیورسٹی میں بطور لیکچرار ہوا تھا جس کے بعد وہ 1995ء میں جامعہ کراچی چلے گئے، جس سے وہ زندگی کے آخری دنوں تک منسلک رہے۔ اسلامیات میں ڈاکٹریٹ کے علاوہ وہ صحافت میں ایم اے اور ایل ایل بی کی بھی ڈگری رکھتے تھے۔ ان کی تصنیفات میں 15 سے زائد کتابیں اور کتابچے شامل ہیں۔ وہ مختلف مکاتبِ فکر کے مدارس میں جا کر لیکچر بھی دیا کرتے تھے۔ ان کے سوگ میں جامعہ کراچی میں تین روز کے لیے تعلیمی اور تنظیمی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والےتکفیری خارجی انتہا پسندوں نے گزشتہ چند سالوں کے دوران پینتالیس ہزار سے زائد سنی صوفی مسلمانوں کو جن میں ایک ہزار سے زائد سنی صوفی اور بریلوی اکابرین شامل ہیں شہید کر دیا ہے، اس کے علاوہ انہی دہشت گردوں نے بائیس ہزار سے زائد شیعہ مسلمان بھی شہید کیے

Sara khan:
KARACHI: Dean of Islamic Studies Faculty at the University of Karachi Dr Shakeel Auj was shot dead by Deobandi ASWJ (Spah-e-Sahaba) terrorists on Thursday, 18 September 2014.

His vehicle was fired at following which he was taken to the Aga Khan University Hospital where an official said Dr Auj was dead on arrival and that his family members were present at the hospital.

Dr Auj was shot three times in the neck and chest.The incident took place in Karachi’s Gulshan-e-Iqbal Town near the Baitul Mukarram mosque and police and Rangers personnel reached the site soon after.

Dr Mohammad Shakeel Auj was an author, a professor and dean at Karachi University’s faculty of Islamic Studies. He was the diehard supporter of Shia-Sunni Unity. He also used to edit Al-Tafseer — an HEC-recognised research journal on Islamic Studies.

He has been associated with KU for 19 years and had been heading the Islamic Studies department since February 1, 2012. According to the university’s website, Dr Auj has written 15 books.

His vehicle was fired at following which he was taken to the Aga Khan University Hospital where an official said Dr Auj was dead on arrival and that his family members were present at the hospital.

The Mufti of Karachi’s Deobandi seminary, Mufti Rafi Usmani of Darul Uloom Karachi, had issued a fatwa against Dr Shakeel Auj calling him a Kafir and wajib ul qatl.

سنی صوفی نسل کشی: ڈاکٹر شکیل اوج کے خلاف دیوبندی مفتی رفیع عثمانی نے واجب القتل ہونے کا فتویٰ جاری کیا تھا، کراچی پولیس کا انکشاف
 
Last edited:
.
The Mufti of Karachi’s Deobandi seminary, Mufti Rafi Usmani of Darul Uloom Karachi, had issued a fatwa against Dr Shakeel Auj calling him a Kafir and wajib ul qatl.

Sorry state of affairs. RIP to the deceased soul and a grand salute to all who are living in that jungle.
 
. .
Back
Top Bottom