What's new

Army Chief visits troops at LoC, wishes advance eid

Imran Khan

PDF VETERAN
Joined
Oct 18, 2007
Messages
68,815
Reaction score
5
Country
Pakistan
Location
Pakistan
Army Chief visits troops at LoC, wishes advance eid



September 24, 2015 - Updated 144 PKT
From Web Edition


New 0 0 0

GeneralRaheelSharif-LoC-Eid_9-24-2015_198581_l.jpg



RAWALPINDI: Chief of Army Staff General Raheel Sharif visited forwarded locations of Line of Control and wished advance eid to the troops.



The Army chief appreciated troops’ morale, professionalism and valiance in responding Indian unprovoked fire.



Gen. Raheel said, “Continuous violations by Indian forces on LOC and Working Boundary is an unsuccessful attempt to distract Pakistan from fight against terror.”



He said Pak Army is battle hardened and successfully handled two different kinds of wars and capable of defending every inch of motherland.



The General also expressed solidarity with civilians along LOC, paid tribute to their resilience and sacrifice in braving Indian aggression. He also reiterated assistance to affectees.


12011165_10153705063555528_840398033882117772_n.jpg



12032024_10153705063890528_7888142284316632732_n.jpg


12019835_10153705063960528_6272078619292936009_n.jpg



12006167_10153705063930528_3372093219401585576_n.jpg


12036982_10153705064020528_7538229263542412298_n.jpg


12038319_10153705063955528_3954090823155334831_n.jpg
 
Eid Mubarik to COAS & armed forces of Pakistan.
 
12038319_10153705063955528_3954090823155334831_n.jpg


Seriously when are we going to make our flag properly ?
Too many sub standard flags every where esp during cricket matches :pakistan::pakistan::pakistan:
 
Army Chief does keep running around the whole country meeting our boys fighting for this country.

But.....where is the PM?
 
Last edited by a moderator:
NS celebrating eid in london and CAOS celebrating at border. this shows who's the real leader and who's sincer with Pakistan... long live CAOS.....May god give us a PM like him aswell
 
NS celebrating eid in london and CAOS celebrating at border. this shows who's the real leader and who's sincer with Pakistan... long live CAOS.....May god give us a PM like him aswell

Let's not criticize just for the sake of criticizing. PM is going to an important UNGA meeting to represent Pakistan in front of the world. He just stopped by London during his journey.

When Obama celebrates Christmas or Thanksgiving his generals are with their troops in the battlefield. It is part of the job.
 
Can anyone tell me the # of Pakistani troops deployed on the eastern border.
 
Let's not criticize just for the sake of criticizing. PM is going to an important UNGA meeting to represent Pakistan in front of the world. He just stopped by London during his journey.

When Obama celebrates Christmas or Thanksgiving his generals are with their troops in the battlefield. It is part of the job.
وزیراعظم کا کتنے کروڑ کا دورہ؟

وسعت اللہ خان بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

  • 23 ستمبر 2015
شیئر
Image copyright AFP
کچھ روز پہلے مقامی ذرائع ابلاغ میں خبریں آئیں کہ وزیراعظم نواز شریف جب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سترہویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جائیں گے تو ان کے ہمراہ 73 افراد ہوں گے۔

وزیراعظم نواز شریف نیویارک روانہ ہوگئے اور 30 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔

موجودہ سالانہ اجلاس کی تاریخی اہمیت یوں ہے کہ اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک انسانی ترقی کا دوسرا 15 سالہ ایجنڈا اپنائیں گے۔

پہلا ایجنڈا 2000 میں اقوامِ متحدہ ملینیئم گول کے نام سے اپنایا گیا تھا جس کے تحت آٹھ بنیادی اہداف مقرر کیے گئے۔

یعنی 2015 تک رکن ممالک انتہائی غربت کا خاتمہ کر دیں گے، پرائمری تعلیم تک سو فیصد بچوں کی رسائی یقینی بنائی جائے گی، عورت اور مرد کے درمیان حائل سماجی و معاشی خلیج اور امتیازات کا خاتمہ کیا جائے گا، نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں کم ازکم 50 فیصد کمی لائی جائے گی، ماں کی صحت کی بہتری کی شرح بڑھائی جائے گی، ایڈز، ملیریا اور دیگر امراض کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے، ماحولیاتی آلودگی میں 20 فیصد تک کمی ہو جائے گی اور عالمی انسانی ترقیاتی منصوبوں کی شراکت داری میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔

ان آٹھ اہداف میں سال بہ سال پیش رفت ناپنے کے لیے 60 معیارات مقرر کیے گئے۔ پاکستان نے 41 معیارات کے اہداف حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا مگر صرف آٹھ میں ہی کسی حد تک پیش رفت کر سکا۔

اور اب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی پچھلے 15 برس کی مجموعی پیش رفت کی روشنی میں آئندہ 15 برس کے اہداف کی منظوری دے گی۔

ملینیئم اہداف حاصل کرنے میں مجموعی ناکامی کے باوجود پاکستان نیا 15 سالہ ایجنڈا اپنانے کے لیے پرعزم ہے، اور اس عزم کے اظہار کے لیے وزیرِاعظم 73 عدد گواہ نیویارک لیے جا رہے ہیں۔ یہ طائفہ آٹھ سے دس روز تک مغربی تہذیبی زوال کا مشاہدہ بھی کرے گا اور واپسی میں اگلے 15 سال کے ترقیاتی اہداف کا پلندہ بھی لائے گا۔

خصوصی چارٹرڈ طیارہ بشمول لینڈنگ و پارکنگ چارجز، روزویلٹ اور اولڈروف استوریا میں قیام و طعام، طرح طرح کے اجلاس، بریفنگز، دعوتیں اور کھابے، سائیڈ لائن ملاقاتوں کی آنیاں جانیاں، ہلکی پھلکی شاپنگ و دل پشوری سب ملا کر 15 کروڑ روپے کا خرچہ تو کہیں بھی نہیں گیا۔

مگر خرچے سے زیادہ پریشان کن یہ پریشانی ہے کہ آخر 74 لوگ دس روز پاکستان کے قومی مفاد کے کیا کیا پاپڑ کیسے کیسے کہاں کہاں بیلیں گے؟

اتنے اہم دورے پر جانے سے قبل وزیرِ اعظم کو یقیناً کلیدی وزارتوں کے ارسطوؤں نے بریفنگز بھی دی ہوں گی اور بلٹ پوائنٹس بھی سمجھائے ہوں گے اور تقریر نویس کی سہولت کے لیے ان نکات کی تین تین کاپیاں بریف کیس میں بھی یاد سے رکھوائی ہوں گی۔

اقوامِ متحدہ کے پاکستانی مشن کا عملہ اور واشنگٹن میں ملیحہ لودھی کی قیادت میں پاکستانی سفارت خانے کا ماہر سفارتی سکواڈ بھی وزیرِ اعظم کے ایک اشارہِ ابرو کے فاصلے پر چاروں شانے مستعد ہو گا۔

تو پھر اضافی 73 لوگ دو سو سے زائد نشستوں والے اڑن کھٹولے پر بٹھال کر لے جانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟

آئیے اس 74 رکنی وفد کو توڑ کے دیکھیں۔ ہو سکتا ہے کچھ پلے پڑ جائے۔

وزیرِ اعظم ایک عدد، وزیرِ اعظم ہاؤس کا مددگار عملہ 29 عدد، وزارتِ خارجہ و دیگر وزارتوں کے اہلکار 28 عدد اور پیشہ ور صحافی 16 عدد۔

Image copyright AP
Image caption مگر خرچے سے زیادہ پریشان کن یہ پریشانی ہے کہ آخر 74 لوگ دس روز پاکستان کے قومی مفاد کے کیا کیا پاپڑ کیسے کیسے کہاں کہاں بیلیں گے؟
اگر میں وزیرِ اعظم ہاؤس کے ساتھ جانے والے 29 رکنی عملے کے بارے میں سوچوں تو یہ تو سمجھ میں آتا ہے کہ ایک پرسنل اسسٹنٹ ازبس ضروری ہے۔ ملٹری سیکریٹری بھی لازمی ہے۔ چار سادہ کمانڈو ٹائپ انگریزی کٹ محافظ بھی مناسب ہیں۔ ایک تقریر نویس کا ساتھ ساتھ چلنا بھی بنتا ہے۔ ایک من پسند باورچی بھی جزو لاینفک ہے۔ یہ تو ہوگئے وزیرِ اعظم سمیت نو۔ باقی 20 کیا کریں گے؟

سوائے اس کے کہ ایک دروازہ کھولے، ایک بند کرے، ایک وارڈروب کا نگراں ہو، ایک شیروانی کی استری نہ ٹوٹنے دے۔ ایک جوتا لشکائے رکھے، ایک واش روم میں ٹھنڈا گرم چیک کرتا رہے، ایک ناظم ِ تولیہ جات مقرر ہو، ایک کھانے میں نمک مرچ کا تناسب تکتا رہے، ایک موبائل فون اٹھائے اٹھائے پھرے اور دوسرا اس کا چارجر، ایک کمرے میں آنے والے مہمانوں سے چائے، کافی، شربت پوچھتا رہے، ایک وقت بے وقت ویٹر کو طلب کرنے پر مامور ہو، ایک کی ڈیوٹی ہو کہ ہوٹل کے صدر دروازے سے مہمانوں کو اوپر لانا ہے اور دوسری کی ڈیوٹی ہو کہ مہمانوں کو حسبِ مراتب لفٹ یا پھر کار تک چھوڑ کے آنا ہے یا سڑک پار پہنچانا ہے۔

یہ ہوگئے 29 میں سے 22۔ باقی آٹھ کو کہاں کھپاؤں؟ (کچھ آپ بھی تو مدد کریں)۔

اب آئیے وزیرِ اعظم کے ہمراہ جانے والی 28 رکنی بیورو کریٹک منڈلی کی جانب۔ وزارتِ خارجہ کا ایک اہلکار تو تقریر نویس کے مسودے کی پالیسی نوک پلک سنوارنے کے لیے ہونا ہی چاہیے۔ چلیے اقتصادیات اور انسانی وسائل سے متعلق چار پانچ وزارتوں کا ایک ایک قابل اہلکار بھی فائلوں سمیت ٹھیک ہے۔ جیسا کہ میں نے اوپر تذکرہ کیا، امریکہ میں سفارتی و غیر سفارتی عملے کی پہلے سے متعین چھوٹی سی فوج بھی پنجوں پہ کھڑی ہے۔

چنانچہ ساتھ جانے والے 28 میں سے 22 افسر کیا کریں گے جب کہ ان کی بیگمات و بچے بھی ساتھ نہ ہوں۔۔۔

رہے 16 عدد صحافی، تو ان کا کسی بھی غیرملکی دورے پر وزیرِ اعظم کے ہمراہ جانا خود وزیرِ اعظم کے دورے سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ دن بھر کی مصروفیاتی تھکاوٹ اتارنے کے لیے دربار داری، جگتوں، قصائد، غیبتوں، خوشامدوں اور ’سر جی تسی چھا گئے او‘ کے ورد کا بھاری پتھر ایک فن کار بھلا کہاں اٹھا سکتا ہے؟

اگر صحافی بھی اپنے ادارے کے خرچے پر جانے لگیں تو واپسی پر ’ایک انتہائی تاریخی، کامیاب، یادگار دورے‘ کی دل و جان سے شہدناک تشہیر کون کرے گا؟

اس لیے وزارتِ اطلاعات کے زندگی سے بیزار دو تین تھکے ہوئے افسروں کے مقابلے میں 16 شکرے صحافیوں کا ساتھ جانا کوئی بڑی بات نہیں، بلکہ 32 ہوں تو اور بھی اچھا ہے (ہو سکتا ہے بتیسویں ہمی ہوں)۔

حاصلِ کلام یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیرِ اعظم کی 30 منٹ کی کسی اور کی لکھی تقریر کی صرف پڑھت ہی کی قیمت کم سے کم 15 کروڑ روپے بن رہی ہے یعنی 50 لاکھ روپے فی صفحہ۔

ایسے میں اوباما اور ڈیوڈ کیمرون جیسے کنگلوں کی کیا اوقات جو پائی پائی پھونک پھونک کے خرچتے ہیں اور آٹھ دس سے زیادہ بندے لے جانے کی اوقات بھی نہیں رکھتے مبادا جیب سے چائے پلانی پڑ جائے، اور پھر توقع رکھتے ہیں کہ دنیا انھیں عظیم بھی سمجھے۔۔۔

مگر 15 کروڑ کا سودا مہنگا نہیں۔ یہاں تو صرف ایک واپڈا سال بھر میں 980 ارب روپے بغیر ڈکار لیے پی جاتا ہے۔ اس لحاظ سے دورۂ امریکہ پر پاکستانی خزانے کی چونی بھی نہیں لگی۔

نظر لگے نہ کہیں اس کے دست و بازو کو یہ لوگ کیوں مرے زخمِ جگر کو دیکھتے ہیں

(منگل کی شام کو وزیراعظم کے دفتر سے وضاحت آئی کہ وزیراعظم کے ساتھ 73 نہیں 34 افراد گئے۔)


کہانی کو شیئر کریں شیئرنگ کے بارے میں
 
Let's not criticize just for the sake of criticizing. PM is going to an important UNGA meeting to represent Pakistan in front of the world. He just stopped by London during his journey.

When Obama celebrates Christmas or Thanksgiving his generals are with their troops in the battlefield. It is part of the job.

We are in a state of war. Comparing takla fart to Obama? thats very insulting to Obama.
 
وزیراعظم کا کتنے کروڑ کا دورہ؟

وسعت اللہ خان بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

  • 23 ستمبر 2015
شیئر
Image copyright AFP
کچھ روز پہلے مقامی ذرائع ابلاغ میں خبریں آئیں کہ وزیراعظم نواز شریف جب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سترہویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جائیں گے تو ان کے ہمراہ 73 افراد ہوں گے۔

وزیراعظم نواز شریف نیویارک روانہ ہوگئے اور 30 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔

موجودہ سالانہ اجلاس کی تاریخی اہمیت یوں ہے کہ اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک انسانی ترقی کا دوسرا 15 سالہ ایجنڈا اپنائیں گے۔

پہلا ایجنڈا 2000 میں اقوامِ متحدہ ملینیئم گول کے نام سے اپنایا گیا تھا جس کے تحت آٹھ بنیادی اہداف مقرر کیے گئے۔

یعنی 2015 تک رکن ممالک انتہائی غربت کا خاتمہ کر دیں گے، پرائمری تعلیم تک سو فیصد بچوں کی رسائی یقینی بنائی جائے گی، عورت اور مرد کے درمیان حائل سماجی و معاشی خلیج اور امتیازات کا خاتمہ کیا جائے گا، نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں کم ازکم 50 فیصد کمی لائی جائے گی، ماں کی صحت کی بہتری کی شرح بڑھائی جائے گی، ایڈز، ملیریا اور دیگر امراض کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے، ماحولیاتی آلودگی میں 20 فیصد تک کمی ہو جائے گی اور عالمی انسانی ترقیاتی منصوبوں کی شراکت داری میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔

ان آٹھ اہداف میں سال بہ سال پیش رفت ناپنے کے لیے 60 معیارات مقرر کیے گئے۔ پاکستان نے 41 معیارات کے اہداف حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا مگر صرف آٹھ میں ہی کسی حد تک پیش رفت کر سکا۔

اور اب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی پچھلے 15 برس کی مجموعی پیش رفت کی روشنی میں آئندہ 15 برس کے اہداف کی منظوری دے گی۔

ملینیئم اہداف حاصل کرنے میں مجموعی ناکامی کے باوجود پاکستان نیا 15 سالہ ایجنڈا اپنانے کے لیے پرعزم ہے، اور اس عزم کے اظہار کے لیے وزیرِاعظم 73 عدد گواہ نیویارک لیے جا رہے ہیں۔ یہ طائفہ آٹھ سے دس روز تک مغربی تہذیبی زوال کا مشاہدہ بھی کرے گا اور واپسی میں اگلے 15 سال کے ترقیاتی اہداف کا پلندہ بھی لائے گا۔

خصوصی چارٹرڈ طیارہ بشمول لینڈنگ و پارکنگ چارجز، روزویلٹ اور اولڈروف استوریا میں قیام و طعام، طرح طرح کے اجلاس، بریفنگز، دعوتیں اور کھابے، سائیڈ لائن ملاقاتوں کی آنیاں جانیاں، ہلکی پھلکی شاپنگ و دل پشوری سب ملا کر 15 کروڑ روپے کا خرچہ تو کہیں بھی نہیں گیا۔

مگر خرچے سے زیادہ پریشان کن یہ پریشانی ہے کہ آخر 74 لوگ دس روز پاکستان کے قومی مفاد کے کیا کیا پاپڑ کیسے کیسے کہاں کہاں بیلیں گے؟

اتنے اہم دورے پر جانے سے قبل وزیرِ اعظم کو یقیناً کلیدی وزارتوں کے ارسطوؤں نے بریفنگز بھی دی ہوں گی اور بلٹ پوائنٹس بھی سمجھائے ہوں گے اور تقریر نویس کی سہولت کے لیے ان نکات کی تین تین کاپیاں بریف کیس میں بھی یاد سے رکھوائی ہوں گی۔

اقوامِ متحدہ کے پاکستانی مشن کا عملہ اور واشنگٹن میں ملیحہ لودھی کی قیادت میں پاکستانی سفارت خانے کا ماہر سفارتی سکواڈ بھی وزیرِ اعظم کے ایک اشارہِ ابرو کے فاصلے پر چاروں شانے مستعد ہو گا۔

تو پھر اضافی 73 لوگ دو سو سے زائد نشستوں والے اڑن کھٹولے پر بٹھال کر لے جانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟

آئیے اس 74 رکنی وفد کو توڑ کے دیکھیں۔ ہو سکتا ہے کچھ پلے پڑ جائے۔

وزیرِ اعظم ایک عدد، وزیرِ اعظم ہاؤس کا مددگار عملہ 29 عدد، وزارتِ خارجہ و دیگر وزارتوں کے اہلکار 28 عدد اور پیشہ ور صحافی 16 عدد۔

Image copyright AP
Image caption مگر خرچے سے زیادہ پریشان کن یہ پریشانی ہے کہ آخر 74 لوگ دس روز پاکستان کے قومی مفاد کے کیا کیا پاپڑ کیسے کیسے کہاں کہاں بیلیں گے؟
اگر میں وزیرِ اعظم ہاؤس کے ساتھ جانے والے 29 رکنی عملے کے بارے میں سوچوں تو یہ تو سمجھ میں آتا ہے کہ ایک پرسنل اسسٹنٹ ازبس ضروری ہے۔ ملٹری سیکریٹری بھی لازمی ہے۔ چار سادہ کمانڈو ٹائپ انگریزی کٹ محافظ بھی مناسب ہیں۔ ایک تقریر نویس کا ساتھ ساتھ چلنا بھی بنتا ہے۔ ایک من پسند باورچی بھی جزو لاینفک ہے۔ یہ تو ہوگئے وزیرِ اعظم سمیت نو۔ باقی 20 کیا کریں گے؟

سوائے اس کے کہ ایک دروازہ کھولے، ایک بند کرے، ایک وارڈروب کا نگراں ہو، ایک شیروانی کی استری نہ ٹوٹنے دے۔ ایک جوتا لشکائے رکھے، ایک واش روم میں ٹھنڈا گرم چیک کرتا رہے، ایک ناظم ِ تولیہ جات مقرر ہو، ایک کھانے میں نمک مرچ کا تناسب تکتا رہے، ایک موبائل فون اٹھائے اٹھائے پھرے اور دوسرا اس کا چارجر، ایک کمرے میں آنے والے مہمانوں سے چائے، کافی، شربت پوچھتا رہے، ایک وقت بے وقت ویٹر کو طلب کرنے پر مامور ہو، ایک کی ڈیوٹی ہو کہ ہوٹل کے صدر دروازے سے مہمانوں کو اوپر لانا ہے اور دوسری کی ڈیوٹی ہو کہ مہمانوں کو حسبِ مراتب لفٹ یا پھر کار تک چھوڑ کے آنا ہے یا سڑک پار پہنچانا ہے۔

یہ ہوگئے 29 میں سے 22۔ باقی آٹھ کو کہاں کھپاؤں؟ (کچھ آپ بھی تو مدد کریں)۔

اب آئیے وزیرِ اعظم کے ہمراہ جانے والی 28 رکنی بیورو کریٹک منڈلی کی جانب۔ وزارتِ خارجہ کا ایک اہلکار تو تقریر نویس کے مسودے کی پالیسی نوک پلک سنوارنے کے لیے ہونا ہی چاہیے۔ چلیے اقتصادیات اور انسانی وسائل سے متعلق چار پانچ وزارتوں کا ایک ایک قابل اہلکار بھی فائلوں سمیت ٹھیک ہے۔ جیسا کہ میں نے اوپر تذکرہ کیا، امریکہ میں سفارتی و غیر سفارتی عملے کی پہلے سے متعین چھوٹی سی فوج بھی پنجوں پہ کھڑی ہے۔

چنانچہ ساتھ جانے والے 28 میں سے 22 افسر کیا کریں گے جب کہ ان کی بیگمات و بچے بھی ساتھ نہ ہوں۔۔۔

رہے 16 عدد صحافی، تو ان کا کسی بھی غیرملکی دورے پر وزیرِ اعظم کے ہمراہ جانا خود وزیرِ اعظم کے دورے سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ دن بھر کی مصروفیاتی تھکاوٹ اتارنے کے لیے دربار داری، جگتوں، قصائد، غیبتوں، خوشامدوں اور ’سر جی تسی چھا گئے او‘ کے ورد کا بھاری پتھر ایک فن کار بھلا کہاں اٹھا سکتا ہے؟

اگر صحافی بھی اپنے ادارے کے خرچے پر جانے لگیں تو واپسی پر ’ایک انتہائی تاریخی، کامیاب، یادگار دورے‘ کی دل و جان سے شہدناک تشہیر کون کرے گا؟

اس لیے وزارتِ اطلاعات کے زندگی سے بیزار دو تین تھکے ہوئے افسروں کے مقابلے میں 16 شکرے صحافیوں کا ساتھ جانا کوئی بڑی بات نہیں، بلکہ 32 ہوں تو اور بھی اچھا ہے (ہو سکتا ہے بتیسویں ہمی ہوں)۔

حاصلِ کلام یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیرِ اعظم کی 30 منٹ کی کسی اور کی لکھی تقریر کی صرف پڑھت ہی کی قیمت کم سے کم 15 کروڑ روپے بن رہی ہے یعنی 50 لاکھ روپے فی صفحہ۔

ایسے میں اوباما اور ڈیوڈ کیمرون جیسے کنگلوں کی کیا اوقات جو پائی پائی پھونک پھونک کے خرچتے ہیں اور آٹھ دس سے زیادہ بندے لے جانے کی اوقات بھی نہیں رکھتے مبادا جیب سے چائے پلانی پڑ جائے، اور پھر توقع رکھتے ہیں کہ دنیا انھیں عظیم بھی سمجھے۔۔۔

مگر 15 کروڑ کا سودا مہنگا نہیں۔ یہاں تو صرف ایک واپڈا سال بھر میں 980 ارب روپے بغیر ڈکار لیے پی جاتا ہے۔ اس لحاظ سے دورۂ امریکہ پر پاکستانی خزانے کی چونی بھی نہیں لگی۔

نظر لگے نہ کہیں اس کے دست و بازو کو یہ لوگ کیوں مرے زخمِ جگر کو دیکھتے ہیں

(منگل کی شام کو وزیراعظم کے دفتر سے وضاحت آئی کہ وزیراعظم کے ساتھ 73 نہیں 34 افراد گئے۔)


کہانی کو شیئر کریں شیئرنگ کے بارے میں


Imran bhai,

When COAS visits America, Russia or China, that too costs money. We can afford PM trips. He is the PM for god's sake.
 
Back
Top Bottom