What's new

Afghanistan War against Soviet Union - Blood of innocent Afghans bled for geostrategy

airmarshal

ELITE MEMBER
Joined
Jul 28, 2010
Messages
9,361
Reaction score
11
Country
Pakistan
Location
Canada
https://www.express.pk/story/1136200/268/

افغانوں کا بے گناہ لہو بول رہا ہے
شیئر ٹویٹ
جاوید چوہدری منگل 3 اپريل 2018
شیئر ٹویٹ تبصرے
مزید شیئر

1136200-JavedChaudhryNew-1522726928-984-640x480.JPG

www.facebook.com/javed.chaudhry

شہزادہ بندر بن سلطان بن عبدالعزیز سعودی شاہی خاندان کے سینئر رکن ہیں‘ یہ 22 برس امریکا میں سعودی عرب کے سفیر رہے‘یہ سعودی عرب کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری جنرل اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ بھی رہے‘ شہزادے نے افغان جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا ٗ اکتوبر 2006ء میں ان کی آپ بیتی ’’دی پرنس‘‘ کے نام سے مارکیٹ میں آئی۔

یہ آپ بیتی ان کے برطانوی کلاس فیلو ولیم سمپسن نے تحریر کی ٗ اس کتاب نے افغان جنگ کے بارے میں پوری دنیا کے تصورات جڑوں سے ہلا دیے ‘دنیا کو پہلی بار افغان جنگ انا اور مفادات کی جنگ محسوس ہوئی ٗ شہزادے نے انکشاف کیا ‘ امریکا نے یہ جنگ ڈالروں کے بل بوتے پر لڑی تھی اور ڈالروں کی مددہی سے جیتی تھی۔

امریکا اور سعودی عرب افغان مجاہدین کو اسلحہ ‘ گولہ باروداور ڈالروں سے نوازتے رہے ٗ شہزادے نے کتاب میں ’’ڈالروں کی برسات‘‘ کے لفظ تک استعمال کیے تھے‘ یہ انکشاف بھی کیا صدر ریگن اور شاہ فہدکے درمیان معاہدہ ہواتھاوہ یہ جنگ ہرقیمت پر جیتیں گے اور دونوں اس معاملے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے‘ شہزادے کا کہنا تھا افغان جنگ میں امریکا اور روس کا وہی کردار تھا جو مرغ لڑانے والے دو شکاریوں کا ہوتاہے۔

شہزادے نے انکشاف کیا سعودی عرب اور امریکا نے انھیں روسی صدر گورباچوف کو جنگ بندی پر راضی کرنے کا مشن سونپا تھا اور انھوں نے اس سلسلے میں امریکا میں تعینات روسی سفیر انتالولی ڈوبرنین کو استعمال کیا تھا‘ انتالولی 24 برس سے امریکا میں تعینات تھا اور اسے صدر گوربا چوف تک خصوصی رسائی حاصل تھی‘ انتالولی ڈوبرنین امریکا‘ سعودی عرب اور روس کے درمیان بیک ڈور چینل ڈپلومیسی کا ذریعہ بنا۔

روسی سفیر نے شہزادے کی صدر گوربا چوف کے ساتھ ملاقات کا بندوبست بھی کیا ٗ شہزادے نے اعتراف کیا وہ فروری 1985ء میں ماسکو گئے اور انھوں نے صدر گورباچوف کے ساتھ ملاقات کی‘ اس ملاقات کے شروع میں گوربا چوف نے ان پر برسنا شروع کر دیا تھا‘ صدرگوربا چوف شاہ فہد کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مجرم قرار دے رہے تھے‘ گوربا چوف نے امریکا کو بھی جلی کٹی سنائیں اور سعودی عرب کی جنوبی یمن اورایتھوپیا کی پالیسیوں کو بھی ہدف تنقید بنایا۔

شہزادے نے انکشاف کیا ملاقات کے دوسرے دور میں گوربا چوف کا رویہ نسبتاً بہتر تھا لہٰذا انھوں نے روسی صدر کو سمجھایا روس کا ایک مسلمان ملک پر قابض رہنا درست نہیں اور افغانستان میں روس کا وہی انجام ہو گا جو ویتنام میں امریکا کا ہوا تھا ‘ روس یہ جنگ نہیں جیت سکے گا لہٰذابہتر ہے وہ یہ جنگ ترک کرکے امن کے لیے کوشش کریں لیکن گوربا چوف نے جواب دیا ’’افغانستان میں سعودی عرب کا کوئی مفاد نہیں پھر تم لوگ افغانستان میں 200 ملین ڈالر سالانہ کیوں خرچ کر رہے ہو‘‘ شہزادے نے گوربا چوف کو سمجھایا’’ جناب صدر آپ کی ایجنسیاں آپ کو غلط اطلاعات دے رہی ہیں۔

سعودی عرب افغانستان میں 200 ملین نہیں 500 ملین ڈالر خرچ کر رہا ہے اور اگر ہمیں افغانستان میں مزید رقم خرچ کرنا پڑی تو بھی ہم کریں گے‘‘شہزادے نے لکھا ‘میں نے گوربا چوف کو سمجھایا’’ ہم افغانستان میں صرف سرمایہ خرچ کر رہے ہیں جب کہ سوویت یونین اپنے فوجیوں کی قربانی دے رہا ہے‘ امریکا مزید ڈالر چھاپ لے گا اور ہم مزید تیل بیچ کر اپنا نقصان پورا کر لیں گے لیکن روس اس جنگ میں اپنے لوگوں‘ اپنے وقار‘ اپنے ساز و سامان اوراپنے سرمائے سے محروم ہو جائے گا‘ روس اپنا سب کچھ کھو بیٹھے گا ‘‘۔

شہزادے نے انکشاف کیا‘ ملاقات کے آخر پر گوربا چوف نے کہا ’’اگر ہماری تذلیل نہ کی جائے تو ہم افغانستان سے نکلنے کے لیے تیار ہیں‘‘ شہزادے نے انکشاف کیا‘ افغان جنگ کے دوران سعودی عرب اور امریکا پوری دنیا میں خچروں کا سب سے بڑا خریدار تھا‘ افغانستان کا 90 فیصد علاقہ دشوار گزار پہاڑوں پر مشتمل ہے‘ وہاں باربرداری کا کوئی ذریعہ کام نہیںآتالہٰذا ہم لوگ خچروں کے ذریعے جنگی سازو سامان افغانوں تک پہنچاتے تھے ‘ہم نے پوری دنیا سے دھڑا دھڑ خچر خریدے‘ اس خریداری کے نتیجے میں پوری دنیا میں خچر مہنگے ہوگئے۔

شہزادہ بندر بن سلطان کی کتاب نے ڈیٹرجنٹ پائوڈر کا کام کیا اور افغان جنگ کے بارے میں میری نسل کے تمام تصورات دھو کر رکھ دیے‘ میری نسل افغان جنگ کے دوران پل کر جوان ہوئی تھی لہٰذا ہم اسے کفر اور اسلام کی جنگ سمجھتے تھے لیکن یہ کتاب پڑھ کر معلوم ہوا افغان جنگ کفر اور اسلام کی جنگ نہیں تھی‘ وہ امریکا اور سوویت یونین کی انا کا ٹکرائو تھا اور سعودی عرب اس ٹکرائو میں امریکا کا حلیف تھا ‘ میری نسل اس جنگ کو پاکستان کا کارنامہ بھی سمجھتی رہی۔

ہم جنرل ضیاء الحق کو اس جنگ کی بنیاد پر بیسویں صدی کا سلطان صلاح الدین ایوبی سمجھتے تھے لیکن شہزادہ بندر بن سلطان نے امریکی ڈالروں کو اس جنگ کی کامیابی کی وجہ قرار دیا اور جنگ میں شریک لوگوں اور ملکوں کو مہرہ ثابت کردیا ‘ میری نسل جنگ میں پاکستان کے کردار کو کلیدی سمجھتی تھی لیکن شہزادے نے صاف اعلان کر دیا ’’اگر سعودی عرب اس جنگ سے ہاتھ کھینچ لیتا تو پاکستان کے لیے افغانستان میں ٹھہرنا مشکل ہو جاتا‘‘لہٰذا اس کتاب نے تمام فکری مغالطے دور کردیے اور ہمیں پہلی بار معلوم ہوا افغان وار کے بعد امریکا نے پاکستان کو تنہا کیوں چھوڑا تھا۔

میری نسل امریکا کوپاکستان کا مجرم سمجھتی آ رہی تھی‘ ہم امریکا پر الزام لگاتے تھے جنگ کے بعد اس نے ہمیں ٹشوپیپر کی طرح پھینک دیا لیکن اس کتاب سے معلوم ہوا اس جنگ میں ہمارا کردار ٹشو پیپر سے زیادہ تھا ہی نہیں‘ ہم جنگ میں امریکا کے حلیف یا دوست نہیں تھے‘ ہم اس کے ملازم تھے اور ہمیں ہماری ملازمت کا باقاعدہ معاوضہ ملتارہا تھا لہٰذا جونہی ہماری جاب ختم ہوئی۔

ہمارے باس نے ہمیں سلام کیا اور ہمیں چھوڑ کر واپس واشنگٹن چلا گیا ‘ میری نسل کو پہلی بار معلوم ہوا ہمارے ایک آمر نے اپنی آمریت کو تحفظ دینے کے لیے امریکا کا بازو بننے کا فیصلہ کیا تھااور امریکا نے نظریہ ضرورت کے تحت نہ صرف اس کے وجود کو تسلیم کر لیاتھا بلکہ یہ اسے تحفظ بھی دیتا رہا۔

افغانستان سے روسی فوجوں کا انخلاء شروع ہواتو امریکا کو جنرل ضیاء الحق کی ضرورت نہ رہی چنانچہ انھیں شہادت کے رتبے پر فائز کر دیا گیا یوں امریکا اور اس کے حواری پاکستان میں اپنی تمام ذمے داریوں سے سبکدوش ہو گئے اور ہمیں پہلی بار معلوم ہوا افغانستان سے روسی فوجوں کا انخلاء شہزادہ بندر بن سلطان اور گوربا چوف کے درمیان ملاقات کی وجہ سے ہوا تھا اور امریکا اور سعودی عرب نے سوویت یونین کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان کو اطلاع تک دینا گوارہ نہیں کیاتھا۔

مجھے کل پرنس بندر بن سلطان کی یہ کتاب 12 سال بعد اچانک یاد آ گئی‘یادداشت کی دو وجوہات ہیں‘ پہلی وجہ سعودی عرب کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کا تازہ ترین انٹرویو ہے‘ پرنس محمد نے 22 مارچ کوواشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ’’سرد جنگ کے دوران مغرب کو اسلامی دنیا میں وہابیت کی ضرورت محسوس ہوئی‘ ہم نے مغرب کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے وہابی مدارس اور مساجد کی تعمیر میں سرمایہ کاری کی‘‘ آپ اگر اس انٹرویو کو پرنس بندر بن سلطان کی کتاب کے ساتھ جوڑ کر پڑھیں تو آپ کے باقی ماندہ مغالطے بھی دور ہو جائیں گے۔

ہم جس جنگ کو کفر اور اسلام کا معرکہ سمجھتے رہے تھے وہ ایک ’’گلوبل گیم‘‘ تھی‘ ہم اس ’’گلوبل گیم‘‘ کا مہرہ بنے اور ہم نے اپنے آپ کو تباہ کر لیا‘ ہم آج تک اس جنگ کے اثرات سے باہر نہیں آ سکے اور شاید کبھی نہ آ سکیں‘ پرنس بندر بن سلطان کی کتاب کو یاد کرنے کی دوسری وجہ افغان وار کے ہیرو جنرل حمید گل کے بچوں کی لڑائی کی خبریں ہیں‘ جنرل حمید گل کی صاحبزادی عظمیٰ گل نے 28 مارچ کو تھانہ ائیرپورٹ میں اپنے بھائی عبداللہ گل کے خلاف باقاعدہ درخواست دی۔

ان کا کہنا تھا عبداللہ گل نے جائیداد پر قبضہ کر لیاہے‘ یہ والدہ اور میرا حصہ دینے کے لیے تیار نہیں‘ یہ ماں اور بہن کے ساتھ بدکلامی بھی کرتا ہے اور دھمکیاں بھی دیتا ہے‘ عظمیٰ گل نے مجھے فون کر کے بتایا‘ جنرل صاحب کے بیٹے عبداللہ اور عمر والد کی پنشن تک کھا جاتے ہیں‘ والدہ علیل ہیں‘ ان کی حالت بہت خراب ہے‘ عمر گل آسٹریلیا میں جا بیٹھا ہے‘ عبداللہ گل والد کے ساتھ بھی گستاخی اور بدتمیزی کرتا تھا اور والد ان بدتمیزیوں کی وجہ سے دنیا سے رخصت ہو گئے۔

کل مجھے عبداللہ گل نے بھی اپنی بہن کے خلاف عدالتی سمنوں اور پولیس درخواستوں کی کاپیاں بھجوا دیں‘ ان کا کہنا تھا بہن بھائیوں کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے‘ یہ والد کی جائیداد اور زمین ہتھیانا چاہتی ہے‘ مجھے نہیں پتہ بہن ٹھیک کہہ رہی ہے یا بھائی تاہم میں اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں شاید‘ شاید اور شاید جنرل حمید گل مرحوم کی جائیداد میں افغان جنگ کا تھوڑا بہت معاوضہ بھی مل گیا ہو‘شاید جنرل صاحب کی جائیداد میں وہ ڈالر بھی شامل ہو گئے ہوں جو پرنس بندر بن سلطان اور صدر ریگن چارلی ولسن کے ذریعے پاکستان پہنچاتے تھے‘ آج وہ ڈالر اپنا رنگ دکھا رہے ہوں اور بھائی کو بہن اور بہن کو بھائی نظر نہ آ رہے ہوں۔

آپ اس مثال کو ذرا سا پھیلا کر دیکھیں‘ آپ کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے‘ روس‘ امریکا‘ سعودی عرب‘ پاکستان اور افغان وار لارڈز نے صرف اپنی انا کی تسکین کے لیے لاکھوں بے گناہ افغانوں کا خون بہایا تھا چنانچہ آج یہ تمام ملک اور افغان وار میں شامل تمام لوگ اللہ کے انتقام کا نشانہ بن رہے ہیں‘آپ تحقیق کر لیں آپ توبہ پر مجبور ہو جائیں گے۔

افغانوں کا خون بیچنے والے ہر شخص کے بچے دست و گریبان بھی ہوئے اور یہ غیر فطری موت بھی مرے‘کاش کوئی شہزادہ افغان وار کے بینی فیشریز کے انجام پر بھی کوئی کتاب لکھے‘وہ کتاب دنیا کی سب سے بڑی بیسٹ سیلر ہو گی۔
 
.
My head hung in shame reading this.

For a long time, I never considered Afghan war as jihad. It was a war to defeat Soviet Union. It was a CIA sponsored war sold us idiots as jihad. The most unfortunate part for me was how Pakistan Army and ISI acted as paid agents for Saudis and Americans.

Pakistan was used by the Saudis and Americans. And we readily and willingly offered our services for a certain reward. No wonder we are not respected as a nation despite so much financial and human loss.

There is no redeeming factor to my eye. So many Afghans lost their lives. So many displaced. Afghan suffering is still an ongoing tragedy. And now Afghan civil war has become an industry that is an economy in its own. The trouble we have created on our border cant be easily resolved.

Who said that war too important a business to be left to the generals.
 
.
My head hung in shame reading this.

For a long time, I never considered Afghan war as jihad. It was a war to defeat Soviet Union. It was a CIA sponsored war sold us idiots as jihad. The most unfortunate part for me was how Pakistan Army and ISI acted as paid agents for Saudis and Americans.

Pakistan was used by the Saudis and Americans. And we readily and willingly offered our services for a certain reward. No wonder we are not respected as a nation despite so much financial and human loss.

There is no redeeming factor to my eye. So many Afghans lost their lives. So many displaced. Afghan suffering is still an ongoing tragedy. And now Afghan civil war has become an industry that is an economy in its own. The trouble we have created on our border cant be easily resolved.

Who said that war too important a business to be left to the generals.
IN a bigger scheme of things, it still proved beneficial for us.
 
.
Its time to teach manner to Afghan people. Leave them alone, let them chose there path. But not Anti Pakistan paradise.
 
.
My head hung in shame reading this.

For a long time, I never considered Afghan war as jihad. It was a war to defeat Soviet Union. It was a CIA sponsored war sold us idiots as jihad. The most unfortunate part for me was how Pakistan Army and ISI acted as paid agents for Saudis and Americans.

Pakistan was used by the Saudis and Americans. And we readily and willingly offered our services for a certain reward. No wonder we are not respected as a nation despite so much financial and human loss.

There is no redeeming factor to my eye. So many Afghans lost their lives. So many displaced. Afghan suffering is still an ongoing tragedy. And now Afghan civil war has become an industry that is an economy in its own. The trouble we have created on our border cant be easily resolved.

Who said that war too important a business to be left to the generals.
Writer's opinion is not a fact. In fact, it is a myth which goes against all the established facts.

Here are the facts.
Pakistan had been supporting Afghan rebels since 1975(Bhutto's era), way before US jumped in. USSR invaded in December of 79. At that time Afghans were helped by only Pakistan until 1981 when Regan took charge. For a whole year Afghans fought alone, when Zia met Carter, he advised him to help the Jihad to which the latter offered a mere 500 million dollars in aid which was rejected by Zia who declared that amount as peanuts.
Soviets were no saints. Their presence in Afghanistan was a threat to Pakistan anyway. Pakistan's and US's interests aligned at that time is it that difficult to understand?

And this whole debate that "if dollars were not poured" blah blah----who's pouring dollars in the hands of Taliban now? Isn't the US suffering a defeat now? who's dollars defeated the US?
 
.
Soviets entered afghanistan. any country people would have done the same against invaders and that too against those who were atheists and wanted to make you like them too.
it was a natural afghan reaction.
 
.
Writer's opinion is not a fact. In fact, it is a myth which goes against all the established facts.

Here are the facts.
Pakistan had been supporting Afghan rebels since 1975(Bhutto's era), way before US jumped in. USSR invaded in December of 79. At that time Afghans were helped by only Pakistan until 1981 when Regan took charge. For a whole year Afghans fought alone, when Zia met Carter, he advised him to help the Jihad to which the latter offered a mere 500 million dollars in aid which was rejected by Zia who declared that amount as peanuts.
Soviets were no saints. Their presence in Afghanistan was a threat to Pakistan anyway. Pakistan's and US's interests aligned at that time is it that difficult to understand?

And this whole debate that "if dollars were not poured" blah blah----who's pouring dollars in the hands of Taliban now? Isn't the US suffering a defeat now? who's dollars defeated the US?

You know Pakistan could have fenced border, brought FATA in to mainstream and then go on to support afghani rebels tit for tat. But what Pakistan did was bring afghani war in to Pakistan by first allowing millions of them to move all over Pakistan and leaving western borders for terrorists, smugglers, arms and drug dealers. Brilliant as usual.

Now 40 years later war isn't ending in Afghanistan. But at least now Pakistan knows what it needs to do to keep save from what ever happen there. Just need to hurry up in fencing border and deporting afghanis.
 
.
The irony is still most of us miss the crux of the article and we repeatedly try to defend our actions. Self reformation starts from realization which still seems far away in our case.
 
.
Writer's opinion is not a fact. In fact, it is a myth which goes against all the established facts.

Here are the facts.
Pakistan had been supporting Afghan rebels since 1975(Bhutto's era), way before US jumped in. USSR invaded in December of 79. At that time Afghans were helped by only Pakistan until 1981 when Regan took charge. For a whole year Afghans fought alone, when Zia met Carter, he advised him to help the Jihad to which the latter offered a mere 500 million dollars in aid which was rejected by Zia who declared that amount as peanuts.
Soviets were no saints. Their presence in Afghanistan was a threat to Pakistan anyway. Pakistan's and US's interests aligned at that time is it that difficult to understand?

And this whole debate that "if dollars were not poured" blah blah----who's pouring dollars in the hands of Taliban now? Isn't the US suffering a defeat now? who's dollars defeated the US?
Afghan land been used by India during Dawood era. That is the reason Pakistan will never tolerate Indian influence in Afghanistan. Baluchistan insurgency was operated through Afghan land and still going on. No idea about peace in Afghanistan near future.
 
.
https://www.express.pk/story/1136200/268/

افغانوں کا بے گناہ لہو بول رہا ہے
شیئر ٹویٹ
جاوید چوہدری منگل 3 اپريل 2018
شیئر ٹویٹ تبصرے
مزید شیئر

1136200-JavedChaudhryNew-1522726928-984-640x480.JPG

www.facebook.com/javed.chaudhry

شہزادہ بندر بن سلطان بن عبدالعزیز سعودی شاہی خاندان کے سینئر رکن ہیں‘ یہ 22 برس امریکا میں سعودی عرب کے سفیر رہے‘یہ سعودی عرب کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری جنرل اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ بھی رہے‘ شہزادے نے افغان جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا ٗ اکتوبر 2006ء میں ان کی آپ بیتی ’’دی پرنس‘‘ کے نام سے مارکیٹ میں آئی۔

یہ آپ بیتی ان کے برطانوی کلاس فیلو ولیم سمپسن نے تحریر کی ٗ اس کتاب نے افغان جنگ کے بارے میں پوری دنیا کے تصورات جڑوں سے ہلا دیے ‘دنیا کو پہلی بار افغان جنگ انا اور مفادات کی جنگ محسوس ہوئی ٗ شہزادے نے انکشاف کیا ‘ امریکا نے یہ جنگ ڈالروں کے بل بوتے پر لڑی تھی اور ڈالروں کی مددہی سے جیتی تھی۔

امریکا اور سعودی عرب افغان مجاہدین کو اسلحہ ‘ گولہ باروداور ڈالروں سے نوازتے رہے ٗ شہزادے نے کتاب میں ’’ڈالروں کی برسات‘‘ کے لفظ تک استعمال کیے تھے‘ یہ انکشاف بھی کیا صدر ریگن اور شاہ فہدکے درمیان معاہدہ ہواتھاوہ یہ جنگ ہرقیمت پر جیتیں گے اور دونوں اس معاملے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے‘ شہزادے کا کہنا تھا افغان جنگ میں امریکا اور روس کا وہی کردار تھا جو مرغ لڑانے والے دو شکاریوں کا ہوتاہے۔

شہزادے نے انکشاف کیا سعودی عرب اور امریکا نے انھیں روسی صدر گورباچوف کو جنگ بندی پر راضی کرنے کا مشن سونپا تھا اور انھوں نے اس سلسلے میں امریکا میں تعینات روسی سفیر انتالولی ڈوبرنین کو استعمال کیا تھا‘ انتالولی 24 برس سے امریکا میں تعینات تھا اور اسے صدر گوربا چوف تک خصوصی رسائی حاصل تھی‘ انتالولی ڈوبرنین امریکا‘ سعودی عرب اور روس کے درمیان بیک ڈور چینل ڈپلومیسی کا ذریعہ بنا۔

روسی سفیر نے شہزادے کی صدر گوربا چوف کے ساتھ ملاقات کا بندوبست بھی کیا ٗ شہزادے نے اعتراف کیا وہ فروری 1985ء میں ماسکو گئے اور انھوں نے صدر گورباچوف کے ساتھ ملاقات کی‘ اس ملاقات کے شروع میں گوربا چوف نے ان پر برسنا شروع کر دیا تھا‘ صدرگوربا چوف شاہ فہد کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مجرم قرار دے رہے تھے‘ گوربا چوف نے امریکا کو بھی جلی کٹی سنائیں اور سعودی عرب کی جنوبی یمن اورایتھوپیا کی پالیسیوں کو بھی ہدف تنقید بنایا۔

شہزادے نے انکشاف کیا ملاقات کے دوسرے دور میں گوربا چوف کا رویہ نسبتاً بہتر تھا لہٰذا انھوں نے روسی صدر کو سمجھایا روس کا ایک مسلمان ملک پر قابض رہنا درست نہیں اور افغانستان میں روس کا وہی انجام ہو گا جو ویتنام میں امریکا کا ہوا تھا ‘ روس یہ جنگ نہیں جیت سکے گا لہٰذابہتر ہے وہ یہ جنگ ترک کرکے امن کے لیے کوشش کریں لیکن گوربا چوف نے جواب دیا ’’افغانستان میں سعودی عرب کا کوئی مفاد نہیں پھر تم لوگ افغانستان میں 200 ملین ڈالر سالانہ کیوں خرچ کر رہے ہو‘‘ شہزادے نے گوربا چوف کو سمجھایا’’ جناب صدر آپ کی ایجنسیاں آپ کو غلط اطلاعات دے رہی ہیں۔

سعودی عرب افغانستان میں 200 ملین نہیں 500 ملین ڈالر خرچ کر رہا ہے اور اگر ہمیں افغانستان میں مزید رقم خرچ کرنا پڑی تو بھی ہم کریں گے‘‘شہزادے نے لکھا ‘میں نے گوربا چوف کو سمجھایا’’ ہم افغانستان میں صرف سرمایہ خرچ کر رہے ہیں جب کہ سوویت یونین اپنے فوجیوں کی قربانی دے رہا ہے‘ امریکا مزید ڈالر چھاپ لے گا اور ہم مزید تیل بیچ کر اپنا نقصان پورا کر لیں گے لیکن روس اس جنگ میں اپنے لوگوں‘ اپنے وقار‘ اپنے ساز و سامان اوراپنے سرمائے سے محروم ہو جائے گا‘ روس اپنا سب کچھ کھو بیٹھے گا ‘‘۔

شہزادے نے انکشاف کیا‘ ملاقات کے آخر پر گوربا چوف نے کہا ’’اگر ہماری تذلیل نہ کی جائے تو ہم افغانستان سے نکلنے کے لیے تیار ہیں‘‘ شہزادے نے انکشاف کیا‘ افغان جنگ کے دوران سعودی عرب اور امریکا پوری دنیا میں خچروں کا سب سے بڑا خریدار تھا‘ افغانستان کا 90 فیصد علاقہ دشوار گزار پہاڑوں پر مشتمل ہے‘ وہاں باربرداری کا کوئی ذریعہ کام نہیںآتالہٰذا ہم لوگ خچروں کے ذریعے جنگی سازو سامان افغانوں تک پہنچاتے تھے ‘ہم نے پوری دنیا سے دھڑا دھڑ خچر خریدے‘ اس خریداری کے نتیجے میں پوری دنیا میں خچر مہنگے ہوگئے۔

شہزادہ بندر بن سلطان کی کتاب نے ڈیٹرجنٹ پائوڈر کا کام کیا اور افغان جنگ کے بارے میں میری نسل کے تمام تصورات دھو کر رکھ دیے‘ میری نسل افغان جنگ کے دوران پل کر جوان ہوئی تھی لہٰذا ہم اسے کفر اور اسلام کی جنگ سمجھتے تھے لیکن یہ کتاب پڑھ کر معلوم ہوا افغان جنگ کفر اور اسلام کی جنگ نہیں تھی‘ وہ امریکا اور سوویت یونین کی انا کا ٹکرائو تھا اور سعودی عرب اس ٹکرائو میں امریکا کا حلیف تھا ‘ میری نسل اس جنگ کو پاکستان کا کارنامہ بھی سمجھتی رہی۔

ہم جنرل ضیاء الحق کو اس جنگ کی بنیاد پر بیسویں صدی کا سلطان صلاح الدین ایوبی سمجھتے تھے لیکن شہزادہ بندر بن سلطان نے امریکی ڈالروں کو اس جنگ کی کامیابی کی وجہ قرار دیا اور جنگ میں شریک لوگوں اور ملکوں کو مہرہ ثابت کردیا ‘ میری نسل جنگ میں پاکستان کے کردار کو کلیدی سمجھتی تھی لیکن شہزادے نے صاف اعلان کر دیا ’’اگر سعودی عرب اس جنگ سے ہاتھ کھینچ لیتا تو پاکستان کے لیے افغانستان میں ٹھہرنا مشکل ہو جاتا‘‘لہٰذا اس کتاب نے تمام فکری مغالطے دور کردیے اور ہمیں پہلی بار معلوم ہوا افغان وار کے بعد امریکا نے پاکستان کو تنہا کیوں چھوڑا تھا۔

میری نسل امریکا کوپاکستان کا مجرم سمجھتی آ رہی تھی‘ ہم امریکا پر الزام لگاتے تھے جنگ کے بعد اس نے ہمیں ٹشوپیپر کی طرح پھینک دیا لیکن اس کتاب سے معلوم ہوا اس جنگ میں ہمارا کردار ٹشو پیپر سے زیادہ تھا ہی نہیں‘ ہم جنگ میں امریکا کے حلیف یا دوست نہیں تھے‘ ہم اس کے ملازم تھے اور ہمیں ہماری ملازمت کا باقاعدہ معاوضہ ملتارہا تھا لہٰذا جونہی ہماری جاب ختم ہوئی۔

ہمارے باس نے ہمیں سلام کیا اور ہمیں چھوڑ کر واپس واشنگٹن چلا گیا ‘ میری نسل کو پہلی بار معلوم ہوا ہمارے ایک آمر نے اپنی آمریت کو تحفظ دینے کے لیے امریکا کا بازو بننے کا فیصلہ کیا تھااور امریکا نے نظریہ ضرورت کے تحت نہ صرف اس کے وجود کو تسلیم کر لیاتھا بلکہ یہ اسے تحفظ بھی دیتا رہا۔

افغانستان سے روسی فوجوں کا انخلاء شروع ہواتو امریکا کو جنرل ضیاء الحق کی ضرورت نہ رہی چنانچہ انھیں شہادت کے رتبے پر فائز کر دیا گیا یوں امریکا اور اس کے حواری پاکستان میں اپنی تمام ذمے داریوں سے سبکدوش ہو گئے اور ہمیں پہلی بار معلوم ہوا افغانستان سے روسی فوجوں کا انخلاء شہزادہ بندر بن سلطان اور گوربا چوف کے درمیان ملاقات کی وجہ سے ہوا تھا اور امریکا اور سعودی عرب نے سوویت یونین کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان کو اطلاع تک دینا گوارہ نہیں کیاتھا۔

مجھے کل پرنس بندر بن سلطان کی یہ کتاب 12 سال بعد اچانک یاد آ گئی‘یادداشت کی دو وجوہات ہیں‘ پہلی وجہ سعودی عرب کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کا تازہ ترین انٹرویو ہے‘ پرنس محمد نے 22 مارچ کوواشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ’’سرد جنگ کے دوران مغرب کو اسلامی دنیا میں وہابیت کی ضرورت محسوس ہوئی‘ ہم نے مغرب کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے وہابی مدارس اور مساجد کی تعمیر میں سرمایہ کاری کی‘‘ آپ اگر اس انٹرویو کو پرنس بندر بن سلطان کی کتاب کے ساتھ جوڑ کر پڑھیں تو آپ کے باقی ماندہ مغالطے بھی دور ہو جائیں گے۔

ہم جس جنگ کو کفر اور اسلام کا معرکہ سمجھتے رہے تھے وہ ایک ’’گلوبل گیم‘‘ تھی‘ ہم اس ’’گلوبل گیم‘‘ کا مہرہ بنے اور ہم نے اپنے آپ کو تباہ کر لیا‘ ہم آج تک اس جنگ کے اثرات سے باہر نہیں آ سکے اور شاید کبھی نہ آ سکیں‘ پرنس بندر بن سلطان کی کتاب کو یاد کرنے کی دوسری وجہ افغان وار کے ہیرو جنرل حمید گل کے بچوں کی لڑائی کی خبریں ہیں‘ جنرل حمید گل کی صاحبزادی عظمیٰ گل نے 28 مارچ کو تھانہ ائیرپورٹ میں اپنے بھائی عبداللہ گل کے خلاف باقاعدہ درخواست دی۔

ان کا کہنا تھا عبداللہ گل نے جائیداد پر قبضہ کر لیاہے‘ یہ والدہ اور میرا حصہ دینے کے لیے تیار نہیں‘ یہ ماں اور بہن کے ساتھ بدکلامی بھی کرتا ہے اور دھمکیاں بھی دیتا ہے‘ عظمیٰ گل نے مجھے فون کر کے بتایا‘ جنرل صاحب کے بیٹے عبداللہ اور عمر والد کی پنشن تک کھا جاتے ہیں‘ والدہ علیل ہیں‘ ان کی حالت بہت خراب ہے‘ عمر گل آسٹریلیا میں جا بیٹھا ہے‘ عبداللہ گل والد کے ساتھ بھی گستاخی اور بدتمیزی کرتا تھا اور والد ان بدتمیزیوں کی وجہ سے دنیا سے رخصت ہو گئے۔

کل مجھے عبداللہ گل نے بھی اپنی بہن کے خلاف عدالتی سمنوں اور پولیس درخواستوں کی کاپیاں بھجوا دیں‘ ان کا کہنا تھا بہن بھائیوں کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے‘ یہ والد کی جائیداد اور زمین ہتھیانا چاہتی ہے‘ مجھے نہیں پتہ بہن ٹھیک کہہ رہی ہے یا بھائی تاہم میں اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں شاید‘ شاید اور شاید جنرل حمید گل مرحوم کی جائیداد میں افغان جنگ کا تھوڑا بہت معاوضہ بھی مل گیا ہو‘شاید جنرل صاحب کی جائیداد میں وہ ڈالر بھی شامل ہو گئے ہوں جو پرنس بندر بن سلطان اور صدر ریگن چارلی ولسن کے ذریعے پاکستان پہنچاتے تھے‘ آج وہ ڈالر اپنا رنگ دکھا رہے ہوں اور بھائی کو بہن اور بہن کو بھائی نظر نہ آ رہے ہوں۔

آپ اس مثال کو ذرا سا پھیلا کر دیکھیں‘ آپ کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے‘ روس‘ امریکا‘ سعودی عرب‘ پاکستان اور افغان وار لارڈز نے صرف اپنی انا کی تسکین کے لیے لاکھوں بے گناہ افغانوں کا خون بہایا تھا چنانچہ آج یہ تمام ملک اور افغان وار میں شامل تمام لوگ اللہ کے انتقام کا نشانہ بن رہے ہیں‘آپ تحقیق کر لیں آپ توبہ پر مجبور ہو جائیں گے۔

افغانوں کا خون بیچنے والے ہر شخص کے بچے دست و گریبان بھی ہوئے اور یہ غیر فطری موت بھی مرے‘کاش کوئی شہزادہ افغان وار کے بینی فیشریز کے انجام پر بھی کوئی کتاب لکھے‘وہ کتاب دنیا کی سب سے بڑی بیسٹ سیلر ہو گی۔


Javaid chaudhry has always been known for his tendencies to twist facts and present them in his own preferred narrative.

Anyone reading it could realize how bullshyt his article is just by looking at these lines "russi foujon nay afghanistan jang harnay ki wajah say nahi chora tha balkay gorbachov aur bandar bin salman ki apas may mulaqat ki wajah say chora tha"

I mean seriously could someone get so dishonest , stupid and dumb that he will infer this from salman and gorbachevs meeting part from bandarsbook?
Do you think after spending 10 years in war sitting in afghainstan and having suffered extreme financial and military damage ruskies would have backed out just over a backdoor meeting with this prince ?

How abt javaid chaudhry also write that soviet union broke into fragments due to the same meeting as well. I mean hadh hai.
also it is highly dishonest of this man to cleverly present afghan war from a saudi princes point of view and evade Pakistan. Plus he added pakistan joined the war due to ego issues. How flipping stupid something could get?

What ego satisfaction pakistan would have gotten out of it?
General zia was already helping afghan pushtoons against farswani warlords and ruskies thru isi but we had limited resources and funds so our contributions were equal to nothing. And all of this was done on religious and brotherly basis and perhaps also because of geo startgeic reasons. Soviets next door sitting in a country like afghanistan, which had a past of fomenting insurgencies in fata and balochistan coupled with the fact that soviet itself had aided in bangladesh secession and was a close indian ally spelled doom for pakistan. Later when usa found out about isi support to afghan mujahideens , it was then usa offered to join in with 500 millions dollars peanut aid which was rejected by zia who made it clear that war costs will go into billions.

And lets forget about afghan war altogether. Even before pakistan allowed usa and saudia to join in ,afghan pushtoons were getting slaughtered at the hands of russies and northern alliance, hundreds of thousands of refugees had already crossed into pakistan to save their lives.

I dont call afghan war jihad as i dont agree with the narrative used but one has to accept if pakistan hadnt joined , there would have been a massive scale bloodshed of afghan pushtoons at the hands of occupiers and northern alliance warlords.
 
.
Afghanistan is a prime example of what would happen to you if you keep destroying your own country and keep playing in hand of foreign powers.
First they overthrew their own king with the help of a foreign power (Soviet Union)
Then they killed their own President again with direct involvement of a foreign power (SU)
Then they started war against whatever status quo was left in their country with the help of foreign powers(US Pak Iran China KSA)
Then they started fighting each other polarizing themselves into groups of foreign powers( Pak India)
Then again after some sort of status quo was established they again invited foreign powers to invade them for one group to take over another( USA Taliban)
And lastly now they have somewhat a government in Kabul now they are also shamelessly taking sides in regional conflicts instead of being neutral to all sides and reconstruct their country.

I feel pity for the innocent civilians being a human being myself who loves his family and friends. But In this cruel world things are what they are their are no roses and twilights.
Afghan themselves have made them into prostitutes during past decades and this nation deserve no emotions just like many other African nations as well.
they should stand up into a national movement to make their country at least an independent nation first. Bring out nationalism.
Study the Struggle of Turkish Nationalists against Allied Occupation.
or even how primitive Tribal countries like Iraq, Syria, Libya, Jordan, Converted themselves into somewhat Nation states with an identity albeit weak.
 
.
My head hung in shame reading this.

For a long time, I never considered Afghan war as jihad. It was a war to defeat Soviet Union. It was a CIA sponsored war sold us idiots as jihad. The most unfortunate part for me was how Pakistan Army and ISI acted as paid agents for Saudis and Americans.

Pakistan was used by the Saudis and Americans. And we readily and willingly offered our services for a certain reward. No wonder we are not respected as a nation despite so much financial and human loss.

There is no redeeming factor to my eye. So many Afghans lost their lives. So many displaced. Afghan suffering is still an ongoing tragedy. And now Afghan civil war has become an industry that is an economy in its own. The trouble we have created on our border cant be easily resolved.

Who said that war too important a business to be left to the generals.
Refugess came in before we started supporting the militants ..there was no grantee that the Soviet union wouldnt have swallow Pakistan like it did many countries in Europe
So jihad no jihad it seemed the right decision
The way we handled it was though wrong
 
.
You know Pakistan could have fenced border, brought FATA in to mainstream and then go on to support afghani rebels tit for tat. But what Pakistan did was bring afghani war in to Pakistan by first allowing millions of them to move all over Pakistan and leaving western borders for terrorists, smugglers, arms and drug dealers. Brilliant as usual.

Now 40 years later war isn't ending in Afghanistan. But at least now Pakistan knows what it needs to do to keep save from what ever happen there. Just need to hurry up in fencing border and deporting afghanis.
I hope our leaders do so
 
.
The guy is hypocrite i met him when i was high school student ...but hey he sells
 
.
You know Pakistan could have fenced border, brought FATA in to mainstream and then go on to support afghani rebels tit for tat. But what Pakistan did was bring afghani war in to Pakistan by first allowing millions of them to move all over Pakistan and leaving western borders for terrorists, smugglers, arms and drug dealers. Brilliant as usual.

Now 40 years later war isn't ending in Afghanistan. But at least now Pakistan knows what it needs to do to keep save from what ever happen there. Just need to hurry up in fencing border and deporting afghanis.
Had your "brilliant strategy" of fencing the border been followed, rebels would have been crushed in a short time.
You can't fence border and help someone across at the same time.
 
.
Back
Top Bottom