اکثریت کس کی: مشرف کی پیشگوئی
ہارون رشیدبہتر ہوتا کہ وکیلوں کو شروع ہی میں کنٹرول کر لیا جاتا: صدر مشرف
برطانوی اخبار ’دی انڈیپینڈینٹ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں جنرل (ر پرویز مشرف نے پیشگوئی کی ہے کہ آج کے الیکشن میں ہمیشہ سے ان کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ قاف اور اس کی حلیف متحدہ قومی موومنٹ کو اکثریت حاصل ہو جائے گی۔
یہ انٹرویو ’دی انڈیپینڈینٹ‘ کی طرف سے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ خان نے کیا اور اس کی تفصیل اخبار کے انٹرنیٹ ایڈیشن پر موجود ہے۔
انٹرویو کے دوران جمائمہ خان نے صدر مشرف سے پوچھا: ’یہ (اٹھارہ فروری کا الیکشن کون جیتے گا‘۔ اخبار کے مطابق صدر کا جواب ’قطعی اور فیصلہ کن‘ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ قاف اور اس کی حلیف متحدہ قومی موومنٹ کو یقیناً اکثریت ملے گی۔ آیا وہ حکومت بنا سکتی ہیں یا نہیں یہ ایک سوال ہے‘۔
اخبار کے مطابق صدر کی ’پیشگوئی‘ رائے عامہ کے حالیہ جائزوں سے متصادم ہے جن کے مطابق ’ان کی پسندیدہ‘ جماعت کی مقبولیت بہت کم یعنی صرف ’بارہ فیصد‘ ہے۔
جب جمائمہ خان نے اس طرف اشارہ کیا تو صدر نے رائے عامہ کے جائزوں کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ ان میں تعصب پایا جاتا ہے۔ ’یہ جائزے ایسی مقامی تنظیمیں کرتی ہیں جو میرے خلاف ہیں۔ وہ شروع ہی سے میرے خلاف ہیں اور ان سے کبھی اچھے نتائج کی توقع نہیں‘۔
معزول چیف جسٹس افتخار چودھری سے متعلق ایک سوال پر صدر مشرف نے انہیں ’ایک نکما اور تیسرے درجے کا آدمی‘ قرار دیا جو ’کرپٹ‘ ہے۔
وکیلوں کے احتجاج سے متعلق سوال پر صدر نے کہا کہ یہ ان کی غلطی تھی کہ وکیلوں کو سڑکوں پر اپنے خیالات کے اظہار کی اجازت دی گئی۔ ’ہمیں صورتِ حال کنٹرول سے باہر ہونے سے پہلے ہی انہیں کنٹرول میں کر لینا چاہیے تھا‘۔
ایک سوال کے جواب میں صدر پرویز مشرف نے کہا کہ ان کے پاس سوائے اس کے کوئی چارہ نہیں رہا تھا کہ وہ بڑی جماعتوں کے موجودہ رہنماؤں کے ساتھ (قومی مفاہمتی آرڈینینس کے ذریعے معاملات کرتے۔ ’میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ بینظیر بھٹو اور دیگر کے خلاف الزامات ختم نہیں کرنے چاہئیں تھے۔ لیکن بات یہ تھی کہ بینظیر بھٹو کے بیرونِ ممالک اعلیٰ سطح پر اچھے تعلقات تھے اور وہ (بیرونی ممالک یہ سمجھتے تھے کہ بینظیر پاکستان کا مستقبل ہے‘۔
BBCUrdu.com