Imran Khan
PDF VETERAN
- Joined
- Oct 18, 2007
- Messages
- 68,815
- Reaction score
- 5
- Country
- Location
پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 40 فیصد لاہور پر خرچ کر دیا گیا
لاہور (جاوید اقبال/ دی نیشن رپورٹ) رواں مالیاتی سال پنجاب کے مجموعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 40 فیصد لاہور نے حاصل کر لیا اور 60 فیصد دیگر 36 اضلاع کے حصے میں آیا جس میں سے اکثر پسماندہ علاقے ہیں اور انہیں مزید فنڈز کی اشد ضرورت ہے۔ سال 2013-14 کا کل سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) 290 ارب تھا جس میں سے 50 ارب دانش سکولز، ٹیوٹا اور دیگر خودمختار اداروں کو دیا گیا۔ وفاقی حکومت اور دیگر ذرائع سے متوقع طور پر ملنے والے فنڈز کو اس پروگرام میں شامل نہ کیا جا سکا۔ اس طرح 200 ارب روپے اے ڈی پی کیلئے مختص ہوئے۔ پنجاب میں پروگرام کیلئے فنڈز میں کمی کے باعث 15 ارب روپے ایل ڈی اے اکائونٹس میں منتقل کئے گئے۔ اس طرح 85 ارب روپے لاہور پر اور 130 ارب روپے صوبے کے باقی اضلاع پر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے مسلم لیگ ن کی حکومت کے ان منصوبوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، اپوزیشن کے ایک ایم پی اے نے کہا کہ صوبے کی 10 فیصد آبادی پر فنڈز کا 40 فیصد خرچ کرنا ناانصافی ہے۔ ایک طرف لاہور میٹرو بس پر 30 ارب خرچ کر دیئے گئے تو دوسری طرف لوگ زندگی کی بنیادی ضروریات صاف پانی، صحت اور تعلیم سے محروم ہیں۔ پی اینڈ ڈی کے ایک اہلکار نے ترقیاتی فنڈز کا ڈیٹا دینے سے انکار کیا تاہم اعتراف کہا کہ اسکا ایک بڑا حصہ لاہور خرچ کیا گیا ہے۔ اسکی وجہ یہ بتائی گئی کہ اکثر لوگ لاہور کا رخ کرتے ہیں اور لاہور کی طرف نقل مکانی کے اس رجحان کو ختم کرنے کیلئے پبلک سیکٹر کے اداروں کے دفاتر دوسرے شہروں میں منتقل کرنا پڑیں گے۔ اپوزیشن رہنما محمود الرشید نے کہا میٹرو بس اور ٹرین کے منصوبوں کے بجائے صوبے بھر میں صاف پانی، تعلیم اور صحت کے شعبوں کو ترجیح دینا چاہئے۔ دریائے راوی کے قریب 10 ارب ڈالر سے نیا شہر بنانے کا حکومتی منصوبہ ایک فاش غلطی ہو گی۔ ایک زرخیز زمین کو بزنس کالونی میں تبدیل کرنے کے اس منصوبے کو روکنے کیلئے ایک بڑا سیاسی ایجنڈا بنانا ضروری ہے۔
nawaiwaqt
لاہور (جاوید اقبال/ دی نیشن رپورٹ) رواں مالیاتی سال پنجاب کے مجموعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 40 فیصد لاہور نے حاصل کر لیا اور 60 فیصد دیگر 36 اضلاع کے حصے میں آیا جس میں سے اکثر پسماندہ علاقے ہیں اور انہیں مزید فنڈز کی اشد ضرورت ہے۔ سال 2013-14 کا کل سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) 290 ارب تھا جس میں سے 50 ارب دانش سکولز، ٹیوٹا اور دیگر خودمختار اداروں کو دیا گیا۔ وفاقی حکومت اور دیگر ذرائع سے متوقع طور پر ملنے والے فنڈز کو اس پروگرام میں شامل نہ کیا جا سکا۔ اس طرح 200 ارب روپے اے ڈی پی کیلئے مختص ہوئے۔ پنجاب میں پروگرام کیلئے فنڈز میں کمی کے باعث 15 ارب روپے ایل ڈی اے اکائونٹس میں منتقل کئے گئے۔ اس طرح 85 ارب روپے لاہور پر اور 130 ارب روپے صوبے کے باقی اضلاع پر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے مسلم لیگ ن کی حکومت کے ان منصوبوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، اپوزیشن کے ایک ایم پی اے نے کہا کہ صوبے کی 10 فیصد آبادی پر فنڈز کا 40 فیصد خرچ کرنا ناانصافی ہے۔ ایک طرف لاہور میٹرو بس پر 30 ارب خرچ کر دیئے گئے تو دوسری طرف لوگ زندگی کی بنیادی ضروریات صاف پانی، صحت اور تعلیم سے محروم ہیں۔ پی اینڈ ڈی کے ایک اہلکار نے ترقیاتی فنڈز کا ڈیٹا دینے سے انکار کیا تاہم اعتراف کہا کہ اسکا ایک بڑا حصہ لاہور خرچ کیا گیا ہے۔ اسکی وجہ یہ بتائی گئی کہ اکثر لوگ لاہور کا رخ کرتے ہیں اور لاہور کی طرف نقل مکانی کے اس رجحان کو ختم کرنے کیلئے پبلک سیکٹر کے اداروں کے دفاتر دوسرے شہروں میں منتقل کرنا پڑیں گے۔ اپوزیشن رہنما محمود الرشید نے کہا میٹرو بس اور ٹرین کے منصوبوں کے بجائے صوبے بھر میں صاف پانی، تعلیم اور صحت کے شعبوں کو ترجیح دینا چاہئے۔ دریائے راوی کے قریب 10 ارب ڈالر سے نیا شہر بنانے کا حکومتی منصوبہ ایک فاش غلطی ہو گی۔ ایک زرخیز زمین کو بزنس کالونی میں تبدیل کرنے کے اس منصوبے کو روکنے کیلئے ایک بڑا سیاسی ایجنڈا بنانا ضروری ہے۔
nawaiwaqt