Cool Mind
FULL MEMBER
New Recruit
- Joined
- Feb 21, 2016
- Messages
- 16
- Reaction score
- 0
- Country
- Location
انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک نیا انقلاب، پولارس ٹیکنالوجی
وسٹن: میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ٹیکنالوجی وضع کی ہے جو پیچیدہ اور بڑی ویب سائٹ کے ویب پیچز بھی ایک تہائی کم وقت میں لوڈ کردے گی اور اس سے انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک نیا انقلاب آجائے گا۔
اس ٹیکنالوجی کا نام ’’پولارس‘‘ رکھا گیا ہے جو پیچ پر موجود مختلف اشیا کے درمیان کنیکشنز اور روابط کو دیکھتے ہوئے کم سے کم مدت میں پیچ لوڈ کرتی ہے۔ ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے ایک طالب علم کے مطابق ایک چھوٹے ڈیٹا کو اپنے سرور سے موبائل نیٹ ورک تک آنے میں 100 ملی سیکنڈ لگتے ہیں اور اگر پیج زیادہ بھرا ہوا اور پیچیدہ ہو تو یہ وقت اسی لحاظ سے بڑھتا جاتا ہے۔
اس پروجیکٹ پر ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی نے مشترکہ کام کیا ہے اور دنیا کی 200 مشہور ویب سائٹس کا جائزہ لیا ہے۔ براؤزر پہلے نیٹ ورک پر جاتا ہے اور مختلف آبجیکٹ ( اشیا) کو براؤزر پر ظاہر کرتا ہے جن میں ایچ ٹی ایم ایل فائلز، جاوااسکرپٹ اور دیگر سورس کوڈ شامل ہیں۔ اس دوران براؤزر تمام آبجیکٹ کا جائزہ بھی لیتا رہتا ہے۔ براؤزر جس ترتیب سے آبجیکٹ جمع کرتا ہے اسی رفتار سے ویب پیچ لوڈ ہوتا ہے۔ اس کے برخلاف بے ترتیبی کی صورت میں براؤزر کو بار بار نیٹ ورک پر جاکر آبجیکٹ کال کرنے ہوتے ہیں۔
اب اگر براؤزر کو تمام آبجیکٹ ترتیب وار معلوم ہوں تو یہ وقت کم ہوجاتا ہے اوریہی کام پولارس کرتا ہے اور ویب پیجز بہت تیزی سے اپ لوڈ کرتا ہے۔ اس طرح گوگل اور ایمیزون جیسی کمپنیوں نے بھی کئی طریقوں سے اپنے پیجز کا لوڈ ٹائم کم کرکے اپنے منافع میں اضافہ اور وقت کی بچت کی ہے۔
پولارس کے ذریعے پیچیدہ اور کئی کوڈز والے بھرے ہوئے ویب پیجز لوڈ ہونے کے وقت کو ایک تہائی کم کیا جاسکتا ہے بلکہ موبائل نیٹ ورک کی دنیا میں بھی ایک انقلاب آجائے گا۔
وسٹن: میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ٹیکنالوجی وضع کی ہے جو پیچیدہ اور بڑی ویب سائٹ کے ویب پیچز بھی ایک تہائی کم وقت میں لوڈ کردے گی اور اس سے انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک نیا انقلاب آجائے گا۔
اس ٹیکنالوجی کا نام ’’پولارس‘‘ رکھا گیا ہے جو پیچ پر موجود مختلف اشیا کے درمیان کنیکشنز اور روابط کو دیکھتے ہوئے کم سے کم مدت میں پیچ لوڈ کرتی ہے۔ ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے ایک طالب علم کے مطابق ایک چھوٹے ڈیٹا کو اپنے سرور سے موبائل نیٹ ورک تک آنے میں 100 ملی سیکنڈ لگتے ہیں اور اگر پیج زیادہ بھرا ہوا اور پیچیدہ ہو تو یہ وقت اسی لحاظ سے بڑھتا جاتا ہے۔
اس پروجیکٹ پر ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی نے مشترکہ کام کیا ہے اور دنیا کی 200 مشہور ویب سائٹس کا جائزہ لیا ہے۔ براؤزر پہلے نیٹ ورک پر جاتا ہے اور مختلف آبجیکٹ ( اشیا) کو براؤزر پر ظاہر کرتا ہے جن میں ایچ ٹی ایم ایل فائلز، جاوااسکرپٹ اور دیگر سورس کوڈ شامل ہیں۔ اس دوران براؤزر تمام آبجیکٹ کا جائزہ بھی لیتا رہتا ہے۔ براؤزر جس ترتیب سے آبجیکٹ جمع کرتا ہے اسی رفتار سے ویب پیچ لوڈ ہوتا ہے۔ اس کے برخلاف بے ترتیبی کی صورت میں براؤزر کو بار بار نیٹ ورک پر جاکر آبجیکٹ کال کرنے ہوتے ہیں۔
اب اگر براؤزر کو تمام آبجیکٹ ترتیب وار معلوم ہوں تو یہ وقت کم ہوجاتا ہے اوریہی کام پولارس کرتا ہے اور ویب پیجز بہت تیزی سے اپ لوڈ کرتا ہے۔ اس طرح گوگل اور ایمیزون جیسی کمپنیوں نے بھی کئی طریقوں سے اپنے پیجز کا لوڈ ٹائم کم کرکے اپنے منافع میں اضافہ اور وقت کی بچت کی ہے۔
پولارس کے ذریعے پیچیدہ اور کئی کوڈز والے بھرے ہوئے ویب پیجز لوڈ ہونے کے وقت کو ایک تہائی کم کیا جاسکتا ہے بلکہ موبائل نیٹ ورک کی دنیا میں بھی ایک انقلاب آجائے گا۔