What's new

Saudi Arab back offs from Pakistan stance on Indian Occupied Kashmir.

مکہ میں پاکستانی شکست

رمضان المبارک کا آخری جمعہ تھا اور سولہ سال کا عبداللہ جمعہ کی نماز مسجد اقصیٰ میں ادا کرنے کی ٹھان چکا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کی خواہش اُس کی جان بھی لے سکتی ہے کیونکہ اسرائیلی فوج نے مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں پر ناکے لگا رکھے ہیں۔ ان ناکوں پر مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے فلسطینی مسلمانوں کو اپنی شناخت کروانا پڑتی ہے۔ نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت صرف اُنہیں ملتی ہے جن کی عمر چالیس سال سے زیادہ اور تیرہ سال سے کم ہو۔ فلسطینی نوجوانوں کا جمعہ کے دن مسلمانوں کے قبلہ اول میں داخلہ ممنوع ہے لیکن عبداللہ یہ پابندی توڑنے کا فیصلہ کر چکا تھا۔ وہ وضو کر کے خاموشی سے گھر سے نکل کھڑا ہوا۔ مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے تمام راستوں پر اسرائیلی فوج کے ناکے اُس کا عزم نہ توڑ سکے۔ بیت لحم سے مشرقی یروشلم کی طرف جانے والے ایک راستے کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا تھا۔ عبداللہ نے یہ رکاوٹ عبور کرنے کی کوشش کی تو ایک قریبی عمارت کی چھت پر موجود اسرائیلی فوجی نے اُس کے دل کا نشانہ لگا کر گولی چلائی اور وہ دل جو مسجد اقصیٰ میں جمعۃ الوداع کی نماز ادا کرنے کے لئے مچل رہا تھا، اسرائیلی فوجی کی گولی اُس دل کے آر پار ہو گئی۔ عبداللہ کو بیت لحم کے ایک اسپتال میں لے جایا گیا۔ تھوڑی دیر میں اس کا والد اسپتال پہنچ گیا۔ اس نے اپنے لختِ جگر کی سانسیں تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن اُس کا لختِ جگر روزے کی حالت میں شہید ہو چکا تھا۔ والد نے بیٹے کے بالوں پر ہاتھ پھیرا، اُس کا ماتھا چوما اور کہا تم نماز ادا کرنے گئے تھے، کوئی جرم کرنے تو نہیں گئے تھے، ظالموں نے تمہیں گولی مار دی، اللہ تمہاری قربانی قبول فرمائے۔

شہید بیٹے کے سرہانے کھڑے اس باپ کی وڈیو میں نے مکہ معظمہ میں دیکھی۔ میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد او آئی سی سربراہ کانفرنس کے میڈیا سینٹر میں سعودی عرب کی سربراہی میں قائم کی گئی اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کی پریس بریفنگ میں بیٹھا ہوا تھا۔ کرنل ترکی المالکی کے ہمراہ یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد الجابر بھی بریفنگ میں موجود تھے۔ کرنل ترکی المالکی کا دعویٰ تھا کہ حوثی باغیوں کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ اب تک سعودی عرب پر 225میزائل فائر اور 155ڈرون حملے کر چکے ہیں۔ میرے ساتھ بیٹھا ہوا ایک سوڈانی صحافی مجھے پوچھ رہا تھا کہ اس کانفرنس میں جنرل راحیل شریف کہیں نظر نہیں آ رہے، وہ کدھر ہیں؟ میں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ ایک عراقی صحافی نے پوچھا کہ کیا جنرل راحیل شریف نے بھاری بھرکم تنخواہ کے لئے اتحادی فوج کی سربراہی قبول کی ہے یا اُنہوں نے حکومت کی پالیسی کے تحت یہ عہدہ قبول کیا؟ اس سے پہلے کہ میں کوئی جواب دیتا ایک فلسطینی دوست نے عبداللہ شہید کے والد کی وڈیو مجھے بھیجی۔ میں نے وڈیو دیکھ کر انٹرنیٹ کے ذریعہ اس واقعے کی تصدیق کرنا چاہی تو بہت سی تفصیلات مل گئیں۔ میں نے نشست تبدیل کی اور پیچھے جا کر بیٹھ گیا۔ ایک بنگلہ دیشی صحافی یہی وڈیو ایک مصری صحافی کو دکھا کر اُسے انگریزی میں کہہ رہا تھا کہ دیکھو مکہ میں پورے عالم اسلام کی لیڈر شپ اکٹھی بیٹھی ہے اور اسرائیل آج جمعۃ الوداع کے دن نہتے فلسطینیوں پر گولیاں برسا رہا ہے۔ مصری صحافی نے سنی ان سنی کر دی۔ اُس کی تمام توجہ کرنل ترکی المالکی کی طرف سے ایران پر لگائے جانے والے الزامات پر مرکوز تھی۔ مصری صحافی کی بے اعتنائی پر بنگلہ دیشی صحافی نے شکایت بھری نظروں سے میری طرف دیکھا تو اُس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اُس کے آنسو دیکھ کر میری آنکھیں بھی پُر نم ہو گئیں۔ میں نے اُسے تسلی دی اور کہا کہ ان شاء اللہ آج رات او آئی سی کا سربراہی اجلاس فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کی بھرپور مذمت کرے گا۔ اُس نے پوچھا کہ یہ آپ کی خبر ہے یا اندازہ؟ میں نے کہا کہ خبر بھی ہے اور اندازہ بھی۔ اُس نے سرگوشی میں پوچھا کہ کیا آپ کا وزیراعظم فلسطین کا ذکر کرے گا؟ میں نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ ہمارا وزیراعظم فلسطین کی بات بھی کرے گا اور کشمیر کی بات بھی کرے گا۔ افطار کے قریب کرنل ترکی المالکی کی طویل بریفنگ ختم ہوئی اور افطار کے بعد ہم او آئی سی کانفرنس والی جگہ پر پہنچا دیئے گئے، جس کا انتظام رائل گارڈز کے پاس تھا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی تقریر ختم ہوئی تو بنگلہ دیشی صحافی دوڑتا ہوا میرے پاس آیا اور کہا کہ عمران خان نے آج ترکی کے صدر طیب اردوان کی کمی پوری کر دی ہے۔ اکثر عرب صحافیوں کو عمران خان کی زبان سے گولان کا ذکر سُن کر خوشگوار حیرت ہوئی کیونکہ اب کئی عرب حکمران گولان کا ذکر نہیں کرتے کہ کہیں امریکہ ناراض نہ ہو جائے۔ 1967کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیل نے گولان کا وسیع علاقہ شام سے چھین لیا تھا اور اب وہاں سے تیل و گیس نکال رہا ہے۔

عمران خان نے گولان سے اسرائیل کے انخلاء کا مطالبہ کیا اور فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ ساتھ کشمیر کا ذکر بھی کیا۔ سحری تک بہت سے سربراہان مملکت تقریریں کر چکے تھے اور کانفرنس میں موجود پچاس سے زائد اسلامی ممالک کے صحافیوں کی اکثریت کا خیال تھا کہ سب سے بہترین تقریر عمران خان کی تھی، جس میں توہین رسالتؐ سے لے کر اسلامو فوبیا اور فلسطین و کشمیر سمیت کئی اہم موضوعات پر بات کی گئی تھی۔ اب ہمیں مکہ ڈیکلریشن کا انتظار تھا۔ یہ ڈیکلریشن بہت اہم تھا کیونکہ اسے ایک ایسی کانفرنس میں منظور ہونا تھا جو جمعۃ الوداع کے دن مکہ مکرمہ میں منعقد ہو رہی تھی۔

ڈیکلریشن سامنے آیا تو پہلے یہ اطمینان ہو گیا کہ اس میں فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔ مجھے اس ڈیکلریشن میں کشمیر کی تلاش تھی۔ میں اسے تیزی کے ساتھ بار بار پڑھ رہا تھا۔ میری بے تابی کو بھانپ کر ایک بھارتی مبصر ذکر الرحمان نے مسکراتے ہوئے مجھے کہا ’’جناب اس میں کشمیر کا ذکر نہیں ہے‘‘۔ بھارت او آئی سی کا رکن نہیں ہے لیکن اس کانفرنس میں سعودی حکومت نے کئی بھارتی صحافیوں کو بھی مدعو کیا تھا۔ کچھ ہی دیر میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی پریس کانفرنس شروع ہو گئی۔ اُنہوں نے صومالیہ، روہنگیا اور سری لنکا کے مسلمانوں کا ذکر تو کیا لیکن کشمیر اُنہیں بھی یاد نہ آیا۔ جب ہم نے اُن کے ساتھ بیٹھے ہوئے سعودی وزیر عادل الجبیر کو کشمیر یاد کرانے کی کوشش کی تو پریس کانفرنس ختم کر دی گئی۔ عمران خان نے یہاں اچھی تقریر تو کر دی لیکن مکہ ڈیکلریشن سے کشمیر کا لفظ غائب ہونا پاکستان کے لئے سفارتی دھچکے سے کم نہیں تھا۔ عبداللہ صرف فلسطین میں نہیں بلکہ عبداللہ تو روزانہ کشمیر میں بھی شہید ہوتا ہے لیکن افسوس کہ مکہ میں پاکستان کشمیر کا مقدمہ ہار گیا۔ میں مکہ سے جھکی جھکی نظروں کے ساتھ واپس آیا ہوں، وزیراعظم کی نظریں میں نہیں دیکھ سکا۔

https://jang.com.pk/news/645893-hamid-mir-column-3-6-2019

@Khafee @Horus
"jang" group, 'nuf said!
 
.
Kashimir issue won't solve by soft talk or soft revolution . We been seeing since 70 years . It was Golden opportunity during 1962 when India was busy with China war but we miss it.
 
.
You have to risk it.
Of course, considering the concept of equality and justice to kafirs is an alien thing in a religion based nation and a bit risky, but you to take that risk in order to gain reward.
 
.
Of course, considering the concept of equality and justice to kafirs is an alien thing in a religion based nation and a bit risky, but you to take that risk in order to gain reward.

you have no choice either.

Just leave Kashmir and then wait for it
 
. . .
Kashimir issue won't solve by soft talk or soft revolution . We been seeing since 70 years . It was Golden opportunity during 1962 when India was busy with China war but we miss it.

Very foolish of our leaders. India would never miss that chance, hence 1971.

We should realize that our enemy is implacable.
 
.
Very foolish of our leaders. India would never miss that chance, hence 1971.

We should realize that our enemy is implacable.

Do people think that they will be left alone on saying, we believe, and they will not be tried? Verse(29:2)
in this verse, Allah described in the Quran.
1. The trial of a believer and the distinguishing factors of hypocrites.

In difficult times the real believers can be separated from those who only claim belief.

2. Narrations of previous Prophets and the opposition faced by them. This is to inspire true believers to face troubles and obstacles in the way of Allah.

whatever our hypocrite leaders have done with this nation, Allah showed us in front of us and this is also Sunnah of Allah test believers with a trial.
 
.
Accept the truth and move forward. What you are saying is past. What this thread is taking about present. I hope people know the difference between past, present and future.
Child I hope you know how diplomacy and economics work! COUNTRIES dont invest in another country and cause it to go in loss nor does it make enemies with such a country!
 
.
Very foolish of our leaders. India would never miss that chance, hence 1971.

We should realize that our enemy is implacable.

11 million of your countrymen and women poured over the borders into India in a matter of weeks. A genocide was in progress with disputed figures of casualties. Inhumanity on a scale not seen since Hitlers genocide of Jews, Communists,Slavs etc,, left India with no option. We could not absorb a hundred million Muslims streaming out of "Jinah's Pakistan" which had become a charnel house.
We defeated this inhumane rogue "army". We treated 93,000 army navy and air force prisoners according to Geneva conventions. Fed them, Treated their injured, housed them and repatriated them.
We withdrew from the territory of Pakistan ( 40% of Pakistan) we won, and chose not conquest but gave the right to choose who governs to the people of what was Pakistan
 
Last edited:
.
So what is the current mood in the Indian Establishment.

Kashmir issue, bilateral, trilateral or just unilateral? War is not an option for you in current scenario.
War is coming. Its India's choice and we are preparing for it.
Our forces knows very well how to change the map and they will do it before 2024. Mark my words.
 
. .
Nothing extraordinary... I hope it will make Pakistanis realize What Saudi Arabia really is. Gift them golden guns as you wish but They will only obey the stronger one which in this case India is the stronger one economically...
Is it Saudi Arabia or Turkey's companies making warships for India with TOT!?
 
.
Nothing is "reality" in this Multiverse. Everything is a perception of one's mind/consciousness.
Multiverse?
Nigga you are not in a TV show.. snap back to reality and stop making text bold. That doesn't make it true
 
.
Of course, considering the concept of equality and justice to kafirs is an alien thing in a religion based nation and a bit risky, but you to take that risk in order to gain reward.
You learned equality and justice on witch you base your "democracy" from Islam..otherwise just justify your cast system..
 
.
Back
Top Bottom