What's new

PTI was Danger to Pakistan, Pakistan wouldn't survive with them : General Bajwa

Though every kid in the country already knew that military establishment toppled an elected govt (as usual). But now openly accepting it is another defeat of Establishment and another victory of PTI. As establishment was denying its role from day one and were claiming to be "neutral".

I think little displeasure of US was more then enough to motivate Bajwa to do such huge blunder. He never realized how devastating this would be for the country and for the repute of Army itself.
It wasn't bajwa.
Even if bajwa would have said no the core commanders would have forced him
 
.
Why doesn't the global media scuritininze SS like they did with IK? I always wonder who is pulling the strings in the media and its coordinated to keep the Sharifs and Zardaris in power.

It is because the global media belongs to foreign governments that also support corruption and instability in Pakistan.

The real culprits are the corrupt generals.
 
.
It wasn't bajwa.
Even if bajwa would have said no the core commanders would have forced him
Are you implying core commanders are on the US/PDM dole?

Or that they also wanted IK gone for personal reasons (monetary corruption)
 
. .
If it had become unavoidable to oust IK-led setup due to its miscalculations, solution was to implement an interim setup of economists, researchers and level-headed foreign policy experts to manage the country and bring those who had wronged the country to the courts.

PDM was NOT the solution.
Whitewashing corruption cases of corrupt politicians was NOT the solution.

Dispensing justice was the solution.

Who will fix the ongoing mess now?
And just who determines which government must be ousted? Certainly not the Mir Bajwa & Co.
 
.
ایکسپریس اردو
عمران خان کی جنرل باجوہ سے دو ملاقاتیں
جاوید چوہدری جمعرات 9 فروری 2022


یہ 18 اگست 2022 کی شام تھی‘ صدر عارف علوی کی صاحب زادی نے رات آٹھ بجے اپنی چند سہیلیوں کو کھانے پر ایوان صدر بلا رکھا تھا لیکن پھر سوا سات بجے فون آیا اور صدر پرائیویٹ کار میں صرف ملٹری سیکریٹری کے ساتھ ایوان صدر سے نکل گئے۔

ان کے ساتھ پروٹوکول اور سیکیورٹی کی کوئی گاڑی نہیں تھی‘ اس رات آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے طویل تعطل کے بعد ان کی پہلی ملاقات ہوئی‘ صدر عارف علوی کی خواہش تھی آرمی چیف عمران خان سے ملاقات کریں تاکہ دوریاں ختم ہو جائیں۔

جنرل باجوہ آج بھی مانتے ہیں صدر علوی نے پورے اخلاص کے ساتھ کوشش کی ‘ یہ عمران خان‘ فوج اور ملک تینوں کے لیے فکر مند تھے لیکن عمران خان نے ان کے اخلاص کو وقعت نہیں دی اور یوں مسائل بڑھتے چلے گئے‘صدر اگلی صبح 19 اگست کو فیملی کے ساتھ کراچی چلے گئے لیکن پھر اسی سہ پہر انھیں فون کیا گیا اور یہ فوری طور پر واپس آ گئے۔
یہ نور خان ایئر بیس پر اترے اور انھیں پرائیویٹ کار میں پروٹوکول اور سیکیورٹی کے بغیر آرمی چیف ہاؤس لے جایا گیا اور یہ رات ڈیڑھ بجے تک وہاں رہے۔

صدر نے اس رات کھانا بھی جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ کھایا‘ یہ اگلی صبح 20 اگست کودوبارہ کراچی چلے گئے‘ انھیں تیسرا فون کراچی میں آیا اور 22 اگست کی رات آٹھ بجے ایوان صدر میں عمران خان اور جنرل باجوہ کی ملاقات طے ہو گئی۔

یہ ملاقات انتہائی خفیہ تھی‘ ایوان صدر کا گیٹ‘ لفٹ اور صدر کی رہائش گاہ کو مکمل خالی کرا دیاگیا تھا‘ کھانے کی میز پر چار کرسیاں لگائی گئی تھیں اور کھانا بھی مہمانوں کے آنے سے پہلے لگا دیا گیا تھا اور اس میں بھی یہ خیال رکھا گیا تھا کسی کو کسی سے کھانے کی کوئی چیز نہ مانگنی پڑے اور کسی کو کوئی چیز اٹھانے کے لیے کرسی سے بھی نہ اٹھنا پڑے‘ عمران خان پونے آٹھ بجے شبلی فراز کے ساتھ ایوان صدر میں صدر کی رہائش گاہ پہنچ گئے جب کہ جنرل باجوہ میجر جنرل محمد عرفان کے ساتھ آٹھ بجے پہنچے۔

شبلی فراز اور جنرل عرفان ویٹنگ روم میں بیٹھ گئے‘ یہ ملاقات میں شریک نہیں ہوئے‘ ملاقات 45 منٹ کی تھی اوریہ بری طرح ناکام ہو گئی‘ جنرل باجوہ نے عمران خان سے پوچھا‘ آپ مجھے میر صادق اور میر جعفر سمجھتے ہیں۔

آپ پھر مجھ سے کیوں ملنا چاہتے تھے؟ عمران خان کا جواب تھا میں آپ کو نہیں نواز شریف اور شہباز شریف کو میر صادق اور میر جعفر کہتا ہوں‘ عمران خان کا مطالبہ تھا آپ ایم کیوا یم کو واپس لے لیں‘ حکومت گر جائے گی‘ جنرل باجوہ کا جواب تھا‘ میں ایم کیو ایم کو نکالنے والا کون ہوتا ہوں اور فرض کریں اگر ایم کیو ایم نکل بھی جائے تو بھی آپ پارلیمنٹ میں نہیں ہیں۔

پی ڈی ایم میجارٹی کی بنیاد پر دوبارہ حکومت بنا لے گی لہٰذا اس ایکسرسائز کا کیا فائدہ ہو گا؟ ملک مزید تباہ ہو جائے گا مگر عمران خان کا اصرار تھا آپ حکومت توڑدیں‘ یہ لوگ الیکشن پر مجبور ہو جائیں گے‘ جنرل باجوہ نے انکار کر دیا تھا‘ ان کا کہناتھا ملک انارکی کا شکار ہو جائے گا اور کوئی صحیح الدماغ شخص یہ نہیں چاہے گایوں میٹنگ میں ڈیڈ لاک آ گیا اور عمران خان کھانا کھائے بغیر ایوان صدر سے چلے گئے۔


جنرل باجوہ بھی تھوڑی دیر بعد ایوان صدر سے رخصت ہو گئے‘ صدر آخر میں بہت مایوس تھے‘ صدرکے اسٹاف نے میٹنگ کے بعد جہاں جہاں جنرل باجوہ اور جنرل عرفان بیٹھے تھے ان جگہوں کا تفصیل سے جائزہ لیا‘ ان کو خدشہ تھا ’’یہ لوگ‘‘ کہیں کوئی بگنگ ڈیوائس نہ لگا گئے ہوں‘ یہ حرکت بعدازاں رپورٹ ہو گئی اور فوج نے اس پر ٹھیک ٹھاک مائینڈ کیا۔

تین اور 8 ستمبر کو یہ ایکسرسائز دوبارہ دہرائی گئی‘ صدر پرائیویٹ کار میں ایوان صدر سے نکلے اور ان کی اسلام آباد اور راولپنڈی میں دو ملاقاتیں ہوئیں اور عمران خان کی جنرل باجوہ سے دوسری ملاقات ستمبر میں ہوئی۔


جنرل باجوہ صدر سے ہر ملاقات کے دوران صرف ایک ہی بات کرتے تھے‘ آپ عمران خان اور میاں شہباز شریف کو اکٹھا بٹھا دیں‘ تمام سیاسی مسائل کا حل صرف ان کی ملاقات سے نکلے گا‘ صدر نے سرتوڑ کوشش کی لیکن عمران خان نہیں مانے‘ جنرل باجوہ سے عمران خان کی دوسری ملاقات بھی ناکام ہو گئی۔

تاہم عمران خان پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی سیکنڈ ٹیئر لیڈر شپ میں ملاقات کے لیے راضی ہو گئے اور یوں ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق کی اسد قیصر اور پرویز خٹک کے ساتھ ملاقاتیں شروع ہو گئیں‘ ان ملاقاتوں میں بعدازاں اور لوگ بھی شامل ہو گئے اوریہ فارمولا طے ہو گیا‘ دسمبر میں حکومت مستعفی ہو جائے گی‘ میاں نواز شریف کے کیسز ختم ہو جائیں گے اور یہ واپس آئیں گے‘ چھ ماہ کی کیئر ٹیکر حکومت بنے گی‘ الیکشن جون میں ہوں گے۔


سکندر سلطان راجہ الیکشن کمشنر رہیں گے اور جنرل باجوہ الیکشن کے بعد ریٹائر ہوں گے‘ یہ فارمولا ’’وِن وِن سچویشن‘‘ تھی‘ میاں نواز شریف کے کیس ختم ہو رہے تھے‘ عمران خان کو الیکشن مل رہے تھے۔

الیکشن کمشنر کی عزت بحال ہو رہی تھی اور جنرل باجوہ کو آٹھ ماہ ایکسٹینشن دی جا رہی تھی لیکن اس دوران میاں نواز شریف اورجنرل باجوہ کے مشترکہ دوست شجاعت عظیم نے اپنی شبانہ محفل میں اس فارمولے کا ذکر کر دیا‘ یہ بات نکلی اور مختلف حلقوں میں ڈسکس ہونے لگی‘ یہ جنرل باجوہ کے کان تک پہنچی تو انھوں نے ملک محمد احمد کو فون کیا‘ ملک محمد احمد اس وقت ہیتھرو ایئرپورٹ سے باہر نکل رہے تھے۔

جنرل باجوہ نے ان سے کہا ’’میں ایکسٹینشن نہیں لینا چاہتا‘ میں 29 نومبر کو ریٹائر ہو رہا ہوں‘میں اس فارمولے میں نہیں ہوں‘‘ میاں نواز شریف نے بھی بعدازاں یہ فارمولا مسترد کر دیا‘ ان کا کہناتھا میری عزت بحال ہونی چاہیے۔

میں کسی لین دین کے ساتھ ملک واپس نہیں جانا چاہتا‘ دوسری طرف عمران خان کے ساتھیوں نے بھی انھیں سمجھایا‘ آپ نے اگر میاں نواز شریف کو رعایت دے دی تو آپ پر این آر او کا الزام لگ جائے گا اور یوں یہ فارمولا اور ایوان صدر کی دونوں ملاقاتیں ناکام ہو گئیں۔

میں نے جنرل باجوہ سے پوچھا ’’کیا آپ نے عمران خان کو قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے سے روکا تھا؟‘‘ یہ بولے ’’یہ درست ہے میں نے عدم اعتماد کے بعد عمران خان کو میسج کیاتھا ‘ پرائم منسٹر آپ صرف ایک میچ ہارے ہیں‘ سیریزابھی باقی ہے۔

آپ اور حکومت میں صرف دو ووٹوں کا فرق ہے‘ آپ قومی اسمبلی سے استعفے دینے کی غلطی نہ کریں‘ یہ غلطی بنگلہ دیش میں خالدہ ضیاء نے کی تھی‘ حسینہ واجد نے اس کی پوری پارٹی تباہ کر دی تھی‘آپ اسمبلی میں رہیں‘ آپ کودوبارہ موقع مل جائے گا‘ عمران خان نے میرا میسج پڑھا لیکن جواب نہیں دیا اور یوں میرا ان سے رابطہ ختم ہو گیا۔

اس کے بعد ان سے اگست اور ستمبر میں دو ملاقاتیں ہوئیں‘‘ میں نے پوچھا ’’آپ نے عمران خان کی حکومت کیوں گرائی؟‘‘ جنرل باجوہ کا جواب تھا ’’ہم نے ان کی حکومت نہیں گرائی‘ ہمارا جرم صرف یہ تھا ہم نے ان کی حکومت بچائی کیوں نہیں؟ عمران خان چاہتے تھے ہم آگے بڑھ کر ان کی حکومت بچائیں‘‘ میں نے پوچھا ’’آپ یہ کر دیتے‘ آپ اس سے پہلے بھی تو یہ کرتے رہے تھے‘‘ جنرل باجوہ کا جواب تھا ’’میں اگراپنا فائدہ دیکھتا تو یہ میرے لیے سب سے زیادہ سوٹ ایبل تھا‘ میں عمران خان کو سپورٹ کرتا رہتا اور عزت کے ساتھ عمران خان سے فیئرویل لے کر ریٹائر ہو جاتا لیکن میں نے ملک کے لیے اپنے امیج کی قربانی دے دی۔

میں نے مشکل لیکن صحیح فیصلہ کیا‘‘ میں نے پوچھا ’’یہ فیصلہ صحیح کیسے تھا؟‘‘ ان کا جواب تھا ’’ہماری ریڈنگ تھی یہ لوگ ملک کے لیے خطرناک ہیں۔ یہ رہے تو ملک نہیں رہے گا‘‘ میں نے پوچھا ’’مثلاً‘‘ یہ بولے ’’ مثلاً وزیراعظم نے کابینہ کے اجلاس میں سعودی کراؤن پرنس کو پنجابی میں … کہہ دیا‘ ان کے اپنے وزیر نے یہ بات لفظ بہ لفظ سعودی سفیر کو بتا دی اور سفیر مختلف لوگوں سے ان پنجابی الفاظ کا ترجمہ کرانے لگا‘ مثلاً ہم انھیں شوکت ترین کو وزیر خزانہ بنانے سے روکتے رہے۔

میں نے وزیراعظم سے کہا ‘سر یہ اپنابینک نہیں چلا سکا یہ اکانومی کا بھٹہ بٹھا دے گا لیکن یہ نہ مانے‘ شوکت ترین کے خلاف نیب میں آٹھ ارب روپے کی کرپشن کا کیس تھا‘ وزیراعظم نے الٹا ہم سے کہہ دیا آپ یہ کیس ختم کرائیں‘ ہم ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف میں پھنسے ہوئے تھے لہٰذا ہم مجبور ہو گئے اور یوں جنرل فیض حمید نے شوکت ترین کے نیب سے کیس ختم کرائے‘ مثلاً مجھے ایک شام گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا فون آیا‘ وہ بہت گھبرائے ہوئے تھے‘ ان کا کہنا تھا شوکت ترین نے اکانومی کو بہت زیادہ ہیٹ اپ کر دیا ہے۔

ڈالر کے ریزروز تیزی سے نیچے آ رہے ہیں‘ ہمیں آپ کی انٹروینشن چاہیے یوں ہم وزیراعظم کے پاس جانے پر مجبور ہو گئے‘ حماد اظہر‘ اسد عمر‘ شوکت ترین اور رضا باقر بھی اس میٹنگ میں موجود تھے‘ میں نے وزیراعظم سے کہا‘ سر آپ 53 فیصد ٹیکس کسٹم سے جمع کر رہے ہیں‘یہ غلط ہے‘ ہم پھنس جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا یہ تو اچھی بات ہے‘ ٹیکس ریونیو بڑھ رہا ہے‘ میں نے کہا سر آپ ڈالر باہر بھجوا کر روپے جمع کر رہے ہیں‘ ملک اس طرح نہیں چل سکے گا‘ آپ شوکت ترین کو روکیں ورنہ ہم ڈیفالٹ کر جائیں گے۔

رضا باقر نے تائید کی‘ وزیراعظم نے حامی بھر لی لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا‘ میٹنگ کے بعد اسد عمر نے میرا شکریہ ادا کیا اور کہا’’آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں‘ ہم غلط سائیڈ پر چل پڑے ہیں‘ آپ نے جو کام ہمیں آج بتائے ہیں یہ ہمیں گزرے ہوئے کل میں کر لینے چاہیے تھے‘‘ آپ اسد عمر سے پوچھ لیں‘ کیا میں غلط کہہ رہا ہوں View attachment 915765View attachment 915766




Just imagine if PTI says

Pak army is threat to Pakistan(which is actually true) and it should cease to exist

Imagine the aghast and number of FIRs and kidnappings
1675999625505.gif
 
.
I would like to know how much wealth Mir Bajwa amassed in his 6 years. The fact focus disclosure is peanuts, and only shows his daughter in laws and wifes REPORTED assets. No mention of his and his sons at all.
 
.
Which mistakes of khan's were so costly to country?
Borrowing money from the IMF, messing about with CPEC, not taking defense seriously, soft on corruption, straining relations with the US and China etc etc.
 
. .
As said Bajwa is a kind of a person who doesn't play on both side of the wickets but on six sides of the wickets.

A compulsive liar who will say different lies to different persons with promises to be broken.
 
.
Don't do this to yourselves. You have bought into a narrative that is blind to the other side's perspective.

Grant that Gen Bajwa is a thinking man. The easiest thing for him was to ride out the PTI term and retire into the sunset. Yet, there were important imperatives that were getting into the way of his peaceful retirement.

As is the case with everyone, this is not to suggest the Gen did not make mistakes, but so did Khan sahib with some that were costly to our country.

Well what you maybe missing out upon is the fact that
Pakistan being a democracy, ( At least on paper ) cannot be ruled upon whims of single person.

Fact of the matter is that while giving out such interviews, Gen BJ is admitting his role
and his institution's role in bringing political changes. This in it self qualifies for Article 6.

Secondly, if Gen BJ felt compelled to act upon this threat to the state, then he should
do the same on all instances.

Thirdly, Gen BJ should have knows which way the wind is blowing ( as he is finding out right now the hard way ).
People are with IK, and more so than every before. Why did the people at Pak Pulse fail to understand that ?
Lastly, the threats as Gen BJ is claiming, were also there when Gen Mushrraf gave up on one call from Gen Powell. One can't help but draw parallel and thus deduce that our generals
are incapable of standing up to the white man.

Over and out.
 
.
As said Bajwa is a kind of a person who doesn't play on both side of the wickets but on six sides of the wickets.

A compulsive liar who will say different lies to different persons with promises to be broken.
Let him talk , his revealing would be more harmful for the establishment rather then Khan
 
.
Thanks for posting. Before the general is condemned with the usual, people should pay heed to some of this. It cannot be all wrong. Some missteps were costly, some immature and some outright stupidity.
Now what is happening in Pakistan is all OK. there is no stupidity observed after IK govt. removal . We have some 83 ministers (a record) and all are performing efficiently.
 
.
Did Bajwa really say that? :lol:

Bajwa probably thought after removing IK through RCO, sweets will be distributed and people will be doing bhangras. But the opposite happened.

I am sure Bajwa sat down with his corp commanders doing SWOT analysis. Haa bhai kya karna hai, nikaale ya nahi. Humari baat nahi maan raha, humei foreign policy control nahi karne de raha etc etc

The calculation just blew on their face. I am sure Shahbaz coming to meet Bajwa under the hood of his car to boot polish influenced the decision. So did cryptic words in the cipher from a US state department clerk. Or maybe the inflation figures (our Generals are PhDs in economics).

You reap what you sow. IK is irrelevant. The amount of insults your institution is a direct result of your interventions, pillages, corruption. Now the proverbial blinders have been removed and you can’t do nothing about it.

Completely deserved.

Having said that, I believe Pakistan is course correcting and moving in the right direction.
 
.
They prevented other election officers from rival parties from even entering booths while PTI workers sat inside. I witnessed a video of this myself
Do you have it? Can you share please.
 
.
Back
Top Bottom