Samurai_assassin
SENIOR MEMBER
- Joined
- Oct 25, 2016
- Messages
- 3,808
- Reaction score
- 2
- Country
- Location
A section of the Pakistani population are already being hired to fight Iranian wars. Similer with Saudi.
Follow along with the video below to see how to install our site as a web app on your home screen.
Note: This feature may not be available in some browsers.
Why not demolish the buildings
کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیل
ہفتہ 12 جون 2021 15:25
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے مطابق کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
کوئٹہ میں حکام نےغیر قانونی طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی) محمد زوہیب الحق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقو ں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔‘
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ’ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔‘
’تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گزشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔ ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکول سنہ 1991 میں ایک ایم او یو کے تحت قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی رجسٹریشن کرائی اور نہ کوئی اجازت نامہ لیا۔
جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے ) کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔
شبیر احمد کے مطابق بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
شبیر احمد نے بتایا ’ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔‘
شبیر احمد کے مطابق ’سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔ انہیں شاید ہمسایہ ملک سے فنڈز بھی مل رہے تھے مگر ان سکولوں کے مالی معاملات کی چھان بین سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول کے کچھ مقامی اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے اور نصاب بھی پاکستانی ہی پڑھایا جاتا ہے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین وزیر کھیل بلوچستان عبدالخالق ہزارہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیل کیے گئے ایرانی سکولوں میں اکثریت ہزارہ قبیلے کے طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں یہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے پاکستانی سکولوں میں داخلہ نہیں ملتا اور امتحانات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مجبوراً ہمسایہ ملک جانا پڑتا ہے۔
عبدالخالق ہزارہ نے سکولوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سکولوں میں غیرملکی نصاب اور اس کے ذریعے بیرونی ثقافت کے فروغ کے بجائے ملکی نصاب ہی پڑھانا چاہیے۔
Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
Saleem ShahidPublished June 13, 2021 - Updated about 5 hours ago
The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File
QUETTA: Local authorities on Saturday sealed six Iran-funded and illegal schools in Quetta.
The schools, which were established without approval from the department concerned, were teaching Iranian curriculum to students.
Iranian curriculum is not recognised by any education board in Pakistan, officials said. As a result, the students of these schools have to go to Iran for further education.
“We have sealed six schools after completing our investigations. The schools were located in Karani road and Hazara town areas,” said Mohammad Zohaib-ul-Haq, a senior official of the Quetta administration.
Four more such schools were detected and an inquiry was under way against them, he said. “Investigations revealed that the schools were run by Iranian administrators and Iranian teachers,” he said, adding that the schools were established in 1991 under a Memorandum of Understanding signed between the provincial education department and the school administration.
The schools’ administrations did not renew the MoU during the last 30 years while the officials concerned of the education department did not fulfil their responsibility in this regard.
The director of Balochistan Education Foundation, Shabbir Ahmed, said that the officials of these schools had not applied for registration of their educational institutions. “Under Balochistan Private Educational Institute Registration and Registration Act, it is mandatory for schools to get themselves registered with the government department concerned,” he added.
Published in Dawn, June 13th, 2021
Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
The schools were teaching Iranian curriculum to students.www.dawn.com
کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیل
ہفتہ 12 جون 2021 15:25
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے مطابق کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
کوئٹہ میں حکام نےغیر قانونی طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی) محمد زوہیب الحق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقو ں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔‘
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ’ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔‘
’تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گزشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔ ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکول سنہ 1991 میں ایک ایم او یو کے تحت قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی رجسٹریشن کرائی اور نہ کوئی اجازت نامہ لیا۔
جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے ) کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔
شبیر احمد کے مطابق بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
شبیر احمد نے بتایا ’ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔‘
شبیر احمد کے مطابق ’سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔ انہیں شاید ہمسایہ ملک سے فنڈز بھی مل رہے تھے مگر ان سکولوں کے مالی معاملات کی چھان بین سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول کے کچھ مقامی اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے اور نصاب بھی پاکستانی ہی پڑھایا جاتا ہے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین وزیر کھیل بلوچستان عبدالخالق ہزارہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیل کیے گئے ایرانی سکولوں میں اکثریت ہزارہ قبیلے کے طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں یہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے پاکستانی سکولوں میں داخلہ نہیں ملتا اور امتحانات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مجبوراً ہمسایہ ملک جانا پڑتا ہے۔
عبدالخالق ہزارہ نے سکولوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سکولوں میں غیرملکی نصاب اور اس کے ذریعے بیرونی ثقافت کے فروغ کے بجائے ملکی نصاب ہی پڑھانا چاہیے۔
Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
Saleem ShahidPublished June 13, 2021 - Updated about 5 hours ago
The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File
QUETTA: Local authorities on Saturday sealed six Iran-funded and illegal schools in Quetta.
The schools, which were established without approval from the department concerned, were teaching Iranian curriculum to students.
Iranian curriculum is not recognised by any education board in Pakistan, officials said. As a result, the students of these schools have to go to Iran for further education.
“We have sealed six schools after completing our investigations. The schools were located in Karani road and Hazara town areas,” said Mohammad Zohaib-ul-Haq, a senior official of the Quetta administration.
Four more such schools were detected and an inquiry was under way against them, he said. “Investigations revealed that the schools were run by Iranian administrators and Iranian teachers,” he said, adding that the schools were established in 1991 under a Memorandum of Understanding signed between the provincial education department and the school administration.
The schools’ administrations did not renew the MoU during the last 30 years while the officials concerned of the education department did not fulfil their responsibility in this regard.
The director of Balochistan Education Foundation, Shabbir Ahmed, said that the officials of these schools had not applied for registration of their educational institutions. “Under Balochistan Private Educational Institute Registration and Registration Act, it is mandatory for schools to get themselves registered with the government department concerned,” he added.
Published in Dawn, June 13th, 2021
Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
The schools were teaching Iranian curriculum to students.www.dawn.com
Does anyone ever summen ppp for its corruption & distruction & supporting iranian hostile extremist group who operating under the supervision of this bloody corrupt crumenals group pee pee pee...While RAW has finger up Pakistan's a*rse in Karachi watch these guys are gonna make a big song about this storm in tea cup ultimately leading to even more attacks against Hazara community.
CTD summons MQM Farooq Sattar to probe ‘RAW links’
CTD summons MQM Farooq Sattar to probe ‘RAW links’ KARACHI: Police’s Counter-Terrorism Department on Friday issued notices to former leaders of Muttahida Qaumi Movement Dr Farooq Sattar and Anis Advocate, said CTD DIG Omar Shahid Hamid. The senior officer said: “Dr Farooq Sattar has been...defence.pk
TLP schools are still open !
Hope this won't get me banned but I have been saying this for a long time, they are brain washing Pakistani shias slowly and surely. No wonder why most of the Shias are pro-iranian or have a soft corner about iran.
Same has been the case with majority of sunnis and shias. Shias bend themselves backward for Iran and Sunnis for Saudis. In short there is no loyalty of Pakistan just for their religious cults.
Iranians are trouble makers and a heavy crackdown is needed on Iranian activities across Pakistan
کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیل
ہفتہ 12 جون 2021 15:25
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے مطابق کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
کوئٹہ میں حکام نےغیر قانونی طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی) محمد زوہیب الحق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقو ں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔‘
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ’ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔‘
’تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گزشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔ ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکول سنہ 1991 میں ایک ایم او یو کے تحت قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی رجسٹریشن کرائی اور نہ کوئی اجازت نامہ لیا۔
جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے ) کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔
شبیر احمد کے مطابق بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
شبیر احمد نے بتایا ’ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔‘
شبیر احمد کے مطابق ’سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔ انہیں شاید ہمسایہ ملک سے فنڈز بھی مل رہے تھے مگر ان سکولوں کے مالی معاملات کی چھان بین سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول کے کچھ مقامی اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے اور نصاب بھی پاکستانی ہی پڑھایا جاتا ہے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین وزیر کھیل بلوچستان عبدالخالق ہزارہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیل کیے گئے ایرانی سکولوں میں اکثریت ہزارہ قبیلے کے طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں یہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے پاکستانی سکولوں میں داخلہ نہیں ملتا اور امتحانات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مجبوراً ہمسایہ ملک جانا پڑتا ہے۔
عبدالخالق ہزارہ نے سکولوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سکولوں میں غیرملکی نصاب اور اس کے ذریعے بیرونی ثقافت کے فروغ کے بجائے ملکی نصاب ہی پڑھانا چاہیے۔
Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
Saleem ShahidPublished June 13, 2021 - Updated about 5 hours ago
The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File
QUETTA: Local authorities on Saturday sealed six Iran-funded and illegal schools in Quetta.
The schools, which were established without approval from the department concerned, were teaching Iranian curriculum to students.
Iranian curriculum is not recognised by any education board in Pakistan, officials said. As a result, the students of these schools have to go to Iran for further education.
“We have sealed six schools after completing our investigations. The schools were located in Karani road and Hazara town areas,” said Mohammad Zohaib-ul-Haq, a senior official of the Quetta administration.
Four more such schools were detected and an inquiry was under way against them, he said. “Investigations revealed that the schools were run by Iranian administrators and Iranian teachers,” he said, adding that the schools were established in 1991 under a Memorandum of Understanding signed between the provincial education department and the school administration.
The schools’ administrations did not renew the MoU during the last 30 years while the officials concerned of the education department did not fulfil their responsibility in this regard.
The director of Balochistan Education Foundation, Shabbir Ahmed, said that the officials of these schools had not applied for registration of their educational institutions. “Under Balochistan Private Educational Institute Registration and Registration Act, it is mandatory for schools to get themselves registered with the government department concerned,” he added.
Published in Dawn, June 13th, 2021
Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
The schools were teaching Iranian curriculum to students.www.dawn.com
This is the consequences of having a open border with no fencing and border control
An open area of fassad where anyone can walk in
Fencing is just the start unless we have border controls and a aggressive border force
Salaam
How in the world is this Pakistan making new enemies? It
There was objectionable material recovered, and one can only speculate what it was. These were being run without approval of the state so these were closed.
I don't see why the Iranians should get angry at this unless they are also in favour of allowing Pakistan to open schools in Iran without Iranian government approval or supervison.
Har jaga apna khumeni ghusaa dety hy
As i said before Iran enterfaring in Pakistan internal matters & issues & founding & supporting its sleeper cells & shia extiemist ethinic & sectarian groups for destablised Pakistan's enternal stability as you can see how irani lobby operating through pee pee pee in Sindh & in Karachi...
These are our people. Pakistanis behaving more loyal than the king.
Unfortunately the Pakistanis have a habit of sleeping. We take aid from every Tom, Dick and Harry. From USAID to nations. We wonder why we are not in control of our nation. Even on the most critical of issues we take dictation from outsiders.
We have useless people and useless leaders.
Whats the comparison between these two?TLP schools are still open !