What's new

Featured Police in Quetta city has sealed at least 6 illegal Iranian schools - June 2021

A section of the Pakistani population are already being hired to fight Iranian wars. Similer with Saudi.
 
.
Just more of the same by our corrupt fcking local officials fck ups in these sensitive areas. I don’t see Iran letting you Pakistanis do same to enrich our Sunnis brethren on there side of occupied Baluchistan. why is it our Pakistan always getting religious nut jobs coming to our country, get these illegal Iranian structures demolished and arrest the local officials and get Iranians to pull there necks in and restrict there activities in our homeland . I don’t give a fck it it’s Iran or the gulfs we do not want this kind of stuff. Glad governments is now reporting exposing it
 
.

کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیل
ہفتہ 12 جون 2021 15:25
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
1136046-1698882943.png

اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے مطابق کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)

کوئٹہ میں حکام نےغیر قانونی طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی) محمد زوہیب الحق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقو ں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔‘
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ’ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔‘
’تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گزشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔ ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکول سنہ 1991 میں ایک ایم او یو کے تحت قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی رجسٹریشن کرائی اور نہ کوئی اجازت نامہ لیا۔
جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے ) کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔

whatsapp_image_2021-06-12_at_4.20.02_pm_1.jpeg

شبیر احمد کے مطابق بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
شبیر احمد نے بتایا ’ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔‘
شبیر احمد کے مطابق ’سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔ انہیں شاید ہمسایہ ملک سے فنڈز بھی مل رہے تھے مگر ان سکولوں کے مالی معاملات کی چھان بین سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول کے کچھ مقامی اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے اور نصاب بھی پاکستانی ہی پڑھایا جاتا ہے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین وزیر کھیل بلوچستان عبدالخالق ہزارہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیل کیے گئے ایرانی سکولوں میں اکثریت ہزارہ قبیلے کے طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں یہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے پاکستانی سکولوں میں داخلہ نہیں ملتا اور امتحانات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مجبوراً ہمسایہ ملک جانا پڑتا ہے۔
عبدالخالق ہزارہ نے سکولوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سکولوں میں غیرملکی نصاب اور اس کے ذریعے بیرونی ثقافت کے فروغ کے بجائے ملکی نصاب ہی پڑھانا چاہیے۔













Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
Saleem ShahidPublished June 13, 2021 - Updated about 5 hours ago

The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File

The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File
QUETTA: Local authorities on Saturday sealed six Iran-funded and illegal schools in Quetta.
The schools, which were established without approval from the department concerned, were teaching Iranian curriculum to students.
Iranian curriculum is not recognised by any education board in Pakistan, officials said. As a result, the students of these schools have to go to Iran for further education.
“We have sealed six schools after completing our investigations. The schools were located in Karani road and Hazara town areas,” said Mohammad Zohaib-ul-Haq, a senior official of the Quetta administration.
Four more such schools were detected and an inquiry was under way against them, he said. “Investigations revealed that the schools were run by Iranian administrators and Iranian teachers,” he said, adding that the schools were established in 1991 under a Memorandum of Understanding signed between the provincial education department and the school administration.
The schools’ administrations did not renew the MoU during the last 30 years while the officials concerned of the education department did not fulfil their responsibility in this regard.
The director of Balochistan Education Foundation, Shabbir Ahmed, said that the officials of these schools had not applied for registration of their educational institutions. “Under Balochistan Private Educational Institute Registration and Registration Act, it is mandatory for schools to get themselves registered with the government department concerned,” he added.
Published in Dawn, June 13th, 2021


Why not demolish the buildings
 
.

کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیل
ہفتہ 12 جون 2021 15:25
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
1136046-1698882943.png

اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے مطابق کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)

کوئٹہ میں حکام نےغیر قانونی طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی) محمد زوہیب الحق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقو ں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔‘
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ’ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔‘
’تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گزشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔ ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکول سنہ 1991 میں ایک ایم او یو کے تحت قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی رجسٹریشن کرائی اور نہ کوئی اجازت نامہ لیا۔
جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے ) کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔

whatsapp_image_2021-06-12_at_4.20.02_pm_1.jpeg

شبیر احمد کے مطابق بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
شبیر احمد نے بتایا ’ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔‘
شبیر احمد کے مطابق ’سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔ انہیں شاید ہمسایہ ملک سے فنڈز بھی مل رہے تھے مگر ان سکولوں کے مالی معاملات کی چھان بین سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول کے کچھ مقامی اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے اور نصاب بھی پاکستانی ہی پڑھایا جاتا ہے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین وزیر کھیل بلوچستان عبدالخالق ہزارہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیل کیے گئے ایرانی سکولوں میں اکثریت ہزارہ قبیلے کے طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں یہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے پاکستانی سکولوں میں داخلہ نہیں ملتا اور امتحانات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مجبوراً ہمسایہ ملک جانا پڑتا ہے۔
عبدالخالق ہزارہ نے سکولوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سکولوں میں غیرملکی نصاب اور اس کے ذریعے بیرونی ثقافت کے فروغ کے بجائے ملکی نصاب ہی پڑھانا چاہیے۔













Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
Saleem ShahidPublished June 13, 2021 - Updated about 5 hours ago

The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File

The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File
QUETTA: Local authorities on Saturday sealed six Iran-funded and illegal schools in Quetta.
The schools, which were established without approval from the department concerned, were teaching Iranian curriculum to students.
Iranian curriculum is not recognised by any education board in Pakistan, officials said. As a result, the students of these schools have to go to Iran for further education.
“We have sealed six schools after completing our investigations. The schools were located in Karani road and Hazara town areas,” said Mohammad Zohaib-ul-Haq, a senior official of the Quetta administration.
Four more such schools were detected and an inquiry was under way against them, he said. “Investigations revealed that the schools were run by Iranian administrators and Iranian teachers,” he said, adding that the schools were established in 1991 under a Memorandum of Understanding signed between the provincial education department and the school administration.
The schools’ administrations did not renew the MoU during the last 30 years while the officials concerned of the education department did not fulfil their responsibility in this regard.
The director of Balochistan Education Foundation, Shabbir Ahmed, said that the officials of these schools had not applied for registration of their educational institutions. “Under Balochistan Private Educational Institute Registration and Registration Act, it is mandatory for schools to get themselves registered with the government department concerned,” he added.
Published in Dawn, June 13th, 2021



Ishq feryad kunad...
 
.
While RAW has finger up Pakistan's a*rse in Karachi watch these guys are gonna make a big song about this storm in tea cup ultimately leading to even more attacks against Hazara community.

Does anyone ever summen ppp for its corruption & distruction & supporting iranian hostile extremist group who operating under the supervision of this bloody corrupt crumenals group pee pee pee...
 
.
Mullah doing what they do best. Brain washing Innocent childern by injecting filth in them just to later use them a Fatimyon and Zainabiyon brigade. Utterly disgusting behavior by Iran and a total disregard for sovereignty of a country which has repeated shielded them against Saudi and American onslaught. Such filthy behavior does nothing other than cause sectarian tensions in Pakistan. Pakistan should keep a tit for tat policy against any scum violate our sovereignty.

Just Imagine Pakistanis operating a sunni school in iran and watch Irani Mullah throwing a fit.
TLP schools are still open !

No matter the case TLP still is a Pakistani organization. By saying this i am defending their ghatiya actions. On the other hand Iranis operating brainwashing units disguised as illegal schools is nothing short of disgusting.
Hope this won't get me banned but I have been saying this for a long time, they are brain washing Pakistani shias slowly and surely. No wonder why most of the Shias are pro-iranian or have a soft corner about iran.

Same has been the case with majority of sunnis and shias. Shias bend themselves backward for Iran and Sunnis for Saudis. In short there is no loyalty of Pakistan just for their religious cults.
 
Last edited:
.
Same has been the case with majority of sunnis and shias. Shias bend themselves backward for Iran and Sunnis for Saudis. In short there is no loyalty of Pakistan just for their religious cults.

Illogical comparison

Saudia has no place or importance in sunnism. It came into existence in 20th century. It is just the two holy cities we worry or care about

No sunni is going to Syria or Iraq to fight wars for Saudia from Pakistan

People need to call out Iran without dragging sunnis in the mud
 
.
Highly exaggerated news.

Its the corrupt mafia who want to ruin the deep strategic relations, PTI and Imran Khan has with Iran.

This is surely paid propaganda by the evil mafia.
 
.

کوئٹہ میں ’غیر قانونی‘ طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکول سیل
ہفتہ 12 جون 2021 15:25
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
1136046-1698882943.png

اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے مطابق کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)

کوئٹہ میں حکام نےغیر قانونی طور پر چلائے جانے والے چھ ایرانی سکولوں کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کے دوران ان سکولوں سے ناقابل قبول لٹریچر بھی برآمد کیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ (سٹی) محمد زوہیب الحق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ اور اس سے ملحقہ علاقو ں میں اجازت کے بغیر چلنے والے ان سکولوں میں پاکستانی نصاب کے بجائے ایرانی نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ ان تعلیمی اداروں کے سربراہان ایرانی ہیں جبکہ اساتذہ میں بھی غیرملکی باشندے شامل ہیں۔‘
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن شبیر احمد کے مطابق ’ہمیں شکایات ملی تھیں کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ایسے سکول چلائے جارہے ہیں، جہاں غیر ملکی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔‘
’تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے سکولوں کی تعداد 10 ہے جن میں سے کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں واقع چھ سکولوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کردیا ہے جبکہ باقی چار سکولوں سے متعلق چھان بین کا عمل جاری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بند کیے گئے سکول گزشتہ تین دہائیوں سے چلائے جا رہے تھے۔ یہاں سینکڑوں پاکستانی طلبہ و طالبات کو فارسی زبان میں غیرملکی نصاب پڑھایا جاتا تھا جو غیر قانونی عمل ہے۔ ان سکولوں کا کسی پاکستانی تعلیمی بورڈ سے کوئی الحاق بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ پاکستانی بورڈز کے امتحانات دینے کے اہل نہیں تھے اورانہیں کسی پاکستانی بورڈ سے ڈگری بھی نہیں ملتی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد زوہیب الحق نے بتایا کہ کارروائی کے دوران سکولوں سے ’ناقابل قبول‘ لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے جسے سکیورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایم اینڈ ای شبیر احمد نے مزید بتایا کہ سیل کیے گئے سکول سنہ 1991 میں ایک ایم او یو کے تحت قائم ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی رجسٹریشن کرائی اور نہ کوئی اجازت نامہ لیا۔
جبکہ اکتوبر 2015 میں بلوچستان اسمبلی کے منظورکردہ قانون کے تحت بلوچستان بھر میں نجی سکولوں کو بلوچستان پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (بی پی ای آئی آر آر اے ) کے پاس رجسٹر کرانا ضروری ہے۔

whatsapp_image_2021-06-12_at_4.20.02_pm_1.jpeg

شبیر احمد کے مطابق بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے (فوٹو: اے سی سٹی کوئٹہ)
شبیر احمد نے بتایا ’ان سکولوں نے بھی اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی تھیں مگر نصاب سمیت دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر ان کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کی گئی لیکن اس کے باوجود یہ سکول چلائے جارہے تھے۔‘
شبیر احمد کے مطابق ’سکول کے اساتذہ اور عملے میں ایرانی باشندے بھی شامل ہیں۔ انہیں شاید ہمسایہ ملک سے فنڈز بھی مل رہے تھے مگر ان سکولوں کے مالی معاملات کی چھان بین سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول کے کچھ مقامی اساتذہ نے تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سکول موجود ہیں مگر ان کا الحاق پاکستانی تعلیمی بورڈز سے ہے اور نصاب بھی پاکستانی ہی پڑھایا جاتا ہے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین وزیر کھیل بلوچستان عبدالخالق ہزارہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیل کیے گئے ایرانی سکولوں میں اکثریت ہزارہ قبیلے کے طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں یہاں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے پاکستانی سکولوں میں داخلہ نہیں ملتا اور امتحانات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مجبوراً ہمسایہ ملک جانا پڑتا ہے۔
عبدالخالق ہزارہ نے سکولوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سکولوں میں غیرملکی نصاب اور اس کے ذریعے بیرونی ثقافت کے فروغ کے بجائے ملکی نصاب ہی پڑھانا چاہیے۔













Six ‘illegal’ schools sealed in Quetta
Saleem ShahidPublished June 13, 2021 - Updated about 5 hours ago

The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File

The schools were located in Karani road and Hazara town areas, according to a senior official. — Photo by Ali Shah/File
QUETTA: Local authorities on Saturday sealed six Iran-funded and illegal schools in Quetta.
The schools, which were established without approval from the department concerned, were teaching Iranian curriculum to students.
Iranian curriculum is not recognised by any education board in Pakistan, officials said. As a result, the students of these schools have to go to Iran for further education.
“We have sealed six schools after completing our investigations. The schools were located in Karani road and Hazara town areas,” said Mohammad Zohaib-ul-Haq, a senior official of the Quetta administration.
Four more such schools were detected and an inquiry was under way against them, he said. “Investigations revealed that the schools were run by Iranian administrators and Iranian teachers,” he said, adding that the schools were established in 1991 under a Memorandum of Understanding signed between the provincial education department and the school administration.
The schools’ administrations did not renew the MoU during the last 30 years while the officials concerned of the education department did not fulfil their responsibility in this regard.
The director of Balochistan Education Foundation, Shabbir Ahmed, said that the officials of these schools had not applied for registration of their educational institutions. “Under Balochistan Private Educational Institute Registration and Registration Act, it is mandatory for schools to get themselves registered with the government department concerned,” he added.
Published in Dawn, June 13th, 2021


Iranians are trouble makers and a heavy crackdown is needed on Iranian activities across Pakistan
 
.
This is the consequences of having a open border with no fencing and border control

An open area of fassad where anyone can walk in

Fencing is just the start unless we have border controls and a aggressive border force
Salaam



How in the world is this Pakistan making new enemies? It

There was objectionable material recovered, and one can only speculate what it was. These were being run without approval of the state so these were closed.

I don't see why the Iranians should get angry at this unless they are also in favour of allowing Pakistan to open schools in Iran without Iranian government approval or supervison.
Har jaga apna khumeni ghusaa dety hy
As i said before Iran enterfaring in Pakistan internal matters & issues & founding & supporting its sleeper cells & shia extiemist ethinic & sectarian groups for destablised Pakistan's enternal stability as you can see how irani lobby operating through pee pee pee in Sindh & in Karachi...
These are our people. Pakistanis behaving more loyal than the king.

Unfortunately the Pakistanis have a habit of sleeping. We take aid from every Tom, Dick and Harry. From USAID to nations. We wonder why we are not in control of our nation. Even on the most critical of issues we take dictation from outsiders.

We have useless people and useless leaders.







 
Last edited:
.
all madrassah and religious seminary should be closed. Enough damage was done since Zia era. We don't need this curse of madrassah in Pakistan. Already over 70 madrassah receive funding from Saudis ...even though its a regulatory issue but still .. Majority of these madrassah producing army of lazies who want everything free in the name of Islam. ... or killing kafir etc
 
.
This is an Iranian effort to expand into Pakistani territory and has been going on for some time.
Essentially either taking over western Balochistan or creating a breakway republic to try and move further east.
 
.
training new brigade of zanabiyiun?
.
.
staff and owners of this iranian terrorist manufacturing plant should be dealt with force .
 
Last edited:
.
You guys just don't get it do you, like when? 10 years? Always too late to everything. Time to fix your national narrative to protect your borders. This is more important than anything in this world right now, Palestine, Yemen bla bla,. priority number 1 is home, look after family.
 
. .
Back
Top Bottom