What's new

پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کی غنڈہ گردی (Jamat e Islami's thuggery in Punjab Univertsity )

pak-marine

ELITE MEMBER
Joined
May 3, 2009
Messages
11,639
Reaction score
-22
Country
Pakistan
Location
Pakistan
پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کی غنڈہ گردی




لڑکیاں پنجاب یونیورسٹی لاہور کی“ ہم سب میں چھپا تو بڑا شور ہوا۔ جمعیت نے اپنا باقاعدہ ردعمل شائع کرایا لیکن پھر واپس لے لیا۔ لوگوں کے اتنے زیادہ تبصرے اور سوالات آئے کہ مجھے لگا لوگوں کو مزید معلومات درکار ہیں لہٰذا اگلی قسط حاضر ہے۔

میں یہ وضاحت بھی کر دینا چاہتا ہوں کہ میں جمعیت کے تمام لوگوں کا دل سے احترام کرتا ہوں۔ ان کے ساتھ میرا نظریاتی اختلاف بالکل واضح ہے لیکن میں پرامن مکالمے کا قائل ہوں۔ گالی کا جواب بھی گالی سے نہیں دیتا۔ میں انہیں کافر، غدار یا انسانیت کا دشمن نہ سمجھتا ہوں نہ ہی ایسا کہتا ہوں۔ بات صرف اتنی ہے کہ میری ناقص رائے میں جمعیت کے نظریات ہمارے معاشرے میں پسماندگی کی اہم وجوہات میں سے ایک ہیں۔ اس لئے یہ موضوع بحث ہیں۔

جمعیت کے دوستو، میرا اور آپ کا نظریاتی فرق کچھ یوں ہے۔

(1) میرے لئے عقیدہ میرا اور میرے خدا کا معاملہ ہے۔ کسی کو اس میں دخل دینے کا حق نہیں ہے۔ جب کہ آپ ہر وقت دوسروں کے عقائد کو درست کرنے میں لگے رہتے ہو۔

(2) میں “لا اکراہ فی الدین” کا قائل ہوں۔ آپ دوسروں کو کافر قرار دیتے ہیں اور پھر اس کی سزا کا نعرہ لگاتے ہیں جو میرے نزدیک مذہبی آزادی سے لگا نہیں کھاتا۔

(3) میں مذہب کی بنیاد پر انسانوں میں تفریق کا مخالف ہوں۔ جبکہ آپ مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر انسانوں میں تفریق کرتے ہیں۔ آپ اہل تشیع، احمدی اور ہندؤوں کے بارے میں اپنی سوچ اور بیانات کو ذرا پرکھ لیں۔

(4) میرے نزدیک سب لوگوں کی مذہبی آزادی بہت اہم معاملہ ہے۔ اور کسی بھی ملک کے سب لوگوں کو مذہبی آزادی صرف اسی صورت میں میسر آ سکتی ہے جب ریاست غیر جانب داری سے لوگوں کے اس حق کی حفاظت کرے۔ تاریخ گواہ ہے کہ صرف سیکولر ریاستوں میں سب لوگوں کو مذہبی آزادی ملتی ہے۔ میرا خواب ایک سیکولر پاکستان ہے جس میں سب لوگ برابر کے شہری ہوں جب کہ آپ کے نزدیک سیکولرزم گالی ہے۔

(5) میں تمام انسانوں کے لئے بنیادی انسانی حقوق کی برابری کا قائل ہوں جبکہ آپ عورتوں کو مردوں سے کم تر سمجھتے ہیں اور بچوں اور بچیوں کے بنیادی انسانی حقوق کے بھی قائل نہیں ہیں۔ ان کے خلاف تشدد کو جائز قرار دیتے ہیں۔

(6) میں عورتوں اور بچوں کے خلاف کسی بھی قسم کے تشدد کا مخالف ہوں جبکہ آپ عورتوں اور بچوں کے خلاف گھر، سکول یا مدرسہ میں جسمانی اور جنسی تشدد کے خلاف نہیں ہیں۔ تبھی تو آپ اس سلسلے میں کسی بھی قانون سازی کی مخالفت کرتے ہیں۔

(7) میں ریپ کو ایک گھناؤنا جرم سمجھتا ہوں جبکہ آپ اس کو دو بالغ لوگوں کے مرضی سے قائم کردہ جنسی تعلق کے ساتھ مکس کر دیتے ہو۔ اسی لئے آپ کے خیال میں ریپ کو ثابت کرنے کے لئے عورت چار چشم دید گواہ لائے ورنہ چپ رہے۔ مولانا منورحسن صاحب کا بیان آن ریکارڈ ہے۔ چار چشم دید گواہ تو دوسروں پر زنا کا الزام لگانے والے کی ذمہ داری تھی تاکہ لوگ بہتان تراشی سے باز رہیں۔

(8) آپ عورتوں کے خلاف ہونے والے جنسی تشدد کا الزام عورت کے سر ہی تھونپتے ہیں۔ مثلاً آپ کے خیال میں عورتوں کے خلاف جنسی ہراسانی کی اصل وجہ عورتوں کا لباس ہے۔ اس جرم کو روکنے کے لئے قانون سازی کی کوششوں کے آپ مخالف تھے۔

(9) میرے نزدیک موجودہ دور میں بچوں یا بچیوں کی شادی کرانا یا بڑوں کو اپنی مرضی کی شادی سے روکنا جرم ہے۔ آپ اس زمانے میں بھِی کم عمر بچیوں کی شادیوں کے حامی ہو حالانکہ میڈیکل سائنس کی رو سے یہ ان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا موجب ہو سکتی ہے۔ اور عورتوں کو مرضی کی شادی کرنے پر قتل کرنے والوں کو بچانے کے بہانے ڈھونڈتے ہو۔ آپ ان دونوں جرائم کے خلاف قانونی سازی کی مخالفت کرتے ہو۔

(10) میں فیملی پلاننگ کو سب لوگوں، خاص طور پر عورتوں، کا بنیادی حق سمجھتا ہوں جب کہ آپ فیملی پلاننگ کے مخالف ہو۔ عورت کو اس کی بچہ دانی کی ملکیت بھی نہیں دیتے ہو۔

(11) میرے نزدیک انسانوں کا ایک دوسرے سے منہ چھپائے پھرنا انسانی عظمت کے خلاف ہے جب کہ آپ چاہتے ہو کہ انسانوں کی آدھی آبادی دوسری آدھی آبادی سے منہ چھپائے پھرتی رہے۔

(12) میں بچوں کو سکولوں میں سچ پڑھانے کا قائل ہوں جب کہ آپ ہمارے جھوٹ سے بھرے سلیبس میں کسی بھی تبدیلی کے مخالف ہو۔

یہ تو ایک جھلکی ہے۔ ہمارے نظریاتی اختلافات کی باقی فہرست پھر کبھی۔ اب آتے ہیں پنجاب یونیورسٹی لاہور میں جمعیت کی کارکردگی کی جانب، تو ملاحظہ ہوں چند حقائق؛

میں درجنوں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنہیں جمعیت نے اغواء کیا اور ان پر تشدد کیا۔ ان میں میرے قریبی دوست اور میرے جاننے والے بھی شامل ہیں۔ میں نے ایسے زخمی لوگوں کی تیمارداری بھی کی ہوئی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں پڑھنے والوں سے یہ بات چھپی نہیں ہے۔

یہ کھلا راز ہے کہ جمعیت کے پاس جدید اسلحہ کے انبار ہوتے تھے۔ یونیورسٹی کیمپس میں اتنا مہلک اسلحہ رکھنے کا کیا مطلب ہے۔ یہ اسلحہ طالب علموں کی ضرورت ہوتا ہے یا غنڈوں کی۔

میں 1983 میں سائنس کالج وحدت روڈ کا طالب علم تھا۔ بلیک ایگلز الیکشن جیتی تھی۔ لیکن یہ کالج نیو کیمپس کا پڑوسی ہونے کے ناطے جمعیت کے عتاب میں رہتا تھا۔ کالج کے ایک فنکشن میں جمعیت نے ہلڑ بازی کی۔ تشدد کے خوف سے سب لوگ ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔ عبداللہ، بلیک ایگلز کا لیڈر بالکل میرے پاس کھڑا تھا۔ جمعیت کا ایک لڑکا آیا اور چند فٹ دور کھڑے ہو کر پستول عبداللہ پر تانی اور گولی چلا دی۔ ادھر گولی چلنے کی آواز آئی ادھر عبداللہ کے پیٹ سے خون کا فوارہ پھوٹا۔ کئی سال بعد بھی گولی چلانے والے اس لڑکے کو نیو کیمپس کے ایک نمبر ہاسٹل میں میں نے خود دیکھا۔ یہ ایک کھلا راز تھا کہ جمعیت نے کئی مجرموں کو لڑائیوں میں استعمال کرنے کے لئے پناہ دے رکھی تھی۔

پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کا قانون تھا کہ مردوں اور عورتوں کا مکس گروپ کسی کنٹین پر بیٹھ کر کچھ کھا پی نہیں سکتا۔ میں یونیورسٹی چھوڑنے کے تین سال بعد 1991 اپنی بیوی کے ساتھ نیو کیمپس گیا۔ ہم نے ہاسٹل کی فروٹ شاپ پر موٹر سائیکل روکی۔ سب لوگ پہچان گئے اور بڑی آؤ بھگت کی۔ ہم نے جوس کے دو گلاس آرڈر کئے تو بیچارے معذرتیں کرنے لگے۔ کہنے لگے “آپ کو پتا ہے وہ ہماری دکان کی دھجیاں اڑا دیں گے”۔ پاکستان کی باقی کسی جگہ پر ایسا کوئی قانون نہیں ہے آخر پنجاب یونیورسٹی میں یہ قانون کیوں تھا اور کس نے بنایا تھا؟

یونیورسٹی میں آدھی رات کو اچانک دوستوں کا فروٹ شاپس چلا جانا عام تھا۔ ایسی ہی ایک رات کو ہم چند دوست جوس کا آرڈر دے کر بیٹھے تھے کہ جمعیت کے لوگوں نے ہم سے بدتمیزی کی اور ڈرایا دھمکایا فروٹ شاپ کو منع کر دیا کہ وہ ہمیں جوس پیش نہ کریں۔ وجہ صرف یہ تھی کہ ہم میں ایک لڑکے نے برمودہ شارٹ پہن رکھی تھی۔ ہم نے بد تمیزی برداشت کی اور واپس کمرے میں آ گئے۔ ورنہ اگلا مرحلہ تشدد ہی تھا۔

لڑکیوں کے خلاف جنسی ہراسانی کے بہت سارے واقعات کئی خواتین نے پچھلے آرٹیکل پر تبصروں میں لکھ دئے ہیں۔ اپنے پچھلے بلاگ “لڑکیاں پنجاب یونیورسٹی لاہور کی” میں جس خاتون کا واقعہ میں نے بیان کیا ہے اس خاتون کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں۔ اس نے یہ واقعہ روتے ہوئے بیان کیا تھا۔

دو اہم سوالات۔ (1) کیا وجہ ہے کہ اسی کی پوری دہائی میں پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کے علاوہ کبھی کسی سٹوڈنٹ تنظیم نے نئے داخلوں کے موقع پر سٹال تک نہیں لگایا۔ (2) کیا وجہ ہے کہ حافظ سلمان بٹ صاحب کو ہرانے والا پنجاب یونیورسٹی کا جنرل سیکرٹری اپنے پورے دور میں پنجاب یونیورسٹی میں نہیں دیکھا گیا۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ جمعیت کے پاس تھانیدار اور جج بننے کا کیا جواز ہے۔ ایک تہذیب یافتہ معاشرے میں اگر کوئی طالب علم، ملازم یا ٹھیکیدار یونیورسٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ ایکشن لے سکتی ہے۔ جمعیت کو ایکشن لینے کا حق کس نے دیا ہے۔ کیوں کر جمعیت لوگوں کو مجرم قرار دیتی ہے اور تشدد کر کے سبق سکھاتی ہے۔ کیا ریاست کے قانون کو یوں اپنے ہاتھ میں لینا فساد فی الارض نہیں کہلائے گا؟ ڈسپلن، اخلاقیات اور مذہب کے نام پر خود ہی تھانیدار اور جج بن بیٹھنا صریح غنڈہ گردی ہے

Source: https://defence.pk/threads/پنجاب-یو...y-in-punjab-univertsity.450634/#ixzz4KumLdyoK
 
Last edited:
.
سوچنے کی بات یہ ہے کہ جمعیت کے پاس تھانیدار اور جج بننے کا کیا جواز ہے۔ ایک تہذیب یافتہ معاشرے میں اگر کوئی طالب علم، ملازم یا ٹھیکیدار یونیورسٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ ایکشن لے سکتی ہے۔ جمعیت کو ایکشن لینے کا حق کس نے دیا ہے۔ کیوں کر جمعیت لوگوں کو مجرم قرار دیتی ہے اور تشدد کر کے سبق سکھاتی ہے۔

 
.
سوچنے کی بات یہ ہے کہ جمعیت کے پاس تھانیدار اور جج بننے کا کیا جواز ہے۔ ایک تہذیب یافتہ معاشرے میں اگر کوئی طالب علم، ملازم یا ٹھیکیدار یونیورسٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ ایکشن لے سکتی ہے۔ جمعیت کو ایکشن لینے کا حق کس نے دیا ہے۔ کیوں کر جمعیت لوگوں کو مجرم قرار دیتی ہے اور تشدد کر کے سبق سکھاتی ہے۔

It was reaction.
What was reason of this punishment? o_O
 
.
Every institute of Punjab is in nose dive ... lawlessness is on the rise. I was thinking, Punjab is the most literate and mature province of all with so many credible university like Punjab University.
 
.
where is the rangers ? oh forgot they can not touch these powerful goons
 
.
پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کی غنڈہ گردی




لڑکیاں پنجاب یونیورسٹی لاہور کی“ ہم سب میں چھپا تو بڑا شور ہوا۔ جمعیت نے اپنا باقاعدہ ردعمل شائع کرایا لیکن پھر واپس لے لیا۔ لوگوں کے اتنے زیادہ تبصرے اور سوالات آئے کہ مجھے لگا لوگوں کو مزید معلومات درکار ہیں لہٰذا اگلی قسط حاضر ہے۔

میں یہ وضاحت بھی کر دینا چاہتا ہوں کہ میں جمعیت کے تمام لوگوں کا دل سے احترام کرتا ہوں۔ ان کے ساتھ میرا نظریاتی اختلاف بالکل واضح ہے لیکن میں پرامن مکالمے کا قائل ہوں۔ گالی کا جواب بھی گالی سے نہیں دیتا۔ میں انہیں کافر، غدار یا انسانیت کا دشمن نہ سمجھتا ہوں نہ ہی ایسا کہتا ہوں۔ بات صرف اتنی ہے کہ میری ناقص رائے میں جمعیت کے نظریات ہمارے معاشرے میں پسماندگی کی اہم وجوہات میں سے ایک ہیں۔ اس لئے یہ موضوع بحث ہیں۔

جمعیت کے دوستو، میرا اور آپ کا نظریاتی فرق کچھ یوں ہے۔

(1) میرے لئے عقیدہ میرا اور میرے خدا کا معاملہ ہے۔ کسی کو اس میں دخل دینے کا حق نہیں ہے۔ جب کہ آپ ہر وقت دوسروں کے عقائد کو درست کرنے میں لگے رہتے ہو۔

(2) میں “لا اکراہ فی الدین” کا قائل ہوں۔ آپ دوسروں کو کافر قرار دیتے ہیں اور پھر اس کی سزا کا نعرہ لگاتے ہیں جو میرے نزدیک مذہبی آزادی سے لگا نہیں کھاتا۔

(3) میں مذہب کی بنیاد پر انسانوں میں تفریق کا مخالف ہوں۔ جبکہ آپ مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر انسانوں میں تفریق کرتے ہیں۔ آپ اہل تشیع، احمدی اور ہندؤوں کے بارے میں اپنی سوچ اور بیانات کو ذرا پرکھ لیں۔

(4) میرے نزدیک سب لوگوں کی مذہبی آزادی بہت اہم معاملہ ہے۔ اور کسی بھی ملک کے سب لوگوں کو مذہبی آزادی صرف اسی صورت میں میسر آ سکتی ہے جب ریاست غیر جانب داری سے لوگوں کے اس حق کی حفاظت کرے۔ تاریخ گواہ ہے کہ صرف سیکولر ریاستوں میں سب لوگوں کو مذہبی آزادی ملتی ہے۔ میرا خواب ایک سیکولر پاکستان ہے جس میں سب لوگ برابر کے شہری ہوں جب کہ آپ کے نزدیک سیکولرزم گالی ہے۔

(5) میں تمام انسانوں کے لئے بنیادی انسانی حقوق کی برابری کا قائل ہوں جبکہ آپ عورتوں کو مردوں سے کم تر سمجھتے ہیں اور بچوں اور بچیوں کے بنیادی انسانی حقوق کے بھی قائل نہیں ہیں۔ ان کے خلاف تشدد کو جائز قرار دیتے ہیں۔

(6) میں عورتوں اور بچوں کے خلاف کسی بھی قسم کے تشدد کا مخالف ہوں جبکہ آپ عورتوں اور بچوں کے خلاف گھر، سکول یا مدرسہ میں جسمانی اور جنسی تشدد کے خلاف نہیں ہیں۔ تبھی تو آپ اس سلسلے میں کسی بھی قانون سازی کی مخالفت کرتے ہیں۔

(7) میں ریپ کو ایک گھناؤنا جرم سمجھتا ہوں جبکہ آپ اس کو دو بالغ لوگوں کے مرضی سے قائم کردہ جنسی تعلق کے ساتھ مکس کر دیتے ہو۔ اسی لئے آپ کے خیال میں ریپ کو ثابت کرنے کے لئے عورت چار چشم دید گواہ لائے ورنہ چپ رہے۔ مولانا منورحسن صاحب کا بیان آن ریکارڈ ہے۔ چار چشم دید گواہ تو دوسروں پر زنا کا الزام لگانے والے کی ذمہ داری تھی تاکہ لوگ بہتان تراشی سے باز رہیں۔

(8) آپ عورتوں کے خلاف ہونے والے جنسی تشدد کا الزام عورت کے سر ہی تھونپتے ہیں۔ مثلاً آپ کے خیال میں عورتوں کے خلاف جنسی ہراسانی کی اصل وجہ عورتوں کا لباس ہے۔ اس جرم کو روکنے کے لئے قانون سازی کی کوششوں کے آپ مخالف تھے۔

(9) میرے نزدیک موجودہ دور میں بچوں یا بچیوں کی شادی کرانا یا بڑوں کو اپنی مرضی کی شادی سے روکنا جرم ہے۔ آپ اس زمانے میں بھِی کم عمر بچیوں کی شادیوں کے حامی ہو حالانکہ میڈیکل سائنس کی رو سے یہ ان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا موجب ہو سکتی ہے۔ اور عورتوں کو مرضی کی شادی کرنے پر قتل کرنے والوں کو بچانے کے بہانے ڈھونڈتے ہو۔ آپ ان دونوں جرائم کے خلاف قانونی سازی کی مخالفت کرتے ہو۔

(10) میں فیملی پلاننگ کو سب لوگوں، خاص طور پر عورتوں، کا بنیادی حق سمجھتا ہوں جب کہ آپ فیملی پلاننگ کے مخالف ہو۔ عورت کو اس کی بچہ دانی کی ملکیت بھی نہیں دیتے ہو۔

(11) میرے نزدیک انسانوں کا ایک دوسرے سے منہ چھپائے پھرنا انسانی عظمت کے خلاف ہے جب کہ آپ چاہتے ہو کہ انسانوں کی آدھی آبادی دوسری آدھی آبادی سے منہ چھپائے پھرتی رہے۔

(12) میں بچوں کو سکولوں میں سچ پڑھانے کا قائل ہوں جب کہ آپ ہمارے جھوٹ سے بھرے سلیبس میں کسی بھی تبدیلی کے مخالف ہو۔

یہ تو ایک جھلکی ہے۔ ہمارے نظریاتی اختلافات کی باقی فہرست پھر کبھی۔ اب آتے ہیں پنجاب یونیورسٹی لاہور میں جمعیت کی کارکردگی کی جانب، تو ملاحظہ ہوں چند حقائق؛

میں درجنوں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنہیں جمعیت نے اغواء کیا اور ان پر تشدد کیا۔ ان میں میرے قریبی دوست اور میرے جاننے والے بھی شامل ہیں۔ میں نے ایسے زخمی لوگوں کی تیمارداری بھی کی ہوئی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں پڑھنے والوں سے یہ بات چھپی نہیں ہے۔

یہ کھلا راز ہے کہ جمعیت کے پاس جدید اسلحہ کے انبار ہوتے تھے۔ یونیورسٹی کیمپس میں اتنا مہلک اسلحہ رکھنے کا کیا مطلب ہے۔ یہ اسلحہ طالب علموں کی ضرورت ہوتا ہے یا غنڈوں کی۔

میں 1983 میں سائنس کالج وحدت روڈ کا طالب علم تھا۔ بلیک ایگلز الیکشن جیتی تھی۔ لیکن یہ کالج نیو کیمپس کا پڑوسی ہونے کے ناطے جمعیت کے عتاب میں رہتا تھا۔ کالج کے ایک فنکشن میں جمعیت نے ہلڑ بازی کی۔ تشدد کے خوف سے سب لوگ ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔ عبداللہ، بلیک ایگلز کا لیڈر بالکل میرے پاس کھڑا تھا۔ جمعیت کا ایک لڑکا آیا اور چند فٹ دور کھڑے ہو کر پستول عبداللہ پر تانی اور گولی چلا دی۔ ادھر گولی چلنے کی آواز آئی ادھر عبداللہ کے پیٹ سے خون کا فوارہ پھوٹا۔ کئی سال بعد بھی گولی چلانے والے اس لڑکے کو نیو کیمپس کے ایک نمبر ہاسٹل میں میں نے خود دیکھا۔ یہ ایک کھلا راز تھا کہ جمعیت نے کئی مجرموں کو لڑائیوں میں استعمال کرنے کے لئے پناہ دے رکھی تھی۔

پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کا قانون تھا کہ مردوں اور عورتوں کا مکس گروپ کسی کنٹین پر بیٹھ کر کچھ کھا پی نہیں سکتا۔ میں یونیورسٹی چھوڑنے کے تین سال بعد 1991 اپنی بیوی کے ساتھ نیو کیمپس گیا۔ ہم نے ہاسٹل کی فروٹ شاپ پر موٹر سائیکل روکی۔ سب لوگ پہچان گئے اور بڑی آؤ بھگت کی۔ ہم نے جوس کے دو گلاس آرڈر کئے تو بیچارے معذرتیں کرنے لگے۔ کہنے لگے “آپ کو پتا ہے وہ ہماری دکان کی دھجیاں اڑا دیں گے”۔ پاکستان کی باقی کسی جگہ پر ایسا کوئی قانون نہیں ہے آخر پنجاب یونیورسٹی میں یہ قانون کیوں تھا اور کس نے بنایا تھا؟

یونیورسٹی میں آدھی رات کو اچانک دوستوں کا فروٹ شاپس چلا جانا عام تھا۔ ایسی ہی ایک رات کو ہم چند دوست جوس کا آرڈر دے کر بیٹھے تھے کہ جمعیت کے لوگوں نے ہم سے بدتمیزی کی اور ڈرایا دھمکایا فروٹ شاپ کو منع کر دیا کہ وہ ہمیں جوس پیش نہ کریں۔ وجہ صرف یہ تھی کہ ہم میں ایک لڑکے نے برمودہ شارٹ پہن رکھی تھی۔ ہم نے بد تمیزی برداشت کی اور واپس کمرے میں آ گئے۔ ورنہ اگلا مرحلہ تشدد ہی تھا۔

لڑکیوں کے خلاف جنسی ہراسانی کے بہت سارے واقعات کئی خواتین نے پچھلے آرٹیکل پر تبصروں میں لکھ دئے ہیں۔ اپنے پچھلے بلاگ “لڑکیاں پنجاب یونیورسٹی لاہور کی” میں جس خاتون کا واقعہ میں نے بیان کیا ہے اس خاتون کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں۔ اس نے یہ واقعہ روتے ہوئے بیان کیا تھا۔

دو اہم سوالات۔ (1) کیا وجہ ہے کہ اسی کی پوری دہائی میں پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کے علاوہ کبھی کسی سٹوڈنٹ تنظیم نے نئے داخلوں کے موقع پر سٹال تک نہیں لگایا۔ (2) کیا وجہ ہے کہ حافظ سلمان بٹ صاحب کو ہرانے والا پنجاب یونیورسٹی کا جنرل سیکرٹری اپنے پورے دور میں پنجاب یونیورسٹی میں نہیں دیکھا گیا۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ جمعیت کے پاس تھانیدار اور جج بننے کا کیا جواز ہے۔ ایک تہذیب یافتہ معاشرے میں اگر کوئی طالب علم، ملازم یا ٹھیکیدار یونیورسٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ ایکشن لے سکتی ہے۔ جمعیت کو ایکشن لینے کا حق کس نے دیا ہے۔ کیوں کر جمعیت لوگوں کو مجرم قرار دیتی ہے اور تشدد کر کے سبق سکھاتی ہے۔ کیا ریاست کے قانون کو یوں اپنے ہاتھ میں لینا فساد فی الارض نہیں کہلائے گا؟ ڈسپلن، اخلاقیات اور مذہب کے نام پر خود ہی تھانیدار اور جج بن بیٹھنا صریح غنڈہ گردی ہے

Source: https://defence.pk/threads/پنجاب-یونیورسٹی-میں-جمعیت-کی-غنڈہ-گردی-jamat-e-islamis-thuggery-in-punjab-univertsity.450634/#ixzz4KumLdyoK
Yawn totally disagree with you after reading a few lines it was obvious you are the so called liberals . You are just as bad
I don't particularly like jamiat nor do I hate it .

It was reaction.
What was reason of this punishment? o_O
What instigated it , that's what you should have mentioned instead of morally riding that high horse of yours
 
.
Not surprised ..

these mullah gangs needs to be dismantled .
 
.
It was reaction.
What was reason of this punishment? o_O
They found outsider roaming around uni girls actually those girls who didn't give any attention to these pandu villagers who feel jealousy when someone get the attention of uni girls and that way they show their frustration and inferiority complex.
 
.
سوچنے کی بات یہ ہے کہ جمعیت کے پاس تھانیدار اور جج بننے کا کیا جواز ہے۔ ایک تہذیب یافتہ معاشرے میں اگر کوئی طالب علم، ملازم یا ٹھیکیدار یونیورسٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ ایکشن لے سکتی ہے۔ جمعیت کو ایکشن لینے کا حق کس نے دیا ہے۔ کیوں کر جمعیت لوگوں کو مجرم قرار دیتی ہے اور تشدد کر کے سبق سکھاتی ہے۔

These idiots should through into jails
 
.
Every institute of Punjab is in nose dive ... lawlessness is on the rise. I was thinking, Punjab is the most literate and mature province of all with so many credible university like Punjab University.
how does they look like Mullah :D ??? yar they are very same like all other parties student wings, and these political parties use them for their vested interests, most of them are even dont seems like student .. they are fed protected and sheltered by our so called political parties .. کسی جگہ جلاو گھیراو کراونا ہو تو ان لو گوں کو ہی تواستعمال کیا جاتا ہے اور ہر کویی ان باتوں کو جانتا ہے
 
.
Jamiat is anyways a shi-ty political mouthpiece of talibans, either praise their sectarian bias or keep mum in the uni-----
 
.
I work in Punjab University.And Jamat e Islamic used to be a power at some point but not any more. Now a day they mostly get beaten up by Baloch Students
 
.
I heard k agar jamiat na ho to punjab university fahashi ka adda ban jaye . jahan ka vice chancellor hi 2 number ho to baqi staff kesa hona .
 
.
I've heard loads of such incidents of jamiat by PU students, usually the writer's age, MQM used to give a hard time to them in KU, my university. So there was no wind in their balloons

But I must say sometimes the so-called liberal boys too, when they cannot overcome a woman in argument, they also go to any heights. Pretty common with men, these incidents range from hate crimes to personal feuds. My answer to these is 'phansi' so no one dares touch a woman again with nonsense in his brain.
 
Last edited:
.
This is not acceptable under any circumstances. These goons did not even look like students. University authorities must be contacted to throw them out. The campus environment should be free of stress and conducive to studies but Pakistani people misuse every system...so sad.
 
.

Latest posts

Back
Top Bottom