What's new

Is Mr. Zaid Hamid a non believer?

Status
Not open for further replies.

sherdil76

FULL MEMBER
Joined
Mar 2, 2007
Messages
386
Reaction score
0
I and seeking clearification from you uys if anyone has solid proofs, actually recently read some articles about Mr. Zaid Hamid of Brasstack saying he is non believer and once close friend and advocated the slain Yousaf Ali Kazab who was convicted for a famous blasphemy case in August 2000.

following is a letter written by his friend about him. after reading such I am in serious doubts as i was following him since his first programme on tele.

جسارت کے ان صفحات پر ڈاکٹر فیاض عالم کے زید (زمان) حامد سے متعلق مضامین چھپے جن پر کچھ قارئین کا بہت سخت ردعمل آیا۔ جن دنوں یہ مضامین چھپے‘ ہمیں بھی دستیاب معلومات کی بنیاد پرکچھ لکھنے کا خیال آیا۔ لیکن زید حامد کے متاثرین کا، جن میں اکثریت خواتین کی ہے، سخت ردعمل دیکھتے ہوئے ارادہ ترک کردیا اور اس مسئلے پر تحقیق شروع کردی۔ ”یوٹیوب“ پر ان کے پروگرام بھی دیکھے اور مختلف ناموں سے چھپنے والے ان کے مضامین اور تجزیاتی رپورٹوں کا مطالعہ شروع کیا۔ زید حامد جو کچھ کہتے ہیں اس سے کلی طور پر اتفاق ممکن نہیں۔ تاہم ان کے ماضی اور اس کے صحیح ہونے پر اصرار کو دیکھتے ہوئے ان کی صحیح باتیں بھی تحقیق کی متقاضی ہیں۔ زید حامد کے خیالات سے متاثر جسارت کی ایک قاری کا استدلال ہے کہ ہمیں یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ ”کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا کہہ رہا ہے“۔ یہ کلیہ غلط ہے‘ اگر غلط نہ ہوتا تو جب کفارِ مکہ نے یارِ غار سیدنا ابوبکر صدیق ؓ سے کہا کہ آپؓ کے دوست محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ رہے ہےں کہ وہ رات کے ایک حصے میں مسجد حرام سے مسجداقصیٰ اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرکے آئے ہیں؟ ابوبکر صدیق ؓ نے بغیر کسی تامل کے یہ کیوں کہہ دیا کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے ہیں تو سچ کہہ رہے ہیں۔ اس گواہی پر سیدنا ابوبکر ؓکو قرآن نے صدیق کا لقب دیا۔ کیا اتنی بڑی گواہی دینے سے قبل ابوبکر ؓ نے اس دعوے کو عقل کی بنیاد پر پرکھا؟ یا یہ دےکھ کر گواہی دی کہ کون کہہ رہا ہے؟ خود اللہ نے اُس وقت تک کسی نبی پر نبوت کی ذمہ داری نہیں ڈالی جب تک اس کے اخلاق اور کردار کی گواہی اُس زمانے کے لوگوں نے نہیں دی۔ اور نبوت کے اعلان سے قبل نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ مکہ کے سامنے جو سوال رکھا وہ بھی ہم سب کو یاد ہے۔ تو پھر ہم کس طرح سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ نہ دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے؟ ٹی وی ون کے ”مرد ِمومن“ کے یوسف کذاب ملعون کے ساتھ تعلق کے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہےں۔ فی الوقت اس کالم کے ذریعے آپ کو یوسف کذاب، زید حامد اور ان کے فرقہ¿ باطنیہ کے دو نواجون تائبین سے ملواتے ہیں جنہوں نے برسوں اس فرقے کے لیے کام کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان پر خاص کرم کیا اور ان کو ہدایت نصیب ہوئی۔ یوسف کذاب کے مقرب خاص اور زید حامد کے دوست رضوان طیب کے بھائی منصور طیب کہتے ہیں: ”میں زید حامد کو اُس وقت سے جانتا ہوں جب اس کا یوسف علی سے تعلق نہیں بنا تھا۔ زید 1988ءکے انتخابات میں بہت سرگرم تھا۔ 1989ءمیں اس نے ایک تصویری نمائش کا اہتمام کیا اور اس کے لیے ایک وڈیو فلم بھی تیار کی تھی۔ اس نمائش کا اہتمام علاقہ سوسائٹی میں مختلف مقامات پر کیا گیا۔ اُس زمانے میں یہ مختلف جہادی رہنماﺅں کے ترجمان کی صورت میں بھی نظر آیا۔ اس کی شخصیت سے ہم بہت زیادہ متاثر تھے۔ یہ اپنے آپ کو بہت بڑا جہادی رہنما سمجھتا تھا۔ اُس زمانے میں اس نے افغان جہاد کے حوالے سے ایک وڈیو فلم ”قصص الجہاد“ بھی تیار کی۔ پھر 1993ءمیں جہادِ افغانستان ختم ہوگیا۔ یہ وہ دور تھا جب اس نے تمام مجاہد رہنماﺅں کو گالیاں دینی شروع کردیں۔ 1993-94ءمیں یہ لاہور سے اپنے ساتھ یوسف کذاب کو لے آیااور اس کو علاقہ سوسائٹی کے تحریکی ساتھیوں سے متعارف کرایا اور کہا کہ یہ ایک بزرگ ہے جو صرف ذکر کی بات کرتا ہے۔ اگر کوئی سوا لاکھ دفعہ ورد کرے گا تو اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نصیب ہوجائے گا۔ میرے بڑے بھائی رضوان طیب‘ یوسف علی کے خاص مقربین میں شامل ہوگئے تھے اس وجہ سے یوسف علی اور زید زمان میرے گھر آتے تھے۔ زید زمان جس کا پہلے سے ہمارے گھر آنا جانا تھا‘ یوسف کذاب کو ہمارے گھر لے آیا تھا۔ اُس زمانے میں علاقہ سوسائٹی کے جمعیت اور جماعت سے متاثر اور متعلق تین درجن سے زائد افراد اس سے متاثر ہوئے۔ میرے بھائی تو اس حد تک متاثر تھے کہ انہوں نے ہماری دکان کا ایک حصہ بیچا اور یوسف کذاب کو ایک گاڑی خرید کر دی اور لاکھوں روپے نقد دیئے۔ زید حامد یوسف کذاب کا مقرب اوّل تھا اس لیے پیسوں کی وصولی وہ کرتا تھا۔ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ زید زمان نے خود اپنی جیب سے ایک ہزار روپے بھی نہیں دیئے ہوں گے۔ یوسف کذاب کو جو رقم دی جاتی تھی اس کو مختلف وقتوں اور مواقع کے حساب سے کبھی تحفے کا نام دیا جاتا تھا اور کبھی نذر و نیاز کا۔ زید حامد نے مجھے یوسف کذاب کے نظریات پر مبنی پمفلٹ دیے اور مختلف مساجد کے باہر تقسیم کرنے کو کہا۔ ہمارا پورا گھرانا اس چکر میں پڑگیا تھا لیکن میرے بڑے بھائی رضوان طیب کے سوا سب یوسف کذاب اور زید زمان کے شر سے محفوظ رہے۔ میرا مولانا مودودیؒ کے لٹریچر کا اچھا خاصا مطالعہ تھا۔ یہ مطالعہ شاید اس فتنے سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے مجھ سے کروایا تھا۔ مجھ سے کبھی بھی زید زمان اور یوسف کذاب کی باتیں اور اس کی شخصیت ہضم نہیں ہوئی۔ ایک دفعہ کسی کے گھر پر نمازکی امامت کرتے ہوئے یوسف کذاب کی کال آئی۔ وہ نماز چھوڑ کرکافی دیر تک موبائل پر باتیں کرتا رہا، سب نمازی ہاتھ باندھ کر اس کا انتظار کرتے رہے‘ جب اس نے سکون سے بات مکمل کرلی تب آیا اور باقی نماز مکمل کی۔ اس کی جماعت میں خواتین اور حضرات ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے تھے۔ یہ اپنی طرز کی مخلوط نمازیں ہوتی تھیں۔ میرے بھائی کو بھی بالآخر اس بات کا احساس ہوگیا کہ یہ سب کچھ غلط تھا۔ سوچ سوچ اُن کی دماغی حالت خراب ہوگئی۔ آج بھی وہ زید زمان اور یوسف کذاب کو گالیاں دیتے ہیں۔ ان کا علاج ذہنی امراض کے معالج ڈاکٹر مبین اختر کے پاس چل رہا ہے۔ ہم تو فرقہ باطنیہ کے دست و بازو بن بیٹھے تھے‘ یہ تو اللہ کا کرم تھا کہ اس نے ہدایت دی۔ میری تمام مسلمانوں خصوصاً مذہبی فکر اور تحریکوں سے وابستہ لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ اس فتنے کا ادراک کریں اور زید زمان کی صورت میں یوسف کذاب کی دوسری انٹری کو ناکام بنادیں تاکہ لوگ گمراہ نہ ہوں۔“ سعد موٹن منصور طیب کے بڑے بھائی اور یوسف کذاب کے خاص مقرب رضوان طیب کا دوست تھا۔ علاقہ سوسائٹی سے تعلق رکھنے والا سعد شروع ہی سے مذہبی رجحان رکھتا تھا، اس لیے وہ رضوان طیب کے ذریعے اس فرقہ باطنیہ کے قریب آیا۔ اس کے ساتھ پانچ سال رہا لیکن اس کے دل نے کبھی اس فرقے کو دل سے تسلیم نہیں کیا‘ بلکہ ان لوگوں کی عجیب و غریب حرکتوں کی وجہ سے بالآخر وہ اس فرقے سے الگ ہوگیا اور پھر اللہ نے اس کو اس فرقے کے خلاف کام کرنے کی توفیق دی۔ سعد موٹن کہتا ہے: ”زید زمان سے میرا تعارف رضوان طیب نے کرایا تھا۔ یہ اُس زمانے کی بات ہے جب افغان جہاد کے آخری دن چل رہے تھے اور طالبان کابل کو فتح کرکے وہاں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئے تھے۔ کراچی سے کچھ لوگ تیار ہوکر افغان جہاد میں حصہ لینے جارہے تھے۔ جب طالبان کی حکومت بنی تو کچھ لوگوں نے سوچا کہ کیوں نہ پاکستان میں بھی طالبان کی طرز پر خلافت قائم کی جائے۔ مذہبی سوچ رکھنے والوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے یہ کہنا ہی کافی تھا۔ اللہ کی راہ میں جان قربان کرنے سے زیادہ خوشی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے! رضوان طیب کی اسلامک سینٹر کے پلیٹ فارم پر زید زمان سے ملاقات ہوئی۔ پھر یہ دنوں مسلم ایڈ کے لیے کام کرنے لگے اور میں بھی ان کے ساتھ مل گیا۔ مسلم ایڈ کا کارڈ آج بھی میرے پاس موجود ہے۔ میں ان کے ساتھ فنڈز اکٹھا کرتا تھا۔ ہم نے افغان جہاد کے حوالے سے ایک مووی ”قصص الجہاد“ کے نام سے تیار کی تھی۔ زید زمان اس کا ڈائریکٹر تھا۔ اس سی ڈی کی سیل کی ذمہ داری میری تھی۔ اس کے بعد زید زمان کی ملاقات یوسف کذاب سے ہوئی۔ یہ اس کو کراچی لے آیا۔ رضوان طیب، سہیل احمد اور عبدالواحد کراچی میں اس کے شروع کے ساتھیوں میں سے تھے۔ ان لوگوں نے خلافت کا آسرا دے کر کراچی سے ایک تحریک کا آغاز کیا اور جمعیت اور جماعت کے لوگوں کو ٹارگٹ بنایا۔ ہر آدمی کو اس کے رجحان کے حساب سے گھیرنے کی حکمت عملی وضع کی گئی۔ اگر کوئی جہاد سے متاثر تھا تو اس کو اس حوالے سے راغب کرنے کی کوشش کی۔ کوئی کسی اور فکر سے وابستہ تھا تو اس کو قریب لانے کے لیے اس فکر کے قصیدے پڑھے گئے۔ مذہب کو بنیاد بنایا گیا اور تاثر دیا گیا کہ ان کا مقصد خلافت کا قیام ہے۔ اس کے بعد کراچی میں نشستوں کا انعقاد شروع کیا گیا۔ یہ لوگ یوسف کذاب کو حضرت کہتے تھے۔ اس کو ان نشستوں میں بلایا جاتا تھا۔ اس نے شروع میں اپنے آپ کو عاشقِ رسول کہنا شروع کیا۔ پھر اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کی باتیں کرنے لگا۔ پھر کہنے لگا کہ محمد کا نور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک رہے گا۔ یہ نور کسی بشر کی صورت میں ظاہر ہوتا رہتا ہے جس کو دیکھنے کے لیے خاص بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے جو ایک خاص طریقہ کار سے حاصل ہوتی ہے۔ اُس وقت تک اس نے یہ دعویٰ نہیں کیا تھا کہ موجودہ دور میں وہ بشر (نعوذباللہ) وہ خود ہے۔ جو لوگ اس کی گرفت میں آجاتے تھے اُن کے متعلق وہ کہتا تھا کہ یہ آگے درجے کے ہوگئے ہیں۔ وہ اس موقع پر کہا کرتا تھا: اقبال تیری دید کی آج عید ہوگئی کہ یار لباسِ بشر میں آن ملا وہ دعویٰ کرتا تھا کہ یہ اقبال کا غیر مطبوعہ شعر ہے جس پر حکومت ِہند نے پابندی عائد کردی تھی۔ ایک خاص وظیفے کے بعد یہ اپنے پیروکار کو بشارت دیتا تھا کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی عاجزی کو قبول فرمایا ہے، اس لیے وہ لباسِ بشر میں یعنی (نعوذباللہ) یوسف کذاب کی صورت میں حاضر ہے۔ اور اس طرح یہ خودکو محمد ظاہر کرتا تھا۔ مجھے کافی عرصے تک ذکر کرایا گیا۔ میرا تعلق چونکہ مذہبی گھرانے سے ہے اس لیے بہت ساری باتیں مجھ سے ہضم نہیں ہوتی تھیں۔ کئی مرتبہ مخلوط محفلوں پر اعتراض کی وجہ سے کہا گیا کہ اس کو نشستوں میں نہ لایا جائے۔ میرا دل کھٹکتا تھا کہ کہیں نہ کہیں گڑبڑ ہے۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ قرآن کے سات ترجمے اتارے گئے جس میں ایک صرف ان لوگوں کے پاس محفوظ ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا یوسف کذاب کے کام کے لیے پنڈی کے زید حامد اور کراچی کے رضوان طیب، سہیل احمد اور عبدالواحد کو خاص ذمہ داریاں سونپ دی گئی تھیں۔ ان کو (نعوذباللہ) صحابیوں کے درجوں سے نوازا گیا تھا۔ ان لوگوں کا اصل مقصد پیسے بٹورنا‘ عقائد کو بگاڑنا اور مریدوں کو خواتین کی طرف راغب کرنا تھا۔ ہر محفل مخلوط ہوتی تھی۔ حتیٰ کہ نمازیں بھی مخلوط ہوتی تھیں۔ خواتین اور مردوں کو ایک مقام دیا جاتا تھا۔ایلیٹ گھرانوں کی خواتین ان کی طرف راغب ہوتی تھیں۔ان محفلوں میں عشق و محبت کی باتیں ہوتی تھیں، عشقیہ اشعار سنائے جاتے تھے۔ اکثریت ان لوگوں کی تھی جو صاحب ِمال اور صاحب ِاثر و رسوخ تھے۔ بڑے بڑے تاجر، فوج اور بیوروکریسی کے لوگ اس کے جال میں پھنس چکے تھے۔ بیعت کرنے والوں کو اہلِ بیت کہا جاتا تھا۔ یہ لوگ پابند ہوتے تھے کہ اپنے مال کا ایک حصہ جمع کرائےں۔ یوسف کذاب کی کراچی آمد پر ”جشنِ آمد ِ حضرت“ کے نام سے تقریب منعقد کی جاتی تھی۔ قیام و طعام کا اہتمام ہوتا تھا۔ قیمتی تحائف دینے پڑتے تھے۔ ایک خاص قیمت سے کم کے تحائف قبول نہیں کیے جاتے تھے۔ محفلوں میں عام لوگوں کو شرکت کی اجازت نہیں تھی۔ جو ان کے عقیدے سے اختلاف کرتا تھا وہ نقصان اُٹھاتا تھا۔ لوگ اس حد تک یوسف کذاب کے عشق میں مبتلا تھے کہ اپنی بیٹیاں اور بیویاں پیش کردی تھیں۔ تقریباً ڈھائی سو خواتین نے اپنے شوہروں سے طلاق لیے بغیر نئی شادیاں کرلیں۔ یوسف کذاب اپنے اہلِ بیت سے کہتا تھا کہ نکاح سے پہلے اپنی ہونے والی بیوی کو میرے پاس بھیجو۔ اس عمل کو معراج کے سفر کا نام دیا جاتا تھا۔ خواتین گھنٹوں اُس کے ساتھ خلوت میں رہتی تھیں۔ اگر کوئی ان بے ہودگیوں کو دیکھ کر انہیں غلط کہتا تو اس کا انجام برا ہوتا تھا۔1994ءمیں ایک نوجوان نے علی الاعلان یوسف کذاب کو برا بھلا کہا۔ اس کا قتل ہوا۔ اس قتل کو ڈکیتی کہا گیا۔ لیکن یہ ایک ایسی ڈکیتی تھی جس میں اس نوجوان کے پیسے چھینے گئے اور نہ ہی اس کی موٹر سائیکل۔ جب بیت المکرم مسجد میں اس کی نمازہ جنازہ پڑھی جارہی تھی اُس وقت یوسف کذاب ایک مقرب کی شادی میں شریک تھا۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس فرقے کا ہدف ہوا کرتے تھے۔ میرے دل ودماغ نے کبھی اس کو قبول نہیں کیا، لیکن پھر بھی پانچ سال تک ان لوگوں کے ساتھ رہا۔ شاید ڈر کی وجہ سے کہ کہیں مارا نہ جاﺅں، یا پھر شاید اللہ نے اس لیے مجھے ان کے ساتھ رکھا تاکہ ان کو قریب سے دیکھوں اور معاشرے پر یہ سب کچھ واضح کردوں کہ یہ لوگ کون ہیں۔ میں نے مختلف مکاتب فکر کے علماءسے رابطہ کیا، سب نے ان لوگوں کو گمراہ کہا۔ آخر میں اس کے جرائم افشا ہوئے اور تحریک ختم نبوت نے یوسف کذاب کے خلاف کیس کیا۔ مقدمہ چلا‘ اس مقدمے کے دوران یوسف کذاب کو بچانے کے لیے یہ زید حامد ہی دوڑ دھوپ کرتا رہا۔ کبھی بااثر لوگوں سے ملتا اور کبھی اخبارات میں خطوط لکھتا۔ یوسف کذاب کو عدالت نے سزائے موت سنائی، 13اگست 2000ءکو زید حامد نے روزنامہ ڈان میں ایک خط لکھا اور عدالت کے فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیا۔ اس کی ضمانت کی کوششیں جاری تھیں کہ ایک قیدی نے اس کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ یوسف کذاب کے ختم ہونے کے بعد زید زمان حامد غائب ہوگیا۔ اور پھر صرف زید حامد کے نام سے نمودار ہوا۔ اور پھر براس ٹیکس پروگرام میں سامنے آیا۔ آج اس کے ساتھیوں میں وہی لوگ شامل ہیں جو یوسف کذاب کے ساتھی تھے۔ آج انٹرنیٹ پر اس کو سپورٹ کرنے والے اور اس کی ویب سائٹ ”براس ٹیکس“ چلانے والے یہی لوگ ہیں۔ یہ بہت اچھی اچھی باتیں کرکے لوگوں کو راغب کررہا ہے۔ یوسف کذاب نے بھی یہی کیا تھا۔ کذاب نے اس کو اپنے صحابیوں میں ابوبکر کا درجہ دیا تھا۔ زید حامد کے اصل خیالات وہی ہےں۔ آج انٹرنیٹ اور ای امیل کے ذریعے جب اس سے یوسف کذاب سے تعلق اور اس کے موجودہ نظریات کے حوالے سے سوال کیا جاتا ہے تو یہ کوئی جواب دینے کے بجائے دھمکیوں پر اتر آتا ہے۔ اللہ توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ میں نے صدق دل سے توبہ کی اور پھر ان لوگوں کے خلاف کام کیا۔ اللہ ہمیں معاف کردے اور ان دجالوں کے فتنوں سے محفوظ فرمائے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ میرے دوست رضوان طیب کے لیے دعا کریں کہ اللہ اس کی ذہنی حالت ٹھیک کردے اور اس کو معاف فرمائے۔ آمین“ قارئین آپ نے منصور طیب اور سعد موٹن کی کہانی ان کی زبانی پڑھ لی۔ یہ لوگ آج بھی موجود ہیں۔ یوسف کذاب اور زید حامد کے ڈسے ہوئے اور بھی ہیں۔ موقع ملا تو ان کو بھی اس کالم کے ذریعے آپ سے مخاطب کرائیں گے۔ آپ کو ان سے کچھ پوچھنا ہو تو ای میل کرسکتے ہیں۔ بالمشافہ بھی مل سکتے ہیں۔ زید حامد کے یوسف کذاب سے تعلق کے ناقابل تردید شواہد بہت زیادہ ہےں۔ پھر کسی کالم میں لاہور کی عدالت میں دائر یوسف کذاب کے خلاف کیس کی سماعت کے اقتباسات درج کریں گے۔ اگر آپ اصل دیکھنا اور پڑھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور دورِحاضر کے دجالی فتنوں سے بچائے۔ آمین[/B]​

in this time of chaos around the globe its very difficult to find people to trust on, and this media is the best weapon to bluff people.

wassalam
 
Last edited:
.
Sounds like some more propaganda against him.

But I would advise you to use some common sense next time brother. Mr Zaid Hamids message is crystal clear and he is the most patriotic person on Pakistani TV. If you feel like ignoring everything he has ever said, to make way for some drive-by rumours and half baked claims, then you are very susceptible to baseless propaganda.

I dont know according to what logic you would believe this 'friend' of his, when Mr Hamid has shown such extensive knowledge of Islam and made such a courageous stand for Pakistan and Islam. He has even exposed the agendas of countless of enemies of Islam and Pakistan.

After all this, would it even matter if he at one stage in his life used to be a Satanist? Just focus on his message, and question the people who disagree with his patriotic messages by releasing such propaganda against him.
 
.
see some of his videos of hazrat khalid bin waleed (search for 'yeh ghazi and khalid bin waleed' by zaid hamid). they are on youtube. after seein them u might want to close this thread.
 
.
As long as he believes in destroying India and expresses his belief with unsubstantiated hateful vitriolic statements, he will continue to have a fan folowing in Pakistan

Everything else is irrelevant
 
.
Here is the reply from Zaild Hamid regarding the accusations:

Source : The Zaid Hamid Controversy Pakistan Ka Khuda Hafiz

From Ahmed Quraishi:

My Dear PakNationalists,

Scores of Pakistani and non-Pakistani writers/TV guests/speakers are allowed to speak against Pakistan on most of our television networks. Some of them ridicule Pakistan’s Independence, others work their minds out just to prove that Pakistanis have no future and do their best to demoralize our people. The Israelis - living in a state that is truly doomed in a sea of hostility - are the most optimistic and forward-looking people you will find anywhere. Ours is a great nation, a continuing story of achievement that goes back a millennium and beyond, and a people who survived history’s toughest challenges, and who are capable of emerging as a dynamic nation in the 21st century. And yet some of the ‘defeatists’ in our midst are celebrated and given space in our newspapers, TV screens, and radio channels. But God forbid if one of us comes forward with a strong nationalist message of hope and pride in our nation.

I am referring here to Zaid Hamid, a Pakistani nationalist and a good Muslim. He hosts the show BRASSTACKS on TVNewsOne about internal and external threats to Pakistan. All that the man did was raise the voice of Pakistan and spread the message of optimism, strength and pride in who we are. Along with this he has a strong sense of religion and faith. He is a believer. But instead of appreciating the work he is doing for Pakistan, a minority of ill-intentioned people among the Pakistani elite has unleashed a campaign of disinformation against Zaid Hamid. I suspect they are doing this because they hate his strong religious views. These misguided Pakistanis forget that Zaid Hamid’s religious views are open to debate. You may or may not accept them. But can you disagree with his vast body of work in defense of Pakistan and to enlighten the Pakistanis about their strengths, weaknesses, and the strategic situation we find ourselves in?

Below I share with you this private email that Mr. Hamid sent to one of our members, responding to the campaign against him. Once again, everyone can agree or disagree with the man, but we should not let a voice for Pakistan be scuttled by pessimists and self-haters.

Ahmed Quraishi
Islamabad, Pakistan.

———- Forwarded message ———-
From: BrassTacks
Date: Wed, Oct 8, 2008 at 12:46 AM
Subject: Re: Who is Zaid Hamid???
To: Emaad Qureshi

My Dear Emaad,

aa. Jazak Allah for your message.

Alhamdolillah, all my life has been spent keeping my self under tests and trials of fire, sword and blood for the sake of this deen and in love of Rasul Allah. My prayers, sacrifices, my life and death remains for Allah and His Prophet (saw). My izzat, life, parents, property, family and even good deeds are sacrificed on Rasul Allah. I am not mad to follow false prophets after Sayyadna Rasul Allah (saw).

Those with noor can see the rehma, baraka and khair from Allah and love of Rasul Allah in the life and mission of this humble faqeer. Hasbu nallah Naimul Wakeel, Naimul Maula wa naimun Naseer.

Curse of Allah, angels and momineen be on those liars who claim to be “prophets” after Sayyadna Khatim un Nabiyyeen Muhemmed Rasul Allah (saw). Also cursed and Rajeem are those who follow such liar “prophets” and also cursed are those who accuse innocent Muslims of following such false prophets. There will be no prophet after our beloved Sayyadna, Maulana, Muhemmed Rasul Allah, Rehmat ul lil Aalimeen (saw). May Allah keep us in His serene and blessed noor and Rehma in dunya and Akhira.

May Allah be my witness in both the worlds and forgive our errors, mistakes and sins and have mercy on Ummat e Sayyadna Rasul Allah (saw). Indeed Allah is the best of Protector and most merciful on His slaves.

They have accused me of gravest of sins, called me a Kafir and Murtid, follower of false prophets, running cults, doing khiyanat in wealth of orphans and widows, working for secret services against the State, and sponsoring my own program on News1 through secret funding of dubious agencies. Also, being a fraud by pretending to be a doctor or Professor !

Do I need to respond to these shameless slandering initiated by this site ??

There are four names we see: None of them know me despite their claims.
- Abid Ullah Jan — He has never met me in life.
- Tahir (reporter) He too has never met me in life.
- N. Shahrukh, (who does not expose his name or address) whom I sure I have never met in life or at least never in last 17 years since I left Karachi.
- Faiyyaz Alam, whom I am also sure have never met in life or at least never in the last 17 years.
How on earth can they claim to know me ????? What are their motives, intentions and backers to try to stop our mission for Pakistan’s national security ???

What evidence they have provided? What they present as evidence is only fabricated allegation of Kufr and Khiyanat not proof !!! Each and every allegation must be backed by proof. Quran, Sunnat, Sharia, law and truth demands it. They respond allegation with more allegation. Have they asked me and seeked clarification before making their Bohtan ?? Are they willing to come and confront me face to face with proof on all bohtans ???

I wanted to avoid a global e-mailing match as this is what they want to draw us into to distract us from our real mission for Pakistan and Ummah. Everyone is most welcome to visit us in our office in Pindi and seek any further clarification if required. I will not defend myself any further. Even if you clarify our position, please maintain dignity and honor at all times and don’t make a public shouting match.


We don’t need to scoop to lower levels to defend ourselves and this Deen.

We will inshallah, not be distracted and continue our mission of protecting Pakistan against all threats, internal and external.

Wassalam and duago

Zaid Hamid

UPDATE: December 28 2008

Zaid Hamid talks about the Yusuf Kazzab controversy - 3 minutes onwards:
 
Last edited by a moderator:
. .
As long as he believes in destroying India and expresses his belief with unsubstantiated hateful vitriolic statements, he will continue to have a fan folowing in Pakistan

Everything else is irrelevant

Because Indian groups like Shiv Sena, BJP, VJP, BNP all have peaceful things to say about Pakistan?
If any Muslim group said half the things these groups say, they would be on every terrorist list on the planet. But in India, they are legitimate political parties.

Another proud moment for secular India.
 
.
Thank AjnabiZ for clarification

thread closed
 
.
Status
Not open for further replies.
Back
Top Bottom