Maarkhoor
ELITE MEMBER
- Joined
- Aug 24, 2015
- Messages
- 17,051
- Reaction score
- 36
- Country
- Location
انڈین کمپنی کے کھانسی کے شربت کے مبینہ استعمال سے 66 بچوں کی ہلاکت، الرٹ جاری
- شکیل اختر
- بی بی سی اردو، دہلی
4 گھنٹے قبل
،تصویر کا ذریعہWHO
عالمی ادارہ صحت نے انڈیا کی ایک کمپنی کے ذریعے بنائی جانے والی زکام، بخار اور کھانسی کی چار ادویات کو مضرِ صحت قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی ادارے نے یہ وارننگ گیمبیا میں 66 بچوں کی اموات کے بعد جاری کی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کی بچوں کی اموات کا ممکنہ طور پر تعلق ان دواؤں کے استعمال سے ہو سکتا ہے۔
پرومیتھیزین، کوفکس ملین، میکاف اور میگرپ نام کی یہ دوائیں کھانسی اور بخار کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے سیرپ ہیں اور عموماً بچوں کو تجویز کیے جاتے ہیں۔ یہ دوائیں انڈیا کی ’میڈن فارماسیوٹیکل کمپنی‘ بناتی ہے اور انھیں استعمال کے لیے گیمبیا برآمد کیا جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اپنے الرٹ میں کہا ہے کہ ان دواؤں کے جن نمونوں کی جانچ کی گئی ہے ان میں ڈائیتھلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائکول مادے کی مقدار محفوظ مقدار سے بہت زیادہ تھی۔
اشتہار
عالمی ادارے کے مطابق ان کی زیادہ مقدار پیٹ میں درد، قے، اسہال، سر میں درد اور جگر میں نقصان کا سبب بن سکتی ہے جس سے بچوں کی موت ہو سکتی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کھانسی اور بخار کے یہ شربت صرف گیمبیا بھیجے گئے یا دوسروں ملکوں میں بھی برآمد کیے گئے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ دوائیں دیگر فرموں کے ذریعے دیگر ملکوں کو بھی برآمد کی گئی ہوں۔
،تصویر کا ذریعہARTIST GND PHOTOGRAPHY
ڈبلیو ایچ او کے الرٹ کے بعد انڈیا کے ڈرگ ریگولیٹری ادارے نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومتی سطح پر گیمبیا کی جانب سے بچوں کی اموات کا ان دواؤں سے تعلق ہونے کے بارے میں انڈیا سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
مواد پر جائیںعالمی ادارہ صحت نے انڈیا کی ایک کمپنی کے ذریعے بنائی جانے والی زکام، بخار اور کھانسی کی چار ادویات کو مضرِ صحت قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی ادارے نے یہ وارننگ گیمبیا میں 66 بچوں کی اموات کے بعد جاری کی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کی بچوں کی اموات کا ممکنہ طور پر تعلق ان دواؤں کے استعمال سے ہو سکتا ہے۔
پرومیتھیزین، کوفکس ملین، میکاف اور میگرپ نام کی یہ دوائیں کھانسی اور بخار کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے سیرپ ہیں اور عموماً بچوں کو تجویز کیے جاتے ہیں۔ یہ دوائیں انڈیا کی ’میڈن فارماسیوٹیکل کمپنی‘ بناتی ہے اور انھیں استعمال کے لیے گیمبیا برآمد کیا جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اپنے الرٹ میں کہا ہے کہ ان دواؤں کے جن نمونوں کی جانچ کی گئی ہے ان میں ڈائیتھلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائکول مادے کی مقدار محفوظ مقدار سے بہت زیادہ تھی۔
اشتہار
عالمی ادارے کے مطابق ان کی زیادہ مقدار پیٹ میں درد، قے، اسہال، سر میں درد اور جگر میں نقصان کا سبب بن سکتی ہے جس سے بچوں کی موت ہو سکتی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کھانسی اور بخار کے یہ شربت صرف گیمبیا بھیجے گئے یا دوسروں ملکوں میں بھی برآمد کیے گئے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ دوائیں دیگر فرموں کے ذریعے دیگر ملکوں کو بھی برآمد کی گئی ہوں۔
،تصویر کا ذریعہARTIST GND PHOTOGRAPHY
ڈبلیو ایچ او کے الرٹ کے بعد انڈیا کے ڈرگ ریگولیٹری ادارے نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومتی سطح پر گیمبیا کی جانب سے بچوں کی اموات کا ان دواؤں سے تعلق ہونے کے بارے میں انڈیا سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا
قسطیں
مواد پر جائیں
مزید پڑھیے
ہیروئن: کھانسی کی دوا میں استعمال سے دنیا کے ’مقبول ترین نشے‘ تک
کینسر کا سبب بننے والی ادویات کی فروخت پر پابندی
زندگی بچانے والی دوا جسے دنیا بھول گئی تھی
میڈن فارماسیوٹیکل کی جانب سے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے مضر یا غیر محفوظ قرار دی جانے والی ان دواؤں کے بارے میں ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’یہ چار دوائیں کھانسی اور زکام کا شربت ہیں۔ جنھیں میڈن فارماسوٹیکل نام کی انڈیا کی ایک دواساز کمپنی بناتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او اس کمپنی اور انڈیا کے ڈرگ ریگولیٹری ادارے کے ساتھ ان دواؤں پر مزید تحقیق کر رہا ہے۔‘
انڈیا دوائیں بنانے والے دنیا کے اوّلین ملکوں میں شامل ہے۔
یہاں کی بنی ہوئی دوائیں یورپ اور امریکہ سمیت پوری دنیا میں درآمد کی جاتی ہیں۔ انڈیا کی بنی ہوئی دواؤں کی مقبولیت کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ یہ عالمی منڈی میں دستیاب ادویات کے مقابلے میں کافی سستی ہوتی ہیں۔
کورونا کی وبا کے دوران دنیا کی کئی بڑی کمپنیوں نے کووڈ کے ٹیکے انڈیا میں ہی تیار کیے گئے تھے۔
قسطیں
مواد پر جائیں
مزید پڑھیے
ہیروئن: کھانسی کی دوا میں استعمال سے دنیا کے ’مقبول ترین نشے‘ تک
کینسر کا سبب بننے والی ادویات کی فروخت پر پابندی
زندگی بچانے والی دوا جسے دنیا بھول گئی تھی
میڈن فارماسیوٹیکل کی جانب سے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے مضر یا غیر محفوظ قرار دی جانے والی ان دواؤں کے بارے میں ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’یہ چار دوائیں کھانسی اور زکام کا شربت ہیں۔ جنھیں میڈن فارماسوٹیکل نام کی انڈیا کی ایک دواساز کمپنی بناتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او اس کمپنی اور انڈیا کے ڈرگ ریگولیٹری ادارے کے ساتھ ان دواؤں پر مزید تحقیق کر رہا ہے۔‘
انڈیا دوائیں بنانے والے دنیا کے اوّلین ملکوں میں شامل ہے۔
یہاں کی بنی ہوئی دوائیں یورپ اور امریکہ سمیت پوری دنیا میں درآمد کی جاتی ہیں۔ انڈیا کی بنی ہوئی دواؤں کی مقبولیت کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ یہ عالمی منڈی میں دستیاب ادویات کے مقابلے میں کافی سستی ہوتی ہیں۔
کورونا کی وبا کے دوران دنیا کی کئی بڑی کمپنیوں نے کووڈ کے ٹیکے انڈیا میں ہی تیار کیے گئے تھے۔
اÙÚÛÙ Ú©ÙÙ¾ÙÛ Ú©Û Ú©Ú¾Ø§ÙØ³Û Ú©Û Ø´Ø±Ø¨Øª Ú©Û ÙبÛÙÛ Ø§Ø³ØªØ¹ÙØ§Ù Ø³Û 66 بÚÙÚº Ú©Û ÛÙØ§Ú©ØªØ Ø§Ùرٹ Ø¬Ø§Ø±Û - BBC News اردÙ
عاÙÙÛ Ø§Ø¯Ø§Ø±Û ØµØØªØ ÚبÙÛ٠اÛÚ Ø§Ù ÙÛ Ø§ÙÚÛا Ú©Û Ø§ÛÚ© Ú©ÙÙ¾ÙÛ Ú©Û Ø°Ø±ÛØ¹Û Ø¨ÙØ§Ø¦Û Ø¬Ø§ÙÛ ÙاÙÛ Ø²Ú©Ø§ÙØ Ø¨Ø®Ø§Ø± اÙرکھاÙØ³Û Ú©Û Úار دÙاؤں Ú©Ù Ùضر Ùرار دÛا ÛÛÛ
www.bbc.com
@Areesh @Windjammer @Mrc