HAIDER
ELITE MEMBER
- Joined
- May 21, 2006
- Messages
- 33,771
- Reaction score
- 14
- Country
- Location
ٹویٹر پر کسی نے پوچھا ہے کہ آپ مستقبل میں کس کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں ۔ عمران خان کو یا نواز شریف کو
میں نے اسکے جواب میں لکھا ہے: ان میں سے کسی کو بھی نہیں ۔
میں مستقبل میں اپنے آرمی چیف کو وزیر اعظم دیکھنا چاہتا ہوں ، خواہ وہ جو کوئی بھی لچا لفنگا ہو ۔
میرا یہ جواب جمہوری طرز کا نہیں ہے ۔ مگر یہ غیر جمہوری بھی نہیں ہے ۔
اس کا تعلق عقیدے کے ساتھ ہے ۔
اس کی تفصیل بیان کرنے کے لئے میں ایک غیر مہذب قسم کا لطیفہ بیان کرنے کی اجازت چاہوں گا ۔
ایسا ہے کہ یہ لطیفہ جتنا بھی غیر مہذب ہو ، میں بقائمی ہوش و حواس حلفا بیان کرتا ہوں کہ یہ لطیفہ ایک نہائت ہی مہذب شخص نے ، ایک نہائت ہی مہذب محفل میں سنایا تھا ۔
اسلئے شرعی نقد و شرح کے لحاظ سے بالکل نجیب الطرفین قسم کا لطیفہ ہے ۔
ایک مراثی کی بیوی بہت خوبصورت تھی ۔ اس کا چوہدری ، مراثی کو اکثر حیلے بہانے ادھر ادھر کام کیلئے بھیج دیا کرتا تھا ۔ ظاہر ہے چوہدری کا مقصد نیک نہیں تھا ۔
مراثی بیچارہ اپنے ساتھ کام کاج کرنے والے سنگی ساتھیوں کی تضحیک کی وجہ سے ہمیشہ شرمسار اور پژمردہ رہتا تھا ۔ وقت گزرتا گیا ۔ چوہدری کی دلچسپی میں مزید چمک آتی گئی ۔
مراثی بیچارہ بھی اپنی حیثیت کے مطابق ، اپنے دل و دماغ کے اندر سارے حالات و واقعات کا analysis کرتا رہتا تھا ۔ روزی روٹی کا مسلہ بھی تھا ۔ اور سیاسی آزادی کی قدغنیں بھی درپیش تھیں ۔
ایک روز چوہدری نے مراثی کو کچھ زیادہ ہی لمبے کام کیلئے ، کہیں دور بھیج دیا ۔
مراثی دو دن بعد واپس آیا۔ اپنے ساتھیوں کی نظروں کی طنزیہ چبھن کو دیکھا ۔ مگر مراثی بہت پر سکون رہا ۔
اب کی بار اسکے چہرے پر شرمندگی اور بے چارگی والی کوئ علامت نہیں تھی ۔ وہ نہائت ہی پر اعتماد تھا ۔
ساتھیوں کی حیرانی کو بھانپ کر کہنے لگا : دیکھو میں نے آج سے اپنا عقیدہ تبدیل کر لیا ہے ۔
میں نے یہ سوچ لیا ہے کہ یہ جو خوبصورت عورت ہے ۔ یہ دراصل چوہدری کی بیوی ہے ۔ کبھی کبھا ر ہمارے پاس بھی آ جاتی ہے ۔
( کتنے فخر کی بات ہے )
سو بھائیو ۔ ہم نے بھی اپنا عقیدہ بدل لیا ہے ۔ ہمارے ملک پر حکومت کا اصل حق آرمی چیف کا ہے ۔ مگر کبھی کبھی کوئی نواز ، کوئ زرداری ، کوئی عمران بھی بیچ میں داؤ لگا جاتا ہے ۔
یہ عقیدہ پوری طرح realistic ہے ۔ آدھے گلاس والی بات نہیں ہے ۔ پورے گلاس والا معاملہ ہے ۔
یہ عقیدہ رکھنے کے بعد ساری ٹینشن ہی ختم ہو جاتی ہے ۔
پاکستان کی پجھترویں سالگرہ کے بعد تو مراثیوں کو زندگی کے تلخ حقائق کو تسلیم کر لینا چاہئے ۔
روزی روٹی کا مسلہ ہے ۔ آرام سے جو ملتا ہے اس پر شکر کرو ۔
میں نے اسکے جواب میں لکھا ہے: ان میں سے کسی کو بھی نہیں ۔
میں مستقبل میں اپنے آرمی چیف کو وزیر اعظم دیکھنا چاہتا ہوں ، خواہ وہ جو کوئی بھی لچا لفنگا ہو ۔
میرا یہ جواب جمہوری طرز کا نہیں ہے ۔ مگر یہ غیر جمہوری بھی نہیں ہے ۔
اس کا تعلق عقیدے کے ساتھ ہے ۔
اس کی تفصیل بیان کرنے کے لئے میں ایک غیر مہذب قسم کا لطیفہ بیان کرنے کی اجازت چاہوں گا ۔
ایسا ہے کہ یہ لطیفہ جتنا بھی غیر مہذب ہو ، میں بقائمی ہوش و حواس حلفا بیان کرتا ہوں کہ یہ لطیفہ ایک نہائت ہی مہذب شخص نے ، ایک نہائت ہی مہذب محفل میں سنایا تھا ۔
اسلئے شرعی نقد و شرح کے لحاظ سے بالکل نجیب الطرفین قسم کا لطیفہ ہے ۔
ایک مراثی کی بیوی بہت خوبصورت تھی ۔ اس کا چوہدری ، مراثی کو اکثر حیلے بہانے ادھر ادھر کام کیلئے بھیج دیا کرتا تھا ۔ ظاہر ہے چوہدری کا مقصد نیک نہیں تھا ۔
مراثی بیچارہ اپنے ساتھ کام کاج کرنے والے سنگی ساتھیوں کی تضحیک کی وجہ سے ہمیشہ شرمسار اور پژمردہ رہتا تھا ۔ وقت گزرتا گیا ۔ چوہدری کی دلچسپی میں مزید چمک آتی گئی ۔
مراثی بیچارہ بھی اپنی حیثیت کے مطابق ، اپنے دل و دماغ کے اندر سارے حالات و واقعات کا analysis کرتا رہتا تھا ۔ روزی روٹی کا مسلہ بھی تھا ۔ اور سیاسی آزادی کی قدغنیں بھی درپیش تھیں ۔
ایک روز چوہدری نے مراثی کو کچھ زیادہ ہی لمبے کام کیلئے ، کہیں دور بھیج دیا ۔
مراثی دو دن بعد واپس آیا۔ اپنے ساتھیوں کی نظروں کی طنزیہ چبھن کو دیکھا ۔ مگر مراثی بہت پر سکون رہا ۔
اب کی بار اسکے چہرے پر شرمندگی اور بے چارگی والی کوئ علامت نہیں تھی ۔ وہ نہائت ہی پر اعتماد تھا ۔
ساتھیوں کی حیرانی کو بھانپ کر کہنے لگا : دیکھو میں نے آج سے اپنا عقیدہ تبدیل کر لیا ہے ۔
میں نے یہ سوچ لیا ہے کہ یہ جو خوبصورت عورت ہے ۔ یہ دراصل چوہدری کی بیوی ہے ۔ کبھی کبھا ر ہمارے پاس بھی آ جاتی ہے ۔
( کتنے فخر کی بات ہے )
سو بھائیو ۔ ہم نے بھی اپنا عقیدہ بدل لیا ہے ۔ ہمارے ملک پر حکومت کا اصل حق آرمی چیف کا ہے ۔ مگر کبھی کبھی کوئی نواز ، کوئ زرداری ، کوئی عمران بھی بیچ میں داؤ لگا جاتا ہے ۔
یہ عقیدہ پوری طرح realistic ہے ۔ آدھے گلاس والی بات نہیں ہے ۔ پورے گلاس والا معاملہ ہے ۔
یہ عقیدہ رکھنے کے بعد ساری ٹینشن ہی ختم ہو جاتی ہے ۔
پاکستان کی پجھترویں سالگرہ کے بعد تو مراثیوں کو زندگی کے تلخ حقائق کو تسلیم کر لینا چاہئے ۔
روزی روٹی کا مسلہ ہے ۔ آرام سے جو ملتا ہے اس پر شکر کرو ۔