What's new

Gulalai ... Bhaag Gaii

. . . .
So she accuses someone but not prepared to take him to court. She has no evidence and she knows it.
 
.
فائنل راؤنڈ
ناہید بیگ ہائی کورٹ کی وکیل ہیں، لاہور میں پریکٹس کرتی ہیں مگر سیاسی حالات پر گہری نظر رکھتی ہیں، وہ کوئی نہ کوئی پوسٹ صبح سویرے بھیج دیتی ہیں۔ گزشتہ روز ان کی طرف سے بھیجی گئی پوسٹ کچھ یوں تھی ’’....پاکستان میں پہلے سیاستدان کرپشن کر کے کئی سالوں میں کروڑ پتی بنتا تھا لیکن اب عمران خان کی کرپشن کے خلاف تحریک سے اتنی تبدیلی آگئی ہے کہ عمران خان کے خلاف ایک پریس کانفرنس کر کے ایک ہی دن میں کروڑ پتی بن جاتا ہے....‘‘ فائنل رائونڈ میں سیاستدانوں کی شکست ہے مگر فائنل رائونڈ سے پہلے ہمارے سیاستدان یہ کیا کر رہے ہیں، ایک عورت دیگر خواتین کا راستہ روک رہی ہے، مجھے دکھ ہوا کہ ایک سیاسی جماعت نے اپنی روش نہیں بدلی،پہلے وہ کسی زمانے میں مرحومہ نصرت بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کی کردار کشی پر لگے رہے، مجھے اس وقت بھی دکھ ہوتا تھا، سیاسی مخالفین کے خلاف ایسے حربے استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ ہم دنیا کو کیا دکھانا چاہتے ہیں، ہم اپنا کونسا ’’چہرہ‘‘ پوری دنیا کو دکھانا چاہ رہے ہیں، اقتدار کے کھیل میں اس قدر نہیں گر جانا چاہئے۔ پہلا ڈرامہ فلاپ ہونے پر کلیجہ ٹھنڈا نہیں ہورہا، سنا ہے کہ دو خواتین اور تیار کی گئی ہیں، وہ بھی اسی طرح کے الزامات کے ساتھ میدان میں اتریں گی۔ مجھے اس سارے کھیل پر دکھ ہورہا ہے کیونکہ کوئی زوردار ہٹ مخالف سمت سے بھی آسکتی ہے، میری سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ ایسی سیاست نہ کریں، معاشرے میں پہلے ہی بہت دکھ ہیں، دکھوں کی نگری کو کیوں آنسوئوںکا گھر بنانے پر تلے ہوئے ہو، خدا کا خوف کرو، ایک دوسرے کے خلاف اتنے نہ گر جائو کہ تمہیں خود شرم آنے لگے، آپ کو یاد رکھنا چاہئے کہ آگ اور دریا یہ نہیں سوچتے کہ یہ کس کا گھر ہے، نہ آگ کی آنکھیں ہوتی ہیں اور نہ دریا کی ہتھیلیوں پر چراغ ہوتے ہیں کہ وہ تاریک راتوں میں دیکھ سکے کہ یہ کس کا گھر ہے؟ بہت عرصے سے دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان میں جب بھی کوئی سیاستدان ایک سیاسی پارٹی سے الگ ہوتا ہے تو نہ جانے کیوں اپنی پرانی جماعت کی برائیاں بیان کرتا ہے اور نئی پارٹی کے بارے میں خوبیوں کے پہاڑ بناتا ہے، صاف کہہ دینا چاہئے کہ وہ جیت ہار کی سیاست کے لئے یا محض مفادات کے لئے سیاسی پارٹی تبدیل کررہا ہے، اتنے بہانوں اور الزامات کی کیا ضرورت ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ کئی مرتبہ کئی ملکوں میں عورتوں کو بطور ہتھیار استعمال کیا گیا، ایسے ہی الزامات تھے جو اب سامنے آئے ہیں، سینے میں کئی راز ہیں، کسی کی کہانی نہیں لکھوں گا، سوائے ایک عورت کے جس نے پوری سیاست میں بھونچال پیدا کردیا ہے، میں ایک سینئر صحافی کے پچاس کروڑ کے دعوے پر بھی بات نہیں کروں گا، صرف وہ بات کروں گا جس کا مجھے علم ہے۔ جس روز ناز بلوچ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئیں، اسی شام نیویارک سے میرے دیرینہ دوست زاہد چوہدری کا فون آیا، کہنے لگے ’’....ناز بلوچ توگئیں، ایک اور خاتون بھی جارہی ہیں، اس خاتون کی امیر مقام سے ملاقات ہوئی ہے، اس کا نام عائشہ گلالئی ہے....‘‘ بات آئی گئی ہوگئی۔ جمعے کو میاں نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ سامنے آیا، ہفتے کی سہ پہر پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کی ایک اہم میٹنگ بنی گالہ میں ہوئی، اس میٹنگ کی صدارت پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کی، اس میٹنگ میں ایک خاتون خاصی تاخیر سے آئیں، جب وہ تیزی سے میٹنگ میں جارہی تھیں تو میں رضوان چوہدری کے ساتھ لان میں سگریٹ کے کش لگا رہا تھا، پتا نہیں ایسے ہی میں نے رضوان چوہدری سے کہا کہ یہ خاتون آج کل امیر مقام سے مل رہی ہیں، وہی امیر مقام جو جماعت اسلامی سے ق لیگ میں گئے تھے اور آج کل ن لیگ میں ہیں۔ پارلیمانی میٹنگ ختم ہوئی تو پی ٹی آئی کے سربراہ انٹرویو دینے میں مصروف ہوگئے، آنگن میں شام اتر آئی، یہ ہفتے کی شام کا واقعہ ہے جب یہ خاکسار، عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے ہمراہ میٹنگ سے نکلا تو کاریڈور میں عندلیب عباس اور عائشہ گلالئی کھڑی تھیں، عائشہ گلالئی کے والد بھی ساتھ تھے جو ان کے ساتھ ہی کمرے میں تشریف فرما تھے جبکہ یہ دونوں کاریڈور میں کھلتے ہوئے دروازے میں کھڑی تھیں، عمران خان رکے، وہ عائشہ گلالئی کے والد سے بڑے احترام سے ملے، جب عائشہ گلالئی نے ملاقات کیلئے کہا تو پارٹی سربراہ نے کہا کہ آپ پیر کے روز تشریف لے آئیں، کل یعنی اتوار کو جلسہ ہے، پھراس جلسے میں عائشہ گلالئی شریک ہوئیں، انہیں خطاب کا موقع نہ ملنے پر دکھ تھا، وہ پیر کے روز پارٹی سربراہ سے ملیں، این اے ون سے ٹکٹ کا مطالبہ کیا، پارٹی چیئرمین نے کہا کہ ’’....اس کافیصلہ پارلیمانی بورڈ کرے گا....‘‘ بس پھر پیر کی شام تک باکردار سمجھا جانے والا منگل کے دن ’’بدکردار‘‘ بن گیا، اگر این اے ون کا ٹکٹ مل جاتا تو کردار کی عظمت سلامت رہتی۔ ایک واقعہ آپ کی نذر کرتا ہوں جسکا مجھے کافی عرصے سے علم ہے۔ کچھ عرصہ پہلے عائشہ گلالئی نے اپنے پارٹی چیئرمین سے ملنے کیلئے وقت لیا، یہ میٹنگ شروع ہوئی تو وہ کہنے لگیں ’’میں آپکو پرپوز کرتی ہوں، شادی کی پیش کش کرتی ہوں‘‘ عمران خان کیلئے یہ لمحہ انتہائی پریشان کن تھا کہ انکی پارٹی کی ایک ایم این اے، انہیں شادی کی پیش کش کررہی تھیں، انہی لمحوں میںعمران خان نے کہا ’’آپ مجھ سے بہت چھوٹی ہیں، بلکہ آپکی عمر تو میری آدھی عمر سے بھی کم ہے، میں آپکی عزت کرتا ہوں، میں آپ سے شادی نہیں کرسکتا‘‘ اس پر محترمہ کہنے لگیں ’’ہم قبائلی لوگ ہیں، ہمارے ہاں اس بات کو مائنڈ نہیں کیا جاتا، ہمارے ہاں تو ستر سال کے آدمی اٹھارہ سال کی لڑکی سے شادی کرتے ہیں، آپ اس پر غور کریں‘‘ اس مطالبے کے بعد پھر عمران خان نے کہا ’’نہیں، میں آپ سے شادی نہیں کرسکتا، آپکی جہاں مرضی ہو، آپ شادی کر لیں، میں تو آپ کی باتیں سن کر حیران ہورہا ہوں‘‘ اس میٹنگ کے بعد عائشہ گلالئی نے اجلاسوں میں آنا کم کردیا، مجھے دبئی فنڈنگ کا تو نہیں پتا، البتہ منگل کے روز جب عائشہ گلالئی، عمران خان کو ’’بدکردار‘‘ کہہ رہی تھیں تو وہ اس وقت پاکپتن میں حضرت فرید الدین گنج شکرؒ کے مزار پر حاضری دے رہے تھے۔ یہ واقعات میرے علم میں تھے، سو آپ کی خدمت میں پیش کردیئے، میں حیران ضرور ہوں کہ آخر وہ چار سال کیوں خاموش رہیں، وہ 2013ء کے مسیج کا تذکرہ کررہی ہیں جبکہ 2014ء کے ایک ٹی وی انٹرویو میں فرما رہی ہیں کہ ’’خیبرپختونخوا کی حکومت کو دیکھ کر ریاست مدینہ کی حکومت یاد آجاتی ہے‘‘ میں یہاں کرسٹینا لیمب اور کم بارکرکا کوئی حوالہ نہیں دینا چاہتا، بس یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آخری رائونڈ سے پہلے کھیل کو گندا نہ کرو۔ آخری رائونڈ میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک نظر آئیں گے، 62اور 63 کے خاتمے کی تیاری ہے، پھر ترمیم کے بعد صدر سے اپیل کردی جائے گی تاکہ نااہلی ختم ہوسکے۔ اس دوران میاں نوازشریف جی ٹی روڈ کے راستے لاہور جائیں گے، ن لیگ اداروں پر تنقید کرے گی، دیکھتے ہی دیکھتے لڑائی جھگڑ ے اور ہنگامے نظر آئیں گے، صورت حال خراب سے خراب تر ہوتی جائے گی، ہوسکتا ہے کہ این اے 120 کا الیکشن بھی مشکل ہو جائے، سنا ہے کہ اس حلقے سے ڈاکٹر یاسمین راشد کے مقابلے میں ن لیگ کی طرف سے مریم نواز میدان میں اتریں گی، ویسے آج کل لاہور میں پوسٹرز اوربینرز لگے ہوئے ہیں۔ یا اللہ، یا رسولؐ نوازشریف بے قصور ن لیگ سے گزارش ہے کہ وہ شعر کو بے وزن نہ کریں، اپنے کسی شاعر سے لکھوا لیں، یہ تو شہید محسن نقوی نے اپنی قائد شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کیلئے لکھا تھا، میں یہاں پوری نظم نقل کررہا ہوں۔ اے عظیم کبریا سن غریب کی دعا سازشوں میں گھر گئی بنت ارض ایشیا لشکر یزید میں اک کنیز کربلا فیصلے کی منتظر اک یتیم بے خطا ٹال سب مصیبتیں ہے دعا ترے حضور واسطہ حسینؓ کا توڑ ظلم کا غرور یا اللہ، یا رسولؐ بےنظیر بےقصور
http://e.jang.com.pk/pic.asp?npic=08-04-2017/Lahore/images/14_11.gif
 
.
Back
Top Bottom