Reichsmarschall
ELITE MEMBER
- Joined
- Feb 16, 2016
- Messages
- 12,109
- Reaction score
- 3
- Country
- Location
پاکستان سے جنگ ناگزیر ہے، انڈیا جنگ کی تیاری کرے: سبھرامنیم سوامی
تصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionسبھرامنیم سوامی اس سے پہلے بھی پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے چکے ہیں
حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رکن پارلیمان اور سابق مرکزی وزیر سبھرامنیم سوامی نے کہا ہے کہ پاکستان سے جنگ ناگزیر ہے اور اس کے چار ٹکڑے کر دینے چاہییں۔
بی بی سی کے نامہ نگار شکیل اختر کے مطابق پاکستان میں جاسوسی کے جرم میں پھانسی کی سزا پانے والے انڈین شہری کلبھوشن جادھو سے ان کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کے تنازعے پر پارلیمینٹ میں ہنگامے کے بعد ایوان سے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سبھرامنیم سوامی نے کلبھوشن کی اہلیہ کے گلے سے منگل سُوتر اتروانے کو ہندوؤں کی مقدس کتاب 'مہا بھارت' میں ایک اہم کردار دروپدی کو ’بے لباس‘ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس 'مذہبی توہین' کا واحد حل جنگ ہے۔
اس بارے میں مزید پڑھیے
'آپ جواب دیں، آپ بھاگ کیوں رہی ہیں؟'
کلبھوشن جادھو کیس، کب کیا ہوا
کلبھوشن جادھو کی یہ ’آخری ملاقات نہیں تھی‘
ان کا کہنا تھا کہ 'میں پہلے سے کہتا رہا ہوں کہ انڈیا جنگ کی تیاری کرے۔ پاکستان سے جنگ ناگزیر ہے، اس کے چار ٹکڑے کر دینے چاہییں۔'
سبھرامنیم سوامی اس سے پہلے بھی پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے چکے ہیں۔
اس سے قبل لوک سبھا یعنی ایوان زیریں میں حزب اختلاف کے رہنما ملیکا ارجن کھڑگے نے کلبھوشن کا سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام نے کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ کے ساتھ جس طرح کا 'غیر انسانی' برتاؤ کیا ہے اس کی پورا ایوان مذمت کرتا ہے۔
انھوں نے حکومت سے درخواست کی کہ اس معاملے پر پارلیمینٹ میں بحث ہونی چاہیے۔ انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کلبھوشن جادھو کو بحفاظت ملک واپس لانے کی کوشش کرے۔
وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایوان کو یقین دلایا کہ وہ کل یعنی جمعرات کو پارلیمینٹ میں اس سوال پر ایک مفصل بیان دیں گی۔
تصویر کے کاپی رائٹMOFA
اس دوران علاقائی جماعت سماجوادی پارٹی کے ایک سینیئر رکن پارلیمان نریش اگروال کے اس بیان پر زبردست ہنگامہ ہوگیا کہ 'کلبھوشن جادھو کو پاکستان دہشت گرد مانتا ہے اور وہ ان کے ساتھ اسی طرح سے پیش آ رہا ہے۔ ہم بھی اپنے ملک میں دہشت گردوں سے اسی طرح پیش آتے ہیں اور سختی سے پیش بھی آنا چاہیے۔ پاکستان کی جیلوں میں سینکڑوں انڈین بند ہیں، میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ میڈیا صرف کلبھوشن جادھو کی ہی بات کیوں کر رہا ہے۔'
نریش اگروال کے اس بیان کی ہر طرف مذمت کی گئی ہے۔ ان کی اپنی جماعت سماجوادی پارٹی نے ان کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ قومی سلامتی کے سوال پر وہ حکومت کے ساتھ ہے۔
بی جے پی کے ایک اور سینیئر وزیر راج سنگھ نے نریش اگروال کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بیان پر پورے ملک سے معافی مانگیں۔
اس دوران ممبئی میں کلبھوشن جادھو کے بعض دوستوں نے ان کی بحفاظت رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کلبھوشن بے قصور ہیں اور انہیں رہا کیا جائے۔
http://www.bbc.com/urdu/regional-42494499?ocid=socialflow_facebook
Image captionسبھرامنیم سوامی اس سے پہلے بھی پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے چکے ہیں
حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رکن پارلیمان اور سابق مرکزی وزیر سبھرامنیم سوامی نے کہا ہے کہ پاکستان سے جنگ ناگزیر ہے اور اس کے چار ٹکڑے کر دینے چاہییں۔
بی بی سی کے نامہ نگار شکیل اختر کے مطابق پاکستان میں جاسوسی کے جرم میں پھانسی کی سزا پانے والے انڈین شہری کلبھوشن جادھو سے ان کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کے تنازعے پر پارلیمینٹ میں ہنگامے کے بعد ایوان سے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سبھرامنیم سوامی نے کلبھوشن کی اہلیہ کے گلے سے منگل سُوتر اتروانے کو ہندوؤں کی مقدس کتاب 'مہا بھارت' میں ایک اہم کردار دروپدی کو ’بے لباس‘ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس 'مذہبی توہین' کا واحد حل جنگ ہے۔
اس بارے میں مزید پڑھیے
'آپ جواب دیں، آپ بھاگ کیوں رہی ہیں؟'
کلبھوشن جادھو کیس، کب کیا ہوا
کلبھوشن جادھو کی یہ ’آخری ملاقات نہیں تھی‘
ان کا کہنا تھا کہ 'میں پہلے سے کہتا رہا ہوں کہ انڈیا جنگ کی تیاری کرے۔ پاکستان سے جنگ ناگزیر ہے، اس کے چار ٹکڑے کر دینے چاہییں۔'
سبھرامنیم سوامی اس سے پہلے بھی پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے چکے ہیں۔
اس سے قبل لوک سبھا یعنی ایوان زیریں میں حزب اختلاف کے رہنما ملیکا ارجن کھڑگے نے کلبھوشن کا سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام نے کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ کے ساتھ جس طرح کا 'غیر انسانی' برتاؤ کیا ہے اس کی پورا ایوان مذمت کرتا ہے۔
انھوں نے حکومت سے درخواست کی کہ اس معاملے پر پارلیمینٹ میں بحث ہونی چاہیے۔ انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کلبھوشن جادھو کو بحفاظت ملک واپس لانے کی کوشش کرے۔
وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایوان کو یقین دلایا کہ وہ کل یعنی جمعرات کو پارلیمینٹ میں اس سوال پر ایک مفصل بیان دیں گی۔
اس دوران علاقائی جماعت سماجوادی پارٹی کے ایک سینیئر رکن پارلیمان نریش اگروال کے اس بیان پر زبردست ہنگامہ ہوگیا کہ 'کلبھوشن جادھو کو پاکستان دہشت گرد مانتا ہے اور وہ ان کے ساتھ اسی طرح سے پیش آ رہا ہے۔ ہم بھی اپنے ملک میں دہشت گردوں سے اسی طرح پیش آتے ہیں اور سختی سے پیش بھی آنا چاہیے۔ پاکستان کی جیلوں میں سینکڑوں انڈین بند ہیں، میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ میڈیا صرف کلبھوشن جادھو کی ہی بات کیوں کر رہا ہے۔'
نریش اگروال کے اس بیان کی ہر طرف مذمت کی گئی ہے۔ ان کی اپنی جماعت سماجوادی پارٹی نے ان کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ قومی سلامتی کے سوال پر وہ حکومت کے ساتھ ہے۔
بی جے پی کے ایک اور سینیئر وزیر راج سنگھ نے نریش اگروال کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بیان پر پورے ملک سے معافی مانگیں۔
اس دوران ممبئی میں کلبھوشن جادھو کے بعض دوستوں نے ان کی بحفاظت رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کلبھوشن بے قصور ہیں اور انہیں رہا کیا جائے۔
http://www.bbc.com/urdu/regional-42494499?ocid=socialflow_facebook