Maarkhoor
ELITE MEMBER
- Joined
- Aug 24, 2015
- Messages
- 17,051
- Reaction score
- 36
- Country
- Location
پاکستان کے فوجی حکام نے چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کرنے والوں کے چار ’سہولت کاروں‘ کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ افغانستان سے ہی ہوا ہے۔ تاہم پاکستان نے یہ نہیں کہا کہ یہ حملہ افغان حکومت نے کروایا ہے۔
ڈی جی آئی ایس بی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان سے پاکستان میں 10 کالیں آئیں۔ اس موقع پر ایک کال کی ریکارڈنگ بھی میڈیا کو بھی سنوائی گئی اور بتایا کہ یہ کال افغان سم سے پاکستانی صحافی کو کی گئی تھی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے افغان نمبر بھی بتایا گیا اور اس ریکارڈنگ کے اردو ترجمے کے مطابق افغانستان سے آنے والی کال میں اس یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر ایک سلائیڈ شو کے ذریعے میڈیا کو بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ چار حملہ آور اور چار سہولت کار تھے۔ انھوں نے بتایا کہ تمام لوگوں کی شناخت ہو گئی ہے اور کچھ لوگ پکڑے جا چکے ہیں۔
’کمانڈر اور اس کا ڈپٹی بھی افغانستان میں بیٹھا ہوا تھا۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے نقشے کے ذریعے بتایا کہ کیسے دہشت گردوں نے افغانستان سےطور خم کے علاقے سے سرحد عبور کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ وہاں سے پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے ایک سہولت کار (جسے اے کا نام دیا گیا ہے) کے ساتھ مردان آئے۔ اس مطلوب سہولت کار کا نام خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
فوجی حکام بتایا کہ ریاض، عادل اور نور اللہ، ابراہیم اور ضیا پکڑے جا چکے ہیں۔ بعد میں چار سہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔
انھوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں کچھ عرصہ پہلے مستری کا کام کرنے والے عادل نامی سہولت کار اور ریاض نامی سہولت کار نے دہشت گردوں کو اپنے گھر میں پناہ دی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’یونیورسٹی کے باہر گنّے کے کھیت میں نوراللہ نامی سہولت کار نے دہشت گردوں کو رکشے کے ذریعے اتارا۔‘
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ عادل نامی شخص نے دہشت گردوں کو یونیورسٹی کا نقشہ سمجھایا اور ریکی کی۔
میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق دہشت گردوں کے لیے اسلحہ درہ آدم خیل سے لیا گیا اور اسلحہ لینے میں سہولت کار ’اے‘ جس کا اصل نام خفیہ رکھا گیا ہے اور کی بیوی اور بھانجی بھی استعمال ہوئی۔
انھوں نے بتایا کہ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے امیر رحمان کی نادرا کے ذریعے شناخت ہو چکی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے افغان صدر سے ہونے والے رابطے سےمتعلق کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ یہ واضح ہے کہ حملہ افغاستان سے ہی ہوا ہے تاہم پاکستان نے یہ نہیں کہا کہ یہ حملہ افغان حکومت نے کروایا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پشاور میں آج آرمی چیف کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس ہورہا ہے جس میں چارسدہ حملے کے بعد ہونے والی تحقیقات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔