Maarkhoor
ELITE MEMBER
- Joined
- Aug 24, 2015
- Messages
- 17,051
- Reaction score
- 36
- Country
- Location
Follow along with the video below to see how to install our site as a web app on your home screen.
Note: This feature may not be available in some browsers.
Later you and your P.M would say full Ladakh belongs to China.....Most of Galwan valley is indeed located on Chinese side of LAC.
Any ways planet labs satellite pics from June 17 have showed to all, no Chinese intrusion on Indian side of LAC in Galwan
Just an hour ago PMO confirmed that attempted Chinese intrusion on June 15 was successfully foiled by India and now No Chinese intrusion on our side of LAC.
So Chinese failed.
Pakistani day dreams about China sitting on 60 sq km of Indian territory has gone down the gutter.
چین کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کی تحویل میں کوئی انڈین نہیں ہے۔ اس کے ساتھ چین نے یہ بھی کہا ہے کہ پوری گلوان وادی اس کے دائرہ اختیار میں ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان لیجیان ژاؤ نے کہا: 'جہاں تک میرا علم ہے اس وقت چین کی تحویل میں کوئی انڈین فوجی موجود نہیں ہے۔'
تاہم انھوں نے کسی انڈین فوجیوں کی نظربندی کی تصدیق نہیں کی۔
انڈین میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 15 اور 16 جون کی درمیانی شب کو ہونے والی پرتشدد جھڑپ کے بعد چین نے چار انڈین افسروں اور چھ جوانوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا، جنھیں جمعرات کی شام کو رہا کیا گیا ہے۔
اس پُرتشدد تصادم میں انڈیا کے 20 فوجی مارے گئے، جن میں ایک کرنل بھی شامل تھا۔
جب چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان سے انڈیا میں چین کے خلاف ہونے والے احتجاج اور وادی گلوان میں پیشرفت کے بعد چینی اشیا کے بائیکاٹ کی اپیل کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ گلوان میں جو کچھ ہوا اس کی ذمہ دار انڈیا کی فوج ہے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ہی ملک فوجی اور سفارتی چینلز کے ذریعے بات چیت کر رہے ہیں اور کشیدگی کو کم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا: 'چین انڈیا کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور امید کرتا ہے کہ انڈیا دور رس ترقی کے لیے دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
وادی گلوان پر چین کا مکمل بیان
انڈیا اور چین کی سرحد کے مغربی حصے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ پوری گلوان وادی چین کے حصے میں آتی ہے۔ کئی سالوں سے چین کے فوجی اس علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔
رواں سال اپریل کے بعد سے لائن آف ایکچول کنٹرول پر واقع وادی گلوان میں انڈین فوج نے یکطرفہ طور پر سڑکیں پل اور دیگر ٹھکانے بنائے ہیں۔
چین نے اس کے متعلق متعدد بار شکایت کی لیکن انڈیا نے مزید اشتعال انگیز کارروائی کی اور ایل اے سی کو عبور کیا۔
چھ مئی کی صبح ایل اے سی کو عبور کرنے والے سرحد پر تعینات انڈین فوجیوں نے، جو رات کے وقت ایل اے سی کو عبور کرکے چین کی حدود میں داخل ہوئے تھے، بیریکیڈز لگائے اور مورچے بنائے، جس کی وجہ سے سرحد کے ساتھ چینی فوجیوں کی گشت میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
انڈین فوجیوں نے دانستہ طور پر اشتعال انگیز کارروائیاں کیں اور انتظامیہ اور کنٹرول کی حثیت میں تبدیلی کا موجب ہوئے۔
چینی فوجی اس صورتحال سے نمٹنے اور زمین پر اپنے نظم و نسق کے استحکام کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر مجبور ہوئے۔
Most of Galwan valley is indeed located on Chinese side of LAC.
Any ways planet labs satellite pics from June 17 have showed to all, no Chinese intrusion on Indian side of LAC in Galwan
Just an hour ago PMO confirmed that attempted Chinese intrusion on June 15 was successfully foiled by India and now No Chinese intrusion on our side of LAC.
So Chinese failed.
Pakistani day dreams about China sitting on 60 sq km of Indian territory has gone down the gutter.
Indian army rogue factions are more responsible in this fiasco than civilian government -- I am not saying Modi is not responsible.
Modi got to help to stand down, and this made him lost prestige.