HAIDER
ELITE MEMBER
- Joined
- May 21, 2006
- Messages
- 33,771
- Reaction score
- 14
- Country
- Location
پاک فوج کے جوان طلحہ شہید کا واقعہ سنانے کے بعد انھوں نے طلحہ کی بیوہ کو بلایا ۔
السلام علیکم!
آج میں آپ لوگوں کو یہاں طلحہ کی خوبیاں بتانے نہیں آئی۔ میں یہاں کچھ اور کہنے آئی ھوں۔ ڈائس پر لگے مائیک کو اپنی طرف کرتے ھوئے وہ بولی۔
میری یہ خواہش تھی کہ میری شادی فوجی سے ھو اور الله پاک نے میری خواہش پوری کی۔ لیکن میں نادان یہ نہیں جانتی تھی کہ جس طرح فوجی کی زندگی مشکل ھوتی ھے۔ اسی طرح اس کے گھر والوں کی بھی مشکل ھوتی ھے۔ لیکن الله کا شکر ھے کہ طلحہ کی شہادت سے پہلے میں نے اس حقیقت کو تسلیم کر لیا۔ اگر میں پہلے والی مائذہ ھوتی تو شائد آپ لوگوں کے سامنے ایسے کھڑی نہ ھوتی۔ لیکن میں اب مضبوط ھوں۔ آنکھوں میں آنسو لئے وہ سامنے موجود لوگوں کو دیکھتے ھوئے بولی۔
میرا اور طلحہ کا جو آخری جھگڑا ھوا تھا۔ وہ میرے ملک کے آستین کے سانپوں کی وجہ سے ھوا تھا۔ جب میں نے لوگوں کو یہ کہتے ھوئے سنا کہ فوج ایسی ھے ویسی ھے، پیسوں کےلئے لڑتی ھے۔
میں نے طلحہ سے کہا آپ واپس آجائیں۔ آپ نےایسے لوگوں کے لئے جان کو ہتھیلی پر رکھا ھے۔ تو طلحہ نے ایک بات بولی تھی۔ وہ بولے کہ میں چند برے لوگوں کی وجہ سے اپنے مذہب اور اپنے ملک کے لئے جو کر رہا ھوں، وہ چھوڑ نہیں سکتا۔ اگر چند لوگ برے ہیں تو زیادہ تر لوگ اچھے بھی ہیں۔ اور جس طرح اولاد جیسی بھی ھو والدین کبھی بد دعا نہیں دیتے۔ اسی طرح یہ لوگ جیسے بھی ہیں، میں اپنے ملک سے کیا وعدہ نہیں توڑ سکتا۔ اور میں انکی حفاظت چھوڑ نہیں سکتا۔ آنکھوں سے بہتے ھوئے آنسوؤں کو وہ ہتھیلی سے صاف کرتے ھوئے بولی۔ میں یہاں یہ کہنے آئی ھوں۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ فوجی ہمارے ملازم ہیں۔ انکو پیسا دیا جاتا ھے۔ کونسا مفت میں لڑتے ہیں۔ یاپھر پیسے کے لئے لڑتے ہیں۔
فوجی کہاں سے آپ کے ملازم ھوگئے؟ آپ کے باپ کے نوکر ہیں؟؟ محافظ ہیں وہ آپ کے، وہ نہ ھوں تو آپ جیسے لوگ بھی سکون سے زندگی نہ گزار سکیں۔ اور کونسے قارون کے خزانے خرچ کر رہںے ہیں ان ملازموں پر کہ سرحدوں کے ساتھ ساتھ آپ کے اندرون ملک کے معاملات نمٹاتے رہیں۔ سیلاب سے لیکر زلزے تک، آگ بجھانے سے لے کر سیاحتی مقام میں پھنسی لفٹ میں لوگوں کی مدد کو کون آتے ہیں؟؟؟
یہی لوگ آتے ہیں، جن کو آپ کہتے ھو کہ یہ ملازم ہیں یا پیسے کے لئے لڑتے ہیں۔ وہ گونجتی ھوئی آواز میں بول رہی تھی، چلیں میں آپکو ایک لاکھ دیتی ھوں۔ مجھے صرف ایک رات بارڈر پر گزار کر دکھائیں۔ میں اپنا گھر تک بیچنے کو تیار ھوں۔ میری بیٹی کا باپ واپس لا دیں۔ وہ ایک سیکنڈ کے لئے رکی۔
روح کانپ جاتی ھے نا ایک رات بارڈر پر گزارنے کے خیال سے۔ اور کونسا خزانہ ملتا ھے فوجیوں کو! کیا کوئی پندرہ بیس ہزار کے لئے اپنی زندگی داؤ پر لگاتا ھے! اور کوئی روپیہ پیسا اپنی جوانی اور گھر والوں سے بڑھ کر ھو سکتا ھےبھلا ! نہیں ھوسکتا۔
یہ لوگ جو لڑتے ہیں بارڈر پر، آپ کی حفاظت کرتے ہیں، یہ اس لئے کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ اپنے مذہب اور اپنی دھرتی سے پیار کرتے ہیں۔ یہ وطن کی محبت ہںی ھے، جو انھیں سخت گرمی ھو یا سردی، اپنے فرض سے غافل نہیں کر سکتی۔ ان کی رگوں میں خون نہیں وطن کی محبت ھے۔ یہ ہمارے ملازم نہیں۔ بلکہ ہم تو انکے احسان مند ہیں۔ یہ نہ ھوں تو ہم سکون کی ایک رات نہیں سو سکتے۔
جو بکواس کرتے ہیں فوج کے بارے میں، میں ایسے لوگوں کو کہنا چاہتی ھوں کہ خدارا آپ اگر پاک فوج کے بارے میں اچھا بول نہیں سکتے تو اپنی زبانیں بند کردو۔ اور اگر آپ کی زبانیں عادی ھوگئی ہیں بکواس کرنے کی تو کاٹ دیں براہ مہربانی انکو۔
میں اس چیز کے پیسے دے دوں گی... جیسا کہ آپ کو لگتا ھے کہ فوجی کے لئے پیسا ہںی اہم ھوتا ھے۔ اپنی بات کو مکمل کرکے سٹیج سے نیچے اتر آئی۔ پورا حال تالیوں سے گونج اٹھا۔
میں جی لوں گا اندھیروں میں
پر میرے بعد سویرا ھے
السلام علیکم!
آج میں آپ لوگوں کو یہاں طلحہ کی خوبیاں بتانے نہیں آئی۔ میں یہاں کچھ اور کہنے آئی ھوں۔ ڈائس پر لگے مائیک کو اپنی طرف کرتے ھوئے وہ بولی۔
میری یہ خواہش تھی کہ میری شادی فوجی سے ھو اور الله پاک نے میری خواہش پوری کی۔ لیکن میں نادان یہ نہیں جانتی تھی کہ جس طرح فوجی کی زندگی مشکل ھوتی ھے۔ اسی طرح اس کے گھر والوں کی بھی مشکل ھوتی ھے۔ لیکن الله کا شکر ھے کہ طلحہ کی شہادت سے پہلے میں نے اس حقیقت کو تسلیم کر لیا۔ اگر میں پہلے والی مائذہ ھوتی تو شائد آپ لوگوں کے سامنے ایسے کھڑی نہ ھوتی۔ لیکن میں اب مضبوط ھوں۔ آنکھوں میں آنسو لئے وہ سامنے موجود لوگوں کو دیکھتے ھوئے بولی۔
میرا اور طلحہ کا جو آخری جھگڑا ھوا تھا۔ وہ میرے ملک کے آستین کے سانپوں کی وجہ سے ھوا تھا۔ جب میں نے لوگوں کو یہ کہتے ھوئے سنا کہ فوج ایسی ھے ویسی ھے، پیسوں کےلئے لڑتی ھے۔
میں نے طلحہ سے کہا آپ واپس آجائیں۔ آپ نےایسے لوگوں کے لئے جان کو ہتھیلی پر رکھا ھے۔ تو طلحہ نے ایک بات بولی تھی۔ وہ بولے کہ میں چند برے لوگوں کی وجہ سے اپنے مذہب اور اپنے ملک کے لئے جو کر رہا ھوں، وہ چھوڑ نہیں سکتا۔ اگر چند لوگ برے ہیں تو زیادہ تر لوگ اچھے بھی ہیں۔ اور جس طرح اولاد جیسی بھی ھو والدین کبھی بد دعا نہیں دیتے۔ اسی طرح یہ لوگ جیسے بھی ہیں، میں اپنے ملک سے کیا وعدہ نہیں توڑ سکتا۔ اور میں انکی حفاظت چھوڑ نہیں سکتا۔ آنکھوں سے بہتے ھوئے آنسوؤں کو وہ ہتھیلی سے صاف کرتے ھوئے بولی۔ میں یہاں یہ کہنے آئی ھوں۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ فوجی ہمارے ملازم ہیں۔ انکو پیسا دیا جاتا ھے۔ کونسا مفت میں لڑتے ہیں۔ یاپھر پیسے کے لئے لڑتے ہیں۔
فوجی کہاں سے آپ کے ملازم ھوگئے؟ آپ کے باپ کے نوکر ہیں؟؟ محافظ ہیں وہ آپ کے، وہ نہ ھوں تو آپ جیسے لوگ بھی سکون سے زندگی نہ گزار سکیں۔ اور کونسے قارون کے خزانے خرچ کر رہںے ہیں ان ملازموں پر کہ سرحدوں کے ساتھ ساتھ آپ کے اندرون ملک کے معاملات نمٹاتے رہیں۔ سیلاب سے لیکر زلزے تک، آگ بجھانے سے لے کر سیاحتی مقام میں پھنسی لفٹ میں لوگوں کی مدد کو کون آتے ہیں؟؟؟
یہی لوگ آتے ہیں، جن کو آپ کہتے ھو کہ یہ ملازم ہیں یا پیسے کے لئے لڑتے ہیں۔ وہ گونجتی ھوئی آواز میں بول رہی تھی، چلیں میں آپکو ایک لاکھ دیتی ھوں۔ مجھے صرف ایک رات بارڈر پر گزار کر دکھائیں۔ میں اپنا گھر تک بیچنے کو تیار ھوں۔ میری بیٹی کا باپ واپس لا دیں۔ وہ ایک سیکنڈ کے لئے رکی۔
روح کانپ جاتی ھے نا ایک رات بارڈر پر گزارنے کے خیال سے۔ اور کونسا خزانہ ملتا ھے فوجیوں کو! کیا کوئی پندرہ بیس ہزار کے لئے اپنی زندگی داؤ پر لگاتا ھے! اور کوئی روپیہ پیسا اپنی جوانی اور گھر والوں سے بڑھ کر ھو سکتا ھےبھلا ! نہیں ھوسکتا۔
یہ لوگ جو لڑتے ہیں بارڈر پر، آپ کی حفاظت کرتے ہیں، یہ اس لئے کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ اپنے مذہب اور اپنی دھرتی سے پیار کرتے ہیں۔ یہ وطن کی محبت ہںی ھے، جو انھیں سخت گرمی ھو یا سردی، اپنے فرض سے غافل نہیں کر سکتی۔ ان کی رگوں میں خون نہیں وطن کی محبت ھے۔ یہ ہمارے ملازم نہیں۔ بلکہ ہم تو انکے احسان مند ہیں۔ یہ نہ ھوں تو ہم سکون کی ایک رات نہیں سو سکتے۔
جو بکواس کرتے ہیں فوج کے بارے میں، میں ایسے لوگوں کو کہنا چاہتی ھوں کہ خدارا آپ اگر پاک فوج کے بارے میں اچھا بول نہیں سکتے تو اپنی زبانیں بند کردو۔ اور اگر آپ کی زبانیں عادی ھوگئی ہیں بکواس کرنے کی تو کاٹ دیں براہ مہربانی انکو۔
میں اس چیز کے پیسے دے دوں گی... جیسا کہ آپ کو لگتا ھے کہ فوجی کے لئے پیسا ہںی اہم ھوتا ھے۔ اپنی بات کو مکمل کرکے سٹیج سے نیچے اتر آئی۔ پورا حال تالیوں سے گونج اٹھا۔
میں جی لوں گا اندھیروں میں
پر میرے بعد سویرا ھے